الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

کیانی نے اپنی غداری کو چھپانے کے لئے ایک بار پھر پارلیمنٹ کا کندھا استعمال کر لیا سپلائی لائن کھولنا شرعاً حرام ہے ؛ یہ اسلام، امت مسلمہ اور مجاہدین کے ساتھ بدترین غداری ہے!

عوام کو بجلی کے شدید بحران، کراچی کی ٹارگٹ کلنگ اور گلگت کی نام نہاد فرقہ وارانہ دہشت گردی جیسے مسائل میں الجھا کر کے کیانی اور اس کے حواریوں نے اپنی غداری کو چھپانے کے لئے پارلیمنٹ کا کندھا استعمال کر لیا۔ اللہ کے قانون کے مکمل برخلاف دشمن کو مسلمانوں کے قتل عام میں مدد فراہم کرنے کے لئے نیٹو سپلائی لائن ایک بار پھر کھول دی گئی۔ عوام کو بیوقوف بنانے کی خاطر صرف یہی کہنے پر اکتفاء کیا گیا کہ رسد میں گولہ بارود نہیں بھیجا جائیگا۔ جیسے ان حکمرانوں میں ہمت ہے کہ وہ نیٹو کا ہر کنٹینر کھول کر تسلی کر سکیں کہ اس میں فوجی ساز و سامان ہے یا کھانے پینے کی اشیاء؟ بالفاظ دیگر بین السطور پارلیمنٹ نے حکومت کو سپلائی لائن کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔ پارلیمنٹ نے ایک فاحشہ کی طرح اپنا جسم بیچنے کی نئی قیمت لگا دی ہے۔ ان کفریہ سفارشات کو چند سیاستدانوں اور اسلامی علماء دونوں نے متفقہ طور پر قبول کیا ہے۔ افسوس علماء ایک طرف تو ''اسلام زندہ باد‘‘ کے نعرے لگاتے ہیں اور دوسری طرف اسلام دشمن امریکہ کی سپلائی لائن کھولنے کے حق میں ووٹ ڈالتے ہیں۔

بے شک اس کفریہ جمہوریت کے حمام میں سب ہی ننگے ہیں۔ عوام کو اس کفریہ نظام سے کسی خیر کی توقع نہیں۔ اس سے قبل بھی اسی جمہوری نظام نے سترھویں ترمیم کے ذریعے سپلائی لائن کو قانونی حیثیت فراہم کی تھی اور شراب، سور، فوجی ڈائپرز اور گولہ بارود کو بحفاظت افغانستان تک پہنچانے کی سبیل مہیا کی تھی۔ کیا یہ پارلیمنٹیرنز ، خصوصاً علماء، یہ بھول گئے ہیں کہ جس خوراک کی ترسیل کی اجازت آج یہ دے رہے ہیں اسی خوراک سے توانائی لے کر نیٹو فوجی شہداء کی متبرک لاشوں پر پیشاب کرتے اور ہماری الہامی کتاب قرآن مجید کی بے حرمتی کرتے ہیں؟ کیا وہ بھول گئے ہیں کہ اس خوراک سے طاقت لے کر یہ جانوروں سے بھی بدتر فوجی افغانستان کے نہتے بچوں اور بوڑھوں کو قتل اور ہماری بہنوں کی آبرو ریزی کرتے ہیں؟ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا اس خوراک کی ترسیل میں مدد فراہم کرنا شرعاً حلال ہے یا قطعی حرام؟! کیا ہم شلوار کے پائنچوں اور داڑھی کی لمبائی پر ہی اسلام کے احکامات منطبق کرتے رہیں گے یا اسلام کا تعلق ہماری خارجہ پالیسی اور ملکی قوانین سے بھی ہے؟ تو آخر کیوں اہل علم اس قطعی حرام کے خلاف آواز بلند نہیں کر تے اور وقت آنے پر اپنا وزن دشمنوں کے پلڑے میں ڈال دیتے ہیں؟ حقیقت سب کو معلوم ہے کہ کیانی کی ایک آواز پر یہ سب سیاستدان ڈھیر ہو جاتے ہیں۔

آخر کیا وجہ ہے کہ یہ سیاستدان حزب التحریر کے دلیر اور مخلص شباب سے کچھ نہیں سیکھتے جو آج بھی کیانی اور زرداری کے عقوبت خانوں میں حق گوئی کی بنا پر محبوس ہیں؟ کیانی امریکہ کا وفادار ترین ایجنٹ ہے جسے تین سال کی ایکسٹینشن امریکہ نے ایسے ہی نہیں دے دی۔ وقت آگیا ہے کہ فوج میں موجود افسر فیصلہ کریں کہ انہوں نے راشد منہاس کے نقش قدم پر چل کر اپنے سینئیر کی غداری کے خلاف کھڑا ہونا ہے یا جنرل نیازی کی طرح یحییٰ خان کے اشاروں پر چلتے ہوئے ملک توڑ دینا ہے؟ عوام دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح امریکہ نے پہلے مشرف کے ذریعے ملک تباہ کیا اور اب وہ کیانی اور اس کے چند حواریوں کے ذریعے بچا کھچاملک ادھیڑ رہا ہے۔ اے مخلص افسرو! اٹھو، اس سے پہلے کہ فوج اور سیاستدانوں میں موجود امریکی غدار ملک کو مکمل طور پر بیچ دیں اور پھر تمہارے ہاتھ بچانے کے لئے کچھ نہ بچے!

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

کیانی اور سویلین ایجنٹ حکمران حزب التحریر کو روکنے کے لئے اپنی خباثت پر اتر آئے! لاہور میں حزب التحریر کے ہفتہ وار درس پر حملہ، پندرہ سے زائد گرفتار، جج نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

ماڈل ٹائون لاہور میں حزب التحریر کے ہفتہ وار درس پر حکومتی غنڈوں نے دھاوا بول کر پندرہ سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔ ان پر انسداد دہشت گردی کے ایکٹ 11-W کے تحت مقدمہ بنایا گیا جبکہ جج نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ ان مخلص اور پڑھے لکھے نوجوانوں کی تذلیل کے لئے انہیں دہشت گردوں کی طرح منہ پر چادریں لپیٹ کر میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ جس گھر میں یہ درس کئی سالوں سے جاری تھا وہاں کے مکینوں کو شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ گھر کے سربراہ اور ان کے تینوں بیٹوں کو گرفتار کر لیا گیا اور ان کی والدہ کے سامنے انہیں اس قدر مارا پیٹا گیا کہ ان کے جسم سے خون جاری ہو گیا۔ یہ سب محض اس لئے کہ یہ گھرانہ اسلام کی سربلندی اور خلافت کے قیام کا خواہاں ہے۔ کیا یہ ایجنسیاں بلیک واٹر کے قاتلوں کو گھر کرائے پر دینے والوں کے ساتھ بھی یہی سلوک کرتی ہیں؟ کیا لاہور میں جگہ جگہ کھلے برائی کے اڈوں پر بھی دھاوا بولا جاتا ہے؟ ہر گز نہیں! چند اخباری رپورٹوں کے مطابق یہ ریڈ حزب التحریر کی طرف سے یوٹیوب پر جاری کردہ اس ویڈیو کے جواب میں کیا گیا جس میں حزب التحریر نے کیانی اور پاشا سمیت فوج میں موجود غداروں کو بے نقاب کیا تھا اور اس کی تشہیر کے لئے ایس ایم ایس جاری کئے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ لاہور اور اس سے قبل اسلام آباد میں حزب کے ہفتہ وار درسوں پر حملے کا مقصد حزب کو نیٹو سپلائی لائن کے دوبارہ کھولنے کے خلاف احتجاج کرنے سے روکنا ہے۔

کیانی اور زرداری جانتے ہیں کہ امت امریکہ سے نفرت کرتی ہے اور ایبٹ آباد اور سلالہ حملے کے بعد ان کی غداری کھل کر سامنے آگئی ہے۔ اس کو چھپانے کے لئے عارضی طور پر سپلائی لائن بند کی گئی لیکن یہ عوام کے غم و غصہ کو ختم کرنے کے لئے کافی نہیں تھا۔ اب جبکہ یہ ایجنٹ ایک بار پھر امریکہ کی شہ رگ کو کھولنا چاہتے ہیں تو ایسے میں انہیں حزب التحریر جیسی جماعت کی عوامی تحریک سے خطرہ ہے۔ حکومت جانتی ہے کہ موجودہ نظام کی اصل دشمن حزب التحریر ہے جو امت کے سامنے ایک متبادل نظام بھی پیش کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فرینڈلی اپوزیشن کو گرفتار کرنے کے بجائے اس نظام کی حقیقی اپوزیشن، حزب التحریر، کے کارکنوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔

حزب کے شباب امت کی بیداری اور ان ایجنٹ حکمرانوں کے کرتوتوں کو بے نقاب کرنے کی پر امن سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے چاہے اس ضمن میں انہیں کسی بھی قسم کی مشکل کا سامنا ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ حزب التحریر نے گزشتہ چھ سالوں سے اپنے خلاف غیر اسلامی اور غیر قانونی پابندی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے لیکن پاکستان کی "آزاد عدلیہ" اس مقدمہ کی سماعت میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے تاکہ حکمران گرفتاریوں اور ٹارچر کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔ ہم ان ایجنٹوں اور ان کے حواریوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ حزب اپنی سیاسی اور فکری جدوجہد جاری رکھے گی تآنکہ فوج میں سے مخلص افسران حزب کو بیعت دیتے ہوئے خلافت کا انعقاد کر دیں۔

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

بے شک حکومتی ایجنسی ہی حزب التحریرکے اراکین کے اغوا میں ملوث ہے

14مارچ کو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے آئی ایس آئی کا خط اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمان کو پڑھ کر سنایا اور حزب کے اراکین کے اغوا میں ملوث ہونے سے انکار کیا بلکہ ان پر خودہی گھروں سے غائب ہوجانے اور تخریبی و عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی تہمت بھی لگائی۔حزب التحریرحکومتی ایجنسی کے جواب کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیتی ہے۔ آج بھی ڈاکٹر عبد القیوم انہی حکومتی ایجنسیوں کے عقوبت خانے میں ہیں۔ اس حقیقت سے تمام واقف ہیں کہ یہ ایجنسیاں امریکہ، زرداری اور کیانی کے حکم پر پاکستان کے شہری اغوا کرتی ہیں اور پھر انہیں قتل کر کے ویرانوں میں پھینک دیتی ہیں۔

آج بھی پاکستان کی مائیں بہنیں کشمیر کی ماؤں بہنوں کی طرح اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھائے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے دے رہی ہیں۔ کیا یہ ہزاروں لوگ جھوٹے اور حکومتی ایجنسیاں سچی ہیں؟ کیا فرق ہے بھارت کے پوٹا کے قانون میں اور پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے قانون میں؟ کیا فرق ہے بھارتی ایجنسیوں کے غنڈوں میں جو جہاد کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں اور پاکستان کی ایجنسیوں میں جو اسلام کے نفاذ کی بات کرنے والوں کو اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بناتے ہیں؟ پچھلے سال جولائی میں حزب کے کئی اراکین کو ملتان ،لاہور، راولپنڈی اسلام آباد اور رحیم یار خان سے ان کے گھروں اور بازاروں سے بے شمار افراد کی موجودگی میں اغوا کیا گیا۔ حکومتی ایجنسی کے خلاف ان اغوا کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئینی درخواستیں داخل کی گئیں جس کے دباؤ کے نتیجے میں کئی اراکین کو شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اس دھمکی کے ساتھ چھوڑا گیا کہ وہ میڈیا اور عدالتوں سے رجوع نہیں کریں گے۔ لیکن حزب التحریرکے بہادر اراکین نے رہا ہونے کے فوراً بعد مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان حلفی ریکارڈ کروائے۔

نیز حزب کے رکن نے آئی ایس آئی کو اپنے اغوا کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے میجر طارق کو ملزم نامزد کیا۔ آج بھی ڈاکٹر عبد القیوم کو سات ماہ گزرنے کے باوجود یہ ایجنسیاں محض اسی لئے نہیں چھوڑ رہیں کیونکہ وہ ان کے رشتہ داروں سے مسلسل کوشش کے باوجود یہ یقین دہانی حاصل نہیں کرسکے کہ وہ رہائی کے بعدان کے خلاف عدالتی چارہ جوئی نہیں کریں گے۔ ہم خفیہ ایجنسی میں موجود مسلمان افسروں کو نصیحت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو ٹارچر کرنے کا ابو لہب اور ابو جہل کا وطیرہ چھوڑ دیں۔ کیا ایجنسیوں میں موجود مخلص افراد نہیں دیکھ رہے کہ امریکہ آئی ایس آئی کو بھارت سے نکال کر اپنے ہی مسلمانوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ امریکہ نے آئی ایس آئی کا ریجنل رول ختم کر کے اسے پاکستان میں محض مخلص مسلمان پکڑنے پر مامور کر دیا ہے۔ جہاد کشمیر ختم کر دیا گیا ہے اور اب وہ آئی ایس آئی کو فاٹا اور افغانستان میں مسلمانوں کے قتل عام کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ امریکہ آئی ایس آئی کو عالمی سطح پر دہشت گردی کے حامی کے طور پر پیش کرتا ہے تاکہ اس پر دباؤ ڈال کر اسے مزید اپنے مفادات کے لئے استعمال کرسکے۔ کیا یہ ایجنسی کے اہلکار نہیں دیکھتے کہ جس امریکہ کی مدد کرنے کے لئے آج وہ مخلص مسلمانوں کو اذیتیں دے رہے ہیں وہی امریکہ افغانستان میں ان کا قرآن جلا رہا ہے، ان کے بچے اور عورتیں گھروں میں گھس کر قتل کر رہا ہے جبکہ یہ اہلکار ''نوکری ‘‘ کے نام پر اپنی غیرت کا سودا کر رہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ امریکہ کی چاکری میں اپنی آخرت بھی تباہ کر رہے ہیں۔

ہم ان غدار حکمرانوں اور ان کے گماشتوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ان کا ظلم حزب اور اس کے شباب کو خلافتکے قیام کی پرامن جدوجہد سے نہیں روک سکتا۔ یہ حکمران اور ان کے حواری یاد رکھیں بہت جلد خلافت کے قیام کے بعد انہیں اس دنیا میں بھی اپنے مظالم کا حساب دینا ہوگا جبکہ آخرت کی سزا تو اس سے کہیں بدتر ہے۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

انشاء اللہ ،غداروں کے دن اب گِنے جا چکے ہیں


آج 15مارچ 2012ء کومغرب کے بعد حکومتی غنڈوں نیحزب التحریرکے اسلام کی خاطر منعقد ایک درس پر چھاپہ مارا اور 15سے زیادہ حاضرین کو گرفتار کر لیا۔ ان غدار حکمرانوں نے یہ گھناؤنا عمل اس وقت سرانجام دیا جب یہ حکمران نیٹو کی سپلائی لائن کو زمینی راستے سے بحال کرنے جا رہے ہیں اور فضائی راستے سے یہ سپلائی لائن پہلے ہی بحال کی جا چکی ہے۔ اور یہ اقدام ان حکمرانوں نے اس وقت اٹھایا ہے ،جب حزب التحریرنے ایک شدیدسیاسی مہم چلا ئی جس میں حزب نے پاکستانی فوج میں سے امریکہ کے خلاف آواز اٹھانے والے ہر مخلص افسر کی چھانٹی کرنے کے گھٹیاامریکی منصوبے کو بے نقاب کیا۔ حزب التحریرنے اس مہم میں ہزاروں کی تعداد میں پمفلٹ تقسیم کئے جن کا عنوان تھا :'' غدار حکمران امریکی راج کو بچانے کیلئے فوج میں سے مخلص افسران کی چھانٹی کر رہے ہیں‘‘۔ اس مہم کے دوران پورے ملک میں درجنوں بیانات اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے،جن میں ہزاروں لوگوں کو افواجِ پاکستان کے خلاف جاری امریکی جنگ کے بارے میں آگاہ کیا گیا کہ جس جنگ کا مقصد خلافت کے قیام کو روکنا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد سے حزب کی اس مہم نے عسکری اور سیاسی قیادت میں موجودغداروں کی کمر توڑ کر رکھ دی اور ان غداروں کو مسلمانوں کے سامنے کسی بھی عزت و وقار سے محروم کر دیا۔ اس سیاسی مہم نے مسلح افواج میں موجود مخلص افسران کو اس امر پر ابھارا کہ وہ ان غداروں کو گلے سے پکڑلیں اور امت کے ہاتھوں انہیں وہ سزا دلوائیں جس کے وہ حق دار ہیں۔


امت، مسلح افواج اور ملک سے غداری کے خلاف اپنی صفائی میں کوئی بہانہ نہ ملنے پراِن غداروں نے اسلام کے اُن داعیوں پر ظلم ڈھانا شروع کر دیا ہے جو کہتے ہیں کہ ہمارا رب صرف اللہ ہے۔ ان غداروں کاحالیہ اقدام کوئی پہلا ظالمانہ قدم نہیں بلکہ پچھلے کئی سالوں سے پاکستان کے غدار حکمران حزب التحریرکے شباب کو اغوا کر رہے ہیں ،انہیں تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور انہیں دھمکا رہے ہیں۔ اپنے ان خبیث اقدامات میں پاکستان کے حکمرانوں نے ہر حد کو عبور کیا ہے ،انہوں نے حزب کی خواتین کو ان کے شیر خواربچوں سمیت گرفتار کیا،حزب کے شباب کے والدوں کو اغوا کیا، کمپنی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر حزب کے شباب کو نوکریوں سے بے دخل کیا ، عدالت میں حزب کے شباب کی ضمانت دینے والوں کو دھمکایا اورحزب کے شباب کو لوہے کی سلاخوں اور تاروں سے اس حد تک تشدد کا نشانہ بنایا کہ ان کی کمر کے مہرے ناکارہ ہو گئے یا انکے بازو کندھو ں سے نکل گئے۔ اپنی دیگر تمام غداریوں کی مانند پاکستان کے حکمران یہ اقدامات بھی اپنے آقا امریکہ کے کہنے پر اٹھا رہے ہیں۔ وہ امریکہ جو اوپر سے لے کر نیچے تک انہیں آڈر جاری کر تا ہے، ہر پالیسی ڈکٹیٹ کرا تا ہے اور ہر ڈالر اپنی مرضی سے خرچ کرواتا ہے۔


اے مسلمانانِ پاکستان!

غدارحکمران ،خواہ وہ فوجی قیادت میں موجود ہوں یا پھر سیاسی قیادت میں، ہم میں سے نہیں اور ہم ان میں سے نہیں ہیں۔ یہ غدار پوری امت کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں اور اب ان کے دن گنے جا چکے ہیں، انشاء اللہ جلد ہی انہیں ہٹایا جائے گا۔ جس طرح ایک شخص کہ جس کا خاتمہ نزدیک ہو بے چینی اور اضطراب میں ہاتھ پاؤں مارتا ہے ، یہ غدار حکمران بھی ہر اس شخص کے پیچھے لپکتے ہیں جو ان کے آقا امریکہ کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ یہ غدار حکمران اللہ کی اس شدید وارننگ سے غافل ہیں جو رسول اللہ ا نے اس حدیثِ قدسی میں بیان کی ہے:

((قا ل رسول اللہ ﷺ ان اللہ قال من عادی لی ولیا فقد اذنتہ بالحرب))

''رسول اللہ ا نے ارشاد فرمایا کہ اللہ فرماتا ہے کہ جس نے میرے دوست سے دشمنی کی ،میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کرتاہوں‘‘ (بخاری)۔


اے مسلمانانِ پاکستان!

ایسے حکومتی اقدامات مومنین کے عزم اور کوششوں میں مزید اضافہ ہی کرتے ہیں اور اللہ کے وعدے اور مدد ونصرت پر ان کا ایمان مزید بڑھ جاتا ہے۔ اللہ کے اذن سے حزب التحریرکے شباب اسی طرح کھڑے رہیں گے جس طرح وہ گذشتہ کئی دہائیوں سے اسلامی دنیا کے جابر حکمرانوں کے سامنے ثابت قدمی سے کھڑے ہیں۔ اور وہ صبر و استقامت کے ساتھ اللہ الحی و القیوم کی بندگی کی طرف بلاتے رہیں گے، اوروہ اپنی اِس کوشش میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈریں گے ، یہاں تک کہ اللہ اپنا وعدہ پورا کر دے۔

(رَبِّ انصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِين)

''اے میرے رب ، مجھے شریرلوگوں پر فتح عطا فرما ‘‘(العنکبوت:30)


اے مسلح افواج میں موجود مخلص افسران!

حزب التحریرکے شباب اللہ کے ساتھ اپنے کیے ہوئے وعدے کو پورا کر رہے ہیں۔ اب آپ کی باری ہے کہ آپ اپنا وعدہ پورا کریں۔ یہی وہ وقت ہے اے بھائیو کہ آپ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ دیں، جو مومنین کے دلوں کوراحت دے گی اور انہیں ظالموں پر غالب کرے گی اور اُس دن غدارظالم حسرت زدہ ہو جائیں گے۔

(وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ)

''اور ظالم جلد ہی جان لیں گے کہ وہ کسی کروٹ گرنے والے ہیں ‘‘(الشعراء: 227)

 

Read more...

کشمیر خلافت کی افواج کے تحت منظم جہادکے ذریعے آزاد ہوگا

پاکستان کے ہرحکمران نے خانہ پری کے لیے کشمیر کی جدوجہدآزادی کو ایک دن منانے کی حد تک محدود رکھا اور کبھی بھی پاکستان کے مسلمانوں کو اس جہاد کے لیے تیار نہیں کیا جس سے حقیقی طور پر کشمیر آزاد کروایا جاسکتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اب یوم کشمیر 5 فروری کے دن کو حکومتی سطح پر منانے کی رسم سے بھی جان چھڑائی جا رہی ہے تاکہ حکمرانوں کے بعد امت کو بھی کشمیر کے مسلمانوں سے غداری کرنے کے لیے تیار کیا جاسکے۔ کشمیر کی آزادی صرف منظم جہاد کے ذریعے ہی ممکن ہے اسے قراردادوں یا نان سٹیٹ ایکٹرز کے غیر منظم جہاد سے آزاد نہیں کروایا جاسکتا۔ پاکستان کے غدار حکمران کبھی بھی حقیقی طور پر کشمیر کی آزادی کے خواہاں نہ تھے بلکہ کشمیر میں چھیڑ چھاڑ کا مقصد بھارت کو امریکی مفادات پورا کرنے کے لئے دبائو میں لانا تھا۔ امریکہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد بھارت کو "کیرٹ اور سٹِک" پالیسی کے ذریعے اپنے مدار میں داخل کرنا چاہتا تھا تاکہ پاکستان اور بھارت کو ایک بلاک کی شکل میں چین کے خلاف استعمال کیا جاسکے۔

چنانچہ امریکہ نے کئی سال تک کشمیر کو بطور ‘چھڑی' استعمال کیا اور پاکستان کے غدار حکمرانوں نے اس امریکی پالیسی کو جاری رکھا۔ لیکن کلنٹن کے بھارت کے دورے اور بھارت کے ساتھ امریکہ کی سٹریٹیجک پارٹنرشپ کے بعد امریکہ نے کشمیر جہاد ختم کرنے کا حکم دے دیا جسے مشرف نے من و عن نافذ کیا۔ جہادی تنظیموں پر پابندی لگا دی گئی، تمام جہادی کیمپ بند کر دئے گئے، جہادی تنظیموں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے انہیں ڈسپنسریاں کھولنے اور ٹیکے لگانے کا کام سونپ دیا گیا۔ دوسری طرف سیز فائر کے نام پر پاکستانی غداروں نے بھارت کو ایل او سی پر باڑ لگانے کی اجازت بھی دے دی۔ جس کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں چن چن کر تمام جہادی کمانڈروں کو شہید کر دیا اور پاکستان نے کشمیر پر ہونے والے ظلم اور زیادتیوں پر عالمی سطح پر چپ سادھ لی۔ یہی نہیں بلکہ بھارت کو مزید مضبوط بنانے کے لئے امریکہ نے بھارت کو وسطی ایشیاء تک رسائی فراہم کرنے کا بھی منصوبہ بنا لیا۔ امریکہ نے افغانستان میں بھارت کے قونصل خانے کھلوائے اور پاکستان کے ایجنٹ حکمرانوں کے ذریعے بھارت کو ایم ایف این (MFN) سٹیٹس دلا کر اسے وسط ایشیاء کی منڈیوں تک رسائی فراہم کر دی۔ چنانچہ نئی پالیسی کے تحت امریکہ پاکستان کو بھارت کا طفیلی ملک بنا کر ان دونوں ممالک کو معاشی، سیاسی اور ثقافتی بلاک کی شکل دینا چاہتا ہے تاکہ چین کے خلاف وہ امریکہ کا ہراول دستہ بن سکیں۔ اسی لئے امریکہ بھارت پر پاکستانی انحصار کو بھی بڑھارہا ہے۔ پاکستانی حکمران بھارت سے بجلی، تیل اور دیگر وسائل درآمد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ بعد ازاں یہ کہہ کر کشمیر سے دستبرداری اختیار کی جاسکے کہ "ہم کھاتے بھارت کا ہیں تو اس کے خلاف کھڑے کیسے ہو سکتے ہیں"۔ اس غداری میں دیگر غیر حکومتی ادارے بھی شامل ہو گئے ہیں اور "امن کی لاشا" کو اٹھانے کے لئے این جی اوز اور دیگر میڈیا کے ادارے گھناؤنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان تمام کو کشمیر میں ہونے والا ظلم نظر نہیں آتا بلکہ ان کی ساری توجہ بھارتی ثقافت کو عام کرتے ہوئے پاکستان کے عوام کو بھارت کا دلدادہ بنانے پر مرکوز ہے۔ کیانی، زرداری اور گیلانی جیسے غدار کچھ بھی کر لیں پاکستان کے مسلمان کشمیر کے مسلمان بھائیوں کو کبھی نہیں بھولیں گے۔

انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب اس خطے کے مسلمان خلافت کے قیام کے ذریعے ایک منظم جہاد کر کے کشمیر کے مسلمانوں کو کفار کے چنگل سے آزاد کروائیں گے۔ حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ حزب التحریر کو نصرت دے کر انصار مدینہ جیسا رتبہ حاصل کریں اور جہاد کشمیر کے ذریعے نبی ﷺ کی اس بشارت کو بھی پورا کریں کہ جس نے ہند کے جہاد میں حصہ لیا وہ تمام گناہوں سے پاک ہو گیا۔

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

غدار حکمران امریکی راج کو بچانے کے لئے فوج سے مخلص افسروں کی چھانٹی کر رہے ہیں


11فروری کو متعدد پاکستانی اخبارات اور ٹی وی چینلزپر بریگیڈئیر علی خان اورچار دیگر فوجی افسروں کے کورٹ مارشل کی خبر یں نشر کی گئیں ۔ خبروں میں بیان کیا گیا کہ پاکستانی فوج کے اس بریگیڈئیر کو محض اس جرم کی پاداش میں گرفتار کیا گیا کہ انہوں نے پاکستان پر جاری امریکی حملے خصوصاً مئی2011ء میں ہونے والے ایبٹ آباد واقعہ پر سوال اٹھاتے ہوئے یہ مطالبہ کیا تھا کہ اس واقعہ پر فوجی قیادت میں سے کسی کا محاسبہ کیا جانا چاہیے۔


اخباری رپورٹوں کے مطابق پنجاب کے ایک سادہ گھرانے سے تعلق رکھنے والے یہ جرنیل پاکستان کے قابل ترین فوجی افسران میں سے ایک ہیں جوکہ نہ صرف بتیس سالہ شاندار ملٹری کیرئر رکھتے ہیں بلکہ گولڈمیڈلسٹ بھی ہیں ۔ بریگیڈئیر علی خان کے ساتھی افسروں نے یہ بھی بتایا کہ علی خان گزشتہ کئی برسوں سے فوجی قیادت پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ وہ افغانستان اور قبائلی علاقوں کے مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی اس صلیبی جنگ سے کنارہ کشی اختیار کر لیں۔ یہ معاملہ اُس وقت اپنی انتہاء کو پہنچ گیا جب علی خان نے سٹاف کالج کوئٹہ کی ایک تقریب میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف، کوکھلم کھلا چیلنج کرتے ہوئے اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ اپنے خفیہ معاہدوں کی تفصیلات کو منظر عام پر لائیں۔ انہوں نے مزید یہ بھی مطالبہ کیا کہ امریکہ کے ساتھ اتحاد کی واضح ''حدود‘‘ متعین کی جائیں۔ جنرل پرویز مشرف کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لیے سچائی پر مبنی کوئی لفظ نہ تھا ،لہٰذا اس واقعہ کے چند ہی ہفتوں بعدمشرف نے ذاتی طور پر پروموشن بورڈ کی صدارت کر کے بریگیڈئیر علی خان کو میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دینے سے روک دیا ،اگرچہ یہ ترقی متوقع تھی۔ چنانچہ اب جب کہ علی خان کی کورٹ مارشل کی کاروائی شروع کی جا رہی ہے، بریگیڈئیر علی خان پاکستان آرمی کے سینئر ترین بریگیڈئیر ہیں۔


حزب التحریرولایہ پاکستان بریگیڈئیر علی خان کے کورٹ مارشل سے متعلق مندرجہ ذیل اہم نکات پیش کرنا چاہتی ہے:


اول: مئی 2011 میں امریکہ کے ایبٹ آباد پرحملے کے بعد 5مئی کی کور کمانڈر میٹنگ کے موقع پر آئی ایس پی آر نے اپنی پریس ریلیز (PR108/2011-ISPR) میں کہاتھا: '' چیف آف آرمی سٹاف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف اس قسم کے کسی بھی ممکنہ واقعہ کی صورت میں امریکہ کے ساتھ ملٹری اور انٹیلی جنس کے شعبوں میں تعاون پر نظر ثانی کی جائیگی‘‘۔ لیکن اس کے باوجود 26 نومبر 2011 کو نیٹو اور امریکی فوج نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دو درجن سے زائد مسلمان فوجیوں کو شہید کر دیا۔ جہاں تک نظر ثانی کے وعدے کا تعلق ہے، تو 7فروری 2012 کی اخباری رپورٹوں کے مطابق، جنرل کیانی نے اس معاملے کو صرف نیٹوسپلائی لائن کی معطلی تک ہی محدود رکھا ۔ اور پھر 9 فروری کو پاکستان میں امریکہ کے سفیر کیمرون منٹر نے اس بات کی تصدیق کر دی کہ مغربی صلیبی فوجیوں کو رسد فراہم کرنے کے لئے ابھی تک پاکستانی فضائی حدود استعمال کی جارہی ہیں۔ کیا یہی ہے امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کی حقیقت؟ تو ہم پوچھتے ہیں کہ آخر کورٹ مارشل کس کا کیا جانا چاہئے، بریگیڈئیر علی جیسے لوگوں کا یا جنرل کیانی جیسے لوگوں کا؟


دوم: نومبر میں ہونے والے نیٹو حملوں کے بعد جنرل کیانی نے غم و غصہ سے بھری ہوئی پاکستانی فوج کو یہ یقین دھانی کرائی تھی کہ ڈرون حملے بند اور نیٹو سپلائی لائن کاٹ دی جائیگی۔ ہم پوچھتے ہیں کہ اگر کیانی واقعی امریکہ کے خلاف ہے تو اس نے ایبٹ آباد حملے کے فوراً بعد اس قسم کا'' جرأت مندانہ ‘‘قدم کیوں نہیں اٹھایا۔ یا پھر حقیقت یہ ہے کہ کیانی ہمیشہ سے ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا لیکن ماضی میں اس نے جان بوجھ کر ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا؛ حالانکہ وہ یہ جانتا تھا کہ ایسا نہ کرنے کے صورت میں ڈرون حملوں میں ہزاروں جانوں کا ضیاع ہو گااور بارڈر پر نیٹو حملوں کے نتیجے میں درجنوں فوجی مارے جائیں گے ۔ یا پھر سپلائی لائن کی یہ معطلی محض فوج میں موجود مخلص افسران کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے کی گئی تاکہ ان کے غصے کو ٹھنڈا کیا جاسکے اور امریکہ پاکستان کی ملٹری اور انٹیلی جنس کی صلاحیتوں کو بغیر کسی تعطل اور رکاوٹ کے اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتا رہے۔ تو ہم ایک بار پھر پوچھتے ہیں کہ کورٹ مارشل درحقیقت کس کا کیا جانا چاہئے؟ بریگیڈئیر علی جیسے لوگوں کا یا جنرل کیانی جیسے لوگوں کا؟


سوم: 27 جنوری 2011 کو امریکی انٹیلی جنس اہلکارریمنڈ ڈیوس نے پاکستان میں ڈرون حملوں کے لئے معلومات اکھٹا کرتے ہوئے دو پاکستانیوں کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا، اور ریمنڈ ڈیوس کے قبضے سے لانگ رینج ریڈیو، جی پی ایس آلات اور حساس مقامات کی تصاویر بھی برآمد ہوئیں تھیں۔ پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ان واضح شواہد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا نے حسین حقانی کو یہ اجازت دے دی کہ وہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لئے امریکہ سے ڈیل کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے۔ آج بھی ریمنڈ ڈیوس جیسے خفیہ امریکی اہلکار پاکستان کے طول و عرض میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ ہم پوچھتے ہیں کہ بریگیڈئیر علی کتنے مسلمانوں کے قتل میں ملوث ہے؟ ! ہم یہ بھی پوچھتے ہیں کہ کیا بریگیڈئیر علی نے بھی کسی ڈرون حملے کے لئے امریکہ کو انٹیلی جنس فراہم کی ہے؟ تو پھر کورٹ مارشل حقیقت میں کس کا کیا جانا چاہئے؟ بریگیڈئیر علی جیسے لوگوں کا یا جنرل پاشا جیسے لوگوں کا؟


چہارم: بریگیڈئیر علی خان کے خلاف کورٹ مارشل کی کاروائی درحقیقت مسلم ممالک میں جاری امریکی پالیسی کا حصہ ہے کہ مسلم افواج سے تمام ایسے مخلص اور قابل افسر وں کو چھانٹ کرنکال باہر کیا جائے جو امریکی تسلط سے پاک خودمختار اور مضبوط امت کی خواہش رکھتے ہوں۔ پاکستان کی فوجی قیادت میں موجود غدار اس امریکی پالیسی پرپوری طرح عمل پیرا ہیں ۔ اس پالیسی کو اپنانے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکہ اس بات سے خائف ہے کہ کہیں معاملات اس کے ہاتھ سے نکل نہ جائیں۔ وہ جانتا ہے کہ مسلمانوں پر کنٹرول ان کی افواج پر کنٹرول حاصل کر کے ہی ممکن ہے۔ 24 نومبر 2008 کو میجر جنرل جان ایم کسٹر (جو کہ ایری زونا کے ایک انٹیلی جنس سنٹر کا کمانڈر تھا)نے واشنگٹن ٹائمز کوانٹرویو کے دوران اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا تھا کہ:''پرانے (پاکستانی) فوجی لیڈر ہمیں بے حد پسند کیا کرتے تھے۔ وہ امریکی کلچر کو سمجھتے تھے اور وہ جانتے تھے کہ ہم ان کے دشمن نہیں ہیں۔ لیکن اب وہ آہستہ آہستہ ریٹائر ہوتے جارہے ہیں‘‘۔ مارچ 2009 میں واشنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے ڈیوڈ کلکلنDavid Kilcullen نے (جو امریکی سینٹ کام کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پٹریاس کا مشیر تھا) یہ کہا: ''پاکستان کی آبادی 173 ملین ہے، اس کی فوج امریکی فوج سے بڑی ہے اور اس کے پاس سو سے زائد ایٹمی ہتھیار ہیں... اب ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں آنے والے ایک سے چھ ماہ کے دوران پاکستانی ریاست ناکامی سے دوچار ہو سکتی ہے... انتہا پسندوں کے قبضے کا خطرہ لاحق ہے جس کے سامنے موجودہ دہشت گردی کے خلاف جنگ بھی ہیچ نظر آئے گی۔‘‘ چنانچہ یہ ہے اسلام پسند افسران کی چھانٹی کی پالیسی جس پر بنگلہ دیش میں امریکی ایجنٹ حکمران ، شیخ حسینہ واجد، بھی بخوبی عمل پیرا ہے اور درجنوں ایسے مخلص افسران کو گرفتار کر چکی ہے جو اسلام کی حمایت میں اور امریکہ کا ساتھ دینے والے غدار حکمرانوں کے خلاف کھڑے ہو رہے تھے۔ چھانٹی کی یہی پالیسی کئی دہائیوں سے شام میں جاری تھی جس کے نتیجے میں اب بشار الاسد کئی مہینوں سے بھاری اسلحے ،ٹینکوں اور ہوائی جہازوں کا بے دریغ استعمال کر کے اپنے ہی عوام کا قتلِ عام کر رہا ہے جبکہ امریکہ اطمینان کے ساتھ تماشا دیکھ رہا ہے۔ ہم یہ پوچھتے ہیں کہ کیا کیانی اور پاشا بھی اسی پالیسی پر کاربند نہیں ؟ اور کیا امریکہ نے ان کی مدت ملازمت میں بار بار توسیع ان کی وفاداریوں کے عوض نہیں کی؟ کیا یہ وہی پالیسی نہیں کہ جس کے تحت کیانی اور شجاع پاشا پاکستان کے فوجی افسروں کو اپنے ہی عوام کے خلاف امریکی مفادات کا محافظ بنا رہے ہیں؟ جبکہ ان پاکستانی افسروں نے توبیرونی حملہ آوروں سے مسلمانوں کی حفاظت کا حلف اٹھایا تھا! کیا قبائلی علاقوں میں بھی یہی پالیسی نہیں اپنائی گئی اور کیا کیانی اور پاشا نے اس فتنے کی جنگ کو پاکستان کے بڑے شہروں، بشمول کراچی ،تک پھیلانے میں اپنی رضامندی کا اظہار نہیں کیا؟ کیا وجہ یہ نہیں ہے کہ ان کورٹ مارشلوں کے ذریعے کسی بھی مخلص افسر کوشکار کر کے فوج سے نکال باہر کرنے اور اسے دوسروں کے لئے ایک مثال بنانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ آئندہ کوئی اس قسم کا سٹینڈ لینے کی جرأت نہ کر سکے۔ پس ہم سوال کرتے ہیں کہ آخر کورٹ مارشل کس کا کیا جانا چاہئے؟ بریگیڈئیر علی جیسے مخلص فوجی افسروں کا یا کیانی اور پاشا جیسے غداروں کا؟


اے افواجِ پاکستان کے افسران !

آگاہ رہو کہ ایک طرف تو امریکہ اس وسیع و عریض امت کو اس کے طاقتور ترین حصے یعنی افواج کے ذریعے کنٹرول کرتا ہے تو دوسری طرف وہ امت کی مخلص عالمی قیادت ، حزب التحریر، پر بھی پابندیاں لگاتا ہے تاکہ وہ پاکستان کے عوام پر اپنے کنٹرول کوبرقرار رکھ سکے۔ تمام استعماری طاقتوں نے، جو امت کے خلاف عزائم رکھتی ہیں، مختلف مسلم ممالک میں اپنے ایجنٹ حکمرانوں کے ذریعے حزب التحریرپر پابندی لگارکھی ہے۔ روس نے وسطی ایشیائی ریاستوں میں اپنے ایجنٹ حکمرانوں کے ذریعے حزب پر پابندی لگوائی جبکہ امریکہ نے پاکستان، بنگلہ دیش اور متعدد عرب ممالک مثلاً شام اور مصر میں حزب پر پابندی لگوائی۔ دوسری طرف برطانیہ نے بھی اردن، لیبیا ، تیونس اور دیگر ممالک میں حزب پر پابندیاں عائد کروائیں۔ اس کے باوجود حزب التحریرعالمی سطح پر سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے جو چالیس سے زائد ممالک میں ایک امیر اور مجتہد عطابن خلیل ابو رَشتہ کی لیڈرِشپ تلے کام کر رہی ہے۔ حزب التحریرہی اہلِ طاقت میں موجود مخلص لوگوں کو ساتھ ملا کر امت کو موجود ہ نو آبادیاتی غلامی سے نجات دلانے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔


اے افواج پاکستان کے افسران !

کیا تمہیں اپنی طاقت کا اندازہ نہیں کہ کس طرح امریکہ اپنے مفادات کے حصول کے لئے تمہی پر انحصار کرتا ہے۔ کیا تم دیکھتے نہیں کہ امریکہ کس طرح اپنی انتقامی چھانٹی کی پالیسی پر کاربند ہے کیونکہ وہ تمہاری طاقت سے خوفزدہ ہے۔ کیا تم دیکھتے نہیں کہ کیانی اور پاشا کے لئے بریگیڈئیر علی جیسے بے شمار افسروں کو خاموش کرنا نہایت ضروری ہے کیونکہ وہ ان خیالات کا اظہار کررہے ہیں جو آپ کے دل و دماغ میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ فوج کے ادارے سے خوفزدہ ہے اور اسے ایک کمزور ذہنیت کی حامل کرائے کی فوج میں بدلنا چاہتا ہے تاکہ وہ اپنے مفادات کا تحفظ کر سکے۔ بریگیڈئیر علی وہ پہلا شخص نہیں جسے انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے اور جب تک کہ امریکہ اور اس کے ایجنٹ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں رہیں گے کہ فوج کا پورے کا پورا ادارہ پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کی پرواہ کئے بغیرمحض امریکہ کے تمام احکامات کواندھادھند پورا کرے، ایسے افسران کو انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔


چنانچہ آج تمہاری پوزیشن کیا ہے کہ جب امریکہ تمہیں اپنے چوکیدار کے طور پر تمہارے اپنے ہی بہن بھائیوں کے خلاف ہانک رہا ہے؟ تم کہاں کھڑے ہو جب مخلص افسروں کا کورٹ مارشل کیا جا رہا ہے اور غداروں کی ملازمتوں میں توسیع کی جا رہی ہے؟


تم میں سے بعض ان غدار حکمرانوں اورکافر امریکیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی شر انگیز حرکتوں سے بخوبی واقف ہونے کے باوجود ان کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ جان رکھو کہ خلافت کے قیام کے بعد ایسے تمام لوگوں کو غدار حکمرانوں سمیت امت کے ہاتھوں سخت سزا کا سامنا کرنا پڑیگااور انشاء اللہ وہ دن بہت قریب ہے۔ یہ بھی جان رکھو کہ آخرت میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا عذاب دنیاکی کسی بھی سزاسے کہیں شدید ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

 

فَأَذَاقَهُمْ اللَّهُ الْخِزْيَ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَعَذَابُ الآخِرَةِ أَكْبَرُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ

''پھر اللہ نے انہیں دنیا کی زندگی میں بھی رسوائی کا مزہ چکھایا اور آخرت کا عذاب تو اور بھی بڑا ہے ،کاش وہ جانتے ہوتے‘‘ (الزمر:26)


تم میں سے بعض خاموش تماشائی بنے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عطا کردہ طاقت کو ضائع کر رہے ہیں جس کے بارے میں انہیں حشرکے روز جواب دینا ہوگا۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ فرعون کی فوج کو بھی ظالم فرعون سمیت عذاب دیا گیا تھا جس کی وہ اطاعت کر رہے تھے؟ کیا یہ دنیا اور اس کی عارضی لذتیں تمہیں جنت کی ہمیشہ رہنے والی خوشیوں سے دور کر رہی ہیں؟ اللہ جل شانہ فرماتا ہے:

 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمْ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنْ الآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلاَّ قَلِيلٌ

''مومنو! تمہیں کیا ہوا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے) نکلو تو تم زمین پر گرے جاتے ہو (یعنی گھروں سے نکلنا نہیں چاہتے) کیا تم آخرت (کی نعمتوں) کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہو بیٹھے ہو؟ دنیا کی زندگی کے فائدے تو آخرت کے مقابلے میں بہت ہی کم ہیں ‘‘۔ ( التوبہ: 38)


جبکہ تم میں سے بعض وہ بھی ہیں جو دشمن کی شکست اور مسلمانوں کی فتح کی آرزو رکھتے ہیں۔ تو اے عزیز بھائیو! وہ وقت آن پہنچا ہے کہ تم حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لئے نصرت دینے میں جلدی کرو۔ اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ تمہارے ذریعے وہ وقت جلد لائے جب اسلام کی سچائی کے ذریعے مجرموں اور غداروں کے شر و باطل کا خاتمہ ہو جائیگا

 

لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ

''تاکہ اللہ حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا دکھادے گو مجرموں کو یہ ناگوار ہی ہو ‘‘ ( الانفال: 8)۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک