الأربعاء، 25 محرّم 1446| 2024/07/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

سی این این العربیہ کی رپورٹ کے جواب میں اللہ کے اذن سے شام اوراس خطےمیں مستقبل خلافت راشدہ کاہی ہے جبکہ سفاک بشار اوراس کی بعث پارٹی دورکسی گڑھےمیں جاگریں گے

سی این این کے عربی چینل نے 25 فروری 2014 کو سفاک بشار کا بیان شائع کیا جب وہ شا م کےدارالحکومت دمشق میں بعث پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کررہاتھا۔ چینل نےیہ نہیں ذکر کیا کہ ملاقات کس تاریخ کوہوئی۔ بشار نے کہا "تین سال سے ملک کے اندر جاری بحران کے دوران دمشق کی ثابت قدمی نے شام کے قدم جمائے رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا اور یہ شہر دنیا کے دیگر دارالحکومتوں سے مختلف ہے ۔ یہ شہر اس حوالے سے ایک ممتاز حیثیت کا حامل ہے کہ یہ اسلام اور مسیحی دونوں وراثتوں کا امین ہے"۔ اس نے مزید کہا کہ "بعث پارٹی غداریوں کے واقعات کے بعد اب مزید طاقتور ہوگئی ہے" اور اس عمل کو 'تندرستی کی کیفیت' سے تعبیر کیا، نیز اس کو اندرونی صفائی (سیلف کلئیرنس ) قرار دیا اور وہ یہ سمجھتاہےکہ بعث پارٹی نے ملک کے اندر 'فکری جنگ ' میں کلیدی کرداراداکیاہے، اس کا اشارہ اس بات کی طرف تھا کہ حالیہ بحران نے انتہاء پسندی کے مرکز کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی اسلام کو مسترد کر دیا ہے ۔
شام کے مبارک انقلابی مسلمانو! یہ ہے مغرور امریکہ کا ایجنٹ اور ظالمانہ عالمی نظام کا پروردہ سفاک بشار جو ایک بار پھر شیطانی زبان کے ساتھ نمودار ہوا ہے، جو سچائی سے دور ہے اور جس کے ذریعے اسلام کے ساتھ اپنی نفرت کا اظہار کرتا ہے، جیسے ایک دیوانہ بڑبڑا رہا ہو۔ وہ ایسی باتیں کرتا ہے جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا، تاکہ وہ ایک ایسی حقیقت کے بارے میں لوگوں کو دھوکے میں مبتلا کر دے جسے سب اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ سب کوپتہ ہے کہ دمشق کےاس سرکش کے ہاتھ میں اب اپنے ملک کے اندر جنگ و امن کے فیصلے کا اختیار نہیں رہا اور دمشق جس کے وہ گُن گاتا رہتاہے، اب ایک مقبوضہ علاقہ بن گیا ہے اور یہ قابضین ایران اور اس کے مجرم چیلے، وہ لوگ ہیں جو اس جنگ کو چلا رہے ہیں ۔ اگر وہ اس جنگ کوبشار کی فوج کے سپرد کر دیں تو بشار کب کا ماضی کی داستان بن چکاہوتا.....اور یہ سب جانتے ہیں کہ بشار حکومت کی بعث پارٹی، جس کی حیثیت ایک گندے رومال کے علاوہ کچھ نہیں جس کے ساتھ وہ اپنا ہاتھ پونچھ سکے اور اگر کوئی پارٹی سے نکل جائے تب بھی اس کے اندر غلیظ ترین لوگ ہی رہ گئے ہیں ۔ بعث پارٹی میں اندرونی صفائی (سیلف کلئیرنس ) کاعمل نہیں ہوا،بلکہ یہ ایک ایسے تطہیری (refining process) عمل سے گزر رہی ہے،یہاں تک کہ یہ مکمل طور پر خالص گندگی کا ڈھیر بن جائے۔
جہاں تک دمشق کی بات ہے تویقیناً یہ دنیا کے بہترین شہروں میں سے ایک ہے، مگراس لئے نہیں کہ اس ملعون نے اس کی گواہی دی ہے، بلکہ اس کی گواہی سیّدُ المرسلین سیّدُنا محمدﷺ نے دی تھی ۔ آپﷺ نے دمشق اور اس کے الغوطہ کے علاقے کے بارے میں بتایا، جس پر یہ درندہ صفت انسان دن رات بمباری کرتا رہتا ہے اور جس کے باسیوں پرظلم کرتے ہوئے اس کے دل میں ذرہ برابر رحم نہیں آتا۔ رسول اللہﷺ کی یہ گواہی بیہقی کی حدیث میں موجود ہے جو ابوالداردء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔آپﷺ نے فرمایا:
فُسْطَاطُ الْمُسْلِمینَ يَوْمَ الْمَلْحَمَةِ بِالْغُوطَةِ إِلَى جَانِبِ مَدِينَةٍ يُقَالُ لَهَا دِمَشْقُ، مِنْ خَيْرِ مَدَائِنِ الشَّام....
"گھمسان کی لڑائی کے دن مسلمانوں کاخیمہ(ہیڈکوارٹر) الغوطہ میں ہوگا جو دمشق نامی شہرکے قریب ہے، (دمشق) شام کے بہترین شہروں میں سے ایک ہے"۔
یہ جواس نے کہاہے کہ"دمشق اسلامی اورمسیحی وراثتوں کاامین ہے" تو یہ صرف اسلامی حکومت کی فراخ دلی اوروسعت ظرفی کی وجہ سے ہے، کیونکہ اسلام نے طویل عرصے تک غیر مسلموں کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ عمومی اسلامی احکامات کے ضمن میں اپنے دینی امور سر انجام دیں اوراس کشادہ دلی کی وجہ اس کی یہ آمرانہ حکومت نہیں جس کے بدترین نظام حکومت کا تاریخ کے کسی دورمیں نشان نہیں ملتا۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ دمشق کی تعریفیں اس لئے کرتاہے کہ وہ دمشق کے لوگوں سے خائف ہے۔ ا س کے دل میں ان کیلئےکوئی محبت نہیں، کیونکہ انشاء اللہ دمشق، اس کے اور اس کی سیکولر پارٹی اورقابض جنگجوؤں کےلئے قبرستان ثابت ہوگا اور اسی کے اندر اسلام کے ستون کو کھڑا کیا جائے گا اور یہیں سے نور پھوٹنا شروع ہو گا، اس کو اللہ تعالی ٰ اسلام کا مسکن بنادے گا، جو عالمی ریاستوں سے ان کے مظالم کابدلہ لے گا اور صبح کا انتظار کرنے والے جلد اس کانظارہ کرلیں گے۔
جہاں تک اس کی یہ بات ہے کہ "حالیہ بحران نے انتہاء پسندی کے مرکز کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی اسلام کو مسترد کر دیا ہے" تو ہم کہتے ہیں کہ بشار اور امریکہ، جس کی ہدایات پروہ بدترین قتل عام کا ارتکاب کر رہا ہے اور روس جو اُس کو اِس ظلم و بربریت میں مدد دیتا ہے اور ایرانی حکومت جو افغانستان سے لے کر عراق اور شام تک مسلمانوں کے خلاف امریکی جارحیت میں برابر کا شریک چلا آرہا ہے، سب کے سب عالمی دہشت گردی کا منبع ہیں اور مسلمانوں کے خلاف فکری اور مادی دہشت گردی کے بدترین حربوں کو استعمال کرتے ہیں تاکہ ان کو خلافت راشدہ کی شکل میں اپنے مجوزہ منصوبے کی تکمیل سے روک لیں، وہ خلافت راشدہ جس کاقیام اللہ کے اذن سے اب پچھلے تمام ادوار سے کہیں زیادہ جلد متوقع ہے۔ اس کی گواہی شام کے وزیر خارجہ کی زبانی یوں سننے میں آئی، جس نے بالکل واضح طور پر کہا "ہم جانتے ہیں کہ جولوگ شام کے بدخواہ ہیں اور جو اسلامی ریاست ِخلافت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں، وہ کبھی بھی شام کی حدود پر نہیں رکیں گے"، اور ایسا ہی روسی وزیر خارجہ لاروف نے بھی کہا جواسلام دشمنی میں ا س سے کہیں زیادہ بڑھ کرہے۔ لاروف ہی تھا جس نے دنیا والوں کو خلافت کی واپسی کے بارے میں متعدد بار متنبہ کیا، سویہ بے وقوف کس قسم کی ناکامی کی بات کرتا ہے جب کہ شام میں سیاسی اسلام اس قوت کے ساتھ پیش قدمی کر رہا ہے جسے دیکھ کر دشمنوں کے دل خوف سے لبریز ہو رہے ہیں۔
ہم حزب التحریر (ولایہ شام ) کے شباب یہ جانتے ہیں کہ امریکہ، اس کے اتحادیوں اوراس کے ایجنٹ، سب نے اپنی سازشوں کو ایک کیا ہوا ہے اور اپنی افواج کو اپنے سرکش ایجنٹ بشار کی مدد کیلئے متحرک کرلیا یہاں تک کہ انہیں کوئی دوسرا سرکش دستیاب ہو جائے، جوخلافت کو روک کر ان کے اہداف و مقاصد اور ان کے مفادات کی خدمت بجا لائے، جیسا کہ ان کا خیال ہے، لیکن ان کی یہ خواہش انہیں تباہ و برباد کر دے گی۔ لہٰذا اللہ کے اذن سے، قرآن کی آیات اور حضرت مصطفیٰﷺ کی احادیث مبارکہ کے مطابق خلافت تو آکر رہے گی اور یہ ان لوگوں کے ہاتھوں ہوگا جو اس آیت کے مطابق ہوں گے:
صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا وَيَقُولُونَ مَتَى هُوَ قُلْ ط عَسَى أَنْ يَكُونَ قَرِيبًا
"جنہوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا ، اُسے سچا کر دِکھایا ۔ پھراُن میں سے کچھ وہ ہیں جنہوں نے اپناعہد پورا کردیا، اور کچھ وہ ہیں جو ابھی انتظار میں ہیں، اور انہوں نے (اپنے ارادوں میں) ذراسی بھی تبدیلی نہیں کی" (الاسراء: 51)

ہشام البابا
ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

پاکستان کی حکومت شام میں خلافت کے قیام کو روکنے کی امریکی جنگ میں اس کا ساتھ دے رہی ہے

شام کے مسئلہ پر راحیل-نواز حکومت کی پالیسی عین امریکی مفادات کے مطابق ہے اور یہ بات اب لوگوں پر بھی واضح ہوتی جا رہی ہے۔ حزب التحریر یہ دیکھ رہی ہے کہ حکومت شام کے مسئلہ پر اس کی پالیسی کے حوالے سے ہونے والی شدید تنقید سے بوکھلا گئی ہے۔ 28 فروری 2014 کو وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اس تنقید پر غصے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ "شام کے حوالے سے پاکستان کے مؤقف کو وضاحت سے بیان کردیا گیا ہے ،لیکن اس کے باوجود اگر اس مؤقف کو نہیں سمجھا جارہا تو میں یہ کہوں گی کہ یہ تنقید کسی کے کہنے پر کی جارہی ہے اور وہ لوگ جو اس بحث کو اٹھا رہے ہیں ان کی ذہانت پر سوال اٹھائے جاسکتے ہیں"۔
ہم حکومت سے کہیں گے کہ عوام میں نہیں بلکہ حکومت میں ذہانت اور دوراندیشی کی شدید کمی ہے۔ یہ بات ذہین لوگوں پر آشکار ہوچکی ہے کہ شام کی بابرکت زمین کے مسلمان اسلام کے قیام کے لئے ایک مقدس انقلاب برپا کر رہے ہیں۔ دوسرے ممالک میں اٹھنے والی انقلابی تحریکوں کے برعکس شام کے عوام نے بشار کی جگہ کسی نئے امریکی ایجنٹ کو اقتدار میں لانے اور کفریہ جمہوری ریاست کے تسلسل کے امریکی منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔ اور جب شام کے مسلمان یہ نعرے لگاتے ہیں کہ الشعب یرید الخلافة من جدید "لوگ ایک بار پھر خلافت کا قیام چاہتے ہیں" تو ظالموں اور جابروں کے تخت لرز جاتے ہیں۔ ذہین اور باخبر لوگ جانتے ہیں کہ دنیا میں جلد ہی ایک انقلابی تبدیلی آنے والی ہے اور وہ اس کے لئے تیاری کررہے ہیں۔
لیکن حکومت نے اسلا م اور مسلمانوں کا ساتھ دینا گوارا نہیں کیا بلکہ خلافت کے قیام کو روکنے کی مغرب اور جابر بشار کی جنگ کا حصہ بننا قبول کر لیا۔ شام کے مسلمان مسلسل مسلم ممالک سے مدد کے لئے پکار کررہے ہیں لیکن راحیل-نواز حکومت نے ہماری افواج کو بیرکوں میں بِٹھا رکھا ہے اور اگر ان کےمغربی آقا اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے مسلم افواج کو حرکت میں لانے کا مطالبہ کرتے تو لائبیریا جیسے دور دزار کے ملک بھی اپنی افواج کو فوراً روانا کردیتے۔ حکومت پاکستان نے جنیوا-2 کے مطالبات کو منظور کر کے شام کے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے جس کے تحت شام میں ایک عبوری حکو مت قائم کی جائے جو لاکھوں مسلمانوں کے قاتل بشار حکومت کے نمائندوں اور نام نہاد اپوزیشن پر مشتمل ہو گی جبکہ اس اپوزیشن کی شام میں مقبولیت کا یہ حال ہے کہ وہ وہاں اُن علاقوں میں بھی داخل بھی نہیں ہوسکتی جو بشار حکومت کے قبضے میں نہیں ہیں۔ لہٰذا حزب التحریر ولایہ پاکستان سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو خبردار کرتی ہے اور یاد دہانی کراتی ہے کہ تم خلافت کے قیام کو کو روکنے کی چاہے کتنی ہی زبردست کوشش کیوں نہ کرلو وہ انشاء اللہ جلد ہی قائم ہو گی۔ اور اگر وہ شام میں قائم نہیں ہوتی تو اللہ کے حکم سے پاکستان میں قائم ہوگی اور امت ان لوگوں کو کبھی نہیں بھولے گی جنھوں نے اس کے دشمنوں کا ساتھ دیا تھا اور سب سے اہم یہ کہ اللہ تعالٰی تو بالکل بھی بھولنے والے نہیں ہیں۔ یقیناً ذہین لوگ سبق حاصل کریں گے!
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو پکارتی ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں اور انھیں یادہانی کراتی ہے کہ یہ ہم پر لازم ہے کہ شام کے مسلمانوں کی اپنی افواج کے ذریعے مدد کریں جو ایٹمی اسلحے سے لیس دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ مَا مِنِ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِماً عِنْدَ مَوْطِنٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلاَّ خَذَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِى مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ، وَمَا مِنِ امْرِئٍ يَنْصُرُ امْرَأً مُسْلِماً فِى مَوْطِنٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلاَّ نَصَرَهُ اللَّهُ فِى مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ "ایسا کوئی شخص نہیں ہے جو مسلمان کو اس صورتحال میں بے یارو مدد گار چھوڑ دے جہاں اس کو بے عزت کیا جائے اور اس کی حرمت کو پامال کیا جائے (اور اگر وہ ایسا کرے) تو اللہ اسے اس وقت بے یارو مدد گار چھوڑ دے گا جب وہ اللہ سے مدد کا طلبگار ہوگا۔ اور ایسا کوئی شخص نہیں جو مسلمان کی اس وقت مدد کرے جب اس کو بے عزت کیا جارہا ہو اور اس کی حرمت کو پامال کیا جارہا ہو کہ اللہ اس کی اس وقت مدد فرمائیں گے جب وہ اللہ سے مدد کا طلب گار ہوگا" (احمد)۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

جمہوریت کو ختم کرو اور خلافت کو قائم کرو پاکستان کی دہلیز پرایک مستقل صلیبی وجود کو تحفظ فراہم کر کے کیانی نے اپنی غداریوں میں مزید اضافہ کیا

امت کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان کی دہلیز پر امریکہ کو مستقل فوجی اڈے قائم کرنے میں مدد فراہم کر کے جنرل کیانی غداری کی ہر حد کو پار کرتا جا رہا ہے۔ 25 مئی 2013 کو جنرل کیانی نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں ایساف کمانڈر جنرل جوزف ایف ڈنفورڈ سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق ملاقات کے دوران جنرل کیانی نے افغانستان میں امن کے قیام اور نیٹو افواج کے انخلأ کے لیے امریکہ کو تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ خطے میں امریکہ کے سب سے اہم آدمی جنرل کیانی کی یہ ملاقات مختلف امریکی و مغربی اہلکاروں اور بین الاقوامی اداروں سے ہونے والی ان ملاقاتوں کا تسلسل تھی جن کا مقصد افغانستان پر امریکی گرفت کو مضبوط بنانا تھا۔ اس سے قبل 20 مئی 2013 کو جنرل کیانی نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں آئی ای ڈیز (Improvised Explosive Devices) کے حوالے سے ایک پالیسی بنانے اور پاکستان سے کیمیائی کھاد کی افغانستان کے طالبان کو فراہمی روکنے کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔ امریکی فوج کے تخمینوں کے مطابق 80فیصد افغان بم کیمیائی کھاد سے بنے ہوتے ہیں اور افغانستان میں ہونے والی امریکی اموات میں سے 60 فیصد انھی بموں (IEDs) سے ہوتی ہے۔ فوجی قیادت میں موجود اپنے ساتھی غداروں کے چھوٹے سے گروہ کی مدد لینے کے ساتھ ساتھ جنرل کیانی نے سیاسی قیادت میں موجود غداروں کی مدد بھی طلب کر لی ہے۔ لہذا نواز شریف اور دوسرے بِکاؤ سیاستدان اب مسلمانوں کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اپنے ہتھیار ڈال دیں اور صلیبی قبضے کو تسلیم کرلیں۔ کراچی اور کوئٹہ میں آپریشنز اسی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں تاکہ مسلمانوں کو یہ بات کو تسلیم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ یہ معاونت اس مدد کے علاوہ ہے جو جنرل کیانی نے فوج میں امریکی راج کی مخالفت کرنے والے افسران کو ہٹانے، نیٹو سپلائی لائن کو تحفظ فراہم کرنے اور امریکہ کو پاکستان میں ڈرون حملوں کی اجازت دینے کی صورت میں فراہم کر رکھی ہے۔
جنرل کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھی پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان کو یہ کہہ کر دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ دراصل امریکہ کو خطے سے نکلنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ یہ امریکی ایجنٹ پاکستان کے عوام اور افواج میں موجود شدید غصے سے باخبر ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں پاکستان کے مسلمان خطے میں امریکی موجودگی کو اپنے اور اپنے دین کے لیے براہ راست خطرہ سمجھتے ہیں۔ لہذا امریکہ نے ان حکمرانوں کو ایسا ظاہر کرنے کی اجازت دی ہے کہ جیسے خطے سے امریکہ کو نکلنے میں مدد فراہم کر کے یہ لوگوں کی خواہش کو پورا کر رہے ہیں جبکہ درحقیقت یہ غدار حکمران محدود انخلأ کے دھوکے میں افغانستان میں مستقل امریکی اڈوں کے قیام کے ذریعے خطے میں امریکی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے امریکہ کی مدد کر رہے ہیں۔ یہ ہے ان غداروں کی مسلمانوں کے خلاف دوہری حکمت عملی کی حقیقت جس کا مقصد اپنے کافر آقاوں کے خوشنودی حاصل کرنا ہے۔
يُخَادِعُونَ ٱللَّهَ وَٱلَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنْفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَ
"وہ اللہ کو اور ایمان والوں کو دھوکہ دیتے ہیں، لیکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں، مگر سمجھتے نہیں" (البقرة:9)
اے افواج پاکستان کے افسران! تمھارے حکمرانوں کا طرز عمل تمھارے سامنے ہے۔ یہ افغانستان پر حملے اور خطے میں امریکہ کو اپنے قدم جمانے کے لیے اس کی جانب دوڑے چلے جاتے ہیں اور پاکستان کی سرزمین اور فضائیں اس مقصد کے حصول کے لیے اس کے سامنے کھول دیتے ہیں۔ انھوں نے پاکستان کے قبائلی علاقوں اور شہروں میں مجاہدین کا پیچھا کیا، انھیں گرفتار کیا اور پھر انھیں امریکہ کے حوالے کیا۔ پھر جب امریکہ کی افغانستان میں مشکلات بہت بڑھ گئیں تو انھوں نے افواج پاکستان کو قبائلی علاقوں میں بھیج دیا تاکہ افغانستان جانے والے مجاہدین کا راستہ روکا جاسکے اور پاکستان میں فتنے کی جنگ کو بھڑکایا جائے جس کا ایندھن افواج پاکستان کے جوان اور پاکستان کے شہری بن رہے ہیں۔ اور اب بجائے اس کے کہ یہ بزدل، صلیبیوں اور ان کے دم توڑتے قبضے کے خلاف اپنی افواج اور مجاہدین کے طاقت کو یکجا کریں یہ مجاہدین کو اس بات پر مجبور کر رہے ہیں کہ وہ ہتھیار پھینک دیں۔
اے بھائیو! حزب التحریر کو نصرة فراہم کرو اور مشہور فقہی اور رہنما، امیر حزب التحریر، شیخ عطا بن خلیل عطا ابو رشتہ کی بیعت کرو، پاکستان میں خلافت کا فوری قیام عمل میں لاؤ اور اس امت کی تذلیل کے دنوں کا خاتمہ کر دو۔ بھائیوں یہی وقت ہے دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن سٹیٹ بننے کی بجائے اس امت، اس کے دین اسلام اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی فرنٹ لائن سٹیٹ بن جاؤ۔ حزب التحریر تمھیں پکارتی ہے کہ تم میں جنھوں نے اب تک اس پکار پر لبیک نہیں کہا وہ لازمی اب اس کا جواب دیں۔

Read more...

جمہوریت کو ختم کرو اور خلافت کو قائم کرو بجلی کا بحران عوام سے جمہوریت کا بہترین انتقام ہے

ملک بھر میں جاری بجلی کا بدترین بحران عوام سے جمہوریت کا بہترین انتقام ہے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرتا کہ اس بحران کی بنیادی وجہ بجلی کی پیداواری صلاحیت کی کمی نہیں ہے تو پھر آخر کیوں عوام کو نہ تو مشرف و شوکت عزیز کی حکومت اور نہ ہی زرداری و کیانی کی حکومت اس بحران سے نجات دلاسکی۔ حکمران گردشی قرضے، مہنگے فرنس آئل،بجلی چوری، بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں موجود شدید بد انتظامی کو اس مسئلے کی وجوہات قرار دیتے ہیں۔ کیا یہ ایسے مسائل ہیں جنھیں پچھلی دو حکومتیں بھی حل نہیں کرسکتی تھیں۔ جمہوریت کی بدولت بجلی کے پیداواری ادارے اور تقسیم کار کمپنیاں عوامی اثاثے نہیں بلکہ نجی کاروبار ہیں۔ جب حکومت ان کے واجبات ادا نہیں کرتی تو وہ بجلی کی پیداوار میں کمی یا پاورپلانٹ ہی بندکرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ لہذا اس بات کے باوجود کہ بجلی کی پیداواری استعداد 21000میگاواٹ جبکہ انتہائی طلب 17500میگاواٹ ہے، بجلی کی پیداوار 9000میگاواٹ سے بھی کم ہوجاتی ہے۔ جمہوریت ہی اس قسم کی پالیسی کی اجازت دیتی ہے جس میں چیز استعمال کرلینے کے باوجود اس کی قیمت ادا نہیں کی جاتی۔اس کے علاوہ جب عوامی غم و غصہ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے بجلی کی پیداوار بڑھا بھی دی جاتی ہے تو اس کامطلب ریاست کے لیے مزید خسارہ اوراس خسارے کو پورا کرنے کے لیے مزید قرضہ اور لوگوں کے لیے مہنگی بجلی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ یہ پالیسی اس لیے اختیار کی جاتی ہے تا کہ عوام شدید بد حالی کا شکار ہو کر ملک میں امریکی راج کے خلاف آواز بھی بلند نہ کرسکیں۔ درحقیقت بجلی کا کوئی بحران سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ یہ مسئلہ حکمرانوں نے جانتے بوجھتے پیدا کیا ہے جس کی وجہ سے مسلم دنیا کا طاقتور ترین ملک کسی کمزور ترین افریقی ملک سے بھی کمزور تر لگنے لگا ہے تا کہ حکمران امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کا جواز فراہم کرسکیں۔
11مئی2013کے انتخابات کے نتیجے میں آنے والے حکمرانوں نے بھی قوم کو حکومت سنبھالنے سے قبل ہی یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ وہ اس بحران کے خاتمے کی کوئی مدت متعین نہیں کرسکتے۔ اس کے ساتھ ہی وہ یہ تائثربھی مستحکم کررہے ہیں کہ وہ ملک جس نے بغیر کسی بیرونی مدد کے شاندار ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی حاصل کی،اس بحران کو امریکہ،چین اور بھارت کی مدد کے بغیر حل نہیں کرسکتا۔ ایک طرف یہ حکمران اس بحران کے خاتمے کے لیے وسائل کی کمی کا رونا روتے ہیں لیکن بارہ سالوں سے امریکی جنگ کو لڑنے کے لیے معیشت کو 70ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا چکے ہیں اور پاکستان کے عوام کے خون پسینے کی کمائی سے حاصل ہونے والی اربوں روپے کی رقم کو نیٹو سپلائی لائن کوبرقرار رکھنے اور اس کی حفاظت کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
جمہوریت و آمریت صرف اور صرف امریکہ اور استعماری طاقتوں کے مفادات کو پورا کرتی ہے۔ صرف خلافت ہی عوام کو بجلی کے اس بدترین بحران سے، توانائی سے متعلق اسلام کے احکامات کے نفاذ کے ذریعے، نجات دلائے گی۔ خلافت رسول اللہﷺ کے ارشاد ((المسلمون شرکاء فی ثلاث الماء و الکلا و النار)) ''تمام مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں: پانی ، چراگاہیں اور آگ'' (ابو داؤد)، کے مطابق بجلی کے تمام پیداواری کارخانوں،یونٹس،اداروں اور اس کی تقسیم کار کمپنیوں کو عوامی ملکیت قرار دے گی اور پیٹرول،ڈیزل،فرنس آئل وغیرہ پر عائد ٹیکسز کا خاتمہ کردے گی ۔ ان اقدامات کے نتیجے میں عوام کو نہ صرف بجلی گھروں کے نجی مالکان کی بلیک میلنگ سے نجات مل جائے گی بلکہ سستی بجلی بھی میسر آئے گی۔ اس کے علاوہ خلافت خود انحصاری کے حصول کے لیے بجلی پیدا کرنے کے لیے ریاست میں دستیاب وسائل جیسے پانی، کوئلہ،گیس وغیرہ کو استعمال میں لائے گی اور اس طرح بجلی کی پیداواری لاگت میں مزید کمی آئے گی۔
حزب التحریر عوام کو خبردار کرتی ہے جمہوریت و آمریت سرمایہ دارانہ نظام کو نافذاور استعماری ممالک کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے۔ صرف خلافت ہی اسلام کے نفاذ کے ذریعے امت کو سرمایہ دارانہ نظام کے ظلم اور استعماری ممالک کے شکنجے سے آزاد کرائے گی۔ لہذاخلافت کے قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر کے ساتھ شامل ہوجائیں۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

کو ئی ہے جو وسطی افریقہ کے مسلمانوں کی مدد کرے!

پریس ریلیز

کل بروز پیر 17 فروری 2014 کو بی بی سی کی ویب سائٹ نے رپورٹ کیا کہ "وسطی افریقہ میں افریقی فورسز نے انٹرینشنل سپورٹ مشن فار سنٹرل افریقن ری پبلک(ISMCA) کی سرپرستی میں ان 2,000 مسلمانوں کی ملک بدر ی پر قابو پا لیا ہے، جومسیحی ملیشیا کے فرقہ وارانہ تشددکے حملوں سے فرار ہوکر کیمرون کی طرف منتقل ہورہےتھے۔ بی بی سی کے رپورٹر کے مطابق، جوروانڈا کے فوجیوں کے قافلے کے ساتھ سفر کر رہا تھا، "فوجیوں کے قافلے پر بندوقوں، نیزوں، تلواروں، تیروں، پتھروں اور چھریوں سے حملہ کیاگیا"۔
عیسائیوں کی طرف سے مسلمانوں کو قتل کرنے اور ان کے جسموں کے بخیے ادھیڑنے، بلکہ ان کے گوشت تک کو کچا کھانے کے کئی یقینی شواہد موجود ہیں۔ بی بی سی نے 13 جنوری 2013 کو ایک ایسے شخص کے بارے میں جس کا گوشت انتقامی طور پر کھایا گیا تھا، کے متعلق تفصیلی تحقیقات پر مبنی ایک مضمون نشر کیا۔ مضمون میں بتایا گیا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق 20 سے زائد لوگوں نے ایک گاڑی والے کو زبردستی روکا، جو کہ ایک مسلمان تھا۔ انہوں نے اس کو سڑک پر گھسیٹا، اور اس کو زدوکوب کرنے لگے، اس کے سر پر ایک بڑا پتھر مارا، پھر اس کو آگ لگا دی، پھرایک شخص جھپٹ کر اس کے پورے پاؤں کو کاٹ ڈالتاہے اور اسے کچا کھانا شروع کر دیتا ہے۔ جمہوریت پسند وں نے اس بدترین جرم پرچپ سادھ لی ہوئی ہےاور قاتلوں کے ساتھ مل کران کی اس "بہادری" پرانہیں شاباش دیتے ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا "ہم سب مسلمانوں سے نہایت غصہ میں ہیں، ہم اس کو روکنے کے لئے کچھ نہیں کرسکتے"۔
دوسری طرف افریقی امن فورسز کے ساتھ تشدد کو روکنے کے سلسلے میں تعاون کرنے کے بہانے فرانس نے اپنی فوجیں داخل کیں۔ ان فوجوں نے ان صلیبی قاتلوں کی بھرپورجانب داری کی جومسلمانوں اور ان کے مقدسات کے خلاف جرائم کے مرتکب تھے۔ اس لئے وسطی افریقہ میں عالمی فورسز سے تحفظ کی امید کرنے والوں کی حالت یوں ہے جیسے کو ئی کڑکتی دھوپ سے بھاگ کر آگ کے ذریعے پناہ حاصل کرنے کی کو شش کرے۔
وسطی افریقہ میں ہمارے مسلمان بھائیوں کے ساتھ روارکھے جانے والے جرائم اور ظلم وستم کی یہ ایک جھلک ہے، اس کی وجہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن صلیبیوں کاوہ حسد ہے جس میں جل کر وہ اس قسم کی ناپاک کاروائیوں پراترآتے ہیں۔ فرانس کے تعاون اور عالمی گٹھ جوڑ کے سائے تلےبدترین قتل وغارت گری اور بد ترین تشدد، اعضاء کو الگ کرکے ٹکڑے کردینا، آگ میں جلادینا، جسموں کو چیرپھاڑکرنااور خام انسانی گوشت کاکھانا، وہ صورتحال ہے جس کاسامناوہاں کے مسلمان کررہے ہیں۔ دوسری طرف مسلم ممالک کے حکمران شرمناک بزدلی کامظاہرہ کررہے ہیں۔ وسط افریقی مسلمانوں کے ساتھ ان کارویہ بالکل ویساہی ہے جیساکہ 1995 میں سربرانیکاکے مسلمانوں کے ساتھ انہوں نے روارکھا، جس میں 8ہزارسے زائد عام شہریوں کو موت کے گھاٹ اتاردیاگیااور اقوام متحدہ کے ڈچ فوجیوں کے آنکھوں کےسامنے بوسنیائی مسلمان خواتین کی منظم طورپرعصمت دری کی گئی۔ شام میں امریکہ کے ہاتھوں خونریزی کی داستان ہویابرمامیں جاری صورتحال، فلسطین، آوانتی، کشمیر، مشرقی ترکستان اور مسلمانوں کے دیگرمصیبت زدہ علاقوں کے لہورنگ مناظر۔۔۔۔۔۔ان تمام مصائب وآلام اور ظلم وستم کاخاتمہ جودنیابھرمیں مسلمانوں پر ڈھائے جاتے ہیں، صرف اور صرف اس خلافت کے قیام کے ذریعے ممکن ہے، جوامت کی ڈھال اور جس کافریضا اس کی رکھوالی کرناہوتا ہے۔
لہٰذا حزب التحریر کامرکزی میڈیاآفس وسطی افریقی مسلمانوں کے حق میں ایک مہم کاآغاز کرنے والاہے، کیونکہ رسول اللہﷺ کاارشاد گرامی ہے «مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ، مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى». " آپس کی محبت، ہمدردی اور مہربانی میں مسلمانوں کی مثال ایک جسم کی طرح ہے، جب اس کے کسی عضو میں تکلیف ہوتوساراجسم اس کی وجہ سے جاگتااور بیماررہتاہے"۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا۔ اس مہم اور اس کے مندرجات کااعلا ن اپنے وقت پرعنقریب ہورہاہے۔
﴿إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ﴾
"یقین رکھوجن لوگوں نے مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو ظلم کانشانہ بنایاہے، پھرتوبہ نہیں کی ہے، اُ ن کے لئے جہنم کاعذاب ہے اور ان کو آگ میں جلنے کی سزادی جائے گی"۔ (سورۃ البروج: 10)
عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر

 

 

Read more...

شامی انقلاب کاراستہ روکنے کے لئے اوبامہ کےآپشنز

پریس ریلیز

امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری نے جمعہ کے دن 14 فروری 2014 کو یہ کہا کہ "صدرباراک اوبامہ نے ایک دفعہ پھرشام کے حوالے سے امریکی پالیسی پر مختلف آپشنز کو پیش کرنے کا مطالبہ کیاہے ، لیکن اب تک کسی آپشن کو ان کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔ "کیری نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا "اوبامہ شام میں بگڑتی انسانی صورتحال پر تشویش زدہ ہیں ، اور اس لئے بھی کہ وہ دیکھتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان امن مذاکرات، منصوبے کے مطابق عبوری حکومت کی تشکیل پر غور و فکر کے حوالے سے اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے"۔ کیری نے مزید کہا کہ "اس لئے اوبامہ نے ہم سب سے مطالبہ کیا ہے کہ ہم متعدد آپشنز پر غور کریں ، جو موجود ہوں یا نہ ہوں "۔
لگتا ایسا ہے کہ کیری اور اس کا صدر دونوں ہی شامی انقلاب کو سرنگوں کرنے کے لئے میسر آپشنز کے حوالے سے شش و پنج کی کیفیت میں مبتلاء ہیں ۔ سیاسی حل پر کام جنیوا میں ہوا ، جہاں امریکہ اور اس کے چیلوں مجرم بشار حکومت اور الجربا کی قیادت میں قومی اتحاد کی نمائندگی کرنے والے نام نہاد سیاسی مخالفین کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ ہرشخص یقینی طور پر یہ جانتا ہے کہ بشارامریکہ کے کسی بھی حکم سے روگردانی نہیں کرتا، خواہ وہ کیمیائی اسلحے کی سپرد گی ہو، یا شام کی مشتعل اورنالاں قوم کاقتل عام ہو۔ اسی طرح سب یہ جانتے ہیں کہ اس اتحاد کا کرتادھرتا روبرٹ فورڈ ہی ہےجسےاس نے اپنے ہاتھوں سے تشکیل دیاہے ۔ سواس اتحادکے پاس اگرکوئی اختیارہے تو صرف اتناکہ ہائی کمشنرصاحب کی خواہشات کی اطاعت بجالانے میں لگارہے کیونکہ اسد کے جانے کے بعد اس نے یہ امیدیں لگائی ہیں کہ وہ ان کوبھی کسی حقیرسی خدمت کاشرف بخش دے گا، جیساکہ برطانیہ نے شریف حسین اوراس کے بیٹے فیصل کے ساتھ کیاتھا، جب خلافت کے انہدام کے بعد غنائم کی تقسیم پربحث کی جارہی تھی۔
جہاں تک حقیقی مذاکرات کاتعلق ہے تویہ شام کے میدانوں میں ہورہے ہیں ، جہاں اوبامہ شام کے اس سرپھرے اورناقابل تسخیر انقلاب پراپنے حل کومسلط کرنے کیلئے موجود آپشنز کوکام میں لانے کے حوالے سے تذبذب کاشکارہے، کہ کیاسکڈ میزائل چلانے کا سلسلہ پھر شروع کیا جائے ؟ یا بارود سے بھرے ڈرم گرانے کا سلسہ جاری رکھےیاپھر کیمیائی اسلحہ ایک بار پھر استعمال کیا جائے؟ کیاایران اور اس کے پیرو کار ، جوظلم اورظالموں کے خلاف کربلاء انقلاب کے نعرے لگاتے نہیں تھکتے تھے، اس قابل ہیں کہ شامی انقلابیوں کوانکل سام کے آگے جھکادیں گے ( انکل سام جس نے ایرانی حکومت کے ساتھ ایٹمی معاملہ طے کرکے اس کی زندگی کوطول دی اورایرانی خزانے میں کئی ملین ڈالرکی ترسیل کی تاکہ شام میں اپنی جنگ کی مالی ضرورتوں کوپوراکرسکے) اوراس مقصد کے حصول کیلئے وہ تکفیری دہشت گردی کامقابلہ کرنے کے نعروں کواستعمال کرتے ہیں۔
مگراس کاجواب شام کے علاقے درعا سے آیاکہ مذکورہ بالاآپشنز کے ساتھ امریکہ نے نمازِجمعہ کی ادائیگی کرکے مسجد سے نکلنے والوں کے ہجوم میں بارود سے بھری گاڑیوں کے دھماکے کروائے۔جیساکہ کل درعاکے شہر الیادودۃ میں ہوا، جہاں حکومت کے ایجنٹوں نے بارودسے بھری گاڑی گھسادی جو جمعہ کی نماز کےبعدپھٹ گئی ،جس کے نتیجے میں 32 نمازی جاں بحق اوردسیوں لوگ زخمی ہوئے جن کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
ہمارے نزدیک یہ بعید نہیں کہ ان آپشنز کے ساتھ ساتھ بعض "مشائخ" کی طرف سے فتوی ٰ صادرکیاجائے کہ ولی الامرکے خلاف خروج حرام ہے۔ جب واشنگٹن کے پاس سیاسی حل تیار ہوجائے گا تو پھر جس چیز کی ضرورت ہو گی وہ صرف سعودی انٹیلی جنس کی سرپرستی میں نکلنے والے فتوئے کی ضرورت ہو گی جس کےلئے بس ولی الامر کی طرف سے ادنی ٰاشارے کی دیرہے۔ جہاں تک ایک ایسےخلیفہ کی بیعت کی طرف دعوت کی بات ہے جواللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے کرے اورشام کی مبارک سرزمین میں خونریزی کی روک تھام کرے ، توعرض ہے کہ سلطان کے مشائخ اس سے پہلوتہی کرتے ہیں ،کیونکہ ایساکرکے وہ ولی الامر کی ناراضگی مول لیں گے ،جبکہ اگر کائنات کے مالک کی معصیت ہوجاتی ہے تواس میں ان کااپناایک نقطہ نظرہے، یہ لوگ زندگی سے پیارکرتے ہیں، چاہے اس کے لئےکتنی ہی ذلت و رسوائی اورجبارذات کی طرف سے غصے کے حقدارٹھہرتےہوں۔
اس میں خیرہی خیرہے ، کیونکہ شام کے انقلاب نے مسلمانوں کے ساتھ امریکی دشمنی کی حقیقت کھول کررکھ دی ،اتحاد کے اندراس کے بنائے ہوئےآدمیوں کی حقیقت کوبے نقاب کیااورشیطان ِاکبرکانعرہ لگانے والی ایرانی حکومت کی منافقت کا پردہ چاک کیا۔ اسی طرح مینڈکوں کی طرح ٹرٹر کرنے والےان خلیجی مشائخ کے دجل کوبے نقاب کیاجواپنے "ولی امر " کی مرضی کے فتوے صادرکرتے ہیں ۔ ان کایہ عمل ان کودنیاوآخرت میں ہلاکت کی طرف لے جائے گا۔
جہاں تک امت کےواحد آپشن کا تعلق ہے تووہ یہ ہے کہ تمام اسباب کے پیدا کرنے والے سے نصرت کے اسباب مانگے اوررب العالمین کے سامنے مخلص بن کر اپنی بندگی پیش کرکے گڑگڑائے، پھرمنہج نبوی کے مطابق خلافت راشدہ ثانیہ کے لئے مخلصین کے ساتھ سنجیدہ اوران تھک عمل کرے ۔ اللہ رب العزت کاارشاد ہے۔
﴿وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ﴾
"اورفتح توکسی اورکی طرف سے نہیں ، صرف اللہ کے پاس سے آتی ہے جومکمل اقتدارکابھی مالک ہے،تمام تر حکمت کابھی مالک " (آل عمران: 126)۔
اوراللہ کاوعدہ حق ہے،
﴿وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ﴾
"اورہم نے زبورمیں نصیحت کے بعد یہ لکھ دیاتھاکہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے" (الانبياء: 105)۔
عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر

 

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک