السبت، 10 شوال 1445| 2024/04/20
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

رمضان، کرپشن کی محافظ "جمہوریت" کے خاتمےاور منہجِ نبویﷺ پر خلافت کے دوبارہ قیام کا تقاضا کرتا ہے

 

                رمضان، وہ ماہِ مبارک ہےجس میں قرآن کا نزول ہوا اور جس میںاللہ سبحانہ وتعالیٰ سےاجر حاصل کرنے کے مواقع کئی گناہ بڑھ جاتے ہیں اور جو ماضی میں عظیم فتوحات کا شاہد رہا ہے۔ یہ وہ وقت تھا، جب اس امت کی سربراہی ایسی سیاسی و فوجی قیادت کے ہاتھوں میں تھی جو صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے ڈرتی تھی اور اس کے احکامات کےساتھ مخلص تھی، قطع نظر اس کے کہ اُس راہ میں کتنی ہی سخت رکاوٹیں اور مصائب کیوں نہ ہوں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللَّهُ "یقیناً ہم نے تمہاری طرف حق کے ساتھ اپنی کتاب نازل فرمائی تا کہ تم لوگوں میں اس چیز کے مطابق فیصلہ کرو جس سے اللہ نے تم کو آگاہ کیاہے"(النساء:105)۔

 

                تاہم، مسلمان آج رمضان میں اللہ کو راضی کرنے سے کہیں دور ہیں کیونکہ ان پر ایسی سیاسی و فوجی قیادت مسلط ہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے نہیں ڈرتی، کتابِ حق سے ہٹ کر حکمرانی کرتی ہے اور صرف اپنے ذاتی مفاد ات کو مقدم رکھتی ہے یہاں تک کہ اِن کی مالی کرپشن اس قدر بڑھ چکی ہے کہ کئی دہائیوں سے میسّر خفیہ ذرائع کے باوجود اب اِس کرپشن کو دنیا کی آنکھوں سے اوجھل رکھنا ممکن نہیں رہا ۔ یقیناً یہ بات واضح ہے کہ جو لوگ موجودہ نظام سے منسلک ہیں وہ سر سے لے کر پاؤں تک اربوں روپوں کی کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں، چاہے وہ حکمرانوں میں سے ہوں یا اپوزیشن میں سے، سیاسی قیادت میں سے ہوں یا فوجی قیادت میں سے۔مزید برآں، کرپشن، چاہے مالی ہو یا کوئی اور، موجودہ نظام میں اس سے چھٹکارا حاصل کرنا نا ممکن ہے کیونکہ جمہوریت ذاتی خواہشات اور ارادوں پر مبنی نظام ہے، جو حکمرانوں کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات یا اپنے مغربی آقاؤں کے مفادات کے مطابق قوانین میں جوڑ توڑ کرسکیں اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کو پسِ پشت ڈال دیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَنْ يَفْتِنُوكَ عَنْ بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ"آپ ان کے معاملات میں اللہ کی نازل کردہ وحی کے مطابق ہی فیصلہ کیجئے، اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے اور ان سے ہوشیار رہیے کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے نازل کردہ کسی حکم سے بہکا نہ دیں"(المائدہ:49)۔

 

                بے شک یہ جمہوریت ہی ہے جس کی بدولت فوجی و سیاسی قیادت امت کی دولت لوٹ رہی ہے، وہ بھی ایسے وقت میں جب امت کے معاملات تار تار ہوئے پڑے ہیں، اور امت بدترین غربت کا شکار ہے باوجود اس کے کہ یہ امت بے انتہا وسائل کی مالک ہے۔ اور ایسے وقت میں جب اس کے علاقے شام سے لے کر فلسطین تک اور افغانستان سے مقبوضہ کشمیر تک کفار کے قبضے میں ہیں اور تباہ کن جنگوں کا شکار ہیں باوجود اس کے کہ یہ امت مجموعی طور پر دنیا کی سب سے بڑی فوج کی مالک ہے۔ جمہوریت کی بنیاد سیکولر ازم پر ہے جو تقاضا کرتی ہے کہ ہم اپنے پیارے دین، اسلام کو اپنی زندگیوں سے علیحدہ کردیں ا ور یوں یہ جمہوریت ہر قسم کی کرپشن کی محافط بن کر، معاشی بدحالی سے لے کر خارجی معاملات تک میں ذلت و رسوائی کا باعث بنتی ہے ۔ اب بھی اگر کوئی جمہوریت سے امیدیں وابستہ کرتا ہے تو وہ خود کواپنے ہی ہاتھوں ملامت سے دوچار کر کے مستقل مایوسی کے اندھیروں میں دھکیل رہا ہے۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

                ہر قسم کی کرپشن کا خاتمہ، چاہے مالیاتی ہو یا کوئی اورکرپشن، صرف تب ہی ممکن ہے جب جمہوریت کا خاتمہ کیا جائے اور منہجِ نبویﷺ پر خلافت کا دوبارہ قیام کیا جائے اور اِس کے لئے ہم سب پر لازم ہے کہ ہم حزب التحریر کے ساتھ مل کرعملی تبدیلی لانے کے لئے کام کریں جس تبدیلی کے ہم خواہشمند ہیں اور جس کی ہمیں اشد ضرورت ہے۔ حزب التحریر اسلام کو بطور نظام ِزندگی اور بطور ریاست و آئین واپس لانے کیلئے پر عزم اور بھرپور انداز میں تیار ہے۔ حزب التحریر نے، اقتصادی نظام سے لے کر تعلیمی پالیسی تک، ریاست ِخلافت کا مکمل ڈھانچہ ترتیب دیا ہے جو کہ قرآن اور سنت پر مبنی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس ریاستِ خلافت کے لئے 191 دفعات پر مشتمل ایک جامع آئین بھی تیار کر رکھا ہے ۔ مزید برآں، حزب التحریر نے، مردوں اور عورتوں پر مشتمل قابل سیاست دانوں کی قیادت بھی تیار کررکھی ہے، جو ظالم حکمرانوں کی طرف سے دی جانے والی تمام تر ایذارسانی اور مصائب کے باوجودظلم کے خلاف بر سرِ پیکار ہیں اور جو کسی کا خوف نہیں رکھتے سوائے اللہ کے اور جو رسول اللہﷺ کی بشارت پر مطمئن ہیں کہ پھر سے منہجِ نبویﷺ پر خلافت قائم ہوگی، ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ "پھر ظلم کی حکمرانی ہوگی، اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر اللہ جب چاہے گا اس کا خاتمہ کردے گا ۔ ا س کے بعد پھر نبوت کے منہج پر خلافت قائم ہو گی، پھر آپ ﷺ خاموش ہو گئے"(احمد)۔

 

اے افواج پاکستان کے افسران!

 

            آج آپ منہجِ نبوی ﷺ پر خلافت کے دوبارہ قیام کیلئے ایک مضبوط اور با اثر عالمی تحریک کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جہاں امت اپنے خلاف ہونے والی مغربی استعماری طاقتوں کی تمام تر سازشوں کو بالائےطاق رکھ کر اسلام کے لئے عظیم الشان قربانیاں دے رہی ہے۔ اور آپ اس بات سے بھی باخبر ہیں کہ راحیل-نواز حکومت نے منہجِ نبویﷺ پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنے والے نڈر اور باخبر داعیوں میں سے حزب التحریر کے شباب کے خلاف ظلم و جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے کیونکہ حکومتی مشینری اس بات سے خوفزدہ ہے کہ وہ اپنے ہدف میں کامیابی حاصل کرنے کے قریب ہیں۔ آپ اس فیصلہ کن جدوجہد میں محض خاموش تماشائی نہیں بن سکتے کیونکہ یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان میں حقیقی تبدیلی لانے کی طاقت صرف آپ مسلح افواج ہی کے پاس ہے، اور یہی صورتحال دوسرے مسلم ممالک میں بھی ہے۔ یہ مسلح افواج کی خاموشی یا حمایت ہی ہے جس کی بنا ءپر پچھلی سات دہائیوں سے جمہوریت برقرار ہے اور صرف چہرے تبدیل ہو تے رہے ہیں۔ کرپشن کی محافظ 'جمہوریت'، آج تک صرف اس لئے برقرار ہے کیونکہ آپ کی قیادت میں موجود غداروں نے آپ کی عظیم طاقت کو ہمیشہ انسانوں کے بنائے ہوئے نظام کو برقرار رکھنے کے لئے استعمال کیا ہے، چاہے وہ نظام جمہوریت ہو یا آمریت ۔ آپ اپنی اس قوت اور طاقت کے ناجائز استعمال کو کیسے قبول کرسکتے ہیں جبکہ آپ نے اللہ تعالیٰ سے اس ملک اور اس کے لوگوں کی حفاظت کا عہد کررکھا ہے ؟

 

                اور آپ اپنی طاقت کےناجائز استعمال کو کیسے قبول کرسکتے ہیں جبکہ رسول اللہﷺ نےجس منہج کو تمام تر مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود مسلسل اپنائے رکھا اور اسی منہج پر اسلامی ریاست کا قیام کیا، اُس منہج میں آپﷺ نے اہلِ قوت ہی سے نصرۃ ( مادی مدد)طلب کی تھی؟ رسول اللہﷺ نے بذاتِ خود آپ کے پیشروؤں سے ملاقاتیں کیں اور ان سےاسلام کے مکمل، ہمہ گیراور فوری نفاذ کے لئے نصرۃ طلب کی۔ رسول اللہﷺ صبر و استقامت کے ساتھ اسی منہج پر چلتے رہے، اللہ کے سوا کسی کا خوف نہ کرتے ہوئے اور نہ انہوں نے کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا کی، یہاں تک کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے انصارِمدینہ رضی اللہ عنہم کے ذریعے آپ ﷺکو کامیابی عطا فرمائی، جو تعداد میں کم مگر مخلص اور بہادر جنگجوؤں کا گروہ تھے جنہوں نے آپ ﷺ کے ہاتھ پر دوسری بیعتِ عقبہ کی، جسے بعیت الرجال اور بعیتُ الحرب بھی پکارا گیا ۔

 

                حزب التحریر آپ کے سامنےاپنے امیر، مشہور فقیہ اور سیاست دان، شیخ عطا بن خلیل ابو الرشتہ کی قیادت میں موجود ہے اور آپ کو پکارتی ہےکہ آپ منہجِ نبوی ﷺ پر خلافت کے فوری قیام کیلئے نصرۃ فراہم کریں۔ یہ ہے وہ کام جس کے ذریعے آپ اس دنیا میں عزت اور آخرت میں اجر کے حقدار بن جائیں گے۔ لہٰذا ہم آپ میں سے ہر ایک سے اس عظیم اجر والےمہینے میں مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں۔ہم آپکو اُس اجرِ عظیم کی یاددہانی کرواتے ہیں جو آپ کےآباؤ اجداد اور طاقت و قوت میں آپ کے بھائیوں کا مقدر بنا، جنہوں نے مدینہ میں اسلام کو ایک ریاست اور حکمرانی کی صورت میں قائم کرنے کے لئے رسول اللہﷺ کو نصرۃ فراہم کی تھی، یعنی انصارِ مدینہ، جن میں سعد رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ بلا شبہ، سعد رضی اللہ عنہ کی عظمت یہ ہے کہ جب ان کا انتقال ہوا اور ان کی والدہ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھےتو رسول اللہﷺ نے انہیں بتایا کہ، ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش "تمہارے آنسو رُک جائیں گئےاور تمہارا غم کم ہوجائے گااگر تم یہ جان لو کہ تمہارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کے لئے اللہ مسکرایا اور اس کا عرش لرز گیا"(الطبرانی)

 

20 شعبان 1437 ہجری                                                                                                                                              حزب التحریر

27 مئی 2016                                                                                                                                                         ولایہ پاکستان

 

http://www.dailymotion.com/video/x4f5iuo

Last modified onاتوار, 04 دسمبر 2016 10:53

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک