الخميس، 08 شوال 1445| 2024/04/18
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    10 من جمادى الثانية 1441هـ شمارہ نمبر: 1441 / 43
عیسوی تاریخ     منگل, 04 فروری 2020 م

پریس ریلیز

استعماری سودی ساہوکاروں کے قرضے واپس کرنے کے لیے

آئی ایم ایف نے پاکستان کی عوام کو کمر توڑ مہنگائی میں ڈبو دیا ہے

 

 

جنوری 2020 میں پچھلے بارہ سال کی مہنگائی کے تمام ریکارڈ ٹوٹنے کے بعد وزیر اعظم کے مشیر برائے مالیات اور ریونیو  ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے 3 فروری 2020 کو یہ دعوی کیا کہ، "قوم جلد ہی قیمتیں گرنے کا مشاہدہ کرے گی"۔  لیکن حکومت کا یہ بیان قوم کوگمراہ کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔اس وقت کمر توڑ مہنگائی کی وجہ پچھلے کچھ عرصے میں آئی ایم ایف کے مطالبے پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں زبردست کمی کرنا ہے تا کہ ڈالر کے ذخائر بڑھائے جاسکیں جس کے نتیجے میں یہ یقینی بنایا جائے گا کہ پاکستان استعماری سودی ساہوکاروں کے سودی قرضوں پر ڈیفالٹ نہ کرے۔  لہٰذا  پہلے جون 2018 میں روپے کو ڈالر کے مقابلے میں کمزور کرتے ہوئے 121.50روپے فی ڈالر تک گرایا گیا جبکہ اگست 2018 میں مہنگائی کی شرح  5.84فیصد تھی۔ پھر جنوری 2020 میں روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 154.2روپے فی ڈالر تک گر گیا جبکہ مہنگائی کی شرح بڑھتے بڑھتے 14.5 فیصد تک پہنچ گئی۔  دراصل یہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر پاکستان کوسودی قرضے فراہم کرنے والے ساہوکاروں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے جس کے نتیجے میں عوام شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ سرمایہ دارانہ نظام بڑے بڑے سرمایہ داروں کے مفادات کی نگہبانی کے لیے ہی کام کرتا ہے جس میں استعماربھی شامل ہیں۔ اس پر مستزاد، آئی ایم ایف کے مطالبے پر  عام  آدمی کی قیمت خرید کا مزید گلا گھونٹتے ہوئے بجلی، تیل و گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے جس سے لوگ مزید معاشی بدحالی کی دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں۔  توانائی کی قیمتوں میں اضافہ بڑے بڑے سرمایہ داروں کے منافع کو یقینی بناتا ہے جو بجلی کے کارخانوں کے مالک ہیں ، کیونکہ ان کے ساتھ ایسے معاہدے کیے گئے ہیں جس سے ان کا منافع پہلے سے گارنٹی کیا گیا ہے خواہ وہ بجلی نہ بھی پیدا کر رہے ہوں!  

 

اے پاکستان کے مسلمانو!  اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن مجید میں جو ہر شک و شبہ سے پاک ہے ،فرمایا،

وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا

" اور جو میری نصیحت(قرآن) سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی"(طہ،20:124)۔

 

صرف اسلام ہی ان مسائل کے گرداب سے ہمیں نکال سکتا ہے جن کا ہم آج سامنا کررہے ہیں جس میں کمر توڑ مہنگائی کا طوفان بھی شامل ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ 4.25گرام پر مبنی سونے کےدینار اور 2.975گرام پر مبنی چاندی کے درہم  کو کرنسی کے طور پر اپنائیں۔ سونا اور چاندی  کرنسی کو ایک حقیقی قدر فراہم کرتے ہیں جس کے نتیجے میں کرنسی کی قدر  اور اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہتا ہے۔ لہٰذا نبوت کے طریقے پر قائم ہونے والی خلافت ریاست کی کرنسی کو سونے اور چاندی کی مضبوط بنیاد فراہم کرے گی، اور منظم نظام کے ذریعے سونے اور چاندی کے ذخائر جمع کرے گی، سونے اور چاندی کے ذخائر کو مستحکم رکھنے کے لیے، جہاں ممکن ہو،  بارٹر ( یعنی جنس کے بدلے جنس کی) تجارت بھی اختیار کرے گی اور بین الاقوامی تجارت  سونے اور چاندی میں کرنے پر اصرار کرے گی جس کے نتیجے میں آئی ایم ایف کی کڑی نگرانی میں قائم ڈالر کی موجودہ جابرانہ بالادستی کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اسلام توانائی کے وسائل کی نجی ملکیت کی ممانعت کرتا ہے اور انہیں عوامی ملکیت قرار دیتا ہے جن کی نگہبانی ریاست کرتی ہے اور ان سے حاصل ہونے والے فوائد کو براہ راست عوام تک پہنچاتی ہے۔  اسلام سود پر مبنی قرضوں کو حرام قرار دیتا ہے جو ریاست اور معیشت کے مالی وسائل کا رخ چند مالیاتی اداروں کی تجوریوں کی جانب موڑ دیتا ہے۔ یقیناً یہ خلافت کے قیام کا وقت ہے جو ہماری معاشی خوشحالی کو یقینی بنائے گی جیسا کہ اس نے صدیوں تک اسے یقینی بنایا تھا۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک