السبت، 17 شوال 1445| 2024/04/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

نیشنل ایکشن پلان امریکی ایکشن پلان ہے راحیل-نواز حکومت خلافت کے قیام کی راہ میں روکاوٹ کھڑی کر کے غداری کی مرتکب ہو رہی ہے

آج 16 اپریل 2015 کی صبح ایک بجے دنیا ٹی وی سمیت تین چینلز نے بریکنگ نیوز نشر کی کہ سلمان جگرانوی کو گرفتار کرلیا ہے جس کا تعلق ایک کالعدم جماعت سے ہے اور کاونٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے تحت پہلا مقدمہ درج کرلیا گیاہے۔ جیو نیوز نے ٹِکر نشر کیا کہ حال ہی میں قائم ہونے والے کاونٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ نے سلمان جگرانوی کے خلاف نفرت انگیز مواد تقسیم کرنے پر پہلا مقدمہ قائم کرلیا ہے۔

یہ بات مشہور و معروف ہے کہ حزب التحریر ایک سیاسی جماعت ہے جس کا نظریہ اسلام ہے اور ہر رنگ، نسل، جنس اور مسلک کے لوگ اس میں شامل ہیں۔ حزب التحریر کا شائع کردہ کوئی بھی مواد کسی بھی طرح نفرت آنگیز نہیں ہوسکتا کیونکہ حزب مسلم امہ کی یکجہتی اور اس کو عملی شکل دینے کے لئے ایک خلافت کے قیام کی دعوت دیتی ہے۔اس کے علاوہ حزب اسلام اور امت مسلمہ کے مفاد کے تحفظ کے لئے حکمرانوں کا احتساب اور ان کی غداریوں کو بے نقاب کرتی ہے ۔ چونکہ حکمرانوں کے پاس اپنی غداریوں کے دفاع میں ایک بھی سچی دلیل  موجود نہیں تو اب انہوں نے سیاسی اختلاف رائے اور احتساب کو "نفرت انگیز" اور "دہشت گردی" قرار دینا شروع کردیا ہے تا کہ مسلمان رسول اللہﷺ کے اس قول پر عمل کرنا ہی چھوڑ دیں کہ بہترین جہاد ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے۔

سلمان جگرانوی کو نام نہاد نفرت انگیز مواد کو تقسیم کرتے ہوئے نہیں بلکہ 13 اپریل 2015 کو شام 5:30 بجے رائے ونڈ میں موجود ان کے مشہور خاندانی مطب، جگرانوی دواخانہ سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان کی گرفتاری کی رپورٹ پولیس ہیلپ لائن 15 پر کردی گئی تھی۔ یہ حقیقت ہی یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہےکہ راحیل-نواز حکومت کی ایجنسیوں نے اس بات کو جانتے ہوئے کہ ان کے پاس حزب کے خلاف کاروائی کرنے کا کوئی اخلاقی، قانونی اور سب سے بڑھ کر اسلامی جواز موجود نہیں جو انہوں نے ایک صریح جھوٹ کا سہارا لیا ہے۔ لیکن اس بھی بڑھ کر افسوس ناک بات یہ ہے ایک بار پھر میڈیا کے کچھ اداروں نے اپنی اخلاقی، پیشہ وارانہ اور اسلامی ذمہ داری کو پورا نہیں کیا اور حکومتی ایجنسیوں کے جھوٹے پروپیگنڈے کو پھیلانے میں اپنا حصہ ڈالا جبکہ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،


إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا
"اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو" (الحجرات:6)۔

لیکن خبر چلانے والے میڈیا ہاوسز نے حزب سے اس خبر کی سچائی جاننے کے لیے رابطہ نہیں کیا جبکہ جگرانوی خاندان کا تو گھر ہی کئی میڈیا ہاوسز کے پڑوس میں واقع ہے۔

اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ نیشنل ایکشن پلان امریکی ایکشن پلان ہے۔ اس حقیقت کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہوسکتا ہے کہ چونکہ امریکہ خلافت کے قیام سے خوفزدہ ہے اس لیے کاونٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے تحت پہلا مقدمہ حزب التحریر کے خلاف درج کیا گیا ہے جو خلافت کے قیام کے لیے رسول اللہ ﷺ کی سنت کے مطابق صرف سیاسی و فکری جدوجہد کرتی ہے ۔ انشاء اللہ امریکہ اور راحیل-نواز حکومت خلافت کے قیام کو روک نہیں سکیں گے کیونکہ یہ رسول اللہﷺ کی بشارت ہے اور اللہ سبحانہ و تعالٰی کا وعدہ ہے کہ وہ موجودہ ظالم حکمرانوں کو ہٹائے گا۔ حزب التحریر تمام تر مشکلات کے باوجود ظالم حکمرانوں کے سامنے مضبوطی سے کھڑی رہے گی اور امت کی نظروں میں باعزت رہے گی کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،


وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ
"اور آخری کامیابی ان ہی کی ہوتی ہے جو اللہ سے ڈرتے ہیں" (الاعراف:128)

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں یمن میں افواج کو بھیجنے  کے خلاف مظاہرے کیے مسلم افواج کو یمن نہیں بلکہ بیت المقدس  آزاد کروانے بھیجو

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے  یمن میں افواج کو بھیجنےکے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے۔مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ :" مسلم افواج کو یمن نہیں بلکہ بیت المقدس  آزاد کروانے بھیجو " ، " مسلمانوں کا اتحاد -صرف بذریعہ خلافت "۔

پاکستان کے عوام  ہمیشہ یہ چاہتے ہیں کہ جب  کبھی اور جہاں بھی اسلام ، رسول اللہﷺ کی شان میں گستاخی ہو یا  مسلمان ظلم و ستم کا شکار ہوں تو پاکستان کی مسلم افواج کو اپنی اسلامی ذمہ داری کی ادائیگی کے لیے حرکت میں آنا چاہیے۔ لیکن یہ غدار حکمران ہی ہیں جو ہمیشہ  ایسی صورتحال میں اپنے آقا امریکہ کی جانب دیکھتے ہیں اور اس کی جانب سے اجازت نہ ملنے کی صورت میں اسلامی ذمہ داری کی ادائیگی سے بچنے کے لئے بہانے تلاش کرتے ہیں اور پہلے پاکستان کا نعرہ لگاتے ہیں۔

حزب  یہ سوال کرتی ہے  کہ  جب یہودی وجود فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام کرتا ہے تو اس وقت یہ حکمران حرکت میں کیوں نہیں آتے، مسلمانوں کا قبلہ اول پانچ دہائیوں سے یہودی وجود کے قبضے میں ہے لیکن یہ حکمران حرکت میں نہیں آتے، شام کے مسلمان چار سال سے مسلم افواج کو پکار رہے ہیں کہ ہمیں بشار کے ظلم و ستم سے بچاؤ لیکن دو لاکھ مسلمانوں کے قتل ہو جانے کے باوجود یہ حکمران حرکت میں نہیں آتے، کشمیر کے مسلمان تقریباً تین دہائیوں سے ہندوستان کے ظلم و ستم کے خلاف  جدوجہد کررہے ہیں اور لاکھوں جانوں اور ہزاروں عصمتوں کو لٹا چکے ہیں لیکن یہ حکمران حرکت میں نہیں آتے۔ لیکن جب امریکہ کا حکم آتا ہے تو یہ حکمران   یمن میں  فوجیں بھیجنے کے لئے فوراًتیارہوجاتے ہیں۔

مظاہرین  نے افواج پاکستان کے مخلص افسران سے  مطالبہ کیا کہ وہ  اللہ  سبحانہ و تعالٰی کے احکام کے مطابق نصرۃ فراہم کر کے خلافت کا قیام عمل میں لائیں تا کہ وہ ڈھال قائم ہوسکے جس کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کا دفاع ہوتا ہے اور صرف خلافت کے قیام کے ذریعے ہی سے مسلم علاقوں  میں خانہ جنگی اور فتنہ و فساد کا خاتمہ  اور قبلہ اول سمیت تمام مقبوضہ علاقوں کی آزادی ممکن ہے۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

حوثیوں‬ نے ‫حزب التحر‬ کے رکن کو " فیصلہ کن طوفان" آپریشن کو بے نقاب اور اس کی مذمت کرنے والے پمفلٹ کو تقسیم کرنے پر گرفتار کر لیا ؟!!

حوثی ملیشیا نے صوبہ عمران کے ضلع ریدہ میں ہمارے بھائی مطہر احمد الراشدی کو گرفتار کرلیا ہے جن کی عمر 43 سال ہے اور جو کہ اسی ضلع کے ایک اسکول کے پرنسپل ہیں۔ مطہر احمد الراشدی کو ان کے گھر سے پیر30 مارچ2015 کو گرف ری تار کیا گیا پھر ان کو صوبے کے مرکز روانہ کردیاکیا گیا۔ ان کی گرفتاری حزب کے پمفلٹ تقسیم کرنے کے بعد ہوئی جس کا موضوع تھا ، "بالآخر ایجنٹ حکمرانوں کے طیارے حرکت میں آگئے..... مگر دشمنوں سے لڑنے کے لئے نہیں بلکہ مسلمانوں کو قتل کرنےکے لئے!" پمفلٹ میں لکھا ہے کہ " حکمرانوں کے طیارے اور جنگی بحری جہازیہود یوں سے لڑنےکے لیے حرکت میں آتے وہ یمن پر بم برسانے کے لئے حرکت میں آئےحالانکہ سبا(یمن )کی سرزمین کی بنسبت یہودی وجود ان کے زیادہ قریب واقع ہے!اس کاروائی کے لیے جو جواز پیش کیے گئے ہیں ان میں سے بد ترین جوازیہ ہے کہ یہ حملہ مسلمانوں کے قبلہ کےتحفظ کی خاطر ہے، حالانکہ حرم شریف پر تو حملہ ہوا بھی نہیں جبکہ مسلمانوں کا قبلہ اول جس پر یہودی حملہ کر کے قبضہ کر چکے ہیں اور وہ کئی دہائیوں سے یہودیوں کے قبضے میں ہے ، اورپکار پکار کر اِن حکمرانوں سے مدد کے لئے فریاد کرتا آرہا ہے،اس کی خاطریہ حکمران حرکت میں نہیں آتے!ان کے طیارے یمن کی طرف اس لئے پرواز کرتے ہیں تاکہ استعماری کفار کے منصوبوں کو مکمل کیا جائے، یہ طیارے فلسطین کی ارضِ مقدس کو چھڑوانے کے لئےکبھی نہیں اُڑتے جس پرمسلمانوں کے شدید ترین دشمن قابض بنے بیٹھے ہیں!"۔


حوثی اور بعض دوسری سیاسی قوتیں اس پمفلٹ سے بوکھلا اٹھے جو حزب نے شائع کیا تھا حالانکہ یہ صرف حق کی للکار تھی جس میں کسی حکمران،جماعت یا گروہ کی چاپلوسی نہیں کی گئی تھی۔ حزب نے اپنے طویل سیاسی سفر کے دوران ایک خیر اندیش اور تنبیہ کرنے والی جماعت کا کردار ادا کیا ہے جو مغرب کی سازشوں،اس کے آلہ کار حکمرانوں اور ان کے پہلو بہ پہلو چلنے والوں اور ان کے گود میں پلنے والوں کو بے نقاب کرتی رہتی ہے چاہے وہ کوئی بھی ہو۔ حزب معاملات کو صرف شریعت کی نظر سے دیکھتی ہے اور وہ ہمیشہ اپنا موقف اسی کے مطابق اختیار کرتی ہے ۔ وہ چپقلش کے دونوں فریقوں کو بد بودار گروہی تعصب کے عینک سے نہیں دیکھتی جس کو مغرب مسلمانوں کے درمیان ہوا دینے کی کوشش کرتا ہے بلکہ حزب کے تجزئیے اور واقعات پر گہری نظر ہو تی ہے اور وہ صورت حال کا درست نقشہ پیش کرتی ہےلیکن یمن تنازعے کے دونوں فریق کڑوی حقیقت کا سامنا کرنے اور سچی نصیحت سنے کی طاقت نہیں رکھتے۔


حزب نے اپنے پمفلٹ میں یمن میں جاری تنازعے کی حقیقت اور اس کے ایجنٹ فریقین کی حقیقت کو واضح کیا اوریہ بتا یا کہ یہ بین الاقوامی انگلو امریکن(امریکہ اور برطانیہ کی) کشمکش ہے۔ پمفلٹ میں کہا گیا کہ "امریکہ نے ایران کے ذریعے حوثیوں کو انواع واقسام کا اسلحہ اور سامان ِجنگ فراہم کرکے ان کی مدد کی تاکہ وہ طاقت کے بل بوتے پر یمن پر تسلط حاصل کرلیں ۔ امریکہ یہ جانتا ہے کہ سیاسی میدان میں زیادہ تر برطانیہ کے پروردہ سیاست دان چھائے ہوئے ہیں۔ لہٰذا امریکہ نے حوثیوں کے ذریعے طاقت کے بل بوتے پریمن پر تسلط جمانے کی راہ اختیار کی ۔حوثیوں نے صدر کا محاصرہ کر لیااور اس پر زور ڈالا کے وہ ان کی مرضی کے قوانین منظور کرے۔ یمن کا صدر ہادی ان قوانین کے نفاذ پرحوثیوں کے ساتھ اتفاق کرلیتا اور پھر اِن معاہدوں اور قوانین کو عملی جامہ پہنانے میں ٹال مٹول کرنے لگتا تھا ، یہ کھیل جاری رہا اور پھر وہ وقت آگیا جب حوثیوں نے صدر کو اس کے گھر میں قید کردیا لیکن وہ کسی طرح فرار ہو کر عدن پہنچ گیا۔ حوثیوں نے عدن تک اس کا پیچھا کیا، مگر وہ دوبارہ ان کے ہاتھوں بچ نکلا۔۔۔۔یوں یہ کشمکش طویل ہوتی چلی گئی اور حوثیوں کی طاقت کسی ایک مرکز پر جمع نہ رہ سکی بلکہ پورے ملک کے اندر پھیل جانے سے کمزور ہوگئی اور حوثی وہ کچھ حاصل نہ کرسکے جو وہ چاہتے تھے سوائے اس کے کہ علی صالح اور اس کے حواریان کے ساتھ شامل ہوگئے تا کہ اگر حوثی ، صدر ہادی کے خلاف کامیاب ہو جاتے ہیں تو حاصل ہونے والے انعام میں سے وہ بھی اپنا حصہ وصول کرسکیں ۔ اور اگر حوثی ناکام ہو جاتے ہیں تو انہیں چھوڑ دیا جائے۔ برطانوی ایجنٹوں کی اس حکمتِ عملی کے ابتدائی آثار دکھائی دے رہے ہیں"۔ پھر حزب نے اپنے پمفلٹ میں " فیصلہ کن طوفان" کے نام سے حوثیوں پر حملے کی حقیقت کے بارے میں تجزیہ کرتے ہوئے یہ لکھا تھا کہ "جب امریکہ نے دیکھا کہ ان کے حوثی حواری مخمصے کا شکار ہیں ، انہوں نے اپنی قوت کو پورے یمن میں پھیلا دیا ہے جس کے باعث نہ تو وہ مکمل طور پر اپنی بالادستی کو قائم کر پارہے ہیں اور نہ ہی وہ شمال میں اپنے مرکزکی طرف واپس جاسکتے ہیں،تو امریکہ نے محدود فوجی آپریشن کے ذریعے انہیں اس صورتحال سے نکالنے کا فیصلہ کیاکہ ایک تیر سے دو شکار ہوجائیں۔ پہلا :لوگ حوثیوں کو ایک جابر کی نظر سے دیکھنا شروع ہو گئے ہیں یہ فوجی حملے ان کے مظلوم ہونے کا تاثر قائم کریں گے اور دوسرا یہ کہ بحران کے بڑھنے سے ہنگامی مذاکرات کے لئے ماحول بن سکے گا اور کوئی مصالحتی حل سامنے آئے گا۔ ہر اس معاملے میں جہاں امریکہ تنہا کوئی مفاد حاصل کرنے کی طاقت نہیں رکھتا تو وہ یہی روش اختیار کرتا ہے ۔۔۔ جو کچھ پہلے ہوچکا ہے اور جو کچھ اب ہورہا ہے اس نے صورتحال کو واضح کردیا ہے۔ سعودی عرب نے عسکری کاروائی سے قبل امریکہ سے مشاورت کی ، اورامریکہ کے ایجنٹ ہی اس آپریشن میں پیش پیش ہیں یعنی سعودی عرب کا شاہ سلمان اورمصر کا جنرل سیسی ۔ جہاں تک باقی خلیجی ریاستوں اور اُردن ومراکش کا تعلق ہے تو ان کا کردار زیادہ تر سیاسی ہے ، ان کا رویہ برطانیہ جیسا ہے، کہ برطانیہ امریکہ کا ساتھ دیتا ہے ، تا کہ یہ نظر آئے کہ وہ بھی متحرک ہے اور عنقریب ہونے والے مذاکرات میں اس کا بھی کچھ نہ کچھ کردار ہو اور اس طرح جو بھی حل سامنے آئے اس کے نتیجے میں طاقت کے مراکز میں اس کا بھی اثرو رسوخ موجود رہے۔اگر چہ فوجی کاروائی کو مسلط کرنا بسا اوقات مذاکرات کا سلسلہ شروع کرانے میں کا میاب رہتا ہے ، مگر کبھی یہ حربہ ناکام بھی ہو جاتا ہے ، جس کے نتیجے میں یمن کی صورتحال مزید غیر مستحکم ہو سکتی ہے اور اسے جنگ کی آگ میں دھکیل سکتی ہے۔ زیادہ عرصہ نہیں گزرا جب یمن مستحکم اور خوشحال تھا جب اس کی پاک مٹی پر ایجنٹوں اور استعماری کفار کے ناپاک قدم نہیں پڑے تھے"۔


ہم یہ جانتے ہیں کہ تحریکوں میں مخلص کار کن بھی ہیں جو بس اسلام کا نام ہی استعمال کرتی ہیں اور حوثی بھی ایسے ہی ہیں، لیکن بین الاقوامی موقف اور ایجنٹ حکمرانوں کی حقیقت کے بارے میں جانے بغیر صرف اخلاص ہی کافی نہیں ہوتا۔ اگر حوثی اور یمن میں تنازے کے فریقین کو ایجنٹ کہنا برا لگتا ہے تو وہ اس لفظ کے اصطلاحی معنی کو دیکھیں تو ان کو معلوم ہو جائے گا کہ ایجنٹ وہ ہو تا ہے کہ جو دشمن کے منصوبوں کو کامیاب بنائے چاہے وہ اس حقیقت کو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔ ان سب کو یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ حزب التحریرکے جوان اللہ پر توکل کرتے ہوئے اپنے رب کے وعدے کو پانے کی طرف بڑھ رہے ہیں کہ یا تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے اپنے دین کو غالب کردیں گے یا وہ اپنی گردنیں کٹوالیں گے ۔ان کو یہ بھی جان لینا چاہیے کہ حزب ہی اس امت کی امیدوں کی محور اور اللہ کے اذن سے اس کے قائدین اور اس کو یکجا کرنے والے اور اس کی صفوں کو سیدھی کرنے والی ہے۔ وہی اس امت کے اندر سے فرقہ واریت کو ختم کرے گی اور دشمنوں کو رسوا کرے گی، اسلام کے اقتدار کو بحال،کلمہ حق کو بلند اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کرتی رہے گی۔ یہ اللہ کے لیے کوئی مشکل نہیں۔ لہٰذا تم فورا ً مطہر الراشدی اور ہر اس شخص کو آزاد کرو جس کو تم نے ظلم سے گرفتار کیا ہے۔


﴿وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ الظَّالِمِينَ﴾
" اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کر تا "(آل عمران:57) ۔


ولایہ یمن میں حزب التحریرکا میڈیاآفس

Read more...

‏حزب‬ التحریرکے خلاف ‫‏راحیل_نواز‬ حکومت کا عدالتی جبر گرفتاریاں اور طویل قیدو بند ‫‏خلافت‬ کے قیام کو روک نہیں سکتیں

منگل 31 مارچ 2015 کو لاہور ہائیکورٹ کے بینچ نے تین ماہ تک تاریخوں پر تاریخیں دیتے رہنے کے بعد حزب التحریر کے 12 شباب کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ ان بارہ شباب کو 5 دسمبر 2014 کے دن لاہور گلبرگ سے ایک اسلامی درس کی محفل سے گرفتار کیا گیا تھا۔
راحیل-نواز حکومت حزب التحریر اور اس کے شباب کو خلافت کے قیام کی جدوجہد سے روکنے کے لئے برطانوی سامراجی عدالتی نظام کا سہارا لے رہی ہے۔ یہ نظام بنا ثبوت اور جرم کو ثابت کیے بغیر بے گناہ اور معصوم لوگوں کو سالوں قید میں بند رکھنے کا قانونی جواز فراہم کرتا ہے۔ چار ماہ سے گرفتار ان افراد کے خلاف نہ تو مقدمہ شروع کیا گیا ہے اور نا ہی انہیں ضمانت فراہم کی جارہی ہے۔ تین ماہ تک تاریخیں دیتے رہنے کے بعد جب عدالتی بینچ نے استغاثہ سے مبینہ جرم کے حوالے سے ثبوت دیکھانے کا مطالبہ کیا تو اُس درس میں رکھی ہوئی حزب التحریر کی کتابیں پیش کی گئی لیکن بینچ نے ان کتابوں کو ایک نظر دیکھے بغیر ہی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔ حزب کی تمام کتابیں اسلام کے عقائد سے لے کر نظام ہائے زندگی تک صرف اور صرف قرآن و سنت پر مبنی ہیں اور آج تک کوئی یہ ثابت نہیں کرسکا کہ ان کے پڑھنے اور پڑھانے سے اسلام کی نہیں بلکہ نفرت، فرقہ واریت یا دہشت گردی کی ترویج ہوتی ہے۔
یہ بارہ شباب معاشرے کے معزز خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ اعلٰی تعلیم یافتہ اور اس معاشرے کے نگینے ہیں جو ایک طرف اپنے تعلیمی و کاروباری صلاحیتوں سے معاشرے کو فائدہ پہنچاتے آرہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ خلافت کے قیام کے لئے رسول اللہ ﷺ کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے سیاسی و فکری جدوجہد کررہے ہیں جس کا قیام پوری امت پر فرض ہے اور جس کے ذریعے سے امت ذلت و رسوائی کی دلدل سے نکل کر ایک بار پھر عزت و مرتبے کے مقام پر فائص ہو گی۔


حزب التحریر راحیل-نواز حکومت کو بتا دینا چاہتی ہے کہ تمھاری کوئی کوشش خلافت کے قیام کو کسی صورت روک نہیں سکتی کیونکہ یہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کا وعدہ ہے اور ان کا وعدہ سچا ہے۔ لہٰذا جو کوئی اس وعدے اور بشارت کو روکنے کی کوشش اور ظالموں کی معاونت کرتا ہے درحقیقت وہ انتہائی بدقسمت ہے۔ حزب التحریر یہ یاد دہانی کروا کر صرف حجت تمام کر رہی ہے کہ وہ تمام لوگ جو اس وعدے کو روکنے اور اس وعدے کی تکمیل کے لئے کام کرنے والوں پر ظلم کرتے ہیں اور ظالموں کی معاونت کرتے ہیں وہ یہ جان لیں کہ جب خلافت قائم ہو جائے گی تو وہ خسارہ پانے والوں میں سے ہوں گے اور جب وہ روز قیامت اپنے رب کے سامنے حاضر ہوں گے تو ان کا خسارہ تو اس دنیا کے خسارے سے بھی شدید ہوگا۔
لہٰذا حزب التحریر اور اس کے شباب پوری قوت سے خلافت کے قیام کی جدوجہد کرتے رہیں گے اور اللہ کے حکم سے خلافت قائم ہو کر رہے گی۔ تو اے ظالموں اور ان کی معاونت کرنے والوں! تم اپنا زور لگا لو اور حزب التحریر اور اس کے شباب اللہ سبحانہ و تعالٰی ہی پر بھروسہ کرتے ہوئے اس جدوجہد سے کسی صورت تائب نہیں ہوں گے۔


إِنَّ ٱللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ
"اللہ اپنا کام پورا کر کے رہے گا" (طلاق:3)


شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر کا شعبہ خواتین ایک بے مثال بین الاقوامی خواتین کانفرنس بعنوان "عورت اور شریعت :حقیقت اور افسانے میں تمیز کے لیے" منعقد کررہا ہے

ہفتہ 28 مارچ 2015 کو مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر کا شعبہ خواتین ایک شاندار اور بے مثال بین الاقوامی خواتین کانفرنس "عورت اور شریعت :حقیقت اور افسانے میں تمیز کے لیے"کے عنوان سے منعقد کررہا ہے۔ یہ شاندار کانفرنس مختلف براعظموں کے پانچ ممالک : فلسطین، ترکی، تیونس، اینڈونیشیا اور برطانیہ میں منعقد کی جارہی ہے جس میں دانشور خواتین شریک ہوں گی۔ یہ کانفرنس الیکٹرانک ہالز میں منعقد کی جائیں گی جنہیں ایک دوسرے سے منسلک کر دیا جائے گا جس کے نتیجے میں کسی بھی ایک مقام پر ہونے والی تقریر دیگر تمام مقامات پر براہ راست دیکھی اور سنی جاسکے گی۔ ان پانچ مقامات کے علاوہ اردن سے بھی ایک تقریر براہ راست نشر کی جائے گی۔ یہ کانفرنس دنیا بھر کے عوام کے لئے بھی براہ راست نشر کی جائے گی۔ شرکاء میں خواتین صحافی، سیاست دان، وکیل، دانشور اور مختلف تنظیموں کی نمائندگان شامل ہیں۔ یہ کانفرنس چھ ہفتے پر مشتمل ایک عالمی مہم کا اختتام ہو گی جس کے دوران ایک زبردست سوشل میڈیا مہم چلائی گئی، بین الاقوامی میڈیا سے رابطہ کیا گیا اور دنیا بھر میں خواتین سے بات چیت کی گئی۔

کانفرنس میں جن موضوعات پر بات چیت کی جائے گی وہ یہ ہیں: بین الاقوامی یا شرعی قوانین کو مسلم دنیا میں خواتین کے حقوق کا تعین کرنا چاہیے؟؛ کیا اسلامی نسوانی تحریک خواتین کے مقام کو بہتر بنانے کا راستہ ہے؛ میڈیا کی جانب سے خواتین اور شریعت کے متعلق بنائے گئے تصوارت کو ختم کرنا؛ اسلام کے معاشرتی نظام کی فطرت؛ خلافت میں اسلامی قوانین کے تحت خواتین کا مقام؛ اور حقیقی سیاسی تبدیلی میں خواتین کا کردار۔ اس کانفرنس میں عالمی سطح پر مسلم خواتین میں اسلامی قوانین کے نفاذ کی بڑھتی حمایت اور حزب التحریر کی خواتین کا خلافت کے قیام میں کردار پر بھی روشنی ڈالی جائے گی۔

یہ کانفرنس ایک ایسے وقت پر منعقد کی جارہی ہے جب کئی مسلم ممالک میں یہ بحث شدید ہوتی جارہی ہے کہ کیا خواتین کے حقوق کا بہترین تحفظ سیکولر نظام کے تحت ممکن ہے یا سلامی نظام کے تحت۔ اس کے علاوہ حالیہ سالوں میں سیکولر سیاست دانوں، نسوانی حقوق کے لئے کام کرنے والی خواتین اور لبرل میڈیا کے کچھ حصوں نے خواتین کے اسلامی لباس، مردوں کی ایک سے زائد شادیوں، وارثت کے قوانین، مرد و خواتین کے درمیان اختلاط کی ممانعت، شادی شدہ عورت کے حقوق و فرائض پر شدید حملے کیے ہیں اور انہیں جابرانہ ، ظالمانہ اور خواتین کے خلاف امتیازی بنا کر پیش کیا ہے۔ اس صورتحال نے مشرق و مغرب کے مختلف معاشروں میں بحث کے دروازے کھول دیے ہیں کہ کیا خواتین سے متعلق شرعی قوانین کو تبدیل کیا جانا چاہیے؟ سیکولر حضرات کی کئی نسلوں نے شریعت کے خلاف اس قسم کے حملے کیے ہیں جس میں جھوٹ کی زبردست آمیزش شامل ہے۔ وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ شریعت عورت کے لیے غلامی، اس کے مقام کو گرانے اور جبر کا باعث ہے۔ ان تمام باتوں نے ایک خوف پیدا کردیا ہے کہ آنے والی ریاست خلافت میں خواتین کا کیا مقام ہوگا؟ اس کانفرنس کا یہ ہدف ہے کہ ان غلط تصورات کو مسترد اور ریاست خلافت میں اسلامی قوانین کے تحت عورت کے اصل اور صحیح مقام ، حقوق اور کردار کو واضح کیا جائے۔ یہ کانفرنس خواتین سے متعلق خاص احکامات پر لگائے جانے والے الزامات کو غلط ثابت کرے گی اور اُن بنیادوں، اقدار کو بھی بیان کرے گی جو اسلام کے معاشرتی نظام کی انفرادیت ہے اور کس طرح یہ منفرد قوانین خواتین، بچوں، خاندانی زندگی اور معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین کا مقام کے زیر انتظام اس ماہ ہونے والے عالمی سیشن میں عالمی رہنماوں نے 1995 کے بیجنگ علامیہ کی بیسویں سالگرہ منائی گئی جس میں انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وہ مرد و عورت کے درمیان برابری کے قیام کے لئے اپنی کوششوں میں اضافہ کریں گے۔ ہماری کانفرنس نسوانیت اور مرد و عورت کے مابین برابری کے مغربی تصورات کو چیلنج کرے گی اور کیا یہ تصورات واقعی خواتین کو ظلم سے نجات اور ایک اچھی زندگی فراہم کرسکتے ہیں۔ یہ کانفرنس اس بات پر روشی ڈالی گی کہ کس طرح رسول اللہ ﷺ کے طریقے پر قائم ہونے والی ریاست خلافت راشدہ کے قوانین، نظام اور ادارے آج مسلم دنیا کی خواتین کو درپیش سیکڑوں مسائل کو کس طرح حل کرتے ہیں۔ ہم میڈیا میں موجود اُن تمام لوگوں کو دعوت دیتے ہیں جو اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ عورت کے لئے ایک محفوظ، مثبت اور باعزت مستقبل پیدا کیا جائے کہ وہ اس کانفرنس میں شریک ہوں اور اس اہم کانفرنس کو رپورٹ کریں۔

ایڈیٹر حضرات کے لئے نوٹ: یہ کانفرنس ہفتہ 28 مارچ 2015 کو گرینچ مین ٹائم کے مطابق صبح 9:30 پر شروع ہو گی۔ مرد و خواتین صحافیوں کے لئے ایک پریس کانفرنس اُسی دن جکارتہ کے وقت کے مطابق شام 3:30 پر آئی پی بی انٹرنیشنل کنونشن سینٹر، ای ایف میٹنگ روم، بوٹانی اسکوائر بلڈنگ دوسری منزل، جے آئی، پاجاجارن، بوگور-جاوا بارت16127، انڈونیشیا میں ہو گی۔ کانفرنس میں صرف خواتین کو ہی شرکت کی اجازت ہوگی۔ پریس معلومات کے لئے اس ویب سائٹ سے رابطہ کرے: This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.. ۔ یہ کانفرنس www.htmedia.info پر براہ راست دیکھی جاسکتی ہے۔ مہم فیس بک صفح: https://www.facebook.com/womenandshariahA

ڈاکٹر نسرین نواز
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر شعبہ خواتین

Read more...

‫‏یمن‬ میں بحران افواج ‏پاکستان‬ ‫امریکی‬ سیاسی مفادات اور اُس کی کٹھ پتلیوں کے تحفظ کے لئے نہیں بلکہ اسلام اور خلافت کے لئے مسلم دنیامیں مداخلت کرے

سعودی عرب کی سربراہی میں مشرق وسطیٰ کے ممالک پر مشتمل اتحاد نے 26 مارچ 2015 سے ثناء، عدن اور یمن کے دیگر شہروں میں بمباری کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس میں حوثی تحریک کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس اتحاد کو امریکہ اور یورپ کی حمایت حاصل ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ سعودیہ نے پاکستان سے بھی اس فوجی آپریشن میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ سعودیہ کی جانب سے اس خواہش کے اظہار پر راحیل-نواز حکومت نے فوراً ایک اعلٰی سطحی اجلاس طلب کیا جس میں اس درخواست کا جائزہ لیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایک اعلٰی سطحی وفد سعودیہ عرب بھیجا جائے جو صورتحال کا تجزیہ کرے۔ حکومت نے کہا کہ اگر سعودی عرب کی جغرافیائی سرحدوں کو خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان کا ردعمل سخت ترین ہوگا۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ بحران بھی مغربی استعماری طاقتوں اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے اپنے سیاسی و اقتصادی مفادات کے حصول کی کوششوں کا ہی حصہ ہے۔ یہ بحران سعودی عرب اور ایران یا سنی و شیعہ کے درمیان مسابقت کی وجہ سے نہیں ہے جیسا کہ کچھ لوگوں کو کہنا ہے بلکہ یہ بحران امریکہ اور یورپ کے درمیان مسابقت کا نتیجہ ہے جو اپنے اپنے مفادات کے حصول کے لئے دور بیٹھ کر اپنی کٹھ پتلیوں کی ڈورے ہلا رہے ہیں۔


سعودی عرب، خلیجی ریاستیں ، اردن اور مصر یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ وہ یمن کے لوگوں اور اس کی قانونی حکومت کے تحفظ کے لئے مدد کو آئے ہیں۔ یہ وہی حکومتیں ہیں کہ جو پچھلے چار سالوں سےبشار کے ہاتھوں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام خاموشی سے دیکھ رہی ہیں، یہ وہی حکومتیں ہیں کہ جب یہودی وجود غزہ میں خوفناک بمباری کر کے اسکولوں اور مساجد میں پناہ لیے ہوئے مسلمانوں کو قتل کررہا تھا تو یہ مُردوں کی طرح چِت پڑے رہے اور یہ وہی حکومتیں ہیں کہ جنہوں نے امریکی آشیر باد سے ہونے والی سیسی کی فوجی بغاوت کی حمایت کی۔ اِن حکومتوں کے اس طرز عمل کے بعد کوئی احمق ہی ہوگا جو یمن کے حوالے سے ان کی فکر مندی سے متاثر ہوگا۔

اس صورتحال میں اگر راحیل-نواز حکومت اس اتحاد کا حصہ بنتی ہے تو یہ انتہائی شرمناک بات ہو گی کہ پاکستان کی افواج کو امریکی مفاد کے لئے استعمال کیا جائے ۔ وہ تمام لوگ جو اس منکر کو روک سکتے ہیں وہ اس کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور جو یہ نہیں کرسکتے انہیں اس خیانت کے خلاف آواز کو بلند کرنا چاہیے۔


یہ کہنا بھی درست نہیں کہ پاکستان آرمی کو دوسرے ممالک میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ مسلم دنیا درحقیت ایک ہی ہے۔ مسلم دنیا میں موجود سرحدیں کافر استعماری طاقتوں کی قائم کردہ ہیں جس کا مقصد مسلمانوں کو تقسیم اور انہیں کمزور کرنا ہے۔افواج پاکستان کو مسلم دنیا میں مداخلت کرنی چاہیے لیکن امریکہ کے کہنے پر نہیں بلکہ یہ فیصلہ آزادانہ اور اسلام کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کی جانب پہلا قدم تو یہ ہے کہ افواج پاکستان حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ دیں۔ پھر خلافت مسلمانوں کے وسائل اور افواج کو کافر استعماری طاقتوں کے مفاد میں استعمال ہونے سے روک دے گی اور مسلم دنیا کو ان جنگوں سے نجات مل جائے گی جو ان طاقتوں کے مفادات کے حصول کےلئے ہی بھڑکائی جاتی ہیں۔ خلافت مسلم دنیا کو ایک وحدت بخشے گی جو اللہ سبحانہ و تعالٰی اور رسول اللہﷺ کا حکم ہے اور مسلمانوں کی خواہش بھی ہے۔


ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک