الجمعة، 09 شوال 1445| 2024/04/19
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

عوام بھوک وافلاس میں ڈوب رہے ہیں اور حکومت اعدادوشمار پر خوش ہو رہی ہے معیشت میں نئی روح پھونکنے اور بہتری کا حکومتی دعویٰ جھوٹا ہے

یکم فروری کو راحیل-نواز حکومت کے وزیر اطلاعات نے ایک پریس کانفرنس میں پاکستان کی معیشت میں نئی روح پھونک دینے کا دعویٰ کیا اور اپنے دعوے کو مختلف اعداوشمار کے ذریعے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی۔انہوں نے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، غیر ملکی سرمایہ کاری و زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور تیل کی قیمتوں میں کمی کو حکومت کی کامیاب معاشی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا گیا۔

حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت بھی پچھلی تمام حکومتوں کی طرح آئی۔ایم۔ایف کی زیر نگرانی سرمایہ دارانہ معاشی نظام کو نافذ کررہی ہے۔ یہ وہ نظام ہےجس کی بدولت خود مغرب شدید معاشی بحران کا شکار ہے جہاں اس نظام نے جنم لیا تھا ۔ امریکہ ، یورپ، جاپان کے قومی قرضے اُن کی کُل معیشت کے حجم سے زائد ہوچکے ہیں ، امیروں پر ٹیکسوں میں کمی اور غریبوں پر ٹیکسوں میں اضافے اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم نے امیر اور غریب کے درمیان فرق کو خوفناک حد تک پہنچا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے چند سالوں سے خود یورپ و امریکہ میں سرمایہ داریت کے خلاف "ہم 99فیصد ہیں" اور "وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو"جیسی تحریکیں جاری ہیں۔ برطانیہ میں چھ ملٹی نیشنل اداروں نے پچھلے سال 14 بلین پونڈ کمائے لیکن صرف 0.3فیصد ٹیکس ادا کیا۔ یہی وہ فرق ہے جس کے متعلق اوکسفام نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا کہ 2016 تک 1فیصد امیر طبقہ دنیا کی آدھی دولت کا مالک بن جائے گا۔ امریکی صدر اوبامہ نے 2014 کے اسٹیٹ آف یونین خطاب میں اس بات کا اعتراف کیا کہ "امریکی خواب ٹوٹ رہا ہے" اور 2015 کے خطاب میں امیروں پر ٹیکسوں میں اضافے کا عندیہ دیا۔

پاکستان کی معاشی صورتحال یہ ہے تھر کے علاقے میں روزانہ بچے بھوک سے مر رہے ہیں، سرگودھا اور ملک کے دیگر سرکاری ہسپتالوں میں نومولود وینٹی لیٹر نہ ہونے کی بنا پر موت کی وادی میں چلے جاتے ہیں کیونکہ ان کے والدین کے پاس نجی ہسپتالوں میں جانے کے وسائل نہیں ہوتے۔ دنیا میں گندم اور چاول کی پیداوار میں شہرت رکھنےےوالے پاکستان میں آدھی آبادی غذائی کمی کا شکار ہے۔ لوگوں کی آمدنیوں کا 80 سے 90 فیصد صرف خوراک کی ضروریات پورا کرنے پر ہی خرچ ہوجاتا ہے جس کے بعد رہائش، لباس، تعلیم اور علاج کے لئے وسائل بچتے ہی نہیں۔ اور اس طرح شدیدمعاشی تنگی سے مجبور ہو کر لوگ اپنے بچوں سمیت خودکشیاں کررہے ہیں۔

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، غیر ملکی سرمایہ کاری و زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کبھی بھی حقیقی معاشی صورتحال کی عکاس نہیں کرتے اگر ایسا ہوتاتو امریکہ میں 2007 کا عالمی معاشی بحران پیدا ہی نہیں ہوتا جبکہ اُس وقت امریکہ کی اسٹاک مارکیٹ بلندیوں کو چھو رہی تھی اور ڈالر تو وہ خود ہی چھاپتا ہے۔پاکستان کےزرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ پاکستان کی برآمدات میں اضافے کی وجہ سے نہیں بلکہ عالمی مالیاتی اداروں سے حاصل کیے جانے والے اربوں ڈالر کے قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے جو پاکستان نے سود سمیت واپس بھی کرنے ہیں۔ اسی طرح عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں ہونے والی زبردست کمی میں بھی حکومتی کوششوں کا کوئی عمل دخل نہیں بلکہ اس دوران حکومت نے تیل پر جی۔ایس۔ٹی 17فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد کرکے عوام پر ٹیکسوں کے بوجھ میں اضافہ کیا ہے۔

پاکستان اور دنیا بھر میں حقیقی معاشی خوشحالی کا حصول صرف اسلام کے معاشی نظام کو نافذ کر کے ہی ممکن ہے۔ اسلام کا معاشی نظام، وسائل کی کمی کا رونہ نہیں روتا بلکہ غربت کو ختم کرنا اس کے بنیادی اہداف میں سے ایک ہدف ہوتا ہے جس کو دولت کی منصفانہ تقسیم کے ذریعے یقینی بنایا جاتا ہے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر کو پاکستانی سفارت کار کے کرنسی فراڈ میں ملوث کرنے والی نام نہاد انٹیلی جنس رپورٹ جھوٹی، خودساختہ اور سیاسی مقاصد کی حامل ہے

03 فروری 2015 کو کچھ میڈیا اداروں نے ایک خبر حکومتی ایجنسی کی رپورٹ کی بنیاد پر جاری کی جس میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستانی سفارت کار، محمد مظہر خان ، کرنسی فراڈ کے منصوبے سے حاصل ہونی والی دولت کو مختلف تنظیموں میں تقسیم کرتا ہے جس میں حزب التحریر بھی شامل ہے۔ ہمارا اس بے بنیاد اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے بنائی گئی انٹیلی جنس رپورٹ کے متعلق ردِعمل درج ذیل ہے اور ہم میڈیا کے اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ صحافتی اصولوں اور لوگوں تک سچ پہنچانے کے لئے ہمارے موقف کو شائع اور نشر کریں:

1۔ حزب التحریر کی بیان کردہ پالیسی، جو مشہور ومعروف ہے، یہ ہے کہ حزب کسی بھی سفارت خانے یا سفارت کار یا اس کے کسی نمائندے سے تعلقات قائم نہیں کرتی چہ جائیکہ یہ کہ وہ اُن سے پیسے یا مالی وسائل وصول کرے۔ حزب اپنے مالی اخراجات کے لئے صرف اپنے اراکین اور حمایت کرنے والوں کی جانب سے وصول ہونے والی مادی معاونت پر ہی بھروسہ کرتی ہے جسے وہ بخوشی حزب کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے دیتے ہیں کیونکہ وہ خلافت کے قیام کے اسلامی فریضے سے منسلک ہیں اور اپنی زندگیاں اس کے لئے وقف کرچکے ہیں۔

2۔ یہ بات بھی مشہورو معروف ہے کہ حزب التحریر پاکستانی حکومت کے خلاف ایک سخت سیاسی جدوجہد کررہی ہے۔ حزب پاکستانی حکومت کی امریکہ سے وفاداری، مسلمانوں سے غداری اور لوگوں کے امور کی دیکھ بحال میں ناکامی کو عوام کے سامنے بے نقاب کررہی ہے۔ حزب کی اس سیاسی جدوجہد کے جواب میں پاکستانی حکومت اس کے اراکین اور کارکنان کے خلاف ظلم و ستم کے پہاڑ توڑر ہی ہے ،انہیں گرفتار اور اغوا کرتی ہے یہاں تک کہ پاکستان میں اس کے ترجمان ، نوید بٹ کو اغوا ہوئے دو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور انہیں آج تک رہا نہیں کیا گیا۔ لہٰذا کسی بھی ایسے دعوے، کہ حزب پاکستانی حکومت کے سفارتی اہلکاروں سے تعاون کرتی ہے، کے متعلق بس یہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ یہ ایک انتہائی بے ہودا الزام ہے۔

3۔ اس نام نہاد انٹیلی جنس رپورٹ کے متعلق جو بات قابل غور ہے وہ یہ کہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے لائی گئی ہے جب حزب جابر حسینہ اور موجودہ حکومتی نظام کو فوراً ہٹانے اور خلافت کے قیام کے لئے عوام اور فوج میں موجود مخلص افسران کو منظم کرنے کے لئے ایک زبردست سیاسی مہم چلا رہی ہے۔ لہٰذا اس رپورٹ کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ اس مہم کو کامیابی کے حصول سے روکنے کے لئے حزب کو بدنام کیا جائے۔

لیکن حکومت اور اس کے چیلے یہ جان لیں کہ حزب التحریر اور اس کے اراکین عوام اور معاشرے کے مختلف حلقوں میں بہت اچھی طرح سے جڑے ہوئے ہیں۔ عوام اور مخلص فوجی افسران حزب کو اچھی طرح سے جانتے ہیں اور وہ حکومت کے جھوٹے پروپیگنڈے سے دھوکہ کھانے والے نہیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی کے وعدے اور رسول اللہ ﷺ کی بشارت کے مطابق خلافت انشاء اللہ جلد ہی قائم ہونے والی ہے چاہے حکومت جتنا بھی حزب کے خلاف جھوٹے الزامات اور ظلم و ستم کا بازار گرم کرلے۔

ولایہ بنگلادیش میں حزب التحریر میڈیا آفس

https://www.facebook.com/PeoplesDemandBD2

Read more...

حزب التحریر ولایہ ‫‏پاکستان‬ ‫‏شکارپور‬ بم دھماکے کی پُرزور مذمت کرتی ہے شکارپور بم دھماکے کو نیشنل (‫‏امریکی‬) ایکشن پلان کوآگے بڑھانے کے لئے استعمال کیا جائے گا

حزب التحریر ولایہ پاکستان ، صوبہ سندھ کے شہر شکارپور کی مسجد میں ہونے والے بم دھماکے کی پُرزور مذمت کرتی ہے اور جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت، بلند درجات اور ان کے لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کرتی ہے۔

پشاور اسکول حملے کو گزرے تقریباً 44 روز ہی گزرے تھے کہ پاکستان کے مسلمانوں پر ایک اور قیامت گر پڑی۔ پشاور میں حملہ اسکول پر کیا گیا جہاں فرشتوں جیسی معصومیت رکھنے والے بچوں کا قتلِ عام ہوا تو اب شکارپور میں اللہ کے گھر میں حملہ کروایا گیا۔ انتہائی بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ راحیل-نواز حکومت نے اب تک ان بم دھماکوں اور قاتلانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل کروانے والے ماسٹر مائنڈ امریکہ اور اس کے اتحادی بھارت کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ ان حملوں کو جواز بنا کر ، نیشنل ایکشن پلان، جو کہ درحقیقت امریکی ایکشن پلان ہے، کے نام پر قبائلی علاقوں اور پورے ملک میں ان مجاہدین کو نشانہ بنانا شروع کردیا جو افغانستان سے امریکی قبضے اور اس کی قائم کی ہوئی کٹھ پتلی حکومت کے خلاف جہاد کررہے ہیں یا ان لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو اس ملک پاکستان میں سیاسی وفکری جدوجہد کے ذریعے اسلام کےنفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ایک طرف راحیل-نواز حکومت کے میڈیا میں موجود چیلےعوام کو یہ باور کرارہے ہیں کہ ملک میں بدامنی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے جو افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ کے لئے استعمال کررہا ہے لیکن جس امریکہ کی حمایت اور مدد کے بل بوتے پر بھارت پاکستان کے خلاف یہ خونی کاروائیاں کررہا ہے اس کے خلاف راحیل-نواز حکومت کوئی ایکشن نہیں لیتی۔

یہ محض اتفاق نہیں کہ پچھلے چند دنوں سے راحیل-نواز حکومت کے چیلوں نے میڈیا میں یہ واویلا کرنا شروع کر رکھا تھا کہ پشاور حملے کے بعد بننے والی فضاء میں کمی آتی جارہی ہے اور اس کے ساتھ ہی شکارپور کی مسجد میں بم دھماکہ ہوجاتا ہے۔ اس حملے کا مقصد اس بات کے سوا کچھ نہیں کہ عوام کو نیشنل (امریکی) ایکشن پلان کی حمایت کرنے پر مجبور کیا جائے۔ پاکستان کے عوام اور فوج کے مخلص افسران کو جان لینا چاہیے کہ موبائل سموں کی رجسٹریشن، اسکول کے اساتذہ کو اسلحے کی فراہمی اور تربیت، اسکول کی چھتوں پر نشانچیوں کی تعیناتی اس مسئلے کا حل قطعاً نہیں ہیں بلکہ اس مسئلے کی جڑ پاکستان میں امریکہ اور بھارت جیسے دشمنوں کی موجودگی ہے۔ راحیل- نواز حکومت اگر چاہے تو یہ مسئلہ فوری حل ہوسکتا ہے لیکن اس کے لئے انہیں اپنے قبلہ واشنگٹن کو خیر باد کہنا ہوگا اور ملک سے امریکہ اور اس کی نئی دریافت شدہ محبت، بھارت، کی موجودگی کے ہر اُس نشان کو مٹادینا ہوگا جو اس قسم کے خوفناک درندگی سے بھر پور حملوں کے ماسٹر مائینڈ ہیں۔

راحیل-نواز حکومت جتنا امریکہ سے قریب ہوتی ہے پاکستان میں بد امنی اور قتل غارت گری اتنی ہی بڑھ جاتی ہے۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان ، امت کو پکارتی ہے کہ وہ پاکستان کے دشمن امریکہ اور بھارت کے سفارت خانے بند ، ان کے سفارت کاروں اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو ملک بدر اور ملک سے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کےخاتمے کے لئے حزب کی جدوجہدمیں شریک ہو جائیں۔ حزب افواج پاکستان کے مخلص افسران کو بھی پکارتی ہے کہ وہ حرکت میں آئیں اور سیاسی و فوجی قیادت کو غداروں سے پاک کردیں۔ اور ایسا صرف اسی وقت ہوگا جب خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں گے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف مظاہرے کیے اے افواج پاکستان! گستاخیِ رسول کا جواب دو اور فرانسیسی سفیر نکال دو

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے فرانس کے رسالے چارلی ایبڈو کے جانب سے رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی اور فرانسیسی حکومت کی جانب سے اس شیطانی عمل کی حمایت کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے۔مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ: "اے پاک فوج، گستاخیِ رسول کا جواب دو، فرانسیسی ایمبیسی بند اور سفیر نکال دو" ، "گستاخیِ رسول کا جواب، بذریعہ افواج منظم جہاد"۔

مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام عاشق رسولﷺ ہیں جبکہ حکمران ایسی شیطانی گستاخی کرنے والے کفار سے دوستیاں کرتے ہیں اور فخر سے گارڈ آف آنر اور تمغے وصول کرتے ہیں۔ اگر پہلے دن ہی پاکستان سمیت مسلمان ممالک فرانسیسی سفیروں کو مسلم دنیا سے نکال دیتے اور ان کے سفارت خانے بند کردیتے تو امت مسلمہ کو سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کرنے کی ضرورت ہی نہ رہتی۔ مسلم حکمرانوں کا کمزور ردعمل فرانس اور دیگر مغربی طاقتوں کو اسلام ، رسول اللہﷺ اور مسلمانوں کے خلاف مسلسل حملے کرنے کی ہمت فراہم کررہا ہے۔ مسلم حکمران اس حد تک گر چکے ہیں کہ وہ زبانی مذمت بھی نہیں کررہے بلکہ کفار سے توہین رسالت نہ کرنے کی التجا کررہے ہیں۔

مظاہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کفار کو اسلام ، رسول اللہﷺ اور مسلمانوں کے خلاف سیاسی ، معاشی، تہذیبی، اور فوجی حملے کرنے کی ہمت صرف اس وجہ سے ہوتی ہے کہ مسلمانوں کی خلافت موجود نہیں ہے جو مسلم سرزمینوں، مسلم امہ اور ان کی افواج کو یکجا کرے اور کفار کے حملوں کا منہ توڑ جواب دے۔

مظاہرین نے افواج پاکستان کے مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکام کے مطابق فرانس اور ہر اس ملک کا سفارت خانہ بند اور اس کے سفیر کو ملک بدر کریں جو توہین رسالت کی حمایت کرتا ہے۔ مظاہرین نے افواج پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ نصرۃ فراہم کر کے خلافت کا قیام عمل میں لائیں تا کہ وہ ڈھال قائم ہوسکے جس کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کا دفاع ہوتا ہے اور دشمن کو خاک چاٹنے پر مجبور کردیتا ہے۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

Read more...

افغانستان میں معاشی جمود قابضین اور استعمار کی جانب سے سرمایہ داریت کو نافذ کرنے کا نتیجہ ہے

حال ہی میں گیلپ سروے کی شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 67 فیصدافغان یہ سمجھتے ہیں کہ معاشی شرح نمو میں کمی افغانستان کے لیے مسلح تصادم سے زیادہ خطرناک ہے۔


استعمار نے سرمایہ دارانہ اقتصادی نظام مسلط کر کے فری مارکیٹ "مارکیٹ کو اپنا کام کرنے دو" کا نعرہ لگا کر گزشتہ تیرہ سالوں کے دوران افغان عوام کو قتل،بحران،کرپشن،بے حیائی ،ظلم،معاشرے میں طبقاتی تقسیم،بے روز گاری،غربت،اجارہ داری اور مافیا ۔۔۔وغیرہ کے سوا کچھ نہیں دیا ؛ یہاں تک کہ 10فیصد افغان سرمایہ دار ملک کے 90 فیصد سرمائے کے مالک بن چکے ہیں اورغربت و بے روزگاری انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ استعماریت نے افغان معیشت کو استعمار کا غلام بنا رکھا ہے اور افغان حکومت بھی قابض قوتوں کی مدد کے بغیر بجٹ تیار کرنے اور ملازمین کو تنخواہ دینے کے قابل بھی نہیں ہے۔


افغانستان میں صرف یہی ایک مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی تعاون کی تنظیم "اوکسفام" کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016 کے اختتام تک دنیا کے ایک فیصد مالدار افراد دنیا کی دولت باقی 99 فیصد افراد کے مجموعی دولت سے زیادہ ہوجائے گی۔ اس رپورٹ کے حقائق دل دہلا دینے والے ہیں جیسا کہ دنیا کے 80 مالدار ترین افراد کے پاس3.5 ارب غریب لوگوں کی مجموعی دولت کے برابر دولت ہے۔


ان تمام تباہ کاریوں اور مصائب وآلام کی وجہ ، جن کا مسلمانوں اور مجاہد افغان قوم کو سامنا ہے، سرمایہ دارانہ نظام کا نفاذ اور ریاستی قوانین ہیں۔ اس لیے سرمایہ دارانہ نظام افغان عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتا بلکہ اسی نے ان مسائل میں اضافہ اور ان کو زیادہ پیچیدہ کر دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ نظام اپنے گڑھ مغرب میں بھی ناکام اور شکست خوردہ ہے اور اس کو موت کی سزا سنائی جاچکی ہے۔ معاشی اور معاشرتی بحران اس نظام کے نفاذ کا نتیجہ ہیں جس نے مغربی اقوام کو ہلاکر رکھ دیا ہے اور وہ اب اس نظام سے بیزار ہو چکے ہیں۔


اس کے مقابلے میں اسلام وہ نظام ہے جو انسان،کائنات اور حیات کے خالق کی جانب سے ہے اور یہ نظام زندگی کے تمام شعبوں میں احکام شرعیہ کونافذ کرنے کے لیے نازل کیا گیا ہے،جس میں معاشی نظام بھی شامل ہے۔ تاریخ اس حقیقت پر گواہ ہے کہ اسلام نے ہی معاشی اور معاشرتی مسائل کو حل کیا اور لوگوں کے مابین دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنا یا ،جس سے لوگوں کے درمیان طبقاتی امتیاز کے بغیر خوشحال زندگی کا دور دورہ رہا۔

 

حزب التحریر کا میڈیا آفس
ولایہ افغانستان

 

Read more...

شامی قومی اتحاد کے سربراہ خالد خواجہ امریکی حل کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے ﴿كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ إِنْ يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبًا﴾ " بہت بڑی بات ہے جو اُن کے منہ سے نکل رہی ہے یہ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں بول رہے ہیں"(الکحف:5)

شام قومی اتحاد کے سربراہ خالد خواجہ نے18 جنوری2015 کو شامی عوام کے لیے ایک آڈیو پیغام جاری کیا۔ اس پیغام میں اس نے اپنی ذات اور اپنے اتحاد کی تشہیر اِن جھوٹے وعدوں کے ذریعے کی کہ وہ عوام کی خواہشات کا احترام کر تا ہے تاکہ تحریک کے اہداف کو حاصل کیا جاسکے جو عوام چاہتے ہیں۔ اُس نے اِس بات کو نظر انداز کیا کہ عوام رسول اللہ ﷺ کی ہدایت کے مطابق اسلامی خلافت چاہتے ہیں۔ شام کے سچے مسلمانوں نے بابنگ دہل اس کا اعلان کیا جس کی وجہ سے دنیا کے مختلف ممالک نے اس کو ناکام بنانے کے لیے اُن کے خلاف سازشیں شروع کیں۔ بجائے اس کے کہ وہ شام کے سرکش اور اس کے کارندوں کے وحشیانہ جرائم پر محاسبہ کرتے جو وہ شام کے مسلمانوں کے خلاف کر رہے ہیں، خواجہ، حکومت کےسرغنہ کے جانے کی تشہیر کر رہا ہے جو کہ ایک ایسی سودے بازی کے ضمن میں ہے جس میں شکار مسلمان ہوں گے اور وہ اور اُس کے معاونین اس ایجنٹ حکومت کے جانشین ہوں گے کیونکہ یہ حکومت نسل کشی اور قتل و غارت میں اپنا کردار ادا کر چکی ہے۔ وہ ایک ایجنٹ کی جگہ متبادل ایجنٹ کے آنے کو شامی انقلاب کی کامیابی قرار دیتا ہے!

ہم کہتے ہیں کہ اہل شام اس مجرم کو اس کے کیے کی سزا دیے بغیر جانے نہیں دیں گے۔ وہ اُس سے اپنے شہداء اور اپنی پاک دامن خواتین کی عزتوں کا قصاص لیے بغیر اس کو جانے نہیں دیں گے۔ہم خالد خواجہ سے بھی کہتے ہیں کہ تمہارے عوامی ریاست کے اس"انقلابی" منصوبے کو صحابہ رضوان اللہ علیہم کے جانشین جہنم کی نظر کر دیں گے،تمہارے آقا اور اللہ کے دشمنوں کے تمام منصوبوں کو اپنے پیروں تلے رونددیں گے۔ تمام جنگجو گروپوں کو تمہاری یہ دعوت کہ سب متحد ہو کر عبوری حکومت کی وزارت دفاع سے معاونت کریں اوریہی عوامی جمہوری ریاست کے امریکی سیاسی منصوبے کی طرف پہلا قدم ہے ،جس کی رو سے دین کو زندگی سے جدا رکھا جائے گا۔ ان تمام منصوبوں کو وہ مخلص لوگ اللہ کے اذن سے ناکام بنادیں گے جو نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کے قیام کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی بشارت کو عملی شکل دینے کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں۔ تمہاری طرف سے تمام مجاہدین گرپوں کو امریکی منصوبے کے مطابق اعتدال کی راہ اختیار کرنےاور انتہاپسندی سے دور رہنے کی دعوت دینا اور بدبودار قوم پرستی اور اسلام کے دشمن فرانس کی طرف سے دیے گئے جھنڈے کو بنیاد بنانا، لیکن اس دعوت کا مقابلہ سچے اور برحق دین اسلام کے ساتھ کیا جائے گا۔ اسلام تمام انسانوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے، اسی طرح توحید کے علم کو بلند کر کے جو کہ رسول اللہ ﷺ کا علم ہے جس کو ہمیشہ سربلند رکھنے کے لیے صحابہ کرام سردھڑ کی بازی لگاتے تھے،جب ان کے ہاتھ کٹ جاتے تو کندھوں کے سہارے اس کو بلند رکھتے اس کو کسی حال میں گرنے نہیں دیتے تھے۔

اے عزت والے شام کے مسلمانوں! شام کی تحریک کے خلاف امریکی پالیسی کو گہرائی سے دیکھنے والا یہ سمجھ سکتا ہے کہ یہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کئی محاذوں پر کس قدر خطرناک سازشوں کا جال بن رہا ہے۔ اس لیے تم اس کو اپنی قیادت سپرد کرو جو اللہ کے رب ہونے پر راضی ہو،جو اسلام کے دین ہو نے پر راضی ہو ،جو قرآن کے دستور ہو نے پر راضی ہو ،نبی ﷺ کے قائد ہونے پر راضی ہو۔۔۔ استعمار ی کفار اور ان کے ایجنٹوں اور آلہ کاروں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاؤ،اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ مت کروبلکہ حق پر ثابت قدم رہو ۔ اللہ تمہارے اعمال کو ضائع نہیں کرے گا وہی تمہاری مدد کرے گا

﴿وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ﴾

"اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا جو اللہ کی مدد کرتا ہے بے شک اللہ زبردست طاقتور اور غالب ہے"(الحج:40)۔


احمد عبدالوہاب
ولایہ شام میں حزب التحریرکے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک