الثلاثاء، 06 شوال 1445| 2024/04/16
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    13 من ذي القعدة 1440هـ شمارہ نمبر: 1440/036
عیسوی تاریخ     منگل, 16 جولائی 2019 م

پریس ریلیز
ایغور مسلمان بچوں کے ذہنوں میں کمیونسٹ تصورات ڈالنے کے لیے چین نے انہیں بڑے پیمانے پر قید کرنے کی مہم مزید تیز کردی ہے جبکہ دنیا کھڑی تماشا دیکھ رہی ہے


اس مہینے کی ابتداء میں ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے جسے بی بی سی نے شائع کیا جس کےمطابق چین "تیزی سے بڑے پیمانے پر بورڈنگ اسکول بنانے میں مصروف ہے تا کہ  مشرقی ترکستان کےایغور مسلمانوں کے بچوں کو زبردستی پکڑ سکے جن کے والدین یا تو ملک سے باہر ہیں یا پھر حکومت کے اُن بدنام زمانہ قید خانوں میں ہیں"  جہاں دس لاکھ مسلمان قید ہیں۔  اس عمل کا واضح مقصد ایک منظم طریقے سے مسلمان بچوں کو اپنے خاندانوں اور اسلامی عقائد سے دور کرنا ہے۔ اس رپورٹ    کا عنوان  ہے:"ان کی جڑوں کو کاٹ ڈالو:سنکیانگ میں چین کی بچوں کو والدین سے جدا کرنے کی مہم کا ثبوت" ، اس رپورٹ کے مصنف ایڈرین زینز، جو کہ مشرقی ترکستان میں مسلمانوں کے لیے بنائے گئے قید خانوں کے محقق ہیں،  نے بتایا کہ چین کی حکومت بڑی تعداد میں ایغور بچوں کو  ملحدانہ کمیونسٹ ثقافت سے آشنا کرنے کے لیے انہیں حکومت کے زیرانتظام گھروں میں ٹھہرانے کی اپنی صلاحیت میں اضافہ کررہی  ہے ۔ مصنف کے مطابق چین یہ کام ٹھیک اس وقت کررہا ہے جب وہ  بالغوں کے لیے قید خانے تعمیر کررہا ہے۔ زینز کی رپورٹ، جو کہ سرکاری دستاویزات پر مبنی ہے، نے بیان کیا ہے کہ مشرقی ترکستان میں "اسکولوں کی تعدادبڑھانے کی مہم"بہت بڑے پیمانے پر  شروع کی گئی ہے جس میں بورڈنگ اسکولز کو وسیع کرنا، نئے اسکولوں کی تعمیر اور  گنجائش کو بڑھانا  شامل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف 2017 میں مشرقی ترکستان کے کینڈرگارڈنز میں داخل ہونے والے بچوں کی تعداد  میں پانچ لاکھ سے زائد بچوں کا اضافہ ہوا  ہے جن میں ایغور اور دیگر مسلمانوں کے بچوں کی تعداد 90 فیصد سے زائد ہے۔ اس کے علاوہ 18-2015 کے درمیانی عرصے میں ایغور علاقوں میں پری اسکولز میں داخلہ کی شرح میں 148 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ قومی داخلہ کی شرح سے 18 گنا زائد ہے۔ اس وقت ریاست کے قبضے میں کم سے کم عمر کا جو بچہ ہے وہ پندرہ  مہینے کا  ہے۔  اس کے علاوہ صرف جنوبی سنکیانگ میں حکام نے کینڈرگارڈنز کی تعمیر اور توسیع پر 1.2ارب ڈالر خرچ کیے جس میں بڑے بڑے ہاسٹلز کی تعمیر بھی شامل ہے۔ زینز نے بتایا کہ، "اقلیتوں کی ذہن سازی کے لیےبورڈنگ اسکول مثالی ماحول فراہم کرتے ہیں۔۔۔۔سنکیانگ میں طویل المدت ہدف ثقافتی قتل عام  اور اگلی نسل کے دل و دماغ کو کمیونسٹ جماعت کے نظریہ حیات  کے مطابق تبدیل کردینا ہے"۔


"انتہا پسندی" اور "دہشت گردی" ، جس کی  چینی حکومت یہ تعریف کرتی ہے: نماز پڑھنا، قرآن پڑھنا ، داڑھی رکھنا اور اسلامی لباس پہننا،  کو روکنے کے نام پر یہ   خوفزدہ حکومت  ایغور اور دیگر مسلمانوں کی نئی نسل کو اپنے دین سے دور کردینے اور مشرقی ترکستان سے اسلام کے خاتمے کےلیے جنگ میں تیزی لارہی ہے۔ ان'قید خانے نما اسکولوں' کا مقصد بھی وہی ہے جو  بالغوں کے قید خانوں کا ہے، کہ مسلمان بچوں کو ملحدانہ کمیونسٹ ثقافت سے آشنا کیا جائے اور ان میں  اسلامی عقیدے کی کوئی نشانی تک باقی نہ رہنے دی جائے تاکہ وہ کمیونسٹ پارٹی کے طابعدار غلام، ریاست کے وفادار شہری اور اپنے مسلمان خاندانوں، ایغور لوگوں اور اسلامی عقیدے  کے دشمن بن جائیں۔  اس "ثقافتی قتل عام" کے واضح ہونے کے باوجود کوئی اس بات کی توقع نہیں رکھتا کہ آج کی سرمایہ دارانہ دنیا میں کوئی ریاست ایغور مسلمانوں کے تحفظ کے لیے کھڑی ہوگی  کیونکہ انسانوں پر ہونے والے ظلم و جبر کے خاتمے سے زیادہ ان ریاستوں کو اپنے معاشی مفادات عزیز  ہیں۔  مسلم دنیا میں موجود بزدل حکومتیں بے شرمی سے چین کی خوفزدہ ریاست کی مسلم مخالف  مہم کا تماشہ  دیکھ رہی ہیں کیونکہ انہیں اپنے معاشی مفادات زیادہ عزیز ہیں۔ چین کے سرکاری میڈیا نے بتایا  ہےکہ بیجنگ کے حالیہ دورے کے دوران ترک صدر اردوان نے چین کے نام نہاد  "انتہا پسندی کے خلاف " اقدامات کی حمایت کی اور تجویز پیش کی کہ دونوں ممالک کو انسداد دہشت گردی کے لیے مشترکہ آپریشنز  کو فروغ دینا چاہیے اور کہا کہ، "یہ حقیقت ہے کہ چین کی ترقی اور خوشحالی میں چین کے سنکیانگ کے لوگ خوشی خوشی زندگی بسر کر رہے ہیں"۔    چین کے ظلم و ستم سے جان بچا کر ترکی میں بڑی تعداد میں ایغور جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں جن میں سے کئی لوگوں کے بچے ان "قید خانے نما اسکول" پہنچ چکے ہیں، لیکن یہ جاننے کے باوجود اردوان نے ایسا سنگدلانہ بیان دیا۔ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے بعد ہی ایغور مسلمانوں کو چین کے ظلم و ستم سے آزادی دلائی جاسکتی ہے کیونکہ خلافت وہ ریاست ہے جو اپنے فیصلے معاشی مفادات کو  نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات  کو سامنے رکھ کر کرتی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں یہ حکم دیتے ہیں کہ ہم مسلمانوں کا تحفظ کریں چاہے اس کی کتنی ہی بڑی معاشی قیمت ادا کرنی پڑے۔ خلافت وہ ریاست  ہے جو انصاف کے لیے زبانی جمع خرچ نہیں کرتی بلکہ  حقیقی معنوں میں اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

 

وَإِنَّمَا الإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ

"یقیناً امام (خلیفہ) ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر تم لڑتے ہو اور اس کے ذریعے تحفظ حاصل کرتے ہو" 

     
ڈاکٹر نظرین نواز
ڈائریکٹر شعبہ خواتین
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک