المكتب الإعــلامي
فلسطين
| ہجری تاریخ | 29 من جمادى الأولى 1447هـ | شمارہ نمبر: 1447 BN/008 |
| عیسوی تاریخ | جمعرات, 20 نومبر 2025 م |
پریس ریلیز
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 اور بورڈ آف پیس (BoP) کے غزہ پر تلخ نتائج
(ترجمہ(
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 منظور ہونے کے صرف چند دن بعد، اہل غزہ نے اس کے تلخ نتائج دیکھنا شروع کر دیے۔ جمعرات کی صبح، 20 نومبر 2025 تک، 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں، 34 شہداء، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل تھیں، قتل کر دیے گئے۔ اس کے علاوہ، درجنوں مزید زخمی ہوئے جو بھوک اور سخت سردی کا شکار ہیں۔ یہ معصوم خون اس قرارداد کا اصلی چہرہ ہے جس نے امریکہ کو غزہ کی پٹی پر سرپرستی اور کنٹرول دے دیا، اور اسے اپنی مرضی کے مطابق لوگوں کے سر قلم کرنے کی اجازت دے دی۔
اسی قرارداد نے مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کے خون، مال اور زمین سے آنکھیں موند لیں، اور یہودیوں کو ہمارا خون بہانے کی کھلی چھٹی دے دی، جس کا دائرہ غزہ سے لے کر لبنان میں واقع عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ تک پھیل چکا ہے۔ یقیناً، مجرم یہودی وجود کا سرغنہ (سربراہ) ارضِ شام پر یوں قدم رکھتا ہے جیسے وہ اس کی اپنی ہو۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ترکی، پاکستان، انڈونیشیا، سعودی عرب، قطر، مصر، اردن اور متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے، قرارداد کے جاری ہونے سے قبل ہی اس کی حمایت میں اپنے مشترکہ بیان کے ذریعے، یہودیوں کو دنیا بھر میں اپنی مرضی کے مطابق کام کرنے کی مکمل آزادی دے دی، عملی طور پر غزہ کو ٹرمپ کے حوالے کر دیا اور اسے نذرانہ پیش کیا اور اپنے لوگوں کو ٹرمپ اور یہودی وجود کے لیے وائٹ ہاؤس کی دہلیز پر قربانی کے طور پر پیش کیا۔
اُمتِ مسلمہ شدید غصے میں تھی جب اس نے غزہ میں خونریزی، اور وہاں کے لوگوں کو بھوک کا شکار اور محاصرے کے ہاتھوں دم گھٹتے دیکھا۔ اِس دوران، مجرم حکمرانوں نے صرف زبانی تقاریر کیں اور غزہ پر جارحیت کے دوران مجرم یہودی وجود کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے رہے، اور مذمت اور احتجاج کے پیچھے چھپتے رہے۔ محاصرے نے انہیں بے نقاب کر دیا، ان کی غداری ظاہر ہو گئی، اور یہودی وجود کو ہتھیار اور سازوسامان فراہم کرنے کے فعل نے انہیں مجرم ٹھہرایا۔
حکمرانوں نے امریکہ اور یہودیوں کو غزہ کے مزاحمت کاروں کے ہتھیار ضبط کرنے اور اس کے لوگوں کا خون بہانے کی اجازت دے کر، اور غزہ کو امریکی کنٹرول کے حوالے کر کے، اسلام اور مسلمانوں سے اپنی دشمنی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے غدار چہرے ظاہر کر دیے ہیں۔ ان تمام جرائم کے بعد، کیا خاموشی جائز ہے؟ کیا بے عملی ان کے جرائم کی خاموش توثیق کی ایک شکل نہیں ہے؟
غزہ میں خونریزی کے شدت اختیار کرنے سے پہلے اُمت اور اس کے سپاہیوں کا متحرک ہونا (لشکر کشی کرنا) ایک شرعی فریضہ ہے۔ درحقیقت، یہ اس دن سے شرعی فریضہ تھا جب ایک صدی سے بھی زیادہ پہلے انگریزوں نے اس مبارک سرزمین فلسطین پر اپنے ناپاک قدم رکھے تھے۔ فلسطین میں بہنے والے خون کا ہر ایک قطرہ اُمت اور اس کے فوجی دستوں کی جانب سے کارروائی میں تاخیر کا نتیجہ ہے۔ اُمت اور اس کے سپاہیوں کی ہر گزری ہوئی غیر فعال گھڑی فلسطینی عوام کے لیے مزید خونریزی، بھوک اور ظلم میں اضافہ کرتی ہے۔
اب جب کہ صورتحال ایک نازک موڑ پر پہنچ چکی ہے، اور حکمرانوں نے غزہ، اس کے لوگوں، پورے فلسطین اور اس کے شرعی مقدسات کو کھلے عام بیچ ڈالا ہے، تع ایسی صورتحال میں اُمت کا غصہ ضرور بھڑکنا چاہیے، یہاں تک کہ وہ سینوں میں سلگتا ہوئے آتش فشاں کی شکل اختیار کر لے اور پھٹ پڑے، تاکہ وہ تمام منصوبوں کو جلا ڈالے، تمام قراردادوں اور مینڈیٹوں کو ختم کر دے، اور ان حکومتوں کے تختوں کو بہا لے جائے جو فلسطینی عوام اور مومنوں سے کھلم کھلا دشمنی رکھتی ہیں۔
یہ غصہ صرف اسی وقت بجھے گا جب مسجد اقصیٰ میں آزادی (تحریر) کے شکرانے کی نماز ادا کی جائے گی، اور جب اللہ ﷻ کے حضور سجدہ شکر ادا کیا جائے گا کہ مسجد اقصیٰ اسلام اور اس کے سپاہیوں کے سائے میں اپنی سابقہ شان و شوکت پر واپس آ گئی ہے۔
اس دن تک، غداری کا گناہ اور حکمرانوں کا جرم تب تک معاف نہیں ہو گا جب تک ہر مخلص شخص اُمت اور اس کے سپاہیوں کو متحرک کرنے کے لیے اپنا کردار ادا نہ کرلے۔ پاکیزہ خون اور رسول اللہ ﷺ کے معراج کی منزل، مسجد اقصیٰ، کے ضائع ہونے کے خوف سے لرزتی روحیں، اللہ ﷻ کے سامنے کھڑی ہیں، اُمت سے التجا کر رہی ہیں کہ انہیں ان کے مکمل اور دائمی حقوق واپس دلائے جائیں۔
﴿أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ دَمَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَلِلْكَافِرِينَ أَمْثَالُهَا * ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَى لَهُمْ﴾
"کیا انہوں نے زمین میں چل پھر کر نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے والوں کا انجام کیسا ہوا؟ اللہ نے انہیں تباہ کر دیا، اور کافروں کے لیے ایسا ہی انجام ہے * یہ اس لیے کہ اللہ ایمان والوں کا ولی (محافظ) ہے، اور کافروں کا کوئی ولی (محافظ) نہیں ہے۔" (سورۃ محمد: آیت 10، 11)
فلسطین کی مقدس سرزمین پر حزب التحریر کا میڈیا آفس
| المكتب الإعلامي لحزب التحرير فلسطين |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.pal-tahrir.info |
E-Mail: info@pal-tahrir.info |




