آطمہ کی عوامی مارکیٹ میں کار بم دھماکہ
- Published in شام
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
28 رمضان 1435 ہجری کو شمالی ادلب کے مضافات آطمہ شہر، جو ترکی کی سرحد کے قریب واقع ہے، کی ایک عوامی مارکیٹ میں کار بم دھماکہ ہوا ۔ اس بم دھماکے میں دس افراد شہید اور بیسیوں زخمی ہوئے، جن میں سے بعض کو فیڈرل ہسپتالوں میں لے جایا گیا اور کچھ زخمیوں کو جن کی حالت نازک تھی سرحد کے قریب ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ دھماکے سے کئی عمارتوں اور دکانوں کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔ دھماکہ نامعلوم افراد کی طرف سے کیا گیا۔ ۔ ۔ دوسری جانب اعزاز میں کار بم دھماکہ ہوا جوشمالی حلب کے دوردراز مضافات میں ترکی کے شہر کلس کی سرحد پر واقع ہے۔ اس دھماکے میں پانچ افراد شہید اور کئی ایک شدید زخمی ہوئے۔ تقریباً اسی وقت تیسرا دھماکہ مغربی حلب کے مضافات بالخصوص الفوج 46میں ہوا جس کے نتیجے میں کئی لوگ شہید ہوئے۔
اسلام کے مسکن شام کے مسلمانو!
دھماکوں کا یہ سلسلہ شام کے مسلمانوں کا ہر جگہ پیچھا کر تارہتا ہے۔ اس کے ذریعے ہر اس شخص کو جو موت کے ڈراموں سے پناہ تلاش کرتے بھاگنے کی کوشش کرتا ہے واضح پیغام دیا جا رہا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ایسی کوئی بھی کوشش کسی کو موت سے نہیں بچاسکتی ۔ یہ دھماکے دباؤ ڈالنے کے ان ذرائع میں سے ہیں جن کو اللہ کے دشمن شام کے مسلمانوں پر آزماتے رہتے ہیں تا کہ ان کے تبدیلی لانے کے عزائم کو توڑدیا جائے اور ان کو اُسی سیاسی کاروائی کے آگے سرتسلیم خم کرنے پر مجبور کیا جائے جس میں پہل کرنے والا وہی مجرم بعثی حکومت ہوگی جس نے ملک میں فساد برپا کیا ہوا ہے، جس نے خون ریزی، تباہی اورہلاکت وتخریب کاری کی داد دی اور جس نے عصمت دری، بوڑھوں، بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے کی حد کردی۔ اس ظالم حکومت نے کوئی جرم نہیں چھوڑا جو اس نے نہ کیا ہو تاکہ اس اُمت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرے جس نے یہ فیصلہ کیا ہوا ہے کہ وہ سوائے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے کسی کے سامنے نہیں جھکے گی۔
ہر بینا شخص اس میں شک نہیں کرے گا کہ یہ تمام مجرمانہ کاروائیاں سرانجام دینے والا صرف ایک ہی ہے اور وہ یہی مجرم حکومت ہے جو اس امت کا کمینہ دشمن ہے او راس کا ایک ہی سبب ہے کہ اس امت کے عزائم کو توڑدیا جائے جس نےاپنے لئے ایک راستے کا انتخاب کیا ہوا ہے کہ وہ ان غدار اور خائن حکمرانوں کو تبدیل کریں گےجنہوں نےان کے وسائل کو خوب لوٹا اور ان کو دیگر اقوام کا دست نگر بنا یا ہوا ہے جبکہ یہ امت تو دنیا کی قیادت کرنے کیلئے پیدا کی گئی تھی۔ ان حکمرانوں نے ان کے اوپر ایسی حکمرانی کی جو ان کے عقائد اور تصورات سے ٹکراتی ہے کہ حکمرانی صرف اللہ عزوجل کی اور بالادستی صرف شرع کی ہے ۔ اللہ تعالی کا فرمان عالیشان ہے وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ "انہوں نے ان سے صرف اس کاانتقام لیا کہ وہ غالب اور تعریف کے جانے والے اللہ پر ایمان لائے" (البروج:8)۔
مگر یہ ان کی بھول ہے کہ وہ ایک ایسی امت کے ارادوں کو توڑدینے کا سوچتے ہیں جس نے رہائی پالینے کا راستہ پہچان لیا ہے اور اپنا ہدف خلافت راشدہ علیٰ منہاج النبوۃ کو متعین کر لیا ہے۔ وہ خلافت جو حالات کو اپنے نہج پر دوبارہ استوار کرے گی اور یہ امت ایک دفعہ پھر انسانیت کی قیادت کرنے والی امت کی طرف لوٹ آئے گی جس کے تحت مسلمان اسلامی نظام کے سائے تلے اسلامی زندگی کا لطف اٹھائیں گے، زمین اور آسمان والے ان سےراضی ہوں گے، اور یہ اللہ کیلئے مشکل نہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللَّهِ يَنصُرُ مَن يَشَاء وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ "اس دن مؤمنین اللہ کی مدد پر خوشی منائیں گے، اللہ جس کی چاہے مدد کرے، وہی غالب اوررحمت والا ہے"(الروم:4-5)۔ پس صبر کرو اور ڈٹے رہواور جان لو کہ نصر صبر کے ساتھ ہوتی ہے اور اللہ کی مدد و نصرت آنے میں بس ایک گھڑی صبر کی دیر ہے۔
الاستاذ احمد عبدالوہاب
ولایہ شام میں حزب التحریرکے میڈیا آفس کے سربراہ