الثلاثاء، 24 شوال 1446| 2025/04/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
فلسطين

ہجری تاریخ    18 من رمــضان المبارك 1446هـ شمارہ نمبر: ب/ص – 1446 / 32
عیسوی تاریخ     منگل, 18 مارچ 2025 م

 

پریس ریلیز

 

غزہ کے مظلوموں نے بھوکے اور پیاسے روزہ افطار کیا، اور اپنے بچوں کے خون میں سجدے ادا کیے

 

(ترجمہ)

 

رمضان کی اٹھارہویں رات، غزہ پہلے کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ شدت اور تکلیف کے ساتھ دوبارہ آگ میں جھلس رہا ہے۔ آج غزہ بھوکا، پیاسا، اور روزے کی حالت میں دن اور رات بمباری سہہ رہا ہے۔

 

آج غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری ہے، اور وہاں کے مظلوموں کے پاس نہ تو جھلسا دینے والی دھوپ سے بچنے کا کوئی سایہ باقی رہا ہے،  اور نہ ہی دشمن کے طیاروں اور توپوں کی آگ سے بچنے کا کوئی ٹھکانہ۔ آج غزہ پر بمباری ہو رہی ہے، اور زخمی اپنے زخموں پر پٹی تک باندھنے سے محروم ہیں۔ شہداء کو کفنانے کے لیے کوئی کپڑا باقی نہیں، حتیٰ کہ ان کے بکھرے ہوئے جسموں اور ہڈیوں کو اکٹھا کرنے کے لیے بھی کچھ نہیں بچا۔ غزہ پر بمباری ہو رہی ہے، اور اس پر مسلط ظالمانہ محاصرہ، جو پہلے ہی اسے جکڑے ہوئے تھا، مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ آج غزہ پر بمباری ہو رہی ہے، اور شہداء کے اہلِ خانہ کے لیے نہ ماتم کی کوئی جگہ بچی ہے، نہ ہی کوئی پناہ گاہ۔

 

ایک ہی رات میں چار سو کے قریب شہداء، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی تھی، اپنے پاکیزہ خون میں نہلادیے گئے۔ یہ جارحیت خود سب سے بڑے یہودی مجرم کے بقول پہلے سے کہیں زیادہ شدید اور ہولناک ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق، اس وحشیانہ حملے کو ٹرمپ کی کھلی چھوٹ حاصل ہے، وہی ٹرمپ جو یمن اور اس کے معصوم بچوں پر بم برسا رہا ہے۔ پس یہ جنگ ایک خبیث، کافر، یہودی-صلیبی جنگ ہے جو امت مسلمہ اور اس کے بچوں پر رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں، اور جنگِ بدر، یوم الفرقان، کی سالگرہ کے بعد کی جارہی ہے۔

 

عرب اور غیر عرب ثالث غزہ کے لیے کسی کام کے نہیں رہے۔ آج کا سورج کل سے زیادہ واضح کر چکا کہ وہ محض دشمن کے ایجنٹ تھے جو یہودی قیدیوں کو آزاد کرانے کے لیے متحرک تھے، اور ان کے لیے یہودی، غزہ کے مسلمانوں سے زیادہ عزیز ہیں۔

 

عرب سربراہ اجلاس اور نام نہاد "اسلامی" تعاون تنظیم کی کانفرنسیں اہلِ غزہ کے کسی کام نہ آئیں۔ یہ اجلاس، جنہوں نے اپنے آقا ٹرمپ کو غزہ کی تعمیرِ نو اور اس کے مجاہدین کو غیر مسلح کرنے کی تجاویز پیش کیں، ایک لفظ بھی ایسا نہ کہہ سکیں جو اہلِ غزہ کے خون کو روک سکے، ان کا دفاع کر سکے یا ان کے دشمن کو پیچھے ہٹا سکے۔

 

غزہ میں امداد داخل کرنے کے وعدے اہلِ غزہ کے کسی کام نہ آئے، اور نہ ہی وہ تمام خوراک جو سرحدوں پر جمع ہے، جو یہودیوں کی اجازت کی منتظر ہے کہ بھوکے پیٹوں کو کھلایا جائے، یا خشک حلقوں اور پیاس سے پھٹے معدوں کو سیراب کیا جائے۔

 

اے امتِ اسلام اور اس کے سپاہیو!

 

آج غزہ نے افطار بھوک سے کیا، اور اپنی نماز اس حال میں ادا کی کہ وہ اپنے معصوم بچوں کے خون میں ڈوبا ہوا ہے۔ یہودی قابلِ ملامت نہیں، کیونکہ ان کی نفرت ان کے منہ، ان کے طیاروں اور ان کے توپ خانوں سے عیاں ہے۔ وہی ہیں جو اہلِ غزہ کو بےدخل کرنے یا نیست و نابود کرنے کے درپے ہیں، اور غزہ کے مسلمانوں کو بےدخل کرنے سے زیادہ قتل کرنا پسند کرتے ہیں۔ ٹرمپ بھی قابلِ ملامت نہیں، کیونکہ اس کی طرف سے دی گئی یہودی وجود کو کھلی چھوٹ کوئی تعجب کی بات نہیں۔ امریکہ تو وہ شر کا مرکز ہے جس سے امتِ محمد ﷺ پر ہر آفت نازل ہوتی ہے۔ اس کے حکمرانوں کی اس دین اور اس کے ماننے والوں سے دشمنی آسمان کی وسعتوں کو چھو چکی ہے۔ اسی طرح مسلم حکمران بھی قابلِ ملامت نہیں، کیونکہ وہ اپنی حیثیت واضح کر چکے ہیں اور امت سے غداری کے بعد اب کھلی دشمنی پر اتر آئے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی قابلِ ملامت نہیں، کیونکہ بھلائی کی امید ان سے کیسے کی جا سکتی ہے جو اللہ سبحانہ و تعالی، اس کے رسول ﷺ اور مومنین سے منہ موڑ چکے ہیں؟!

 

اے امتِ اسلام اور اس کے سپاہیو!

 

سارا بوجھ تم پر ہے، اور ساری ذمہ داری تمہاری ہے۔ تمہیں اللہ سبحانہ و تعالی کے سامنے حساب دینا ہوگا۔ اگر تم غزہ کی مدد نہیں کرو گے تو کون کرے گا؟ اگر تم جہاد کا اعلان نہیں کرو گے اور نہ نکل کھڑے ہو گے، تو کون ہمارے دشمن سے ہمیں محفوظ کرے گا؟ اگر افواج ان حکمرانوں کے تختوں کو اکھاڑ نہ پھینکیں گی، تو ہمارے بہتے خون کا انتقام کون لے گا؟

 

اے امتِ اسلام اور اس کے جانثارو!

 

اللہ کی قسم! اللہ سبحانہ و تعالیٰ تمہارے روزے، تمہاری نمازیں اور تمہاری تہجد سے راضی نہیں جب کہ تم بے حس و حرکت بیٹھے ہو، جبکہ غزہ لہو میں نہایا ہوا ہے اور اس کے بیٹے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ اور نہ ہی اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس سے راضی ہے کہ تم اپنے بھائیوں کو اپنے بدترین دشمنوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دو، جبکہ ان کے بچے، عورتیں اور بوڑھے شہید کیے جا رہے ہیں، اور تم گھروں اور مساجد میں بیٹھے ہو، بدر، حطین اور عین جالوت کے مجاہدین کی طرح متحرک نہیں ہو۔ نہیں! اللہ کی قسم، اللہ سبحانہ و تعالیٰ تم سے راضی نہ ہوگا جب تک کہ تم ایک ہو کر نہ اٹھو، اس مجرمانہ وجود کو مکمل طور پر جڑ سے اکھاڑ نہ پھینکو، زمین کو اس کی خباثت سے پاک نہ کر دو، اور اپنے نبی ﷺ کے مقامِ اسراء کو واپس نہ لوٹاؤ، یہاں تک کہ غم خوشی میں بدل جائے۔ بے شک تم پر لازم ہے کہ ٹرمپ اور اس کے تمام بڑے مجرموں کو سبق سکھاؤ۔

 

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ ‌انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ * إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَاباً أَلِيماً وَيَسْتَبْدِلْ قَوْماً غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئاً وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾

"اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں نکلو، تو تم زمین سے چمٹ جاتے ہو؟ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی پر راضی ہو گئے ہو؟ تو دنیا کی زندگی کا فائدہ آخرت کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے۔ اگر تم نہ نکلو گے تو اللہ تمہیں دردناک عذاب دے گا اور تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے گا، اور تم اسے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکو گے، اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے"   [التوبہ: 38-39]۔

 

فلسطین کی مقدس سرزمین پر حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
فلسطين
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.pal-tahrir.info
E-Mail: info@pal-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک