الجمعة، 23 محرّم 1447| 2025/07/18
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

سوال اور جواب: 'سلطان متغلب'

سوال: بعض (سوشل میڈیا) کے صفحات پر کچھ اس قسم کے تبصر ے دیکھنے کو ملے (حزب التحریر نے خلافت قائم کرنے کے لیے ایک طریقہ "طلب نصرہ" مقرر کر رکھا ہے جس کی وہ پابند ہے اور اس کے علاوہ وہ کسی اور شرعی طریقے کو نہیں مانتی .....حالانکہ ایک اور طریقہ بھی موجود ہے جو کہ 'سلطان متغلب' (زبردستی اقتدار پر قبضہ کرنے والے) کا طریقہ ہے، یعنی وہ شخص جو قوت اور قتال سے ریاست قائم کرے.....کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا ہے کہ حزب التحریر نے جماعتی تعصب کی وجہ سے البغدادی کے اعلان پر اعتراض کیا،حزب خلافت کو اس وقت تک شرعی نہیں سمجھتی جب تک وہ خود اس کو قائم نہ کرے.....) کیا اس قسم کے اعتراضات کا کافی شافی جواب دینے کی زحمت کریں گے؟ اللہ آپ کو بہترین جزا دے۔
جواب:
1۔ خلافت کے قیام کے لیے شرعی طریقہ حزب التحریر نے متعین نہیں کیا ہے بلکہ یہ طریقہ شرع نے خود مقرر کر دیا ہے۔ اسلام کی دعوت کی ابتداء سے لے کر ریاست کے قیام تک رسول اللہﷺ کی سیرت طیبہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے.....ریاست کے قیام سے پہلے رسول اللہﷺ نے ان اہل قوت وطاقت سے نصرہ طلب کی جو اپنے ارد گرد کے علاقوں کی صورت حال کے مطابق ریاست کے لوا زمات کے حامل تھے۔ اسی وجہ سے رسول اللہﷺ طاقتور قبائل کے پاس جاتے، ان کو اسلام کی دعوت دیتے اور ان سے نصرہ طلب کرتے جیسا کہ ثقیف، بنی عامر، بنی شیبان اور انصار مدینہ سے نصرہ طلب کی جبکہ چھوٹے قبائل کو صرف اسلام کی دعوت دینے پر اکتفا کیا.....تمام تر مشکلات اور مشقتوں کا سامنا کرتے ہوئے بھی اس کام کو جاری رکھا اور مشقت کے باوجود کسی کام کو باربار کرنا شرعاً اس کے فرض ہو نے کی دلیل ہے جیسا کہ اصول میں ہے.....یوں رسول اللہﷺ نے اہل قوت اور طاقت سے نصرہ طلب کرنے کو جاری رکھا۔ کسی قبیلے نے آپﷺ کے قدم مبارک لہو لہان کر دیے، کسی نے آپﷺ کو روکا اور کسی نے شرائط رکھیں۔ اس کے باوجود رسول اللہ ﷺ اللہ کی طرف سے وحی کی وجہ سے اس پر ثابت قدم رہے اور اس طریقے کو تبدیل کرکے کوئی اور طریقہ نہیں اپنایا۔ آپﷺ نے اپنے صحابہ کو اہل مکہ سے لڑنے کی اجازت نہیں دی یا ریاست قائم کرنے کی غرض سے کسی قبیلےسے لڑنےکا حکم نہیں دیا حالانکہ آپﷺ کے صحابہ زبردست بہادر اور جنگجو تھے اور اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے تھے لیکن اس کے باوجود آپﷺ نے ان کو لڑنے کا حکم نہیں دیا بلکہ اہل قوت و طاقت سے نصرہ طلب کرنے کے کام کو ہی جاری رکھا یہاں تک کہ اللہ نے آپﷺ کو وہ انصار مہیا کردیے جنہوں نے بیعت عقبہ ثانی میں آپﷺ کو بیعت دی۔ اس سے پہلے مصعب رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ کی اپنی اس مہم میں کامیاب ہوچکے تھے جس کی ذمہ داری رسول اللہﷺ نے ان کو سونپ دی تھی۔ اللہ سحا نہ وتعالیٰ کی جانب سے کچھ اہل قوت اور طاقت کو نصرت کی توفیق دینے کے ساتھ ساتھ آپ رضی اللہ عنہ نے اللہ کے اذن سے اسلام کو مدینہ کے گھر گھر میں داخل کیا اوراسلام کے لیے رائے عامہ ہموار کی۔ یوں یہ رائے عامہ اور انصار کی جانب سے بیعت باہم مل گئے، جس کی وجہ سے رسول اللہﷺ نے ایک صاف شفاف بیعت اور اہل مدینہ کی جانب سے رسول اللہﷺ کےپُر جوش استقبال سے مدینہ منورہ میں اسلامی ریاست قائم کر دی۔
ریاست قائم کرنے کا یہی وہ شرعی طریقہ ہے جس کی پیروی لازمی ہے کیونکہ افعال میں اصل شرع کی پابندی ہے۔ ایک مسلمان جب یہ چاہے کہ نماز کس طرح پڑھے تو اس کو چاہیے کہ نماز کے دلائل کو پڑھے، اگر جہاد کا ارادہ کرے تو جہاد کے دلائل کو پڑھے اور اگر ریاست قائم کرنے کا ارادہ کرے تو اس کے قیام کے دلائل رسول اللہﷺ کے افعال میں پڑھے۔ ریاست قائم کرنے کے دلائل صرف رسول اللہﷺ کی سیرت پر مبنی ہیں جس میں ان اہل قوت اور طاقت کو دعوت دینا شامل ہے جو اپنے ارد گر کی صورت حال کے لحاظ ریاست کے لوازمات کے حامل تھے ۔ ان کو اسلام کی دعوت دی اور ان سے ان کی رضا اور اختیار سے نصرت اور بیعت طلب کی کیونکہ ان کے ہاں اور ان کے علاقے میں عام بیداری سے پیدا ہو نے والی رائے عامہ پیدا کی جا چکی تھی.....
یوں خلافت قائم کرنے کا شرعی طریقہ اسلام میں واضح طور پر متعین ہے۔ اس سے یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ مذکورہ اعلان کرنے والوں نے رسول اللہﷺ کے اس طریقے کی پیروی نہیں کی۔
2۔ رہی بات 'سلطان متغلب' (زبردستی بننے والے حکمران ) کی جس کا ذکر فقہ کی بعض کتابوں میں ہے لیکن اس کا معنی سمجھنا ضروری ہے۔ صرف سلطان متغلب کا رٹہ لگانا کافی نہیں بلکہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ وہ کب اور کس طرح شرعی طور پر ہوتا ہے اور کب اور کس طرح غیر شرعی ہوتا ہے بلکہ امت پر وبال ہوتا ہے!
بے شک سلطان متغلب مسلمانوں کا خون بہانے اور قہر و جبر اور زبردستی سے ان پر مسلط ہونے کی وجہ سے گنہگار ہوتا ہے اور شرعی طریقے کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے اس کی خلافت کا انعقاد ہی نہیں ہوتا..... تاہم بعض فقہاء یہ سمجھتے ہیں کہ سلطان متغلب کی حکومت اس وقت شرعی ہو سکتی ہے جب اس کے اندر کچھ شرائط پائی جائیں جن میں سے نمایاں یہ ہیں:
ا ۔ وہ ایسے ملک میں زبردستی حکمران بنے جس ملک کے اندر اپنے گردو پیش کے لحاظ سے ریاست کے لوازمات موجود ہوں، وہاں اس کی مستحکم حکومت قائم ہو اور وہاں خطے کے لحاظ سے داخلی اور خارجی طور پر امن و امان ہو ۔
ب ۔ اس ملک میں اسلام کو عدل اور احسان کے ساتھ نافذ کرے، لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کرے، لوگ اس سے محبت کریں اور اس سے راضی ہو جائیں۔
ج ۔ اس ملک کے لوگ اپنی مرضی اور اختیار سے اس کو بیعت دیں، ان پر کوئی زبردستی اور جبر نہ کیا جائے۔ شرعی بیعت کی شرائط میں سے یہ بھی ہے کہ بیعت اس ملک کے لوگ دیں سلطان متغلب کا اپنا ٹولہ نہیں کیونکہ اس قسم کی شرعی بیعت ہی رسول اللہﷺ کی اقتدا ہے۔ رسول اللہﷺ نے سب سے پہلے مدینہ منورہ کے انصار سے ان کی رضامندی اور اختیار سے بیعت لی ، اپنے مہاجر صحابہ سےنہیں لی اور بیعت عقبہ ثانی اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یو ں سلطان متغلب گنہگار ہے اور اس کی حکمرانی بھی اس وقت تک شرعی نہیں جب تک اس کے اندر مندجہ بالا تین شرائط نہ پائی جائیں۔ جب یہ تین شرائط پائی جائیں تب ہی سلطان متغلب رضامندی اور اختیار سے بیعت دیے جانے کے لمحے سے شرعی حکمران بنیں گے۔ یہ ہے سلطان متغلب کی حقیقت کہ شاید ذہین لوگ یہ ذہن نشین کر لیں.....اب یہ بات بھی واضح ہے کہ مذکورہ اعلان کرنے والے لوگوں نے ان تین شرائط کو پورا نہیں کیا بلکہ اپنے آپ کو اور اپنے اعلان کو ناحق طریقے سے مسلط کر دیا۔
جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے کہ انہوں نے صحیح شرعی طریقہ نہیں اپنایا حتی کہ سلطان متغلب کا طریقہ بھی اختیار نہیں کیا .....بلکہ اس کے برعکس خلافت کا اعلان کر بیٹھے۔ ان کے اندر وہ شرائط ہی موجود نہیں تھیں اس لیے ان کے اعلان کا شرعاً کوئی وزن اور قیمت نہیں بلکہ یہ ایسا لغو(بیہودہ) ہے جیسا کہ تھا ہی نہیں اور وہ بدستور ایک مسلح تنظیم ہیں۔
3 ۔ رہی یہ بات کہ حزب صرف اس خلافت کو شرعی سمجھتی ہے جس کو وہ خود قائم کرے گی، یہ بات مکڑی کے جال سے بھی کمزور ہے! یہ وہ بات ہے جو شیطان بعض ایسے چھوٹے دل والے اور تنگ نظر لوگوں کے دل میں ڈالتاہے جو بصارت اور بصیرت سے محروم ہیں.....حزب جو چاہتی ہے وہ یہ ہے کہ خلافت صاف شفاف اور غیر مشکوک طریقے سے قائم ہو۔ ہماری مثال "بچے کی ماں" کی ہے اس لیے ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ یہ بچہ قتل یا بے راہ نہ ہو..... بلکہ بچہ صحت مند، توانا ہو، اس کی اچھی دیکھ بھال ہو اور وہ توجہ کا مرکز بنے۔ مسئلہ یہ نہیں کہ اس بچے کی پرورش کون کرے.....ہم چاہتے ہیں کہ خلافت شایان شان طریقے سے کما حقہ قائم ہو۔ اس کی اتھارٹی عظیم الشان ہو۔ وہ داخلی طور پر اسلام کو شاندار طریقے سے نافذ کرے اور دعوت اور جہاد کے ذریعے اس کو دنیا کے سامنے پیش کرے، تب ہی یہ وہ خلافت راشدہ علی منھاج النبوۃ ہوگی جس کا اللہ نے وعدہ فرمایا ہے اور رسول اللہﷺ نے بشارت دی ہے اور وہ جابرانہ حکومتوں کو ختم کر دے گی.....جو بھی اس کو قائم کرے گا اس کو قائم کرنے کا حق ادا کرے گا خواہ وہ لوگ ہم ہوں یا کوئی اور جن کی بات سنی جائے گی اور ان کی اطاعت کی جائے گی، تب اللہ کے اذن سے زمین اپنے خزانے اُگل دے گی اور آسمان اپنے خیر کو اتارے گا۔ اس دن اہل اسلام عزت مند ہوں گے اور اہل کفر ذلیل ، اور اللہ ہی غالب اور حکمت والا ہے.....
ہم خلافت کے بارے میں یہی چاہتے ہیں کہ وہ اس طرح مبارک اور پاک صاف قائم ہو جیسا کہ رسول نے اس کو قائم کیا تھا اور آپﷺ کے بعد آپ کے خلفائے راشدین رضوان اللہ علیھم نے آپﷺ کی پیروی کی تھی .....ایسی خلافت جس سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور مؤمنین راضی ہوں ، جس سے مسلمانوں کے دل سرور سے لبریز ہوں اور ان کے سر فخر سے بلند ہوں .....نہ کہ برائے نام کسی مشکوک خلافت کا اعلان ہو اور وہ بھی مسلمانوں کے خون سے آلودہ ہو۔
یقینا اس بات سے ہمیں تکلیف پہنچی کہ خلافت ایسی ہوتی ہے جس سے دنیا کانپ اٹھتی ہے کفار اور استعماریوں پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے لیکن اس واقعے سے ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ۔ اس سے خلافت کی شان میں گستاخی ہوئی بلکہ وہ بے وقعت چیز لگنے لگی۔ اس اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکہ کہتا ہے کہ "یہ کو ئی بڑی بات نہیں" جبکہ خلافت کے اعلان پر تو اس کو خون کے آنسو رونا چا ہیے تھا .....اس بات نے بھی ہمیں دکھ پہنچایا کہ وہ لوگ جن کی نظروں میں خلافت ایک عظیم الشان چیز تھی ایک معمولی چیز لگنے لگی اور اس اعلان کو انہوں نے ایک فضول واویلا سمجھا.....
حزب اسلام کا ایک امانت دار پہرہ دار ہے اور یہ اللہ کے معاملے میں کسی کو اہمیت نہیں دیتی۔ یہ ہر اچھے کام کرنے والے سے کہتی ہے کہ تم نے اچھا کیا اور برے کام کرنے والے سے کہتی ہے کہ تم نے برا کیا۔ یہ اس کے پیچھے کوئی جماعتی مفاد نہیں ڈھونڈتی نہ ہی فانی دنیا کی کسی متاع کی طلبگار ہے بلکہ ہم تو اس دنیا وما فیھا کو ایسا ہی دیکھتے ہیں جیسا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں رسول اللہﷺ نے فرمایا جس کو ترمذی نے روایت کی ہے کہ: «مَا لِي وَلِلدُّنْيَا، مَا أَنَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا كَرَاكِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا» "میرا دنیا سے کیا لینا دینا، میں دنیا میں بس ایسا ہی ہو ں جیسا کہ ایک سوار ایک درخت کے سائے تلے سستاتا ہے پھر وہاں سے چل پڑتا ہے" حزب کے نزدیک دنیا وہی تھوڑا سا لمحہ ہے، جتنی دیر میں وہ اس درخت کے سائے میں بیٹھتی ہے جب وہ اس درخت کے نیچے ٹھراتی ہے، اس لمحے کو وہ خلافت کے کماحقہ قیام کے ذریعے شرعی احکامات کی تنفیذ کے لئے تندہی سے صالح اور صادق عمل میں مگن رہتی ہے جو صرف اللہ القوی العزیز کے اذن سے ہوگا۔
4 ۔ آخر میں حزب التحریر جس نے ساٹھ(60) سال سے زیادہ عرصہ رسول اللہﷺ کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد میں گزارا ہے اور اس کی راہ میں سالہا سال ظالموں کے عقوبت خانوں میں کاٹے ہیں، تعاقب اور ظلم وستم کا سامنا کیا ہے، طاغوت کی طرف سے دیے جانے والا عذاب برداشت کیا ہے جس میں حزب کے بہت سارے شباب نے جام شہادت نوش کیا اور بہت سارے اذیتوں سے دوچار ہوئے ..... اب بھی حزب شدید ترین تشدد کے باوجود ثابت قدمی سے حق پر قائم اور نبوی طریقے پر گامزن ہے.....کیا کوئی ایسی جماعت جس کا یہ حال ہے آپ کا کیا خیال ہے کہ کسی جماعت کی جانب سے کما حقہ خلافت قائم کرنے پر اعتراض کرے گی، خواہ اس کو حزب قائم کرے یا کوئی اور .....؟ حزب کبھی اعتراض نہیں کرے گی بلکہ سجدہ شکر بجا لائے گی..... لیکن ساتھ ہی حزب خلافت کے نام کو ناحق استعمال کرنے والوں، اس کو مشکوک بنانے والوں اور اس کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف مورچہ زن بھی ہے۔ اللہ کے اذن سے حزب ہمیشہ خلافت کے خلاف تمام سا زش کرنے والوں،اس کے بارے میں شکوک و شبہات پھلاانے والوں اور اس کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے سامنے مضبوط چٹان ثابت ہو گی اور ان شاء اللہ خلافت ایسے لوگوں کے ہاتھوں قائم ہو گی جنہیں تجارت اور لین دین اللہ کے ذکر سے غافل نہیں کرتا ۔ وہ ایسے جوان مرد ہوں گے جو اس کے حقدار اور اہل ہیں،یوں خلافت کی صبح ایک بار پرں طلوع ہوگی ﴿وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ *بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ﴾ "اور اُس دن مؤمنین اللہ کی مدد سے خوش ہوں گے وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے اور وہی غالب اور رحم کرنے والا ہے"

Read more...

اے مسلم ممالک کی افواج اور بالخصوص عرب ممالک کی افواج! یہودیوں کے جرائم پر تمہاری رگوں میں خون کیوں نہیں کھولتا کہ تم فلسطین کے مسلمانوں کی مدد کرو؟

مسلسل چھ دن سے، غاصب یہودی، اہل ِغزہ پر طرح طرح کا تباہ کن اسلحہ برسا رہے ہیں، جس سے انسان تو کیا پتھر اور درخت تک محفوظ نہیں.....یہودی غزہ کے مکینوں کی چھتیں انہی پر گرارہے ہیں اورجو ان گھروں کے ملبے تلے سے زندہ نکل کر گاڑی میں یا پیدل بچنے کی کوشش کرتا ہے، میزائل اس کے تعاقب میں آگرتا ہے.....ان کے جرائم کا دائرہ مساجداور معذور افراد کی دیکھ بھال کرنے کے مراکز تک پھیل چکا ہے۔ یہ جرائم بڑھتے جارہے ہیں جبکہ وہ ممالک جو فلسطین کے گرد موجود ہیں مقتولین اور زخمیوں کی گنتی کرنے میں مصروف ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ نمایاں کردار ان کا ہے جنہوں نے زخمیوں کیلئے گزرگاہیں کھول دی ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے وہ کہہ رہے ہوں کہ اگر کوئی غزہ کے محاصرے سے باہر آناچاہتا ہے تو اسے بری طرح زخمی ہونا پڑے گا۔ ایسےجیسےکم زخمی ہونا تک کافی نہیں.....اگرآپ کا خون بہہ رہا ہے تو آئیے خوش آمدید !!! پھریہ حکمران عطیات دینے میں مشغول نظر آتے ہیں حالانکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ قتل کا نشانہ بننے والے کو کھانا دینے سے پہلے اسے قتل سے بچانے والے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پھر یہ حکمران ثالث اور غیر جانبدار بن جاتے ہیں اور دونوں طر ف سے امیدیں لگاتے ہیں اور دونوں طرف جھکے جاتے ہیں۔ جب یہودی ریاست اہل غزہ کے خون سے خوب سیراب ہوجاتی ہے تب یہ امن و امان قائم کرنے کے لئے ثالثی کرنے لگتے ہیں۔ امن وامان کی صورتحا ل، جس کو یہودی ریاست آرام کے ایک وقفے کی نظر سے دیکھتی ہے، کچھ دیر تک برقرار رہتی ہے.....پھر وہ اس کے پرخچے اُڑا کر ظلم وستم کا ایک اور دور شروع کردیتے ہیں اوریہ سلسلہ یوں ہی جاری رہتا ہے ! اس سب کے باوجود آس پاس کے عرب حکمران غیر جانبداری کا راگ الاپتے رہتے ہیں تاکہ مغرب اور یہود یوں کی خوشنودی حاصل کریں۔ ان حکمرانوں کو نہ تو اللہ سے کوئی شرم آتی ہے اور نہ ہی اس کے رسولﷺ اور مؤمنین سے۔
یہ کوئی انہونی بات نہیں کہ ان ریاستوں کے حکمران دستبرداری اور ذلت کا رویہ اپناتے ہیں کیونکہ جب سے امت کا ان کے ساتھ واسطہ پڑا ہے یہی ان کی عادت رہی ہے۔ تعجب تو ان افواج پرہے جو اپنے دین اور امت کی نصرت کے لئے اسلحہ اٹھائے پھرتے ہیں پھروہ کیسے اپنے بھائیوں اور بہنوں پر اس وحشیانہ بمباری کو دیکھنا یا سننا گوارا کرلیتے ہیں۔ ان کے بہن بھائی لہو لہان ہوکر مدد کے لئے پکارتے ہیں مگر ان کی پکار پر کوئی لبیک کہنے والا نظر نہیں آتا! لیکن اگر یہ حکمران ان حالات کو نظر انداز کررہے ہیں اور افواج حرکت میں نہیں آرہیں تو ان افواج میں موجود فوجیوں کے والدین، بھائی اور بیٹے کہاں ہیں؟ تم ان کو اللہ کے راستے میں قتال کی ترغیب کیوں نہیں دیتے ہو ؟ تاکہ وہ ان بندوں کی مدد کریں اور ان علاقوں کو آزاد کرائیں، تاکہ تم اور تمہارے بیٹے جہاد کی بدولت اللہ تعالیٰ کی نعمت اور مہربانی کو حاصل کریں۔ جہاد ہی اسلام کے پہاڑ کا بلند ترین حصہ ہے .....پس ان کے اندر قوت اور تقویٰ پیدا کرو اور ان کو اس بات پر تیار کرو کہ وہ ان مسلمانوں کی نصرت کریں جو یہودی جرائم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں، وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ "اگر دین کی وجہ سے تم سے کوئی مدد مانگے تو تم پر ان کی مدد واجب ہے " (الانفال :72)۔ ان کو اس بات پر تیار کرو کہ وہ ظلم اور نا انصافی پر خاموشی اختیار نہ کریں اور حکمرانوں کے مظالم اور اللہ، اس کے رسولﷺ اور مؤمنین کے ساتھ ان کی خیانت کا انکار کریں اور وہ گناہ کے کاموں میں اطاعت نہ کریں۔ ایسا کرکے آپ ان کو دنیا میں رسوائی اور آخرت کے عذاب سے بچاسکتے ہیں۔
اےمسلم ممالک بالخصوص عرب ممالک کی افواج !کیا تمہارے اندر ایک بھی ایسا باشعور آدمی نہیں جو غزہ کی نصرت کے لئے فوج میں سے اپنے بھائیوں کی قیادت کرے جس کی بدولت اس کی ایسی تاریخ رقم کی جائے گی جو اس کے لئے دنیا و آخرت میں سرخروئی کا باعث ہوگی ؟ کیا تمہارے اندر کوئی ایک بھی ایسا نہیں جو مسلم افواج کے عظیم قائدین کی یاد تازہ کرے جو ایک عورت کو چھڑوانے کےلئے شیروں کی طرح جھپٹ پڑتے اور کہتے : یَا خَیلَ اللہِ اِرکَبِی...."اے اللہ کے شہسوارو! سوار ہوجاؤ"۔
یہ بات ایک کھلی حقیقت ہے کہ حکمرانوں کی یہ کوشش ہے کہ وہ تمہیں دشمنوں کے ساتھ لڑائی سے روکیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ تم اپنے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے انہیں قتل کرو.....مگر ان حکمرانوں کی حفاظت کو ن کرتا ہے؟کیا وہ تم لوگ نہیں ہو؟ ان حکمرانوں کا اختیار تمہارے ہاتھوں میں ہے۔ اگر تم ان کے سامنے کھڑے ہوجاؤ اور اپنے لوگوں کی نصرت اور قتال فی سبیل اللہ کے لئے چل پڑو تو تم کامیاب ہو گے اور ان حکمرانوں کی نافرمانی کرکے ہی فلاح پاؤگے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا، لاَ طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ "اللہ کی معصیت (نا فرمانی) میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں کی جاتی " (رواہ احمد والطبرانی)۔ تو کوئی ایسا باشعور شخص تمہارے اندر موجود ہے جو اللہ اور اس کے رسولﷺ کو نصرت دے؟ تمہارے اندر مصعب بن عمیر ، اسعد بن زرارہ، اسیدبن حضیر اور سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ جیسا کوئی ہے جنہوں نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کو نصرت فراہم کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو دنیا اور آخرت کی کامیابی سے نوازا اور پھرحضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی موت پر رحمٰن کا عرش حرکت میں آیا۔ یہ عزت اس لئے ملی کہ آپ رضی اللہ عنہ نے اللہ کے دین کی نصرت کی تھی۔ أخرج البخاري عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ: «اِهْتَزَّ العَرْشُ لِمَوْتِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ»؟ بخاری نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، وہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہﷺ سے یہ فرماتے ہوئے سنا : "سعد بن معاذ کی موت پر عرش ہل گیا تھا"۔ تم میں سے کوئی بھی ایسا باشعور نہیں جو ان لوگوں کی سیرت پر چل کر خلافت قائم کرے اور خلیفہ مقرر کرے جو تمہیں دشمن سے لڑنے سے روکنےکی بجائے خود دشمن سے لڑنے میں تمہاری قیادت کرے گا کیونکہ امام کی قیادت میں ہی لڑا جاتاہے۔ مسلم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے آپ ﷺ نے فرمایا، اِ نَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ، يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ، وَيُتَّقَى بِهِ "بے شک امام ڈھال ہے، جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل کیا جاتا ہے"۔ یقیناً امام ہی کی قیادت اور سربراہی میں یہود کے قبضے کا خاتمہ کیا جائے گا اور فلسطین کی مبارک سرزمین مکمل طور پر اسلامی دیار کی طرف لوٹا دی جائے گی.....خلیفہ، امیر المومنین حضرت عمر الفاروق رضی اللہ عنہ کی سیرت کو زندہ کرے گا جنہوں نے القدس اور اس کے آس پاس کی بابرکت سر زمین کو فتح کیا، اور خلیفہ صلاح الدین ایوبی کی سیرت کو زندہ کرے گا جنہوں نے القدس کوصلیبیوں سے آزاد کروایا اور وہ عبد الحمید کی سیرت کو زندہ کرے گا جنہوں نے القدس کی حفاظت کی اور یہودیوں پر واضح کیا کہ یہ سرزمین اُن کے نزدیک اُن کی جان اور مال سے زیادہ عزیز اور قیمتی ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ خلافت کو قائم کرنے کے لئے آسمان سے فرشتے نہیں اتریں گے جو یہود کے قبضے کے خاتمے اور فلسطین کی آزادی کے لئے ہمارے لشکر کی قیادت کریں۔ ہاں اس صورت میں اللہ تعالیٰ ہماری مدد کے لئے فرشتے نازل کرے گا جب ہم دل سے اور صدق واخلاص کے ساتھ زمین پر دوبارہ اسلامی زندگی کو واپس لانے اور خلافت کے قیام کے لئے عمل کریں گے، تبھی یہودسے قتال اور اللہ کے دین کی نصرت کےلئے لشکر روانہ ہوں گےاور تبھی ملائکہ کا نزول ہوگا جو ہمارے معاون ہوں گے۔ قرآن کریم میں اس کا تذکرہ اس طرح کیا گیا ہے: بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ "ہاں بلکہ اگر تم صبر اور تقویٰ اختیار کرو اور وہ لوگ اپنے اسی ریلے میں اچانک تم تک پہنچ جائیں تو تمہارا پروردگار پانچ ہزار فرشتے تمہاری مدد کو بھیج دے گا جنہوں نے اپنی پہچان نمایاں کی ہوگی " (آل عمران:125)۔ پس جب ہم صبر کریں گے اور تقویٰ اختیار کریں گے اور قتال کرتے ہوئے دشمن کے ساتھ ہماری مڈ بھیڑ ہوگی تب اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہزاروں فرشتوں کےساتھ ہماری مدد کرے گا.....یہی غزہ بلکہ دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کی مدد کا طریقہ ہے، درحقیقت اسی کے لئے کام کرنا چاہئے۔
اے مسلمانو! اے مسلم ممالک بالخصوص عرب ممالک کی افواج ! غزہ کے اندر یہودی جرائم مسلسل جاری ہیں اور حکمرانوں نے اہل غزہ کی مدد کرنےکی بجائے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اوراب تو وہ شاید روایتی مذمت کے الفاظ بھی اپنی زبانوں پر لانا نہیں چاہتے اور اگر مذمت کرتے بھی ہیں تو شرم کے مارے.....اور اس کے باوجود غزہ کے لوگ ایسے کارنامے سرانجام دے رہے ہیں کہ وہ علاقائی طور پر کار آمد اسلحہ خود ہی بناتے ہیں جس نے دشمن کے ہوش اڑادئے ہیں، اوران کے دل دہل گئے ہیں.....مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ مسئلہ صرف یہودی وجود کا خاتمہ کرکے ہی حل ہوگا اور یہ معاملہ واضح ہے کہ دشمن کو مغلوب کرنے اور اس کا خاتمہ کرنے کے لئے افواج کی ضرورت ہے کہ جب وہ حرکت میں آئیں گی تو یہودی ہل کے رہ جائیں گے.....حقیقت یہ ہے کہ یہودیوں کی پشت پناہی کرنے والے استعماری کفار اور ایجنٹ حکمران مسئلہ فلسطین کو امت مسلمہ کے مسئلہ سے گھٹا کر عرب مسئلہ کی طرف اور رفتہ رفتہ فلسطینی قومی مسئلہ کی طرف لانے میں کامیاب ہوگئے بلکہ اس کو آدھا کردیا ہے ! جس سے ہر دیکھنے والے کے نزدیک اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ فلسطین مکمل طور پر اس وقت ہی آزادی حاصل کرے گا جب یہ مسئلہ ایک دفعہ پھر ایک اسلامی مسئلہ کی شکل اختیار کرے، اور مشرق بعید میں انڈونیشیا سے لے کر مغرب میں مراکش کے دارالحکومت رباط تک ہر مسلمان خواہ عام شہری ہو یا فوجی اس کو اپنا مسئلہ سمجھے اور وہ یہ جان لے کہ فلسطین کوئی دوست یا برادر ملک نہیں بلکہ یہ ہماری اپنی جان، اپنی سرزمین، عزت اور ایک ذمہ داری ہے.....کیونکہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى "جب اس کے کسی عضو میں درد ہو تو باقی جسم اس کی وجہ سے جاگتااور بے قرار ہتا ہے اور بیماری میں مبتلاء رہتا ہے" (مسلم عن نعمان بن بشیر)۔
اےمسلم ممالک بالخصوص عرب ممالک کی افواج !
حزب التحریر تمہیں پکارتی ہے اور تمہارے عزائم کو بیدار کرتی ہے۔ یہ مبارک سرزمین تو مسلم ممالک کے درمیان موتی کی حیثیت رکھتی ہے اور یہ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ یہیں سے ان کے پیغمبرﷺ کو معراج ہوئی، سو اپنے دشمن کے ساتھ قتال کے لئے اٹھو اور اپنے لوگوں کو نصرت دو، جیساکہ اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے، انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ "(جہاد کے لئے) نکل پڑو، چاہے تم ہلکے ہو یا بوجھل، اور اپنے مال وجان سے اللہ کے راستے میں جہاد کرو۔ اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو یہی تمہارے حق میں بہتر ہے" (التوبہ:41)۔ اور ایسے مت ہوجانا جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ "اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا گیا کہ اللہ کے راستے میں ( جہاد کے لئے ) کوچ کرو تو تم بوجھل ہوکر زمین سے لگ گئے ؟ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیوی زندگی پر راضی ہو چکے ہو؟ (اگرایسا ہے ) تو (یاد رکھو کہ ) دنیوی زندگی کا مزہ آخرت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، مگر بہت تھوڑا" (التوبہ :38)... ورنہ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں، يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَكُمْ "اور اگر تم منہ موڑوگے تو تمہاری جگہ دوسری قوم پیدا کردے گا، پھر وہ تم جیسے نہیں ہوں گے" (محمد:38)۔

Read more...

فلسطین کے مسلمانوں کا قتل عام نواز شریف یہ وقت افسوس کے اظہار کا نہیں بلکہ افواج کولازمی حرکت میں لانے کا ہے

منگل اور بدھ کی درمیانی شب، 16 جولائی کو رات گئے نواز شریف کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں غزہ، فلسطین کے مسلمانوں کے خلاف یہود کے ظلم و ستم کو قتل عام سے تشبیہ دی اور دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ یہود کی ننگی جارحیت کو روکیں۔ حزب التحریر نواز شریف سے سوال کرتی ہے کہ دنیا سے سوال کرنے سے پہلے وہ یہ بتائے کہ ایٹمی اسلحے اور مزائلوں سے مسلح دنیا کی ساتویں بڑی فوج کے کمانڈر ان چیف اور ایک مسلم حکمران ہونے کے ناطے تم نے یہود کی اس جارحیت اور فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کے لئے کیا عملی قدم اٹھایا؟ کیا تم نے اللہ سبحانہ و تعالٰی کا یہ فرمان نہیں پڑھا کہ، وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ "اگر دین کی وجہ سےتم سے کوئی مدد مانگے تو تم پر ان کی مدد واجب ہے" (الانفال :72)۔ تو راحیل-نواز حکومت تم نے اب تک افواج کو فلسطین کے مسلمانوں کو یہود کے ظلم اور قبضے سے آزادی دلانے کے لئے حرکت میں آنے کا حکم کیوں نہیں دیا؟
نواز شریف تم کس منہ سے یہ کہہ سکتے ہو کہ مسلم امت کی خاموشی اور غیر افادیت نے فلسطینی مسلمانوں کو غیر محفوظ اور یہود کو جارح بنا دیا ہے جبکہ تم اس مسلم امت کے سب سے طاقتور ملک کے حکمران ہونے کے باوجود اپنی افواج کو حرکت میں نہیں لاتے؟ مسلم امت خاموش نہیں ہے بلکہ اس کے حکمران مردہ لاشیں ہیں جو نہ سن سکتے ہیں اور نہ حرکت کرسکتے ہیں۔ فلسطین کے مسلمان امت مسلمہ کے حکمرانوں کو مدد کے لئے مسلسل پکار رہے ہیں اور پوری دنیا کے مسلمان اپنے حکمرانوں سے فلسطین کے مظلوم بھائیوں کو یہود کے ظلم اور قبضے سے نجات دلانے کے لئے افواج کو حرکت میں لانے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ تو اے راحیل-نواز حکومت! مسلم امت خاموش نہیں ہے بلکہ تم سمیت تمام مسلم حکمرانوں کے دل پتھر کے ہوچکے ہیں کہ جن کے دلوں پر اپنی مسلمان بہنوں، ماؤں اور بچوں کی چیخ و پکار کوئی اثر نہیں ڈالتی۔
اے مجرم حکومت! دنیا سے یہود کے ظلم و ستم کو روکنے کا مطالبہ کر کے تم امت کو بے وقوف نہیں بنا سکتے کہ تم نے اپنی ذمہ داری ادا کردی۔ پوری دنیا کے مسلمان یہ جان گئے ہیں کہ ان کے حکمران امریکہ کے حکم پر تو دنیا کے کسی بھی کونے میں اپنی افواج کو اقوام متحدہ کا جھنڈا تھما کر قربان کرنے کے لئے فوراً بھیج دیتے ہیں لیکن جب ان سے مسلمانوں کو کفار کے ظلم و ستم سے نجات دلانے کے لئے کہا جاتا ہے تو ان پر سکتہ طاری ہوجاتا ہے اور زمین سے چمٹ جاتے ہیں۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ "اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا گیا کہ اللہ کے راستے میں (جہاد کے لئے ) کوچ کرو تو تم بوجھل ہوکر زمین سے لگ گئے ؟ " (التوبہ:38)۔
راحیل-نواز حکومت ! تمھارا یہ بیان امت کو اب دھوکہ نہیں دے سکتا کیونکہ امت اب یہ جان چکی ہے کہ جمہوری حکمران ہو یا آمر، ان کا قبلہ، کعبہ نہیں بلکہ واشنگٹن ہے اوران کے دل اپنی امت کے ساتھ نہیں بلکہ کفار کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ اسی لیے پاکستان سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں میں خلافت کے قیام کی چاہت بڑھتی جارہی ہے کیونکہ خلافت ہی وہ ریاست ہے جو مسلمانوں کو ان کے دشمنوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے اور جس کے ذریعے امت اپنے دشمنوں سے لڑتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، اِ نَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ، يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ، وَيُتَّقَى بِهِ "بے شک امام ڈھال ہے ،جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل کیا جاتا ہے "۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

غزہ کے مسلمانوں کی حمائت میں حزب التحریر ولایہ پاکستان کے ملک بھر میں مظاہرے مسلم افواج لازمی فلسطین کو یہود کے قبضے سے آزادی دلائیں

مضان کے مہینے کے دوران جو کبھی مسلمانوں کے لئے فتوحات کا مہینہ ہوا کرتا تھا ، یہودی ریاست نے یہ ہمت کی ہے کہ وہ مسلمانوں کے مقدس خون کو غزہ، فلسطین میں بہائے۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان ملک بھر میں مظاہرے کئے اور مسلمانوں کی افواج کو پکارا کہ وہ یہودی قبضے کا خاتمہ کریں۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ " اے پاک فوج! حرکت میں آؤ فلسطین کو آزاد کراؤ"، "صرف خلافت کا قیام ہی فلسطین سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کوظلم سے نجات دلائے گا"، "امت کی ڈھال خلافت خلافت"۔
حزب التحریر افواج پاکستان کو فلسطین کے مسلمانوں کی اس مضبوط پکار کی یاد دلاتی ہے جو رمضان سے قبل جاری کی گئی تھی، " کیا تمہارے اندر الاقصٰی سے والہانہ محبت نہیں، کیا تمہارے دل الاقصٰی میں سجدے کے شوق سے لبریز نہیں، کیا تمہارے دلوں میں الاقصٰی سے ملاقات کی تڑپ نہیں رہی ہے ؟ کیا تم رسول اللہﷺ کے اسراء کے مقام کے دیوانے نہیں ہو ، کیا تم اس مبارک سرزمین پر شہادت کے آرزومند نہیں ہو جہاں تمہارا خون صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے مبارک لہو سے یکجا ہو ؟ الاقصٰی تم سے یہ سوال کر رہی ہے ، عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہاں ہے ۔۔۔ صلاح الدین کہاں ہے۔۔۔ مسلمانوں کا خلیفہ کہاں ہے ، کیا رسول اللہ ﷺ کا مقام اسراء تمہارے نزدیک ایسی بے وقعت ہے کہ تمہاری آنکھوں کے سامنے یہود اپنی نجاست سے اس کو روندتے رہیں ؟ یہ خلافت کے انہدام کی یاد میں تمہاری طرف الاقصٰی کی منادی ہے،خلافت کو قائم کرو اور مجھے آزاد کراؤ ،خلافت کو قائم کرو اور مجھے بچاؤ۔۔۔"
مسجد اقصٰی کی جانب سے اس پکار میں مزید کہا گیا ہے کہ " اے افواج پاکستان ۔۔۔ امریکہ تمہیں اپنے ہی بھائیوں کو قتل کرنے پر لگارہا ہے۔۔۔ امریکہ تمہیں تباہ کرنے کے درپے ہے۔۔۔ امریکہ ہی تمہارا دشمن ہے،اس کی غلامی سے اپنے آپ کو نکالو۔۔۔ اپنے درمیان موجود ایجنٹوں کو اٹھا کر باہر پھینک دو۔۔۔مسلمانوں کو یکجا کرو،اپنے جسم کے ٹکڑوں کو دوبارہ جوڑدو۔ تم، افغانستان ، ہند کے مسلمان ،وادی فرغانہ اور قفقاز ایک ہی امت ہو اور تم اسلام کی مدد اور اقامت دین پر قادر ہو۔۔۔ لہٰذا حزب التحریر کی تمہیں پکارتی ہے کہ خلافت کو قائم کرو اور پنی بہادر افواج کو بیت المقدس کی طرف گامزن کردو اور تم یہ شرف حاصل کرنے کے اہل ہو"۔

Read more...

شمالی وزیرستان میں آپریشن ختم کرو، امریکی تسلط کا خاتمہ کرو حزب التحریر ولایہ پاکستان نے شمالی وزیرستان آپریشن پر لیفلٹ جاری کردیا "شمالی وزیرستان آپریشن افواجِ پاکستان سے غداری ہے"

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے شمالی وزیرستان میں ہونے والے فوجی آپریشن کے حوالے سے ایک اہم لیفلٹ جاری کردیا ہے۔ لیفلٹ میں مسلمانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "رمضان وہ مہینہ ہےجو چودہ سو سال تک دشمن کفار کے خلاف کامیابی کا مہینہ رہا ہے اور اس مہینے میں مسلمان فتح کی خوشیاں مناتے رہے ہیں۔ آج اسی ماہِ رمضان میں راحیل-نواز حکومت شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کررہی ہے۔ لیکن افسوس کہ شمالی وزیرستان میں کیا جانے والا یہ فوجی آپریشن خوشیاں منانے کا مقام نہیں بلکہ یہ افواجِ پاکستان کے خلاف سنگین غداری ہے، جس کا مقصد افواجِ پاکستان کی اِس صلاحیت کو تباہ کرنا ہے کہ وہ خطے کے متعلق امریکہ کے زہریلے منصوبے کا سامنا کرسکے اور اسے ناکام بنا سکے"۔
لیفلٹ میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ افغانستان میں امریکی موجودگی کو خطرہ صرف قبائلی جنگجوؤں سے ہی نہیں ہے بلکہ افواج پاکستان سے بھی ہے اور کہا گیا ہے کہ "افغانستان پر قبضے کے پہلے دن سے امریکہ اس بات سے آگاہ ہے کہ اُس کے منصوبے کواگر کوئی خطرہ ہے تو وہ افواجِ پاکستان سے ہے اگر اِس فوج کی باگ ڈور ایک مخلص اسلامی قیادت کے ہاتھ میں ہو۔ مارچ 2009 میں امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے کمانڈر کے مشیر ڈیوڈ کل کلین نے یہ بیان دیا: "پاکستان کی آبادی 173 ملین ہے، اس کے پاس 100 ایٹمی ہتھیاراور امریکہ سے بڑی فوج ہے...ہم ایسی صورتِ حال کے نزدیک پہنچ گئے ہیں کہ (پاکستان میں) انتہاپسند اقتدار پر قابض ہو سکتے ہیں... اور اب تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نےجو کچھ دیکھا ہے وہ اس (خطرے) کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں"۔ 16نومبر 2009ء کو نیویارکر میں شائع ہونے والے مضمون میں بیان کیا گیا کہ "اصل خطرہ بغاوت کا ہے کہ افواجِ پاکستان میں موجود انتہا پسند بغاوت کر سکتے ہیں...اوبامہ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے حزب التحریر کا تذکرہ کیا ...جس کا مقصد خلافت کا قیام ہے"۔
یہ بات ہر کوئی جانتا ہے کہ جب افواج پاکستان نے قبائلی جنگجوؤں کی حمائت کی تھی تو افغانستان سے سوویت یونین کے قبضے کو اس طرح سے ختم کردیا گیا تھا کہ پھر اس نے دوبارہ افغانستان آنے کی ہمت نہیں کی۔ امریکہ نے اس بات سے سبق سیکھا ہے اور اسی بات کی لیفلٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ "لہٰذا مسلمانوں کو تقسیم کرنے، افواجِ پاکستان کو خانہ جنگی کی دلدل میں دھکیلنے اور پاکستان کی تزویراتی گہرائی کوکا ٹ ڈالنے کے لئے، امریکہ نے ستمبر 2011 سے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے مطالبے کو شدیدتر کر دیا"۔ اس لیفلٹ میں راحیل-نواز حکومت کی جانب سے ہماری افواج کے خلاف امریکہ کی خارجہ پالیسی کو نافذ کرنے کے اقدامات پر تنقید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ "آخر کار اس مجرم حکومت نے ہماری افواج اور سکیورٹی فورسز کو قبائلی علاقوں میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف فتنے کی جنگ لڑنے کے لئے بھیج دیا جس کے نتیجے میں دونوں جانب سے بہنے والا مسلمانوں کا خون امریکی راج کو مستحکم کرنے کے لئے استعمال ہوگا، جبکہ شمالی وزیرستان کے لاکھوں لوگ بے گھر اور تباہ حال ہو جائیں گے۔ یہ ہے وہ اصلی ڈبل گیم جو ہماری افواج کے خلاف کھیلی جارہی ہے"۔
لیفلٹ کا اختتام ایک زبردست پکار پر کیا گیا ہے کہ "اے افواج پاکستان کے افسران! معاملہ بہت بڑھ چکا ہے، کئی سرخ لکیریں پار کی جاچکی ہیں اور کئی پار ہونے کے قریب ہیں۔ اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس غداری اور تباہی کا خاتمہ کریں کہ آپ کے پاس ہی اس کام کے تمام وسائل موجود ہیں۔ ابھی اور اسی وقت حرکت میں آئیں۔ ان غدّاروں کو اُکھاڑ پھینکیں اور حزب التحریرکو نُصرہ فراہم کریں، جو شیخ عطا بن خلیل ابو رَشتہ کی قیادت میں سرگرمِ عمل ہے۔ صرف اسی صورت میں آپ کوایک خلیفہ راشد کی قیادت میسر آ سکے گی جو آپ کی قوت کو افغانستان پر کفار کے قبضے کا خاتمہ کرنے اوراسلامی علاقوں کو کفار کی بالادستی سے مکمل طور پرآزاد کرانے کے لیے استعمال کرے گا"۔
نوٹ: اس لیفلٹ کا مکمل متن اس لنک سے ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے: http://pk.tl/1gEy

Read more...

ISISکی جانب سے خلافت کے قیام کا اعلان خلافت قائم ہوتی تو دنیا کی صورتحال میں ایک بھونچال آ جاتا

عراق میں ISIS کی جانب سے دنیا بھر بشمول پاکستان کے مسلمانوں میں ایک بحث شروع ہو گئی جو خلافت کے قیام کا بے چینی سے انتظار کررہے ہیں۔ امیر حزب التحریر، مشہور فقیہ اور سیاست دان، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ نے اس معاملے کی حقیقت کی وضاحت بیان کی ہے کہ " کسی بھی گروہ کے لئے، جس نے کسی جگہ خلافت کے قیام کا اعلان کرنا ہے، یہ ضروری ہے کہ وہ اس معاملے میں رسول اللہﷺ کے طریقہ کار کی پیروی کرے، اوراس منہج کے مطابق اس گروہ کے لئے اس جگہ پر واضح نظر آنے والا اختیار ہونا ضروری ہے تاکہ وہ اس جگہ پر اندرونی اور بیرونی سلامتی کو برقرار رکھ سکے اور جس جگہ خلافت کا اعلان کیا جا رہا ہو اس جگہ میں وہ تمام خصوصیات ہونا ضروری ہیں جو کسی بھی ایک ریاست میں موجود ہوتی ہیں ۔۔۔ جب رسول اللہﷺ نے مدینہ میں اسلامی ریاست قائم کی تو انہوں نے مندرجہ ذیل صلاحیتیں حاصل کیں: اتھارٹی رسول اللہ ﷺ کے پاس تھی اور اندرونی و بیرونی سلامتی مسلمانوں کے ہاتھ میں تھی اور جو کچھ ایک ریاست میں ہونا چاہیے وہ مدینہ اور اس کے آس پاس کے علاقے میں موجود تھا"۔
انہو ں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "جس گروہ نے خلافت کے قیام کا اعلان کیا ہے نہ تو اس کے پاس اتھارٹی ہے، چاہے عراق ہو یا شام اور نہ ہی ان کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وہ اندرونی و بیرونی سلامتی کو برقرار رکھ سکیں۔ انہوں نے ایک ایسے شخص کو بیعت دی ہے جو کھل کر عوام کے سامنے بھی نہیں آ سکتا بلکہ اس کی صورت حال اب بھی خفیہ ہے جیسا کہ ریاست کے قیام کے اعلان سے قبل تھی اور یہ عمل رسول اللہ ﷺ کے عمل سے متناقض ہے۔ رسول اللہﷺ کو ریاست کے قیام سے قبل غار ثور میں چھپنے کی اجازت تھی لیکن ریاست کے قیام کے بعد انہوں نے لوگوں کے امور کی دیکھ بھال سنبھال لی ، افواج کی قیادت کی، مقدمات میں فیصلے سنائے اپنے سفیر بھیجے اور دوسروں کے سفیر قبول کیے اور یہ سب کھلے عام، عوام کے سامنے تھا، لہٰذا رسول اللہ ﷺ کی صورتحال ریاست کے قیام سے قبل اور بعد میں بالکل مختلف تھی۔۔۔ ا سی لیے اس گروہ کی جانب سے ریاست کے قیام کا اعلان محض ایک جذباتی نعرہ ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسا کہ اس سے قبل بھی لوگ محض اپنی تسکین کے لئے بغیر کسی جواز اور وزن کے ریاست کے قیام کا اعلان کرچکے ہیں "۔
امیر حزب التحریر نے خلافت کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ "ریاست خلافت کی ایک شان و شوکت ہے، اور شریعت نے اس کے قیام کا ایک منہج بتایا ہے اور وہ طریقہ بھی بتایا ہے کہ کس طرح حکمرانی، سیاست، معیشت اور بین الاقوامی تعلقات کے احکامات اخذ کیے جاتے ہیں۔۔۔اور خلافت کے قیام کا اعلان محض نام کا اعلان نہیں ہوگا جس کو ویب سائٹ یا پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر جاری کردیا جائے بلکہ وہ ایک ایسا واقعہ ہوگا جو پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دے گا اور اس کی بنیادیں مضبوط اور زمین میں پیوست ہوں گی، اس کا اختیار اس جگہ پر اندرونی و بیرونی امن و سلامتی کو قائم اور برقرار رکھے گا اور وہ اس سرزمین پر اسلام کو نافذ کرے گی اور دعوت و جہاد کے ذریعے اسلام کے پیغام کو پوری دنیا تک لے کر جائے گی"۔
انہوں نے امت کو امید کی نوید سناتے ہوئے کہا کہ " خلافت رسول اللہ ﷺ کے طریقہ کار کے مطابق ہی قائم ہو گی جیسا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا اور جو اس کو قائم کریں گے وہ ویسے ہی ہوں گے جنہوں نے پہلی خلافت راشدہ قائم کی تھی۔ امت ان سے محبت کرے گی اور وہ امت سے محبت کریں گے، امت ان کے لیے دعا کرے گی اور وہ امت کے لیے دعا کریں گے، امت ان سے مل کر خوش ہو گی اور وہ امت سے مل کر خوش ہوں گے نہ کہ امت اپنے درمیان ان کے وجود کو نفرت کی نگاہ سے دیکھے گی۔۔۔ ایسے ہوں گے وہ لوگ جو رسول اللہﷺ کے طریقہ کار کے مطابق آنے والی خلافت کو قائم کریں گے۔ اللہ یہ سعادت انہی کو دے گا جو اس کے حق دار ہوں گے اور ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ہم ان لوگوں میں سے ہوں اور ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اس کو قائم کرنے کی قوت عطا فرمائے، ﴿فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُمْ بِهِ﴾ "تو تم لوگ اپنی اس بیع پر جس کا تم نے معاملہ ٹھرایا ہے خوشی مناؤ" (التوبۃ:111)۔

Read more...

نوید بٹ کو رہا کرو نوید بٹ کے بغیر تیسرا رمضان

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں بینر آویزاں کیے۔ لاہور اسلامی خلافت کے دور میں مسلم حکمرانوں کے اقتدار کا مرکز ہوا کرتا تھا اور اب یہ ایک کروڑ سے زائد مسلمانوں کا شہر ہے۔ یہ بینراہم عوامی مقامات پر لگائے گئے ہیں جن میں پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان اور ملک میں خلافت کے سب سے نمایاں داعی نوید بٹ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ نوید بٹ اپنے اغوا کے بعد تیسرا رمضان ظالم حکمرانوں کی قید میں گزار رہے ہیں۔ پاکستان کے مسلمانوں سے گزارش ہے کہ وہ اس بابرکت اور مقدس مہینے میں ان کی بازیابی کے لئے دعا کریں اور اگر وہ کسی بااثر شخص خصوصاً افواج پاکستان کے کسی آفیسر کو جانتے ہوں تو اس سے نوید بٹ کی خیریت کے متعلق دریافت کریں۔
نوید بٹ کو تقریباً دو سال قبل 11 مئی 2012 کو اغوا کیا گیا تھا ۔ نوید بٹ کا استعماری طاقتوں کی مسلمانوں کے خلاف سازشوں کو مسلسل بے نقاب کرنااور اسلام کے بطور دین کے نفاذ کی صورت میں مسلمانوں اور پوری دنیا کو پہنچنے والے خیر کو واضح طور پر بیان کرنا سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ایک آنکھ نہ بھاتا تھا۔ لہٰذا ان ظالموں نے اپنے آقاؤں کے حکم پر، جو ہر اس جگہ لڑتے ہیں جہاں خلافت کی آواز ایک توانا قوت بن کر ابھر رہی ہے چاہے وہ ازبکستان ہو یا شام، نوید بٹ کی آواز کو خاموش کرنے کی ٹھان لی۔ لہٰذا ان ظالموں نے نوید بٹ کو تلاش کرنا شروع کردیا جب تک کہ انہیں ان کے چھوٹے بچوں کے سامنے اغوا نہیں کرلیا۔ اور آج کے دن تک انہوں نے نہ صرف نوید بٹ کو اپنی قید میں رکھا ہوا ہے بلکہ حزب التحریر کے شباب کے خلاف بھی ظلم و ستم کی ایک مہم چلا رکھی ہے۔ یقیناً وہ اس دعوت کے اس قدر خلاف ہیں کہ جہاں کہیں حزب التحریر کے شباب لوگوں کے درمیان بات کرتے ہیں یا لیفلٹ بانٹتے ہیں یہ اپنے غنڈے وہاں بھیج دیتے ہیں۔
وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلاَّ أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
"اور یہ ان کی مخالفت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں جو قابل تعریف اور عظیم ہے" (البرج:8)

2014_07_04_Pakistan_MO_Pics

2014_07_04_Pakistan_MO_Pics

2014_07_04_Pakistan_MO_Pics

2014_07_04_Pakistan_MO_Pics

Read more...

شمالی وزیرستان آپریشن حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی امریکی مطالبہ ہے

26 جون 2014 کو آئی۔ایس۔پی۔آر کے ڈائریکٹر جنرل، میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے صحافیوں کو شمالی وزیرستان آپریشن پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ "آپریشن ہر طرح کے دہشت گردوں کے خلاف ہے۔۔۔حقانی نیٹ ورک ہو یا کوئی اور بلاتفریق کاروائی ہو گی"۔
حزب التحریر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ سے سوال کرتی ہے کہ کئی دہائیوں تک حقانی نیٹ ورک سے تعلقات کیوں قائم رکھے گئے اور انہیں اس بات کا علم کب ہوا کہ حقانی نیٹ ورک دہشت گرد تنظیم ہے؟ جب سویت یونین نے افغانستان پر قبضہ کیا تھا تو یہ حقانی نیٹ ورک اور کوئٹہ شوریٰ ہی تھی جنھوں نے اس قبضے کے خلاف سخت ترین مزاحمت کی تھی۔ لیکن کیونکہ اس وقت امریکہ کو اپنے مدمقابل سویت یونین کو شکست دینا مطلوب تھا اس لیے امریکہ نے حقانی نیٹ ورک اور کوئٹہ شوریٰ کو مجاہدین قرار دیا اور انہیں وائٹ ہاوس بلا کر ان کی مہمان نوازی بھی کی گئی۔چونکہ امریکہ نے اس وقت انہیں مجاہد قرار دیا تھا تو پاکستان کی سیاسی و فوی قیادت میں موجود اس کے ایجنٹوں نے بھی انہیں مجاہد قرار دیا اور شمالی وزیرستان میں رہنے کی اجازت دی۔ لیکن جب امریکہ نے خود افغانستان پر حملہ اور قبضہ کیا تو امریکہ نے اپنے خلاف ہونے والی مزاحمت کو دہشت گردی قرار دیا اور اسی لیے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے بھی امریکی قبضے کے خلاف ہونے والے جہاد کو دہشت گردی قرار دیا اور"اچھے طالبان" کو "برے طالبان " قرار دے دیا۔
شمالی وزیرستان آپریشن کا مقصد افغانستان پر امریکی قبضے کے خلاف مزاحمت کا کچلنا ہے اوراس مقصد کے حصول کے لیے ہی 9 مئی 2014 کو امریکی نائب سیکریٹری خارجہ ویلیم برنز نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ان مزاحمتی گروہوں کے خلاف کاروائی کا حکم دیا تھا جو افغانستان میں موجود امریکی افواج پر حملے کرتے ہیں۔ اسی مقصد کے حصول کے لیے امریکی کانگریس نے پاکستان کی امداد کو شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن سے منسلک کیا اور اسی مقصد کے حصول کے لئے امریکہ میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی کے مطابق وزیرستان آپریشن کے لئے امریکہ نے کولیشن سپورٹ فنڈ سے رقم فراہم کی ہے۔
مسلم سرزمین کو کفار کے قبضے سے آزاد کرنا جہاد اور اللہ کا حکم ہے لیکن راحیل-نواز حکومت نے اللہ کے اس حکم سے منہ موڑ کر مسلم سرزمین پر امریکی صلیبی قبضے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا اور افواج پاکستان کو اس امریکی صلیبی جنگ کا ایندھن بناتے ہوئے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے۔ کفار کے خلاف جہاد کو اللہ نے "اچھا" قرار دیا ہے لیکن راحیل-نواز حکومت نے اس کو "برا" قرار دے کر اللہ کے غضب کو دعوت دی ہے۔
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے سوال پوچھتی ہے کہ وہ کب تک ان غداریوں پر خاموش رہیں گے؟حزب آپ کو خبرادر کرتی ہے کہ ان غداریوں پر خاموشی آپ کو بھی اللہ کے غیض و غضب کو حقدار بنا دے گی۔ حزب التحریر آپ کو پکارتی ہے کہ آپ مسلمانوں کے خلاف کفار کے منصوبوں کو خاک میں ملانے اور ایک خلیفہ راشد کی قیادت میں جہاد کرنے کی سعادت کے حصول کے لیے حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں ۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں۔
يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ هَلْ أَدُلُّكمْ عَلَىٰ تِجَارَةٍ تُنجِيكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ ط تُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ط يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلأَنْهَارُ وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِى جَنَّاتِ عَدْنٍ ذٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ
"اے ایمان والو! کیا میں تمہیں وہ تجارت بتلا دوں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے؟ اللہ تعالٰی پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو۔ یہ تمھارے لئے بہتر ہے اگر تم میں علم ہو۔ اللہ تعالیٰ تمھارے گناہ معاف فرما دے گا اور تمہین ان جنتوں میں پہنچائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور صاف ستھرے گھروں مین جو جنت عدن میں ہوں گے ، یہ بہت بڑی کامیابی ہے" (الصف:10-12)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللهُ "بے شک ہم نے آپ پر ایک سچی کتاب نازل کی ہے تا کہ آپ اس کے مطابق لوگوں کے درمیان فیصلہ کریں جس سے اللہ نے آپ کو روشناس کیا ہے" (النساء:105)

 

اے مسلمانانِ پاکستان! جب دینِ حق اسلام کو مکمل حکمرانی حاصل تھی تو رمضان کا مہینہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت کا عظیم ذریعہ تھا۔ اُس وقت مسلمانوں کے اعمال صرف روزوں، تراویح اور دعوتِ افطار تک ہی محدود نہ تھے بلکہ انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ اسلام زندگی کے تمام معاملات میں نافذالعمل ہو، چاہے وہ انفرادی معاملات ہوں یا اجتماعی، معیشت ہو یا خارجہ پالیسی،تعلیم ہو یا حکمرانی۔ جوکوئی بھی مدد کے لیے پکارتا تھا مسلمان اسے بچانے کے لیے حرکت میں آتے، غریبوں اور پسے ہوئے لوگوں کے بوجھ اور مصیبت کو ہلکا کرتے۔ یہ وہ وقت تھا جب دشمنوں کی فوجیں میدانِ جہاد میں مسلمانوں کا سامنا کرنے سے گھبراتی تھیں اور کلمہ طیبہ 'لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ' سے مزین جھنڈے دنیا پر چھائے ہوئے تھے۔ بدر میں قریش کے خلاف فتح ہو یا فتح مکہ،بویب کی جنگ میں سلطنتِ ایران کے خلاف کامیابی ہویا اموریہ کی فتح اور یا پھرعین جالوت کی جنگ میں تاتاریوں کے خلاف فیصلہ کن معرکہ،رمضان کا مہینہ مسلمانوں کے لیے کامیابیوں اور فتوحات کا مہینہ ہوا کرتا تھا۔
لیکن آج اسلامی ریاست یعنی ریاستِ خلافت کی عدم موجودگی میں، چاہے رمضان کا مہینہ ہو یا کوئی اور مہینہ، ہماری حالت یہ ہے کہ شکست اور ذلت و رسوائی ہماری مستقل ساتھی بن چکی ہے۔ باوجودیکہ ہمارے پاس وسیع علاقے، بے پناہ قدرتی وسائل اور زبردست افواج موجود ہیں، لیکن ہم اس قدر عدم تحفظ کا شکار ہو چکے ہیں کہ ہر شخص کواپنی اور اپنے خاندان کی جان کا دھڑکا لگا رہتا ہے۔ ہماری غربت اس حد تک بڑھ چکی ہےکہ مشقت، تنگی اور بدحالی ہماری کمر توڑ رہی ہے اور ہم اپنے دشمنوں کے سامنے اس قدر ذلیل و رسوا ہو چکے ہیں کہ ہم میں سے کچھ لوگوں میں یہ سوچ پختہ ہو گئی ہے کہ ہمارے دشمن ہی کامیابی کے حق دار ہیں، وہ دشمن کہ جو اپنے کفرکے جھنڈے کو سربلند کرنے کے لیے ہمارے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو خون میں نہلا رہا ہے۔ ہماری زوال کی حالت کی وجہ یہ ہے کہ جب 1924 میں خلافت کا خاتمہ ہواتواسلام کی بنیاد پر حکمرانی کی مضبوط گرہ کھل گئی اور پھر ایک ایک کر کےاسلام کی تمام گرہیں کھلتی چلی گئیں۔ جیسا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ((لتنقضن عرى الإسلام عروة عروة فكلما انتقضت عروة تشبث الناس بالتي تليها فأولهن نقضا الحكم و آخرهن الصلاة)) "اسلام کی گرہیں ایک ایک کرکےکھلتی جائیں گی۔ جب بھی کوئی گرہ کُھلے گی تو لوگ اس کے بعد والی گرہ کو تھام لیں گے۔ سب سے پہلی گرہ جوکُھلے گی وہ حکمرانی کی گرہ ہوگی اور آخری گرہ نماز کی ہو گی" (مسند احمد، ابنِ حبان، الحاکم)۔
اے مسلمانانِ پاکستان! اسلام کی بنیاد پر حکمرانی ہم میں سے ہر ایک کے لیے زندگی و موت کا مسئلہ ہونا چاہئے۔ اللہ نے ہمیں ان حکمرانوں کے حوالے سے خبردار کیا ہے جو اسلام کی بنیاد پر حکمرانی نہیں کرتے۔ پس وہ حکمران جو اسلام کی صلاحیت کا انکار کرے اور اللہ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعےحکمرانی نہ کرے تو اللہ نے اسے کافر قرار دیا ہے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الْكَافِرُونَ﴾ "اور جو کوئی اللہ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی نہ کرے تو ایسے لوگ ہی کافر ہیں" (المائدہ:44)۔ اور وہ حکمران جو اسلام کی صلاحیت کا انکار تو نہیں کرتا لیکن اللہ کے احکامات کے مطابق حکمرانی بھی نہیں کرتا تو اسے ظالم و فاسق قرار دیا گیا اور وہ اللہ کی جانب سے سخت سزا کا حقدار ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ﴾ "اور جو کوئی اللہ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی نہ کرے تو ایسے لوگ ہی ظالم ہیں" (المائدہ:45) اور فرمایا: ﴿وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الْفَاسِقُونَ﴾ "اور جو کوئی اللہ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے حکمرانی نہ کرے تو ایسے لوگ ہی فاسق ہیں" (المائدہ:47)۔
آج پاکستان کے حکمران پرلے درجے کے خطاکار ہیں۔ ایسا شخص جو خلافت کے فرض میں کوتاہی کرے، جو کہ مسلمانوں کی طرف سے ایک خلیفہ کو قرآن و سنت کے نفاذ کی شرط پر بیعت دینے سے قائم ہوتی ہے،اور اگر اسے اسی حالت میں موت آجائے تو اس کی موت زمانۂ جاہلیت کی موت جیسی ہوگی۔ یہ ہے اس فرض میں کوتاہی برتنے کے گناہ کی سنگینی۔ کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ((وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً)) "اور جو کوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں خلیفہ کی بیعت کا طوق نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا" (مسلم)۔ اگرچہ اس فرض کے پورا نہ ہونے کا گناہ سب سے زیادہ حکمرانوں پر ہے لیکن حکمرانوں کی یہ کوتاہی ہماری گردنوں کو اس فرض سے آزاد نہیں کرتی۔ خلافت کا قیام ایک ایسا فرض ہے جسے کسی صورت نہیں چھوڑا جاسکتا، اس میں سستی کی کوئی گنجائش نہیں اور اسے پورا کرنے میں کوتاہی کرنا ایک بہت بڑا گناہ ہے۔
بے شک حکمرانوں کا ہم پر اسلام کوبطورِ نظام نافذ نہ کرنا ان کا انفرادی عمل نہیں کہ ہم ان کے اس گناہ پر لاپروا ہو جائیں کیونکہ اسلام نے ہم پر یہ لازم کیا ہے کہ ہم ظالم حکمرانوں کے خلاف کلمہ حق بلند کریں اور اپنی صورتحال کو تبدیل کریں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ((أَفْضَلَ الْجِهَادِ كَلِمَةُ حَقٍّ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ)) "افضل ترین جہاد ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق بلند کرنا ہے" (نسائی)۔ حکمرانوں کا محاسبہ کرنا ہم سب پر لازم ہے اور اس عمل میں کوتاہی اللہ کے عذاب کا موجب ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ((إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُعَذِّبُ الْعَامَّةَ بِعَمَلِ الْخَاصَّةِ حَتَّى يَرَوْا الْمُنْكَرَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ وَهُمْ قَادِرُونَ عَلَى أَنْ يُنْكِرُوهُ فَلَا يُنْكِرُوهُ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَذَّبَ اللَّهُ الْخَاصَّةَ وَالْعَامَّةَ)) "اللہ خاص لوگوں کے عمل کی وجہ سے عام لوگوں کو سزا نہیں دیتا۔ لیکن اگر ان کے سامنے منکر رونما ہو اور وہ اس کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہوں لیکن نہ روکیں تو پھر اللہ خاص و عام دونوں کو سزا دے گا" (احمد)۔
اے مسلمانانِ پاکستان! آئیں اس رمضان ہم سب ظلم کی حکمرانی کے خاتمے اور خلافت کے دوبارہ قیام کی جدوجہد کریں۔ صورتحال ہمارے حق میں ہے کہ پوری دنیا اسلام کے متعلق بات کررہی ہے، امت اسلام کی جانب سنجیدگی سے پلٹ رہی ہے اور شریعت، اسلامی آئین اور خلافت کی ضرورت کی بحث ہمارے ملک کے ہر حصے اور ہر طبقے میں پہنچ چکی ہےاور یہ بحث وگفتگو ہماری طاقتور افواج میں بھی جاری ہے۔ صرف یہی نہیں کہ صورتحال ہمارے حق میں ہے بلکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد بھی ہمارے حق میں ہے کیونکہ اللہ کی مدد کا وعدہ صرف انبیاء کے لیے ہی مخصوص نہیں بلکہ یہ وعدہ مؤمنین کے لیے بھی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الأَشْهَادُ﴾ "ہم اپنے پیغمبروں کی اور جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کی دنیا کی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور (قیامت کے دن بھی) جس دن گواہ کھڑے ہوں گے" (غافر:51)۔ اور رسول اللہﷺ نے ہمیں خوشخبری دی ہے کہ ظالم حکمرانوں کے دَورکے بعد خلافت دوبارہ قائم ہو گی۔ امام احمد بن حنبل روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ((ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ)) "پھر ظالمانہ حکمرانی کا دور ہو گا اور اس وقت تک رہے گا جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر جب اللہ چاہے گا اس کا خاتمہ کر دے گا۔ اور پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہوگی، یہ کہہ کر رسول اللہﷺ خاموش ہوگئے"۔
آئیں اور آج سے ہی حزب التحریر کے ساتھ خلافت کے قیام کی جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔ حزب التحریر نے ضابطہ حیات، ریاست اور دستور کے طور پر اسلام کی واپسی کے لیے مکمل تیاری کررکھی ہے۔ حزب التحریرنے 191 دفعات پر مشتمل ریاستِ خلافت کا آئین تیار کررکھا ہےاوراس کی ایک ایک شق کے قرآن و سنت سے تفصیلی دلائل کو دو ضخیم جلدوں میں بیان کیاہے۔ حزب التحریرنے ایسی کتابوں کا وسیع ذخیرہ ترتیب دیا ہے جو خلافت کے قیام اور اس کے بعد اس ریاست کو چلانے کے لیے درکار ہیں۔ یہ کتابیں اسلامی عقائد اور اسلامی شخصیت سازی سے لے کر ریاست خلافت کے تنظیمی ڈھانچے اور اسلام کے معاشی نظام تک مختلف پہلوؤں کا جامع طور پراحاطہ کرتی ہیں۔ اور حزب التحریرنے ایسے قابل مرد و خواتین سیاست دانوں کی ایک فوج تیار کررکھی ہے جو ظالم اور جابرحکمرانوں کے خلاف اپنی جدوجہد میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ((أَلَا لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ رَهْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ إِذَا رَآهُ أَوْ شَهِدَهُ فَإِنَّهُ لَا يُقَرِّبُ مِنْ أَجَلٍ وَلَا يُبَاعِدُ مِنْ رِزْقٍ)) "جب تم میں سے کوئی حق بات کو دیکھ لے تو لوگوں کا خوف اُسے حق کوبیان کرنے سے نہ روکے کہ حق بات کہنا نہ تو موت کو قریب کرتا ہے اور نہ ہی رزق میں کمی کرتا ہے " (احمد)۔
اے پاک فوج کے مخلص افسران! تم ان جنگجو انصارِ مدینہ کی اولاد ہو کہ جنہوں نے اسلام کو ایک ریاست و آئین کی صورت میں نافذ کرنے کے لیے رسول اللہﷺ کونُصرۃ فراہم کی تھی۔ اس رمضان، تم پر یہ لازم ہے کہ حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کرو جو اپنے امیر، مشہور فقیہ اور مدبر سیاست دان، شیخ عطا بن خلیل ابورَشتہ کی قیادت میں خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہی ہے۔ صرف خلافت کے قیام کی صورت میں ہی اس غدار اور مجرم حکومت کا خاتمہ ہوگا، کفر کی حکمرانی اختتام کو پہنچے گی، اسلام ایک ریاست و آئین کی صورت میں دوبارہ بحال ہوگا اور رمضان کو پھر و ہی شان و شوکت حاصل ہو گی جیسا کہ اس سے قبل صدیوں تک اسے حاصل تھی۔ اللہ سبحانہ و تعالی ٰنے ارشاد فرمایا: ﴿إِن يَنصُرْكُمُ اللَّهُ فَلاَ غَالِبَ لَكُمْ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِى يَنصُرُكُم مِّنْ بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ﴾ "اگر اللہ تمھاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں ہوسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو پھر کون ہے جو تمھاری مدد کرے گا اور ایمان والوں کو صرف اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے" (آلِ عمران:160)

Read more...

شمالی وزیرستان آپریشن:پاکستان اپنی تزویراتی گہرائی (Strategic Depth) کو ختم کررہا ہے حزب التحریر نے ملک بھر میں شمالی وزیرستان آپریشن کے خلاف مظاہرے کیے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں شمالی وزیرستان آپریشن کے خلاف مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "شمالی وزیرستان آپریشن، پاک فوج امریکی جنگ کا ایندھن"، "صرف امریکی فوجی اور انٹیلی جنس اہلکاروں کے خلاف آپریشن سے ملک میں امن قائم ہو گا"۔
مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ راحیل-نواز حکومت امریکی احکامات کی پیروی میں شمالی وزیرستان میں موجود ان مجاہدین کے خلاف آپریشن کررہی ہے جو افغانستان میں امریکی افواج پر حملے کرتے ہیں۔ان مجاہدین کے خلاف فوجی کاروائی کے نتیجے میں پاکستان کی تزویراتی گہرائی ختم ہو جائے گی جس کی پاکستان کو بھارت کی جارحیت کی صورت میں سخت ضرورت ہوگی۔ ڈرون حملے، امریکی امداد کو شمالی وزیرستان کے ساتھ نتھی کرنا اور امریکہ کی اس فوجی مہم میں گہری دلچسپی بالکل واضح کردیتی ہے کہ اس فوجی آپریشن کا فائدہ کس کو پہنچے گا۔
مظاہرین نے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کرنے اور افواج پاکستان کو اس امریکی صلیبی جنگ کا ایندھن بنانے کی شدید مذمت کی۔ وہ فوری طور پر اس فوجی آپریشن کو ختم کرنے اور امریکی انٹیلی جنس اور فوجی اہلکاروں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کرنے کا مطالبہ کررہے تھے جو فوجی و شہری تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی اور ان حملوں کی نگرانی کرتے ہیں۔ مظاہرین نے افواج میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ راحیل-نواز حکومت کو اپنی حمائت سے محروم کردیں جو امریکی ایماء پر پاکستان کی افواج کی توجہ بھارت کے قبضے سے کشمیر کو آزادی دلانے کی بجائے مغربی سرحدوں پر مرکوز کررہے ہیں۔اس آپریشن کے نتیجے میں دنیا کی واحد مسلم ایٹمی ریاست کی دہلیز پر امریکی موجودگی کے مستقل قیام کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی ۔ مظاہرین نے مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں، جو مجاہدین اور افواج کی قوت کو یکجا کر کے خطے سے امریکہ کو نکال باہر کرے گی اور خطے کو اس کا کھویا ہوا اَمن اور استحکام دوبارہ لوٹائے گی۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک