الثلاثاء، 24 شوال 1446| 2025/04/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

امّت اسلامیہ کی افواج، بالخصوص الکنانہ (مصر) کی فوج کے نام،

 

بابرکت سرزمین فلسطین کو آزاد کرانے کے فریضہ کے لئے پُکار

(ترجمہ)

 

امّت اسلامیہ کی افواج، بالخصوص الکنانہ (مصر) کی فوج، اے فوجی کمانڈرو اور سپاہیو! اور اس امت کے ان فرزندوں کے نام جنہیں اسلحہ سے لیس ہونے، دین اور اس کی سرزمینوں کی حفاظت کرنے، اور اس کی حرمت کے دفاع کا شرف حاصل ہوا، آج ہم آپ کو ان مخلصانہ الفاظ کے ذریعے مخاطب کرتے ہیں، وہ الفاظ جو آپ کے دلوں میں موجود اسلامی عقیدے سے نکلے ہیں، اور اس عظیم فریضہ سے جڑے ہیں جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے آپ کے کندھوں پر ڈالی ہے۔

 

اے سرزمین الکنانہ (مصر )کے سپاہیو، اور امت مسلمہ کی تمام افواج!

 

فلسطین کی سرزمین، وہ مقدس سرزمین جہاں سے تمہارے نبیﷺ کا سفرِ معراج ہوا، وہ زمین آپ کو پکار رہی ہے! اس کے لوگ بے دردی سے قتل کیے جا رہے ہیں، اس کے معصوم بچے یتیم ہو رہے ہیں، اس کی مساجد کی بے حرمتی کی جا رہی ہے، اور اس کی زمین دہائیوں سے غصب کی جا رہی ہے۔ یہ سب کچھ صرف اس لئے ممکن ہوا کیونکہ غدار حکمرانوں نے دشمنوں سے سازباز کر رکھی ہے، اور ان غداروں میں وہ لوگ بھی ہیں، جوآپ کے درمیان موجود ہیں اور فوجی قوت رکھتے ہیں، لیکن وہ اسلام اور مسلمانوں کی نصرت کے لئے اپنی افواج کو حرکت میں نہیں لاتے!

 

بے شک، اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے تم پر مظلوموں کی مدد کرنا فرض قرار دیا ہے۔ چنانچہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں:

 

﴿وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيّاً وَاجْعَلْ لَنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيراً﴾

”بھلا کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان ناتواں مردوں، عورتوں اور ننھے ننھے بچوں کے چھٹکارے کے لیے جہاد نہ کرو؟ جو یوں دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ان ظالموں کی بستی سے ہمیں نجات دے اور ہمارے لیے خود اپنے پاس سے حمایتی مقرر کردے اور ہمارے لیے خاص اپنے پاس سے مددگاربنا“ (النساء:75)۔

 

اللہ کی قسم! الفاظ ان جرائم کو بیان کرنے سے قاصر ہیں کہ یہود کس طرح سوئے ہوئے معصوموں کے خیموں پر بم برسا رہے ہیں، اور ایک ڈھونگ اور جنگ بندی کا جھوٹا بہانہ کر کے نہتے شہریوں کو نشانہ بنا  رہے ہیں۔ تاہم اس سب سے بڑا جرم اور سب سے سنگین غداری تو ان مظلوموں کو مسلم حکمرانوں اور امت کی افواج کی طرف سے بے یار و مددگار چھوڑ دینا ہے، حالانکہ ان کے پاس ان مظلوموں کی مدد کرنے اور ان پر ظلم ڈھانے والوں کو ختم کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔ رہے یہ حکمران، تو وہ اپنے اس جرم میں یہودیوں کے شریکِ کار ہیں، اور ہم ان سے قطعی کوئی امید نہیں رکھتے۔ لیکن امت کی افواج میں موجود امت کے مخلص بیٹوں سے اب بھی امید باقی ہے، جنہیں ہم یہ یاد دلاتے کبھی نہیں تھکیں گے کہ اللہ نے ان پر کیا فرض عائد کیا ہے، یعنی فلسطین کے مظلوموں کی حقیقی  مدد کرنا اور فلسطین کی سرزمین کو مکمل آزاد کرانا۔ ہم انہیں رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان یاد دلاتے ہیں:

 

«مَا مِنَ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِماً فِي مَوْضِعٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ، إِلَّا خَذَلَهُ اللهُ فِي مَوَاطِنَ يُحِبُّ فِيهَا نُصْرَتَهُ. وَمَا مِنَ امْرِئٍ يَنْصُرُ امْرَأً مُسْلِماً فِي مَوْضِعٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ، وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلَّا نَصَرَهُ اللهُ فِي مَوَاطِنَ يُحِبُّ فِيهَا نُصْرَتَهُ»

”جب کوئی مسلمان ایسے موقع پر کسی دوسرے مسلمان کا ساتھ چھوڑ دیتا ہے جب اس کی حرمت کو پامال کیا جارہا ہو اور اس کی عزت پر انگشت نمائی کی جارہی ہو تو اللہ ایسے موقع پراس مسلمان سے کنارہ کش ہو جائے گاجہاں اسے اللہ کی مدد کی خواہش تھی اور جب کوئی مسلمان کسی ایسے موقع پر دوسرے مسلمان کی مدد کرے گا جہاں اس کی عزت پر الزام لگایا جارہا ہو اور اس کی حرمت کو پامال کیا جارہا ہو تو اللہ ایسے موقع پر اس شخص کی مدد کرے گا جب اسے اللہ کی مدد کی خواہش ہو“۔

 

جب کسی اسلامی سرزمین، جیسے کہ سرزمینِ فلسطین، پر حملہ ہو جائے تو اس کے باشندوں پر جہاد فرضِ عین ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ دشمن کو پسپا کرنے کے لیے کافی ہو جائیں اور دشمن کو پسپا کر دیں۔ اگر مطلوبہ مقصد پورا نہ ہو اور دشمن ان پر غالب آ جائے، اس سرزمین پر اپنا تسلط قائم کر لے اور اس کے امور کو کنٹرول کرنے لگے، تو پھر جہاد کا یہ فرضِ عین کا حکم اس سرزمین کے قریبی مسلمانوں پر عائد ہو جاتا ہے، پھر ان سے متصل دیگر مسلمانوں پر، یہاں تک کہ مطلوبہ مقصد پورا ہو جائے اور حملہ آور دشمن کو پسپا کر دیا جائے، چاہے یہ فرضِ عین پورے عالمِ اسلام تک ہی کیوں نہ پھیل جائے۔

 

امام الکاسانی رحمہ اللہ اپنی کتاب بدائع الصنائع میں فرماتے ہیں:

 

(وإن ضعف أهل ثغر عن مقاومة الكفرة، وخيف عليهم من العدو، فعلى من وراءهم من المسلمين الأقرب فالأقرب أن ينفروا إليهم، وأن يمدوهم بالسلاح والكراع والمال؛ لما ذكرنا أنه فرض على الناس كلهم ممن هو من أهل الجهاد، لكن الفرض يسقط عنهم بحصول الكفاية بالبعض، فما لم يحصل لا يسقط)

اگر کسی سرحدی علاقے کے لوگ کفار کے خلاف مزاحمت کرنے میں کمزور پڑ جائیں اور دشمن سے اپنے لیے خطرہ محسوس کریں، تو ان کے بعد والے مسلمانوں پر یہ فرض عائد ہو جاتا ہے، پہلے قریب ترین والوں پر اور پھر ان کے بعد والوں پر لازم ہو جاتا ہے کہ ان کی مدد کو پہنچیں اور انہیں ہتھیار، گھوڑے اور مالی وسائل فراہم کریں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جہاد ان تمام مسلمانوں پر فرض ہے جو اس کے اہل ہیں، لیکن جب کچھ افراد کے ذریعے یہ فریضہ ادا ہو جائے اور دشمن کو پسپا کرنے کے لیے کافی ہو جائے، تو باقی مسلمانوں سے یہ فرض ساقط ہو جاتا ہے۔ تاہم، جب تک دشمن کو پسپا نہ کر دیا جائے، تو یہ فرض ساقط نہیں ہوتا۔

 

اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿فَلْيُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللهِ الَّذِينَ يَشْرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ ۚ وَمَن يُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللهِ فَيُقْتَلْ أَوْ يَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْراً عَظِيماً﴾

سو چاہیئے کہ الله کی راہ میں وہ لوگ لڑیں جو دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے بیچتے ہیں اور جو کوئی الله کی راہ میں لڑے پھر مارا جائے یا غالب رہے تو اسے ہم بڑا اجر دیں گے (سورۃ النساء؛ 4:74)۔

 

اے الکنانہ (مصر ) کے سپاہیو اور امت کے جوانمرد دلیر فوجیو! 

 

کیا آپ کو وہ سب کچھ ہلا کر نہیں رکھ دیتا جو آپ دیکھ رہے ہو اور سن رہے ہو؟ کیا آپ اللہ کے لئے، اس کی حرمتوں کے لئے اور اپنے بھائیوں کے بہائے جانے والے لہو کے لئے بھی غصے میں نہیں آتے جبکہ ان کا خون اس ارضِ مقدس پر ایسے بہایا جا رہا ہے جیسے دریا بہہ رہے ہوں؟ کیا آپ ان مظلوموں کے بھوک سے بلکنے سے، ان کے دربدر ہونے سے اور ان کے بہتے خون سے راضی ہو؟ کیا آپ یہ نہیں دیکھتے کہ یہود کیا کر رہے ہیں اور کس طرح سے ہر معاہدہ، ہر جنگ بندی، اور ہر وعدہ تک توڑ دیتے ہیں؟ تو پھرآخر آپ کی رگوں میں اپنے بھائیوں کے قتل کئے جانے پر غصے کی آگ کیوں نہیں بھڑک اٹھتی؟! اگر آپ کو اس مقدس سرزمین کے مظلوموں پر ہونے والے مظالم بھی حرکت میں نہ لا سکیں، اگر یہ سب بھی آپ کو ان کی آزادی کے لیے آگے بڑھنے پر مجبور نہ کر سکیں، تو آپ میں کوئی خیر باقی نہیں رہا! آپ کا شرعی فریضہ یہ ہے کہ اپنی امت کی صف میں کھڑے ہو، ان کی مدد کرو، ان کے بہائے جانے والے لہو کی حفاظت کرو، اور ان کی غصب شدہ زمین کو آزاد کراؤ۔ اور ان سب سے پہلے اولین فریضہ یہ ہے کہ ان تمام رکاوٹوں کو ختم کر ڈالو جو آپ کو اس فرض کی ادائیگی سے روکتی ہیں اور آپ کو اپنے کمزور بھائیوں اور بہنوں کی مدد کرنے سے باز رکھے ہوئے ہیں۔ پس، اپنی امت کو تنہا نہ چھوڑو، اس کی مدد کرو، اور اللہ تم پر رحم فرمائے۔

 

اے اسلام کے سپاہیو!

یہ مسئلہ محض سیاسی وقومیت زدہ سرحدوں کا نہیں، نہ ہی یہ کسی گروہ کے درمیان جھگڑا ہے، بلکہ یہ اسلامی عقیدے کا مسئلہ ہے، یہ ایک اسلامی سرزمین کی آزادی کا مسئلہ ہے جسے دشمن کے قبضے سے چھڑانا فرض ہے۔ آپ اللہ کے حضور اس کے دفاع کے ذمہ دار ہو، اور آپ کے لیے بے عمل ہو کر بیٹھے رہنے اور خاموش رہنے کا کوئی عذر نہیں ہے!

 

ہم دیکھ چکے ہیں کہ کفار کی ا فواج کس طرح اپنی اقوام کی مدد کرنےاور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے حرکت میں آ جاتی ہیں، جبکہ آپ، جو ایمان اور قوت کے حامل ہو، یہودیوں کے ظلم و ستم کے سامنے بے بسی سے گنگ بنے کھڑے ہو، گویا یہ معاملہ آپ سے کوئی تعلق ہی نہیں رکھتا! کیا آپ کو مغرب اور امریکہ کا خوف ہے؟ کیا آپ ان بزدل حکمرانوں سے ڈرتے ہو؟ حالانکہ اللہ زیادہ حقدار ہے کہ تم اس سے ڈرو، اگر تم واقعی مؤمن ہو!

 

کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اللہ القوی العزیز ہی سب سے زبردست طاقتور اور غالب ہے؟! کیا تمہیں یہ نہیں معلوم کہ فتح و نصرت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے؟! کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں پڑھ رکھا:

 

﴿إِن يَنصُرْكُمُ اللهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِي يَنصُرُكُم مِّن بَعْدِهِ وَعَلَى اللهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

اور اللہ تمہارا مددگار ہے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا۔ اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو پھر کون ہے کہ تمہاری مدد کرے اور مومنوں کو چاہیئے کہ اللہ ہی پر بھروسا رکھیں(آل عمران؛  3:160)۔

 

اے مسلم افواج!

آپ کے حکمران ہی آپ کو روکے ہوئے ہیں، آپ کے آگے رکاوٹیں حائل کئے ہوئے ہیں، اور آپ کے ہاتھوں میں ذلت اور غداری کے معاہدوں کی بیڑیاں باندھے ہوئے ہیں۔ لیکن آپ اس امت کے بیٹے ہو، اس کے آزاد فرزند ہو، آپ خالد بن ولیدؒ، صلاح الدین ایوبیؒ، اور مظفر قطز ؒکے جانشین ہو۔ خبردار! ظالموں کے ہاتھوں میں آلۂ کار نہ بن جانا! خبردار! اپنی آخرت کو کرپٹ حکمرانوں کے دنیاوی مفادات کے عوض نہ بیچ ڈالنا!

 

آج آپ پر عائد شرعی فریضہ یہ ہے کہ :

 

- اپنی پوری قوت کے ساتھ فوری طور پر فلسطین کی آزادی کے لیے عملی اقدامات کریں ۔ 

 

- ان تمام احکامات کو مسترد کر دیں جو آپ کو اپنے بھائیوں اور بہنوں اور مقدس سرزمین کی مدد سے روکے ہوئے ہیں، اور ان قومیت زدہ سرحدوں کو مٹا دیں جو انہیں محاصرے میں رکھے ہوئے ہیں اور آپ کو ان سے الگ کئے ہوئے ہیں۔ 

 

- اپنی وفاداری امت کے ساتھ جوڑ دیں، نہ کہ ان حکمرانوں کے ساتھ جنہوں نے اللہ سبحانہ وتعالی، اس کے رسول ﷺ اور مومنین سے غداری کی ہے۔ 

 

- خلافتِ راشدہ کے قیام کے لئے کام کریں، جو امت کو متحد کرے گی اور اس کی افواج کی قیادت کرتے ہوئے فلسطین اور تمام مقبوضہ مسلم سرزمینوں کو آزاد کرائے گی۔

 

اے الکنانہ (مصر) کے سپاہیو! فیصلے کا وقت آ چکا ہے، اور آج کے بعد آپ کے پاس کوئی عذر نہیں۔ یا تو آپ اپنے دین اور امت کی مدد کرو گے، یا پھر بے عملی اور غداری کا گناہ اپنے سَر لو گے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ تم سے تمہارے اسلحہ وبارود کے بارے میں پوچھے گا کہ کیا انہیں مسلمانوں کی مدد کے لئے استعمال کیا گیا تھا، یا ظالموں کے تخت کی حفاظت کے لئے؟!

 

اے الکنانہ (مصر) کے سپاہیو اور امت کی تمام افواج!

 

اگر آپ اسلام کے لیے نہ کھڑے ہوئے تو کون کھڑا ہوگا؟ اگر آپ اس کی مدد نہ کرو گے تو کون کرے گا؟ امت کے مسائل کا بوجھ آپ کے سوا کون اٹھائے گا؟ امت کو آپ کی ضرورت ہے، وہ آپ ہی کی طرف دیکھ رہی ہے، آپ کو پکار رہی ہے، اور آپ کی مدد چاہتی ہے۔ امت کی پکار کا جواب دو، حق کی صدا بلند کرو، اپنا اسلحہ اللہ کی خاطر اٹھاؤ، اور اس کی راہ میں نکل پڑو! جان لو کہ اسلامی ریاست، یعنی نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کے قیام اور زمین پر اللہ کی شریعت کے نفاذ کے ساتھ فتح یقینی ہے اور یہ صرف آپ کے ہاتھوں سے ہی آئے گی۔

 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے،

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى تِجَارَةٍ تُنجِيكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ * تُؤْمِنُونَ بِاللهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ﴾

 

اے ایمان والو !کیا میں تمہیں ایسی تجارت بتلاؤں جو تمہیں دردناک عذاب سے نجات دے۔ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کے راستے میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو ؟ (الصف؛ 61:10-11

 

 

اللہ اکبر! اور عزت تو صرف اللہ، اس کے رسولﷺ اور مؤمنوں کے لیے ہے!

 

ہجری تاریخ :19 من رمــضان المبارك 1446هـ
عیسوی تاریخ : بدھ, 19 مارچ 2025م

حزب التحرير
ولایہ مصر

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک