بسم الله الرحمن الرحيم
فلسطین کی مقدس سرزمین سیکیورٹی کونسل اور استعمار کے ذلت آمیز منصوبوں سے نہیں
بلکہ اللہ کی راہ میں لڑنے والے مجاہدافواج کے ذریعے آزاد ہو گی
تمام تعریفیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے ہیں جس کا ارشاد ہے،
﴿فَإِذَا جَاء وَعْدُ الآخِرَةِ لِيَسُوؤُواْ وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُواْ الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُواْ مَا عَلَوْاْ تَتْبِيراً﴾
"پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آیا تو ہم نے پھر اپنے بندے بھیجے تاکہ تمہارے چہروں کو بگاڑ دیں اور جس طرح پہلی دفعہ مسجد (بیت المقدس) میں داخل ہوگئے تھے اسی طرح پھر اس میں داخل ہوجائیں اور جس چیز پر غلبہ پائیں اُسے تباہ کردیں"(الاسراء 17:7)۔
اور درود و سلام ہو انبیاء کے امام حضرت محمد ﷺ پر،جنہوں نے فرمایا:
«لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ الْيَهُودَ، فَيَقْتُلُهُمْ الْمُسْلِمُونَ، حَتَّى يَخْتَبِئَ الْيَهُودِيُّ مِنْ وَرَاءِ الْحَجَرِ وَالشَّجَرِ، فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوْ الشَّجَرُ: يَا مُسْلِمُ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا يَهُودِيٌّ خَلْفِي، فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ إِلَّا الْغَرْقَدَ، فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرِ الْيَهُودِ»
"قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ مسلمان یہود سے لڑیں گے۔ پھر مسلمان ان کو قتل کریں گے یہاں تک کہ یہودی کسی پتھر یا درخت کی آڑ میں چھپے گا، تو وہ پتھر یا درخت بولے گا: اے مسلمان! اے اللہ کے بندے! یہ میرے پیچھے ایک یہودی ہے، ادھر آ اور اس کو مار ڈال، مگر غرقد کا درخت نہ بولے گا، وہ یہود کا درخت ہے"۔
درود وسلام ہو آپ ﷺ پر، ان کے خاندان پر اور ان کے صحابہؓ پر۔
لہٰذا اے مبارک اجتماع، اللہ کی اجازت سے ہم کہتے ہیں:
ہم آج ظالموں، غداروں اور استعمار پر کے سامنے ببانگ دہل یہ اعلان کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں کہ فلسطین ایک خالصتاً اسلامی سرزمین ہے ، جو مسلمانوں کی ہے، کسی اور کی نہیں۔ ایمان والے اور مجاہدین ،ٹرمپ کی ڈیل ہو یا دوسرے تمام غداری و دستبرداری کے منصوبے اور ذلت آمیز معاہدوں کو، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے اپنے پیروں تلے روندتے ہیں۔
فلسطین وہ سرزمین ہے جسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی آیات اور الفاظ کے ذریعے تقدیس بخشی ہے،
﴿سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ﴾
"وہ(ذات) پاک ہے جو ایک رات اپنے بندے کو مسجدالحرام یعنی (خانہٴ کعبہ) سے مسجد اقصیٰ (یعنی بیت المقدس) تک، جس کے اردگرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں، لے گیا تاکہ ہم اسے اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھائیں۔ بےشک وہ سننے والا (اور)دیکھنے والا ہے"(الاسراء 17:1)۔
حضرت عمر فاروقؓ کے وقت سے لے کر اس آخری سپاہی تک اس کی مٹی کو امت کےہزاروں شہداء نے اپنے خون نے سیرا ب کیا ہے تاآنکہ اسے بے شرم اور ذلیل حکمرانوں نے اسے یہودی بدمعاشوں کے حوالے کردیا ۔ اور آج کے دن تک فلسطین کے نہتے مسلمان اس زمین کو اپنے ہزاروں شہداء اور زخمیوں کے خون سے سیراب کررہے ہیں اور ہزاروں مسلمان مرد، بوڑھے، نوجوان، بچے اور خواتین اس کے لیے قید بند کی مشکلات اور تکالیف برداشت کررہے ہیں۔
فلسطین کی اسلامی شناخت اور اس کی خالص مٹی مجرموں اور مداخلت کرنے والوں کی غلاظت سے آلودہ نہیں ہو گی۔ مسلمان اور فلسطین کے لوگ یہ بات یقین سے جانتے ہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہﷺ نے یہ سرزمین صرف انہی کی قرار دی ہےاور قبضے(یہودی ریاست) کی قسمت کا فیصلہ صرف اس کو جڑ سے اکھاڑنا ہے اور آخری فتح صالح مسلمانوں کی ہی ہوگی ۔ فلسطین آزاد ہوگا ، مسلمانوں کا مسکن بنے گا اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حکم سےجلد ہی آنے والی خلافت راشدہ کا دارالحکومت بنےگا۔ لہٰذا مسلمانوں اور فلسطین کے لوگوں کو ٹرمپ کی ڈیل کو کوئی اہمیت نہیں دینی چاہیے سوائے اس کے کہ ایک کاغذ کو سیاہی سے کالا کیا گیا ہے جو کہ نئے استعماری طاقت کا ایک فیصلہ ہے اور کسی بھی طرح ماضی کی استعماری طاقتوں کے فیصلوں سے مختلف نہیں ہے۔ ٹرمپ کی ڈیل فلسطین کے لوگوں کے لیے کوئی نیا موڑ یا کوئی اچانک نمودار ہونے والا واقع نہیں ہے ۔۔۔۔بلکہ یہ تو اوسلو معاہدے کی ہی ایکسٹینشن اور کیمپ ڈیوڈ اور وادی عربا کے معاہدوں کی ہی اگلی قسط ہے۔
فلسطین کے لوگ اس بات میں کوئی امتیاز نہیں کرتے کہ حیفا، عکا، القدس اور الخلیل میں سے کس علاقے سے دستبرداری اختیار کی جارہی ہے، اور وہ ان لوگوں کے درمیان میں بھی کوئی امتیاز نہیں کرتے جن میں سے ایک گروہ اس شرط پر یہود کے قبضے کے ساتھ امن پر تیار ہے اگر ایک جڑی ہوئی فلسطینی ریاست مل جائے جبکہ دوسرا گروہ الگ الگ ٹکڑوں میں بٹی فلسطینی ریاست کے قیام پر بھی یہود کے قبضے کی موجودگی میں امن پر تیار ہے، اسی طرح فلسطین کے لوگ ان لوگوں کے درمیان بھی کوئی فرق نہیں کرتے جن میں سے ایک 78 فیصد جبکہ دوسرا گروپ 82 فیصد فلسطین سے دستبردار ہونےپر تیار ہے، جبکہ ایک بالشت ہاتھ کے برابر زمین چھوڑنا بھی غداری اور دستبرداری ہے۔
جی ہاں پورا فلسطین اس کے دریاؤں اور سمندر سمیت اسلامی سرزمین ہے اور اس کا کوئی حل نہیں سوائے اس کے کہ اس کو مکمل طور پر آزاد کرایا جائے اور یہودی ریاست کے وجود کو جڑ سے اکھاڑ کر ختم کردیا جائے۔
﴿وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُم مِّنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ﴾
"اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے، وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو"(البقرۃ 2:191)۔
جہاں تک اس ذلت آمیز منصوبے کا تعلق ہے جس کے تحت یہود کے قبضے کو قبول کرتے ہوئے ایک معمولی سی ریاست لےکر زندگی گزارنے کو قبول کرلیا جائے ، تو یہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ، اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں کے ساتھ غداری ہے۔ اس طرح کی زندگی کی چاہے کوئی بھی شکل ہو اور ایسی معمولی ریاست کی چاہے کوئی بھی خصوصیت ہو، اور چاہے اس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو یا ابو دیس یا العیزاریہ ہو، ایسے عمل کو قبول کرنا غداری ہی ہوگی۔
اسی وجہ سے ہم آج یہاں جمع ہوئے ہیں کہ ہم اپنی بھرپور آوازسے اعلان کریں اور اسلامی امت ، ا س کے علماء اور افواج تک اپنی آواز کو پہنچائیں، ہم اس مقصد کے لیے پکار رہے ہیں کہ ہم اپنے بریگیڈز، جنگی طیاروں اور ٹینکوں کے ذریعے فلسطین کی مقدس سرزمین کی آزادی چاہتے ہیں تا کہ فلسطین اور اس کے عوام کے ساتھ ہونے والے اس المیے کا خاتمہ ہو، اور ان کا ملیا میٹ کر دیا جائے جو اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں اور اس کے اور اس کے لوگوں کی قسمت کو برباد کرتے ہیں، اور مسلمان اس میں کامیابی سے فاتح کے طور داخل ہوں جیسا کہ پہلی بار عمر الفاروقؓ داخل ہوئے تھے۔
ہم آج جمع ہیں تاکہ ببانگ دہل اعلان کریں کہ ہم ٹرمپ کی ڈیل کو مسترد کرتے ہیں، دو ریاستی حل ہو یا سرنڈر، مذاکرات ہوں یا غداریاں، سب کو مسترد کرتے ہیں۔ اور جنگی طیاروں کی گھن گرج اور ٹینکوں کی تھرتھراہٹ کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔۔۔۔ ہم لوہے اور فولاد کو کاٹنے کیلئے لوہے اور فولاد سے جواب چاہتے ہیں، ہم تم سے صلاح الدین کے سپاہیوں کا جگرا چاہتے ہیں ۔
تو اے اردن کی افواج، اے کرامہ کی افواج کے افسروں اور کمانڈروں، آگے بڑھو اور فلسطین کو قابض یہود کی نجاست سے پاک کر دو۔
اور اے مصر کی افواج، اے ہیروز جنہوں نے رمضان میں نہر عبور کی تھی، اے عمرو ابن العاصؓ کے وارثوں، فلسطین کا رخ کرو، کیونکہ الاقصی تمہیں مدد کیلئے پکار رہی ہے۔ اپنی تاریخ کو ایک بار پھر زندہ کر دو، حریت اور جہاد فی سبیل اللہ میں سب سے آگے بڑھ جاؤ جیسا کہ تم صلیبیوں کے خلاف جہاد میں سب سے آگے تھے۔
اے پاکستان کی افواج، اے پہاڑ کے شیروں، اے اسلام سے محبت کرنے والو، اپنی نبی ﷺ کی اسراء کی زمین اور قبلہ اول کی جانب حرکت کرو۔ کیا تمہاری پیشانیاں یہاں سجدہ کرنے کیلئے بے چین نہیں؟
اے ترکی کی افواج، اے سلطان محمد الفاتح اور عبد الحمید کی اولادوں، مسجد الاقصی کی اطراف میں پہنچو کہ وہ ایک عرصے سے تمہاری دید کیلئے ترس گئی ہیں۔
اے الجزائرکی افواج، شہادت کی آرزو کرنے والوں، فلسطین کے عاشقوں، فلسطین کے اپنے پیاروں کی خاطر آگے بڑھو، کہ وہ تمہاری نصرت کے منتظر ہیں۔
اور انڈونیشیا، ایران، حجاز اور دیگر مسلم علاقوں کی افواج، الاقصی ادھر ہے، تمہارے نبیﷺ کے اسراء کی زمین یہاں ہے، تمہارے آباؤ اجداد میں سےعظیم صحابہؓ کی قبریں یہاں ہیں، تمہاری مقدس سرزمین یہاں ہے، تو اسے آزاد کرنے اور پاک کرنے کے لیے آگے بڑھو۔
اے مسلم افواج، ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے کلام کے ذریعے آپ کو پکارتے ہیں:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ * إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَاباً أَلِيماً وَيَسْتَبْدِلْ قَوْماً غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئاً وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾
" اے ایمان والو! اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تمہیں کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں آگے بڑھو تو تم زمین سے چمٹ کر رہ جاتے ہو؟ کیا تم نے آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کو پسند کر لیا ہے؟ اگرچہ دنیا کی زندگی کی وقعت تو آخرت کے مقابلہ میں بہت ہی کم ہے۔ اگر تم نہیں نکلو گے تو اللہ تمہیں دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا اور تمہاری جگہ اور لوگ پیدا کرے گا اور تم اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکو گے، اور (بےشک) اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔"(التوبہ 39-38)۔
ہم آج جمع ہوئے ہیں تا کہ وحی کے محافظ علماء کی توانائیوں کو دوبارہ زندہ کریں جن پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس دین کی حفاظت کی ذمہ داری ڈالی ہے، اور ہم انہیں خبردار کرتے ہیں اس بات سے جس سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے انہیں خبردار کیا ہے تا کہ وہ اس عمل کو اپنائیں جس کا اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان سے تقاضا کرتا ہے جو یہ ہے کہ اللہ کی زمین پر اس کے دین کے نفاذ اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے وہ افواج کے خون کو گرمائیں تا کہ وہ حرکت میں آئیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ فَنَبَذُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ وَاشْتَرَوْا بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ﴾"اور جب اللہ نے ان لوگوں سے جن کو کتاب عنایت کی گئی تھی اقرار کرلیا کہ (جو کچھ اس میں لکھا ہے) اسے صاف صاف بیان کرتے رہنا۔ اور اس (کی کسی بات) کو نہ چھپانا تو انہوں نے اس کو پس پشت پھینک دیا اور اس کے بدلے تھوڑی سی قیمت حاصل کی۔ یہ جو کچھ حاصل کرتے ہیں برا ہے"(آل عمران 3:187)۔
اے الازہر کے علماء، حجاز کے علماء، الزیتونہ کے علماء اور تمام دیگرمسلمان علماء:
کیا آپ میں کوئی عزالدین بن عبدالسلام نہیں ہے؟ آپ جو لوگوں کو یہ بتاتے ہیں کہ اگر ڈرنا ہے تو صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے ڈرناہے، اور یہ بتاتے ہیں کہ مخلوق کے لیے سوائے اپنے رب کے، کسی کی اطاعت جائز نہیں ہے، اور یہ کہ اللہ کے دین کی مدد نہ کرنا اور کمزور مسلمانوںکو بےیار و مددگارچھوڑنا بہت بڑا گناہ ہے، اور یہ کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے الاقصی کو آزاد کرانا فرض ہے اور اس پر بہت بڑا اجر و ثواب ہے۔ تو پھر آپ کیوں نہیں بولتے ؟ آپ کیوں حق اور سچائی کا برملا اظہار اور اعلان نہیں کرتے؟ کیا آپ جابروں کے قید خانوں اور ظالم حکمرانوں سے خوفزدہ ہیں؟
﴿فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَوْهُ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ﴾
"اور اللہ زیادہ حق دار ہے اس کا کہ تم اس سے ڈرواگر تم ایمان رکھتے ہو"(التوبۃ 9:13)۔
امت کی صفوں میں آگے بڑھ کر اس کو متحد کریں تا کہ زمین پر اللہ کا دین نافذ ہو اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا جائے۔۔۔۔ یہی ہے آپ کا مقصد حیات جس کے ذریعے آپ خود کو اور اپنی امت کو بچا سکتے ہیں، اور اللہ سے مخلص رہیں، وہ سبحانہ و تعالیٰ آپ کے نیک اعمال پر اجر دینا نہیں بھولے گا ۔
اے تنظیموں اور گروہوں سے وابستہ لوگو!
ہم آپ سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے کلام کے ذریعے مخاطب ہیں:
﴿أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ﴾
"کیا ابھی تک مومنوں کے لئے اس کا وقت نہیں آیا کہ اللہ کے ذکر اور جو حق اللہ کی جانب سے نازل ہوا ہے، سے ان کے دل نرم ہوجائیں؟"(الحدید57:16)۔
کیا وقت آنہیں گیا کہ آپ سچ دیکھ لیں اور یہ جان لیں کہ آزادی سیکیورٹی کونسل اور اقوام متحدہ کے ذریعے نہیں بلکہ آپ کے دین ، آپ کے اسلام اور آپ کی امت کے ذریعے ملے گی؟!
کیا وقت نہیں آگیا کہ آپ یہ سمجھ جائیں کہ امریکا، روس، برطانیہ، فرانس اور یہودی ایک دوسرے کے دوست ہیں اور اسلام اور اس کی امت کے دشمن ہیں؟!
کیا وقت نہیں آگیا کہ آپ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حکم پر چلیں:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ * فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَى أَنْ تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ فَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍ مِنْ عِنْدِهِ فَيُصْبِحُوا عَلَى مَا أَسَرُّوا فِي أَنْفُسِهِمْ نَادِمِينَ﴾؟!
"اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔ تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو گے کہ ان میں دوڑ دوڑ کے ملے جاتے ہیں کہتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے سو قریب ہے کہ اللہ فتح بھیجے یا اپنے ہاں سے کوئی اور امر (نازل فرمائے) پھر یہ اپنے دل کی باتوں پر جو چھپایا کرتے تھے پشیمان ہو کر رہ جائیں گے"(المائدہ:52-51)۔
کیا وقت نہیں آگیا کہ آپ ان کو مسترد کردیں جن کے دلوں میں بیماری ہے، جو کافر ممالک ، سیکیورٹی کونسل اور بین الاقوامی اداروں کی جانب دوڑے چلے جاتے ہیں، اور ان سے عزت حاصل کرنے کے امید رکھتے ہیں؟!
﴿بَشِّرِ الْمُنَافِقِينَ بِأَنَّ لَهُمْ عَذَاباً أَلِيماً * الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعاً﴾
"(اے پیغمبر) منافقوں کو بشارت سناد دو کہ ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے۔ جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں۔ کیا یہ ان کے ہاں عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ تو عزت تو سب اللہ ہی کی ہے"(النساء: 139-138)۔
کیا وقت نہیں آگیا کہ آپ پی ایل او اور مصر، اردن، قطر، ترکی، ایران اور مسلم دنیا کے دیگر حکومتوں کی غداری اور مسئلہ فلسطین کے خلاف سازش کو پہچان لیں۔۔۔۔کیا یہی لوگ نہیں ہیں جو درحقیقت یہودی ریاست کے وجود کی رکھوالی کرتے ہیں؟!!
یقیناً اللہ کے حکم سے یہ وقت ہے کہ آپ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیں اور اسلام کے تمام دشمنوں کو مسترد کردیں، اور اپنے دین کی حمایت کریں، اور اپنی امت کی جانب لوٹ جائیں، آپ خلافت کے قیام اور اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے ان کی حمایت حاصل کریں تا کہ پورا کا پورا مقدس فلسطین آزاد کرایا جاسکے۔
اے مسلمانو! فلسطین آپ کی زمین ہے، اور یہ آپ کے پیغمبرﷺ کا اسراء ہے، اس کو آزاد کرانے کی سعادت صرف کسی صلاح الدین جیسے کی قیادت میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت و اطاعت کے ذریعے ہی حاصل ہو گی۔ اس کی آزادی غلام حکمرانوں کے ہاتھوں نہیں ہوسکتی، جنہوں نے اسلام کو چھوڑ دیا اور کفار کے اتحادی بن گئے۔ لہٰذا اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے لیے غداروں کے تخت الٹ دو، اور ان لوگوں کی حمایت کرو جو خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہے ہیں، وہ خلافت جو آپ کی عزت کی راہ میں آنے والی ہر رکاٹ کو ہٹا دے گی۔
مقدس سرزمین کے مسلمانو!آپ نے بین الاقوامی حل اور استعماری منصوبوں سے جڑنے کے نتائج دیکھ لیے ہیں، اور اب خود اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں کہ آپ کے لیے کوئی راہ نجات نہیں سوائے اس کے کہ آپ اپنے دین سے جڑ جائیں اور اس مقدس زمین کی حفاظت کریں۔ صبر و استقامت کے ساتھ کھڑے رہیں اور اللہ سے ہی ڈریں ، کہ آپ کامیاب ہو جائیں، اور ان تمام منصوبوں کے خلاف متحد ہوجائیں جو قابضین کے وجود کو قانونی حیثیت دیتے ہیں: ٹرمپ کی ڈیل چاہے وہ دو یا ایک ریاست کے قیام پر مبنی ہو۔ اپنے دین کی تذلیل مت کرو، اور اپنی سرزمین کا ایک انچ ٹکڑا بھی دینا قبول نہ کرو اور یہ جان لو کہ کامیابی صبر کرنے والوں کا مقدر ہے۔ لہٰذا اللہ کی حمایت کرو اور اللہ آپ کی مدد فرمائے گا اور آپ کے قدموں کو مضبوطی سے جما دے گا، اور القوی العزیز، اللہ پر بھروسہ کرو ، اور اپنی امت پر اعتماد کرو جو بہترین امت ہے اور انسانیت کی رہنمائی کے لیے لائی گئی ہے، اور اسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے دین اور وحی کے لیے اور پوری انسانیت پر گواہ بننے کے لیےمنتخب کیا ہے۔ آج جو امت کے ساتھ ہورہا ہے وہ اس کی عزت نفس کو جگائے گا، اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد سے آپ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے غداروں کو نکال دو گے، اور امت اللہ کی کتاب اور رسول اللہﷺ کی سنت پر یکجا ہوجائے گی۔۔۔۔اور جلد اللہ کے حکم سے ہم مسلمانوں کو مسجد الاقصی میں جمع کریں گے اور القدس کو اسلام کا مسکن قرار دیں گے۔۔۔۔
﴿ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَى لَهُمْ﴾
"یہ اس لئے کہ جو مومن ہیں ان کااللہ مولی ہے اور کافروں کا کوئی مولیٰ نہیں"(محمد47:11)۔
نتیجہ یہ ہے اے اس مقدس اجتماع میں شریک ہونے والو۔۔۔۔اپنے ہاتھ بلند کرو اور اللہ سے دعا کرو
اے اللہ، اے جنتوں اور زمین کے القیوم، دنیا و آخرت کے مالک، ہم آپ سے آپ کے رحم کے حصول کی درخواست کرتے ہیں، تا کہ ہمارےاور مسلمانوں کے دلوں کی رہنمائی ہو، اس کی مدد سے مسلمان متحد ہوں، اور آپ کے دین کی حمایت اور اس کے نفاذ کے لیے مسلمانوں کے عزم میں اضافہ ہو۔
اے اللہ، ہم آپ سے کفار کے شر سے بچنے کی التجا کرتے ہیں، اور ہم آپ سے منافقوں اور غداروں کے شر سے بچنے کی التجا کرتے ہیں، اور ہم آپ سے مسلم ممالک کے جابر حکمرانوں کے شر سے بچنے کی التجا کرتے ہیں۔
اے اللہ، آپ کے رحم کے سائے تلے ہم آپ کی مدد چاہتے ہیں۔۔۔ اے رحم کرنے والے، اے مالک، آپ کے رحم کے ساتھ ہم آپ کی مدد چاہتے ہیں۔۔۔ اے اللہ آپ کے رحم کے ساتھ ہم آپ کی مدد چاہتے ہیں۔۔۔اس خیر کو مسلمانوں تک پہنچائیں، اور ہمیں ان کے ساتھ مجاہدین کی حیثیت سے مسجد الاقصی اور آپ کے پیغمبر کے اسرا کو آزادی کرانے کی عزت و سعادت سے نوازیں۔
اے اللہ ہم آپ سے نبوت کے طریقے پر خلافت کا مطالبہ کرتے ہیں تا کہ آپ کا دین نافذ ہو اور پوری دنیا تک اسلام کا پیغام رہنمائی اور رحمت کی صورت میں پہنچ سکے، ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جو آپ کی جانب سے ایمان داروں کو دی جانے والی فتح کا مشاہدہ کریں ۔۔۔۔ درود و سلام پہنچے رسول اللہﷺ پر جو دنیا کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو تمام کائنات کا مالک ہے۔
ہجری تاریخ :1 من محرم 1360هـ
عیسوی تاریخ : ہفتہ, 15 فروری 2020م
حزب التحرير
فلسطين