المكتب الإعــلامي
فلسطين
ہجری تاریخ | 10 من صـفر الخير 1447هـ | شمارہ نمبر: BN/S 1447 / 01 |
عیسوی تاریخ | پیر, 04 اگست 2025 م |
پریس ریلیز
غدار حکومتوں کی آنکھوں کے سامنے مسجد اقصیٰ
یہودیوں کے لیے مقدس مقام میں تبدیل کی جا رہی ہے!!
(ترجمہ(
غدار حکمرانوں کی آنکھوں کے سامنے یہود، مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں بار بار یلغار کر رہے ہیں، جس کا تازہ ترین واقعہ گذشتہ اتوار کو اللہ کے دشمن بن غفیر اور کٹر یہودیوں کی قیادت میں پیش آیا جو مسجد اقصیٰ کی تاریخ میں سب سے بڑی یلغار تھی۔
اردن کے بادشاہ، السیسی، اردوغان اور دیگر حکمرانوں کی آنکھوں کے سامنے یہودی مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے لیے اس وقت داخل ہوئے جب وہ "ہیکل کی تباہی" کی یاد منا رہے تھے، اور بن غفیر نے اعلان کیا کہ "اسرائیل یروشلم اور ہیکل کے پہاڑ پر اپنا کنٹرول مزید مضبوط کرے گا"، اور اس نے ہیکل کی تباہی کے فرضی دن میں مسجد، اقصیٰ کو، یہودیوں کے مقدس مقام کے طور پر، اپنی بالادستی میں لانے اعلان دیا۔
امت محمدیہ ﷺ کی آنکھوں کے سامنے غدار حکومتیں محض مذمت پر مذمت کر رہی ہیں اور بے وزن، بے اثر بیانات تک محدود ہیں: ان کا یہ کہنا کہ "مسجد اقصیٰ پر (اسرائیل) کی کوئی حاکمیت نہیں" آخر کس قدر اہمیت رکھتا ہے؟! اور یہ کہ یلغار روکنے اور بستیاں بنانے والوں کے داخلے کو محدود کرنے کے لیے اقوام متحدہ سے مداخلت کی اپیل کا کیا فائدہ ہے جبکہ معاملہ یلغار سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات تک پہنچ چکا ہے جس کے تحت مسجد اقصیٰ کو ایک ایسی عبادت گاہ بنا دیا جائے گا جہاں ان کے مذہبی رسومات ادا کیی جائیں گیں؟
اے امت محمدیہ ﷺ، اے انسانوں کے لیے نکالی گئی بہترین امت:
ان غدار حکمرانوں نے پہلے یہودیوں کو غزہ کی پٹی کو تباہ کرنے، اس کے باسیوں کو قتل کرنے اور بھوکا مارنے کا موقع فراہم کیا، اور اب وہ انہیں اس بات کا موقع فراہم کر رہے ہیں کہ مسجد اقصیٰ کو ایک ایسی عبادت گاہ بنا دیں جہاں ان کی مذہبی رسومات اور عبادتیں ہوں۔ تو ایسے میں تم کیا کر رہے ہو؟
اب تو یہ بات سوا نیزے پر آئے ہوئے سورج کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ مسجد اقصیٰ، بیت المقدس اور مقدس سرزمین فلسطین کے باسیوں کا خون صرف اسی پر اثر کرتا ہے جو اللہ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان رکھتا ہو، اور صرف وہی اس کے لیے حرکت میں آتا ہے جو اللہ، اس کے رسولﷺ اور آخرت کے گھر کا طالب ہو، اور مدد کی امید صرف اسی سے وابستہ ہے جس نے اللہ کی بندگی کو اپنی وجود کا مقصد بنا لیا ہو۔
اور اب اس امت میں صرف وہی باقی رہ گئے ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ سچا وعدہ کیا ہے کہ وہ غدار تختوں کو گرانے والے بازو بنیں گے اور اسلام کے محل کی شاندار عمارت کو تعمیر کرنے والے ہاتھ بنیں گے:
ان حکومتوں کو گرانے والے بازو جو سازش کرنے، غداری کرنے اور مذمتی بیانات جاری کرنے کے سوا کچھ نہیں جانتے۔ جنہوں نے امت کو پارہ پارہ کر کے امت کو غزہ اور مسجد اقصیٰ کی مدد سے روک رکھا ہے۔
اور اسلام کے صرح کو تعمیر کرنے والے ہاتھ، وہ محل جس میں امت متحد ہو، افواج مسجد اقصیٰ اور مقدس سرزمین فلسطین کی آزادی اور غزہ والوں کی مدد کے لیے حرکت میں آئے، کیونکہ بیت المقدس کی آزادی کا دارومدار ان غدار حکومتوں کے خاتمے پر ہے تاکہ اسلامی امت اپنا فیصلہ خود کر سکے۔ اس حل کے سوا باقی تمام حل محض آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں اور آزادی و مدد میں تاخیر کا سبب ہیں۔
﴿فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيراً﴾
"پھر جب دوسری بار کا وعدہ آیا (تو ہم نے پھر اپنے بندے بھیجے) تاکہ وہ تمہارے چہرے بگاڑ دیں اور تاکہ مسجد میں داخل ہو جائیں جس طرح پہلی بار اس میں داخل ہوئے تھے اور جس چیز پر غلبہ پائیں اسے تباہ وبرباد کردیں" (سورۃ الاسراء: آیت 7)
فلسطین کی مقدس سرزمین پر حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير فلسطين |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.pal-tahrir.info |
E-Mail: info@pal-tahrir.info |