Logo
Print this page

بسم الله الرحمن الرحيم

 

نوید بٹ آپ کے لیے خوشخبری: صبر کا دامن نہ چھوڑیے گا کہ خلافت کا وقت آچکا ہے

 

 

دس سال سے کسی کو معلوم نہیں کہ پاکستانی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) نے  ولایہ پاکستان  میں حزب التحریر کے ترجمان برادر نوید بٹ کواغوا کرنے کے بعد  کہاں رکھا ہوا ہے ۔

 

11مئی 2012 کو دس سال ہونے کو ہیں، اور حزب التحریر، اپنے قیام کے وقت سے، خلافت کی عظیم عمارت  کے قیام کے لیے امت اسلامیہ کے درمیان اپنی جدوجہد کی  رفتار کو تیز کر رہی ہے؛ ایک ایسی عمارت جو انسانیت کو سرمایہ دارانہ نظام اور اس کے جلادوں کے عذاب سے بچاتی ہے۔

 

 

شاید کہے بغیر ہی یہ بات سمجھی جا سکتی ہے کہ باخبر گروہ مکّہ کے دور کے مرحلے سے گزر رہا ہے جہاں اسے گرم اور سرد ماحول کا سامنا ہے،اور یہ گروہ اس منصوبے کے مطابق چل رہا ہے جسے  ہمارے پیارے محمد ﷺ نے اُس وقت تیار کیا تھا جب اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ سے فرمایا تھا:

 

 

فَٱصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ ٱلْمُشْرِكِينَ

 

"پس جو حکم تم کو (اللہ کی طرف سے) ملا ہے وہ (لوگوں کو) سنا دو اور مشرکوں کا (ذرا) خیال نہ کرو۔"(الحجر،15:94 )

 

 

چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اسلام کے عظیم نظریے کی بنیاد پر ایک گروہ بنانے کے لیے لوگوں سے رابطہ کرنا شروع کیا۔ آپ ﷺ نے ایک باشعور سیاسی گروہ بنایا جس نے اسلام کو ایک گہری سیاسی بیداری کے ساتھ پیش کیا، تاکہ اس گروہ کے ساتھ، رسول اللہﷺ اسلام کے تصورات کے لیے ایک رائے عامہ تشکیل دے سکیں تاکہ وہ مکّہ کے لوگوں کے تصورات، اور ان کے کرپٹ طرز زندگی کا متبادل ہو ، جس نے ناانصافی اور بدعنوانی کو دوام بخشا ہوا تھا ۔ مکّہ کا مرحلہ کسی بھی مادی عمل سے دور ایک اعلیٰ سیاسی عمل کا دور تھا۔ یہ ایک واضح اور  طے شدہ  عمل تھا جو اُس نظریاتی عمل کی عظمت کو واضح کرتا ہے جو دعوۃ کے علمبرداروں کو ایک عظیم درجے پر پہنچاتا ہے اور انہیں  اسلام کے ذریعے امت کی شان بڑھانے والا بناتا ہے۔  لہٰذا ہمیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے وعدے اور رسول اللہ ﷺ کی بشارت پر پختہ یقین رکھنا چاہیے کہ وہ قریب ہے اور نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کی ریاست کا اعلان کرنے کا وقت آگیا ہے۔

 

 

مکّی دور کی کامیابی کا راز محنت ، فکری بلندی، اور اسلامی شخصیت کی عقلیہ  اور نفسیہ کی تعمیر میں مضمر ہے۔  یعنی سخت ترین اور مشکل ترین حالات کا مقابلہ کرنے کے قابل سیاستدانوں کی تعمیر جو کٹھن حالات اور مشکل صورتحال میں سے  کامیابی سے نکلنے کا طریقہ جانتے ہیں۔

 

مکّہ کا مرحلہ امت میں اب رچ بس   چکا ہے کہ کس طرح امت اسلامیہ کی تعمیر و تشکیل ہوتی ہے، اور کس طرح اسلام کی بنیاد پر فکری تعمیر اور اسلام کو امت کی فکری قیادت بنا کر اس کے دشمنوں کو مایوس کیا جاتا ہے۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان، برادر نوید بٹ ،کو کرپٹ نظریات کے خلاف جدوجہد اور اسلام کی امت کے خلاف بین الاقوامی سازشوں کو بے نقاب کرنے  کی وجہ سے قید و بند ، اپنے بیوی بچوں سے دور رہنے اور دعوت کو انجام دینے سے روک دیے جانے کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ صورتحال  انسانی معیار کے لحاظ سے افسوسناک ہے۔ ہمیں اُن سے برسوں سے جدا ہونے کا دکھ  ہے، لیکن اللہ کی مرضی  ہمارے لیے اور اُن کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔ہم نہیں جانتے، شاید اللہ سبحانہ و تعالیٰ اُن کی طویل قید سے ہمیں کوئی بڑی بھلائی دکھائے، جس سے مکّی دور کی طرز پر  ثابت قدم رہنے،حق سے  ایک انچ بھی نہ ہٹنے، اور اس دوران مادی کام بھی  نہ کرنے کی عظمت قائم ہوجائے ۔مجرموں نے  اس باخبر گروہ کو ایک نظریے اور طریقہ کارکے طور پر اسلام کی آئیڈیالوجی سے ہٹانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی لیکن وہ اِن کوششوں میں  ہرگز کامیاب نہیں ہوئے اور اسی چیز نے انہیں حیران اور خوفزدہ کردیا ۔ رسول اللہﷺ نے حضرت یاسرؓ کے گھر والوں سے فرمایا تھا:


»صَبْراً آلَ يَاسِرٍ فَإِنَّ مَوْعِدَكُمُ الْجَنَّةُ «

" اے یاسر کے گھر والو صبر کرو تمہاری منزل جنت ہے۔ "

 


عمار بن یاسر اور ان کے والدین، یاسر اور سمیہ رضی اللہ عنہما کی آزمائش اور مصیبت بہت سخت تھی۔سمیہؓ اسلام کی پہلی شہید تھیں جب ابوجہل نے اُن پر وار کیا تھا، اللہ اُس پر لعنت کرے۔ اور خباب بن الارت، جب انہوں نے نبی ﷺ سے کہا:

» أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا، أَلَا تَدْعُو لَنَا؟«

" کیا آپ ہمارے لیے فتح کی دعا نہیں کریں گے، کیا آپ ہمارے لیے اللہ سے دعا نہیں کریں گے؟"

یہ ایک ایسی درخواست تھی جوواضح طور پر اُس مصیبت کی نشاندہی کرتی ہے جس کا وہ سامنا کر رہے تھے،یہ درخواست  بدسلوکی اور اذیت سے تھکے ہوئے دلوں سے آئی تھی، جو فوری راحت اور فتح کے متمنی تھے ۔

 

 

اب جب ہم مکّی دور کے مرحلے میں ہیں، تو ہم اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمارے لیے فتح کو قریب لے آئے  جیسا کہ اس نے پہلی نسل کے لیے سخت مشکلات اور آزمائش کے بعد جلد فتحیابی عطا فرمائی تھی۔ اب ہم روہنگیا، ایغور مسلمانوں، نوید بٹ اور ان کے بھائیوں کی حالت زار، کشمیر اور فلسطین میں ہمارے عوام، مصر میں سیسی کے ظلم، شام، عراق، لبنان، تیونس، یمن، سوڈان اور صومالیہ، میں بھوک و افلاس کی وجہ سے درد میں ہیں،  گویا جسم کو ٹکڑے ٹکڑے کیا جا رہا ہے۔ تو آئیے اللہ عزوجل سے دعا کریں کہ وہ نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کے عظیم آغاز میں ہماری مدد فرمائے۔

 

ہمارے پیارے نبی ﷺ نے طائف سے واپسی کے وقت یہ دعا مانگی، جب ثقیف کے تینوں بھائیوں، عبد يليل بن عمرو بن عمير ، مسعود اور حبیب، نے اپنے احمقوں اور غلاموں کو رسول اللہﷺ کے پیچھے لگادیا کہ وہ آپﷺ کو اذیت پہنچائیں، اورانہوں نے  آپ ﷺ پر پتھر برسائے یہاں تک کہ آپ ﷺ کی ایڑیوں سے خون بہنے لگا اور آپ ﷺ ایک باغ میں جا پہنچے، تو آپ ﷺ نے یہ دعا کی:


  » اللَّهُمَّ إِلَيْكَ أَشْكُو ضَعْفَ قُوَّتِي وَقِلَّةَ حِيلَتِي وَهَوَانِي عَلَى النَّاسِ، يا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ، أَنْتَ رَبُّ الْمُسْتَضْعَفِينَ وَأَنْتَ رَبِّي، إِلَى مَنْ تَكِلُنِي، إِلَى بِعِيدٍ يَتَجَهَّمُنِي، أَوْ إِلَى عَدُوٍّ مَلَّكْتَهُ أَمْرِي، إِنْ لَمْ يَكُنْ بِكَ عَلَيَّ غَضَبٌ فَلَا أُبَالِي، وَلَكِنَّ عَافِيَتَكَ هِيَ أَوْسَعُ لِي، أَعُوذُ بِنُورِ وَجْهِكَ الْكَرِيمِ الَّذِي أَشْرَقَتْ لَهُ الظُّلُمَاتُ، وَصَلَحَ عَلَيْهِ أَمْرُ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ مِنْ أَنْ يَنْزِلَ بِي غَضَبُكَ أَوْ يَحِلَّ عَلَيَّ سَخَطُكَ، لَكَ الْعُتْبَى حَتَّى تَرْضَى وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِكَ «

" اے اللہ میں تجھ سے اپنی کمزوری، بے بسی اور لوگوں کے نزدیک اپنی بے وقعتی کی شکایت کرتا ہوں۔ اے سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم فرمانے والے! تو کمزوروں کا رب ہے، تو ہی میرا رب ہے۔تو مجھے کس کے حوالے کرتا ہے؟ کسی اجنبی کے ساتھ جو میرے ساتھ ترش روئی سے پیش آئے یا کسی دشمن کے جسے تو میرے معاملے کا مالک بنائے؟ اگر مجھ پر تیرا غضب نہیں تو مجھے کوئی پروا نہیں۔ لیکن تیری عافیت میرے لیے بہت وسیع ہے۔ میں تیرے چہرے کے اس نور کی پناہ چاہتا ہوں جس سے تاریکیاں روشن ہوئیں اور جس سے دنیا و آخرت کا معاملہ درست ہوا کہ تو مجھ پر اپنا غضب نازل کرے یا تیری ناراضی مجھ پر اترے۔ مجھے تیری ہی رضا مطلوب ہے یہاں تک کہ تو راضی ہو جائے۔ تیری ہی بخشی ہوئی توفیق سے نیکی کرنے یا بدی سے بچنے کی طاقت نصیب ہوتی ہے۔ "

 

 

ایک دعا جو مکّی دور میں فکری اور سیاسی جدوجہد کی عظمت کو واضح کرتی ہے، چنانچہ چند سال بعد اس وقت راحت ملی جب آپ ﷺ نے مکّہ میں اوس اور خزرج سے ملاقات کی، اور پھر اس کے صرف تین سال بعدانہوں نے آپ کو اقتدار حوالے کردیا؛ مدینہ میں پیارے المصطفیٰ ﷺکی ریاست قائم ہو گئی۔

 

برادرم نوید بٹ اپنے مقصد کے لیے پرعزم نظریاتی گروہ کے کام میں بہادری کی ایک علامت اور مثال بن گئے ہیں، تاکہ امت کو معلوم ہو کہ ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے اپنا موقف نہیں بدلا اور امت اسلامیہ میں شرعی احکام پر عمل پیرا ہونے کی عظمت کو عملاً بیان کیا، اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحزاب آیت 23 میں فرمایا:

 

مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُواْ مَا عَاهَدُواْ اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ وَمَا بَدَّلُواْ تَبْدِيلاً

 

"مومنوں میں کتنے ہی ایسے شخص ہیں کہ جو اقرار اُنہوں نے خدا سے کیا تھا اس کو سچ کر دکھایا۔ تو ان میں بعض ایسے ہیں جو اپنی نذر سے فارغ ہوگئے اور بعض ایسے ہیں کہ انتظار کر رہے ہیں اور اُنہوں نے (اپنے قول کو) ذرا بھی نہیں بدلا ۔"

 

                  پاکستانی حکام نے انجینئر نوید بٹ کے خلاف اس گھناؤنے جرم کا ارتکاب کیا اور دعوت کے کام کو روکنے میں ایک شیطانی حلقے کی نمائندگی کی اور اس کارروائی سے پاکستان اور افغانستان میں حزب التحریر کے زبردست اثر و رسوخ کی تصدیق کی۔ پاکستانی حکومت پاکستانی عوام کے فائدے کے لیے کام نہیں کرتی، نہ اسے حزب التحریر کےافکار کی گہرائی کا علم ہے۔ نوید بٹ کی نظر بندی نے یہ رائے قائم کی کہ پاکستان کے حکام نےدوہرا معیار اپنارکھا ہے، اور جو کچھ انہوں نے کیا ہے انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور یہ ان کی ساکھ کو  تباہ کرنے  کا باعث بنے گا اور آخر کار یہ ان کو لے ڈوبے  گا۔ان کا قدرتی عمل یہ ہونا چاہئے تھا کہ وہ کم از کم اسلام کی حمایت کرتے  اور ان لوگوں کی مخالفت نہ کرتے جو امت کو اُن کے دین کی بنیاد پر یکجا کرنے کا منصوبہ لے کر چل رہے ہیں، یعنی ریاست خلافت راشدہ جو نبوت کے نقش قدم پر ہو گی۔

 

                  یہ بات حیران کن ہے کہ پاکستان کی حکومت نے برادر نوید بٹ کو دس سال سے قید میں رکھا ہوا ہے جبکہ اس دوران میں وہ دیکھ رہی ہے کہ کس طرح کشمیر کے مسلمانوں کو سات دہائیوں سےاپنی بقاء کا مسئلہ درپیش ہے اور کشمیر کو ضم کر کے اور قانونی اور فوجی طریقہ کار کو استعمال میں لاتے ہوئےمنصوبہ بندی کے تحت ان کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جارہا ہے۔ 

 

                  یہ بات حیران کن ہے کہ پاکستان کی حکومت نے برادر نوید بٹ کو دس سال سے قید میں رکھا ہوا ہے، جبکہ اسی دوران بین الاقوامی اداروں نے یہ رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان میں غربت کی شرح 40 فیصد تک پہنچ گئی ہے ، اور بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں سب سے زیادہ غربت ہے۔

 

 

                   رپورٹس کے مطابق ایک سال میں غربت، بدحالی اور مشکلات سے بھری زندگی گزارنے کی وجہ سے 191 پاکستانیوں نے خودکشی کرلی، غربت کے باعث کئی لوگوں نے اپنے گردے فروخت کردیے تا کہ وہ اپنے قرض اتار سکیں۔ نجی اسپتال جو یہ آپریشن کرتے ہیں ،وہ ایک گردہ لگانے کے 15 ہزار ڈالر لیتے ہیں  جبکہ جو شخص اپنا گردہ فروخت کرتا ہے اسے صرف ایک ہزار ڈالر ہی ملتے ہیں۔ رپورٹس کہتی ہیں کہ دالیں پاکستان کی ایک اہم فصل ہے کیونکہ یہ غریب آدمی کی خوراک ہے جن کی  پاکستان میں تعداد سات کروڑ ہے۔(الجزیرہ نیٹ)۔

 

کتنی حیرت کی بات ہے کہ ملک کی یہ صورتحال ہے اور پاکستان کی حکومت نے برادر نوید بٹ کو قید کررکھا ہے جو سچ بولتا ہے اور حکمرانوں کی امریکی غلامی ، لوگوں کی دیکھ بحال میں ان کی شدید غفلت اور حق کے داعیوں پر ان کے ہاتھوں تشدد کو بے نقاب کرتا ہے۔

 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا انصاف ہو کر رہے گا، اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان ظالموں سے انتقام لے گا جنہوں نے اس کے غلاموں پر ظلم و ستم جاری رکھا، خصوصاً  ان لوگوں کے خلاف ظلم جو ان کی سازشوں اور امت کے خلاف ان کی غداریوں کو بے نقاب کرتے ہیں۔ہم آپ سے ایک بات کہنا چاہیں گے: ہمارے بھائی ، انجینئر نوید بٹ کو فوراًچھوڑ دیں۔ اور جنہوں نے بھائی نوید بٹ کے خلاف یہ جرم کیا ہے، ان سے حساب لیا جائے گا، اللہ کے حکم سے، جب بہت جلد اللہ کے وعدے کے مطابق ریاستِ خلافت قائم ہو گی، اور اللہ کبھی اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔

 

 

ولایہ سوڈان سے الشيخ محمد السماني نے حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے یہ مضمون تحریر کیا

Last modified onاتوار, 06 فروری 2022 21:25

Latest from

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.