الثلاثاء، 24 محرّم 1446| 2024/07/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حزب التحریر کے کوئٹہ، کراچی اور ملک بھر میں جاری قتل و غارت گری اور بدامنی کے خلاف ملک گیر مظاہرے دھماکے بدامنی عدم استحکام ۔ وجہ ہے امریکہ اور جمہوری نظام

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے کوئٹہ، کراچی اور ملک بھر میں جاری مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف ملک گیر مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "دھماکے بدامنی عدم استحکام ۔ وجہ ہے امریکہ اور جمہوری نظام، خطے سے دونوں کو مار بھگاؤ۔ مسلمانوں کی طاقت خلافت کو لاؤ"، بدامنی اور عدم استحکام کی وجہ امریکی ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گرد ہیں"، "اے افواج پاکستان! کیانی، زرداری اور ان کے آقاامریکہ کو اکھاڑ پھینکوں اور خلافت کو قائم کرو"۔

مظاہرین کوئٹہ، کراچی اور پورے ملک میں ہونے والے مسلمانوں کے قتل عام کی شدید مذمت کر رہے تھے اور ان وحشیانہ حملوں کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھرا رہے تھے جو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں، زرداری اور کیانی کی حمائت اور اپنے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان بھر میں مسلمانوں کا قتل عام کررہا ہے۔ عوام کو چیک پوسٹوں پر روکا جاتا ہے، ان کے موبائل فون بند کیے جاتے ہیں اور ڈبل سوری پر پابندی لگائی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف کالے شیشوں اور جعلی نمبر پلیٹوںوالی بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھے امریکی دہشت گردوں کو انہی چیک پوسٹوں سے گزرنے، پاکستان میں تباہی پھیلانے کے لیے سیل بند کنٹینروں کے ذریعے سازوسامان لے کر آنے، سیٹلائیٹ ٹیلی فون ہاتھوں میں لیے دارالحکومت اسلام آباد کی سڑکوں اور حساس فوجی علاقوں میں دندناتے پھرنے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔

موجودہ صورتحال دراصل مغربی استعماری طاقتوں کی پیدا کردہ ہے جنھوں نے مسلمان ممالک پر حملہ اور قبضہ کیا اور مسلمانوں کے درمیان قومیت، نسل اور فرقہ واریت کی بنیاد پر نفرتیں پیدا کیں۔ اسلام قوم پرستی، نسل پرستی اور فرقہ پرستی کی شدید مذمت کرتا ہے اور تمام انسانوں کو آدم علیہ اسلام کی اولاد اور مسلمانوں کو ایک امت قرار دیتا ہے۔ مظاہرین افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ مسلمانوں کے بیٹے ہیں اور اس خطے میں ہزاروں سال کی اسلامی حکمرانی کی میراث کے وارث بھی ہیں لہذا وہ اللہ، اس کے رسول ﷺ اور مؤمنین کے لیے ایک کامل منصوبہ بندی کے تحت حرکت میں آئیں اور ان غداروں سے حکمرانی کوچھین کر ایک مخلص اور باخبر حزب کو منتقل کر دیں جو اسلام کی حکمرانی کے لیے خلافت کوقائم کرے گی، مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کرائے گی اورانھیں ایک اسلامی ریاست کا حصہ بنائے گی۔

آخر میں مظاہرین خلافت کے قیام کے حق میں پرجوش نعرے لگاتے ہوئے پر امن طریقے سے منتشر ہو گئے۔

نوٹ: ملک میں جاری مسلمانوں کے قتل عام، بدامنی اور عدم استحکام پرحزب التحریر کا تفصیلی موقف جاننے کے لیے مندرجہ ذیل لنک سے رجوع کریں۔

http://pk.tl/17Xf

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

For Additional Pictures: Click Here

Read more...

حزب التحریر کراچی بم دھماکوں کی پرزور مذمت کرتی ہے کیانی اور زرداری امریکہ کی خاطر فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لیے مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیل رہے ہیں

کراچی میں ہونے والے بم دھماکوں کی حزب التحریر شدید مذمت کرتی ہے اور 45 سے زائد ہلاک ہونے والوں کی مغفرت اور لواحقین کے لیے اس عظیم سانحہ کو صبر سے برداشت کرنے اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتی ہے (آمین)۔ کیانی اور زرداری امریکہ کی خاطر ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لیے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ کراچی، کوئٹہ اور پورے ملک میں جاری بم دھماکوں، نشانہ وار قتل، بدامنی اور عدم استحکام کے ذمہ دار جنرل کیانی، زرداری اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ہیں۔ یہ حکمران امریکہ کو مطلوب مسلمانوں کو تو ملک کے کسی بھی حصے سے گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کر دیتے ہیں لیکن جب ان سے مسلمانوں کی جان و مال کی حفاظت کا مطالبہ کیا جائے تو یہ قاتلوں کو کفر کردار تک پہچانے کی بجائے ایک دوسرے پر نااہلی کا الزام لگاتے ہیں۔ یہ ایجنسیاں پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ، جو ایک پرامن سیاسی جدوجہد کر رہے تھے، کو تو لاہور جیسے بڑے شہر میں ڈھونڈ نکالتی ہیں لیکن دہشت گردوں کی انھیں کوئی خبر نہیں۔ دو ایسے شہروں میں جہاں وفاقی و صوبائی حکومتیں، فوج، پولیس، رینجرز، ایف۔سی، عدالتیں، ایجنسیاں غرض سب کچھ موجود ہوں وہاں مسلسل ایسی قتل و غارت گری بغیر حکومتی مرضی کے کسی صورت جاری نہیں رہ سکتی ہے۔ کیا کوئی باشعور جو پاکستان کی سیاست اور ان اداروں کی طاقت کو جانتا ہے، ان کے اس جھوٹ کو تسلیم کرسکتا ہے؟ یقیناً وہ اس جھوٹ کو تسلیم نہیں کرسکتا۔

امریکہ اسلام کے خلاف جنگ کو اب پاکستان کے بڑے شہروں تک پھیلانا چاہتا ہے اور امت اس بات کو اچھی طرح جان چکی ہے کہ یہ جنرل کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کا چھوٹا سا گروہ ہی ہے جس نے اپنے آقا امریکہ کے اس منصوبے کو کامیاب کرنے کے لیے پاکستان کے حساس فوجی اداروں اور شہری علاقوں میں ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے دہشت گردوں کو ویزے دے کر بم دھماکوں اور مسلمانوں کا مقدس خون بہانے کی اجازت دے رکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بظاہر فرقہ وارانہ یا لسانی بنیادوں پر ہونے والی قتل و غارت گری کے باوجود امت ایک دوسرے کا گریبان نہیں پکڑتی بلکہ ہر ایسے واقع کے بعد امت امریکہ اور ان کے ایجنٹ حکمرانوں کو ہی اس گناہ عظیم کا ذمہ دار ٹہراتی ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے دیکھا کہ کل ہونے والے اس اندوہناک واقع کے گھنٹوں بعد بھی کسی حکمران اور ان کے اداروں کو اس علاقے میں جانے کی جرأت نہیں ہوئی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ امت ان کو اپنے غیض و غضب کا نشانہ بنائے گی۔

علمأ کرام ہوں یا تاجر حضرات، وکلأ ہوں یا صنعت کار یا صحافی سب یہ جانتے ہیں کہ ان کے رفقأ کے قتل کے اصل ذمہ دار جنرل کیانی اور زرداری ہیں۔ حزب التحریر ان تمام طبقات سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اصل ذمہ داروں کا نام لیں، ان کے خلاف پرچے کٹوائیں، مظاہرے کریں اور ان غداروں کو ہٹانے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر کا ساتھ دیں۔

حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے پوچھتی ہے کہ کب تک تم اپنی آنکھوں کے سامنے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے ہاتھوں، امریکی منصوبے کے مطابق اپنے مسلمان بھائیوں بہنوں کے مقدس خون کو بہتے دیکھتے رہو گے۔ تم بھی یہ بات اچھی طرح سے جانتے ہو کہ ان بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے اصل ذمہ دار جنرل کیانی اور زرداری ہیں۔ تو کیوں تمھاری غیرت تمھیں حرکت میں آنے پر مجبور نہیں کرتی اور کتنے ہزاروں مسلمانوں کا مقدس خون بہنے کا تم انتظار کر رہے ہو۔ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران! اٹھوں اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو اکھاڑ پھینکوں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کرو۔ انشأ اللہ خلافت کی عدالتیں ان غدار قاتلوں سے مسلمانوں کے مقدس خون کا پورا پورا حساب لیں گی۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

Read more...

خلافت سیمینار اور اعلامیہ خلافت کا خاتمہ خلافت کے دوبارہ قیام کا تکازہ کرتا ہے

3 مارچ 1924 بمطابق 28 رجب 1342 ہجری کو خلافت کا خاتمہ کیا گیا۔ خلافت کے خاتمے کی یاد منانے کے حوالے سے حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان کے اہم شہروں میں خلافت سیمینار منعقد کیے۔ سیمینار کے عنوان تھا: "خلافت کا خاتمہ خلافت کے دوبارہ قیام کا تکازہ کرتا ہے"۔ اس کے علاوہ حزب التحریر نے اس موقع پر پاکستان کے لوگوں کے لیے خلافت اعلامیہ ایک کتاب کی صورت میں بھی جاری کیا ہے جس کا نام ہے: "خلافت کا خاتمہ خلافت کے دوبارہ قیام کا تکازہ کرتا ہے"۔یہ خلافت اعلامیہ ہم سب کے لیے ایک یاددہانی ہے کہ ہمارے دین اور ہماری امت کے لیے خلافت کا ادارہ ایک مرکزی مقام رکھتا ہے۔ یہ دن ہمیں ہمارے آباؤ اجداد کی اس عظیم جدوجہد کی یاد دہانی بھی کراتا ہے جو انھوں نے برصغیر میں خلافت کی بقأ کے لیے کی اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی یہ جدوجہد ہمارے درمیان خلافت کے دوبارہ قیام کی نشان دہی بھی کرتاہے۔ یہ پکار تمام مسلمانوں کے لیے ہے کہ وہ اسلام کے مکمل نفاذ کے لیے اٹھیں جب اسلام کی امت خلافت کے قیام کے لیے کھڑی ہو رہی ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ((اطیب ریح فی الارض الھند)) "مجھے ہند سے ٹھنڈی ہوا آرہی ہے" (الحاکم مستدرک)۔ بغیر کسی شک و شبہ کے ہم مسلمان ہیں، اسلام ہماری پہچان ہے، اسلام ہماری تاریخ اور ہمارا ورثہ ہے۔ ساتویں صدی عیسوی سے اسلام برصغیر میں بہت مضبوطی سے پیوست ہے اور اس کو برصغیر سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ ہم اپنی پوری تاریخ میں اسلام کے نفاذکو ایک انتہائی اہم فریضہ سمجھتے رہے ہیں یہاں تک کہ برطانوی راج میں بھی ہم نے خلافت کے خاتمے کو روکنے کے لیے زبردست جدوجہد کی۔ ہم نے خلافت کانفرنسیں منعقد کیں، خلافت کو بچانے کے لیے پیسے جمع کیے، خلافت کے روپیے کا اجراہ کیا جس پر آیات قرآنی کا ترجمہ نقش تھا، خلافت کے نام سے ایک روزنامہ شائع کیا، برطانوی استعمار پر حملے کیے اور صلیبیوں کے حملوں کے خلاف عثمانی خلیفہ کی مدد کی۔ برطانوی راج کے بعد اسلام کی حکمرانی کی یہ ہماری خواہش ہی تھی کہ جس کے نتیجے میں برصغیر کے مسلمانوں نے اسلام کی سرزمین، پاکستان کے حصول کے لیے ایک زبردست تاریخی تحریک شروع کی اور تاریخ کی چند بڑی ہجرتوں میں ایک بہت بڑی ہجرت کی اور لاکھوں جانوں کی قربانی دی۔ لیکن ہمیں دھوکہ دیا گیا اور ہمارے ساتھ غداری کی گئی۔ ہم ساٹھ سال سے آمریت اور جمہورت کی شکل میں انسانوں کے بنائے ہوئے نظام کے ظلم کا شکار ہو رہے ہیں۔ اور اب ہم امریکی راج کے سائے تلے کمزور ہو رہے ہیں۔ امریکہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو احکامات جاری کر رہا ہے۔ اس صورتحال میں اسلام ایک نئی قوت کے ساتھ انگڑائی لے کر اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم خلافت کی تحریک کو دوبارہ زندہ کر دیں اور اس امت کو اس کا حقیقی مقام واپس دلائیں۔

نوٹ: خلافت اعلامیہ کو اس ویب لنک پر دیکھا جاسکتا ہے

http://pk.tl/18lF

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

 

Saad Jagranvi, Head of the Central Contacts Committee in Hizb ut Tahrir/ Wilayah Pakistan
as part of the " The Fall of the Khilafah Demands Its Return"

 

 

ٍSeminar: Dr. Iftikhar

as part of the " The Fall of the Khilafah Demands Its Return"

Read more...

حزب التحریر کی خلافت بیان مہم کی شاندار کامیابی عوام کا مطالبہ خلافت راشدہ

حزب التحریر ولایہ پاکستان کی خلافت بیان مہم، جس کا آغازجنوری 2013 میں ہوا تھا، پاکستان کے بڑے شہروں میں زبردست طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔ یہ بیانات اہم ترین عوامی و سیاسی مقامات پر دیے جا رہے ہیں جن میں مقررنین امت سے اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ موجودہ کرپٹ نظام کو مسترد کر دیں اور پاکستان میں خلافت کے قیام کی تحریک کا حصہ بن جائیں۔ امت اس بیاناتی مہم کا بھر پور مثبت جواب دے رہی ہے۔

ان بیانات میں لوگوں کو اس بات سے خبردار کیا گیا ہے کہ آنے والے انتخابات محض ایک ڈرامہ ہوں گے جس میں پرانے چہروں کے ساتھ ساتھ کچھ نئے چہرے متعارف کرائے جائیں گے، لیکن موجودہ جمہوری سرمایہ دارانہ نظام جوکہ اس ذلت اور بدحالی کی بنیادی وجہ ہے اپنی جگہ پر اسی مضبوطی سے قائم رہے گا۔ جمہوریت کی حقیقت یہی ہے کہ آمریت کی طرح یہ بھی بذاتِ خود کرپشن، بدحالی اور ذلت کو جنم دیتی ہے۔ کیونکہ آمریت کی طرح جمہوریت میں بھی قانون بنانے کا اختیار اللہ خالقِ کائنات کا نہیں بلکہ انسان کے ہاتھ میں ہے اور انسان جس چیزکو چاہے جائز یا ناجائز قرار دے سکتا ہے۔ لہٰذا وہ افراد، کہ جن کا مقصد محض اپنے ذاتی مفادات کو پورا کرنا ہے، اس بات کو جانتے ہیں کہ اگر وہ جمہوری نظام میں منتخب ہو گئے تو ان کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ ایسے قوانین بنائیں جن سے ان کے ذاتی مفادات پورے ہوسکیں۔ چنانچہ کرپٹ افراد انتخابات میں کروڑوں روپے کی "سرمایہ کاری" کر کے 'عوامی نمائندے' بنتے ہیں۔ ان کرپٹ لوگوں کے لیے یہ عقلمندانہ سرمایہ کاری ہے کیونکہ اس کے عوض میں زبردست 'منافع' حاصل ہوتا ہے۔ جمہوریت میں اسمبلیوں کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ وہ عوام کے مفادات کی نگہبانی کریں بلکہ ان اسمبلیوں کے ذریعے کرپٹ لوگ اپنے اور اُن استعماری طاقتوں کے مفاد کا تحفظ کرتے ہیں جو ان کا چنائو کرتی ہیں اور حکمرانی تک پہنچنے کے لیے ان کی تربیت کرتی ہیں۔

ان بیانات میں لوگوں کو اس بات کی یاد دہانی کرائی گئی کہ صرف خلافت ہی ہمیں کرپشن، بدحالی اور ذلت کی صورتحال سے نجات دلوائے گی۔ خلافت میں حکمران قوانین نہیں بناتے بلکہ حکمران بھی عام شہریوں ہی کی طرح اللہ کے قوانین کی اتباع کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔ خلافت میں والیوں (گورنروں) کو نامزد کرتے وقت ان کی ذاتی دولت کو شمار کیا جائے گا اور جب ان کی حکمرانی کی مدت کا خاتمہ ہوگا تو جو بھی دولت اصولی حساب سے زائد ہوگی اسے ضبط کر کے بیت المال میں جمع کر دیا جائے گا۔ اسلام کے نظامِ معیشت کا نفاذ ہمیں بجلی، گیس، ڈیزل اور پیٹرول کی ناقابل ِبرداشت مہنگائی کے عذاب سے نجات دلوائے گا۔ یہ اس لیے ممکن ہوگا کیونکہ نظامِ خلافت میں تیل، گیس اور توانائی کے وسائل جیسے عوامی اثاثوں کو کسی بھی صورت پرائیویٹ کمپنیوں کی ملکیت میں نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی حکمران انہیں سرکاری ملکیت بناسکتا ہے بلکہ عوام ہی ان اثاثوں کے اصل مالک ہوتے ہیں اور ریاست صرف امت کی طرف سے دیے گئے اختیار کی بنا پر ان وسائل کے معاملات کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ لہٰذا ریاستِ خلافت کبھی بھی ان عوامی اثاثوں کو اپنے منافع کے لیے استعمال نہیں کرتی بلکہ وہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ان عوامی اثاثوں سے پورا معاشرہ فائدہ اٹھائے۔ خلافت موجودہ نظام میں نافذ ظالمانہ ٹیکسوں اور غیر ملکی قرضوں سے نجات دلائے گی اور ایک نئے ٹیکس نظام کو متعارف کروائے گی جس میں غریب عوام پر ٹیکسوں کا کوئی بوجھ نہیں ہوتا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اتنے وسائل دستیاب ہوتے ہیں کہ جس سے امت کے معاملات کی نگہبانی کی جاسکے۔ اسلام کے نظام میں اللہ کا قانون ہی اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ کون سا ٹیکس منصفانہ ہے اور کون اس کو ادا کرنے کی استعداد رکھتا ہے، جبکہ اسلام میں غریبوں پر ٹیکس لگانا حرام ہے۔ اسلام کا اپنا ایک منفرد محصولات کا نظام ہے جس میں عوامی اثاثوں، جیسے تیل، گیس، تانبہ، سونا وغیرہ سے حاصل ہونے والی آمدن، زراعت کے شعبہ سے حاصل ہونے والا عشر اور خراج اور صنعتی شعبے کی پیداوار پر لگنے والی زکوة وغیرہ شامل ہیں۔ اور جہاں تک خارجہ پالیسی کا تعلق ہے، تو خلافت مسلمانوں پر کفار کے غلبے کی جڑ ہی کاٹ دے گی اور وہ تمام حربی کفار سے تعلق توڑ لے گی، ان کے سفارت خانے، اڈے اور ان کی نجی عسکری تنظیموں کی رہائش گاہوں کو بند کر دے گی، اور ان کے کسی بھی فوجی اور سیاسی عہدیدارکے ریاستِ خلافت میں موجود رابطوں اور تعلقات کو کاٹ دے گی۔ ریاستِ خلافت کو طاقتور اور عزت دار بنانے کے لیے کفارکی طرف رجوع نہیں کیا جائے گا بلکہ خلافت مسلمان علاقوں کو یکجا کرنے کے لیے کام کرے گی تا کہ تمام مسلم علاقوں کو ضم کر کے ایک ریاست کی شکل دے سکے۔ خلافت غیر حربی کفار ممالک سے تعلقات استوار کرے گی تاکہ ان تک اسلام کی دعوت کو پہنچایا جاسکے اور مسلمانوں کے خلاف صف آرا کافر حربی ریاستوں کو تنہا کیا جائے۔ یہ اُن اقدامات میں سے چند ہیں جو حزب التحریر نے نفاذ کے لیے تیار کر رکھے ہیں، جنہیں اللہ کے اذن سے ریاستِ خلافت کے قیام کے فوراً بعد نافذ کیا جائے گا۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ نوید بٹ کے خاندان کی جانب سے پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت اور ان کی ایجنسیوں کے نام کھلا خط  

پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے نام

اے پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان اور اہلکارو!

آج تمہارے عقوبت خانے میں میرے شوہر نوید بٹ کی غیر قانونی قید کو نو ماہ سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے۔ تم لوگ نوید بٹ کے ماضی اور حال سے اچھی طرح واقف ہو اور جانتے ہوکہ ان کا دامن کسی جرم سے آلودہ نہیں۔ نہ تو وہ کوئی دہشت گرد ہیں نہ ہی کسی قسم کی ریاست مخالف سرگرمی میں ان کا کوئی کردار ہے۔ ان کا تعلق تو محض قلم اور کاغذ اور دوسروں تک زبانی اپنا پیغام پہنچانے سے ہے۔ پھر کس جرم کے تحت تم نے انہیں اغوا کر رکھا ہے؟ یہ جرم کہ وہ اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک خدادادِ پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ چاہتے ہیں؟ کیا یہ خواہش اتنا بڑا جرم ہے کہ اس کے نتیجے میں ایک معصوم شہری کو بغیر مقدمہ چلائے قید کر دیا جائے۔ وہ بھی اس طرح کہ اس کے گھر والوں کو اس کے حال کی کوئی خبر نہ ہونے دی جائے اور عدالت میں آکر یہ سفید جھوٹ بول دیا جائے کہ وہ ہماری تحویل میں ہے ہی نہیں۔

اے خفیہ ایجنسیوں کے کارندو!

میں تمہیں نصیحت کرتی ہوں کہ تم اپنی نوکریوں، اپنی تنخواہوں اور عہدوں کی خاطر، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے نام لینے والے، اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرنے والے اللہ کے محبوب بندوں کو اذیت دینا بند کرو۔ کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ تم نے روز آخرت اللہ کو جواب دینا ہے؟ کیا تم لوگ مسلمان نہیں؟ یا تم نے (نعوذ باللہ) اللہ سے کوئی عہد نامہ لے لیا ہے کہ تمہارے سب گناہوں پر تمہیں معافی مل جائے گی۔ ایک بے گناہ شخص کو قید کر کے تم کیوں اپنے سر گناہوں کا بوجھ جمع کر رہے ہو؟ کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان نہیں سنا:

المسلم من سلم المسلمون من لسانه و يده

"مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں" (المستدرک)

اور کیا خود تمہارے بیوی بچے نہیں؟ کیا تم سمجھتے ہوکہ ایسے معصوم مسلمانوں کو قید کرکے اور ان کے بیوی بچوں کو تکلیف پہنچا کر تم اپنے گھر والوں کے لیے منافعت حاصل کرلو گے؟ جبکہ تمہارے حصے میں محض بد دعائیں آرہی ہیں جو دن رات مجھ جیسے اور کئی معصوم شہریوں کے گھر والے تمہیں دے رہے ہیں۔ میں تمہیں اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان یاد دلاتی ہوں جس میں انہوں نے مظلوم کی دعا سے بچنے کی تنبیہ کی ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:

لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ وَالْإِمَامُ الْعَادِلُ وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ وَيَفْتَحُ لَهَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ وَيَقُولُ الرَّبُّ وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ (بخاری)

"تین لوگوں کی دعا رد نہیں کی جاتی، روزہ دار کی دعا جب تک کہ وہ افطار نہ کرے، عادل حکمران کی دعا اور مظلوم کی دعا جو بادلوں سے اوپر اٹھتی ہے اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور رب تعالیٰ فرماتاہے مجھے میری عظمت و جلال کی قسم میں ضرور تیری مدد کروں گا اگرچہ یہ کچھ دیر بعد ہی ہو۔"

اور اللہ کے رسول ﷺ نے مزید فرمایا:

وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ (بخاری)

"مظلوم کی بد دعا سے بچنا، کیونکہ اس کی بد دعا ء اور اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں۔"

اللہ کا خوف کھائو نوکریوں اور مال کی خاطریہ مظالم کرنے سے باز آجائو۔ اور اگر تمہیں اللہ اور آخرت کی سزا کا کوئی خوف نہیں ہے تو یہ مت سمجھنا کہ دنیا میں اس جرم کے بدلے تمہیں کوئی سزا نہیں ملے گی اور شاید آخرت تو تم میں سے بعض کے خیال کے مطابق کس نے دیکھی ہے؟ یاد رکھو! جس خلافت کو قائم ہونے سے روکنے کے لئے تم نے اپنے مغربی آقائوں کے حکم پر میرے شوہر نوید بٹ کو اغوا کر رکھا ہے وہ تمہارے سروں پر تلوار کی طرح لٹک رہی ہے۔ اور بہت جلد تم پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس کو قائم ہوتا دیکھو گے۔ اور یہ بھی یاد رکھو کہ اگر تم لوگوں نے میرے شوہر نوید کو رہا نہ کیا تو وہ پہلا مقدمہ جو قاضی کی عدالت میں دائر ہو گا وہ تمہارے اس غیر قانونی اغوا کے خلاف میں دائر کروں گی۔ پھر اپنے اس جرم کی سزا اس دنیا میں بھی بھگتنے کے لیے تیار رہنا! اور آخرت کے دن تو تمہارا گریبان ہوگا اور میرے ہاتھ ہوں گے اور اس دن بھی تم لوگوں کی آنکھیں پھٹی ہوئی ہوں گی!

اے خفیہ ایجنسیو ں کے سربراہان اور اہلکارو!

مجھے یقین ہے کہ تم اپنی تمام تر مادی طاقت کے باوجود میرے شوہر کے عزم و استقلال میں کسی قسم کی کمزوری نہیں لاسکتے۔ اور تمہارا انہیں اس طرح قید کیے رکھنا خلافت کے داعیوں کے لئے ایندھن کا کام دے رہا ہے اور وہ پہلے سے بڑھ کر اس کو قائم کرنے کے لئے متحرک ہیں۔ اور اللہ تعالی ایسے ہی اپنے محبوب بندوں کے ذریعے ظالموں کو ذلیل و رسوا کرتا ہے۔ اب بھی وقت ہے، اپنے اس عمل بد کو خیرباد کہہ دو، اس گناہوں کے بنڈل سے چھٹکارا حاصل کرو! میرے شوہر کو رہا کرو اور ظالموں کا ساتھ دینے کے بجائے مظلوموں کا ساتھ دو۔ اسلام کا ساتھ دو۔ امت کا ساتھ دو۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا ساتھ دو۔ خلافت کے داعیوں کا ساتھ دو۔ امریکہ، برطانیہ اور اسلام دشمنوں کے جاسوسوں کو پکڑو۔ اب بھی وقت ہے۔ اب بھی وقت ہے خدارا خود کو اور اپنے گھر والوں کو مکافاتِ عمل سے بچائو اور بد دعائیں نہ سمیٹو!

وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلاَّ أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ

الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ

إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ

"ان مسلمانوں کے کسی گناہ کا یہ بدلہ نہ تھا سوائے اس کے کہ وہ اللہ تعالیٰ عالب سزاوار کی ذات پر ایمان لائے تھے۔ جس کے لئے آسمان اور زمین کا ملک ہے اور جو اللہ ہر چیز پر حاضر اور خوب واقف ہے۔ بے شک جن لوگوں نے مسلمان مرد و عورتوں کو ستایا پھر توبہ نہ کی ان کے لئے جہنم کے عذاب ہیں اور جلنے کے عذاب ہیں"

اہلیہ نوید بٹ، پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے مہنگائی (افراط زر) کے حوالے سے پالیسی جاری کر دی صرف خلافت ہی مسلسل بڑھتی مہنگائی کے عذاب کا خاتمہ کرے گی

دوسری کرنسیوں کی طرح، جیسے ڈالر، پائونڈ اور فرانک، روپیہ کی بنیاد بھی اصل دولت یعنی قیمتی دھات پر ہوتی تھی۔ ڈالر کی بنیاد سونے پر جبکہ روپے کی بنیاد چاندی پر ہوتی تھی۔ اس نظام نے کرنسی کی قدر و قیمت کو اندرون ملک اور بیرون ملک بین الاقوامی تجارت میں استحکام فراہم کر رکھا تھا۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ سونے کی جو قیمت 1890ء میں تھی وہی قیمت کم و بیش 1910ء میں بھی تھی۔ آج دنیا میں اس قدر سونا اور چاندی موجود ہے جو دنیا کی اصل معیشت یعنی کاروباری معاملات جیسے خوراک، کپڑے، رہائش، اشیائے ٔ تعیش، صنعتی مشینری، ٹیکنالوجی اور دیگر اشیأ کی خرید و فروخت کے لیے درکار ہے۔ لیکن سرمایہ دارانہ نظام نے کرنسی کی پیداوار کی طلب میں اس قدر اضافہ کر دیا جس کو سونے اور چاندی کے ذخائر پورا نہیں کر سکتے تھے۔ ریاستوں نے قیمتی دھات کے پیمانے کو چھوڑ دیا لہٰذا کرنسی نوٹ کی بنیاد قیمتی دھات سے ہٹ کر جاری کرنے والی ریاست کی طاقت ہو گئی جس کے نتیجے میں ریاستوں کے پاس زیادہ سے زیادہ کرنسی نوٹ چھاپنے کا اختیار آگیااس لیے کرنسی کی قدر و قیمت کا مکمل خاتمہ تو نہیں ہوتا لیکن اس میں مسلسل کمی ہوتی رہتی ہے۔ حکمرانوں کے دعوں کے برعکس روپیہ کسی بھی وقت ردی کے کاغذ میں تبدیل ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں قیمتوں میں انتہائی زبردست اضافہ ہو جائے گا۔ لیکن اس کے باوجود حکومت مسلسل نوٹ چھاپ رہی ہے جس کے بہت ہی خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں اور یوں حکومت کرنسی کی قبر کھود رہی ہے جو معیشت کے لیے خون کی حیثیت رکھتی ہے۔

سرمایہ دارانہ نظام شرح سود کے تعین کی اجازت دیتا ہے۔ نجی بینک ذیادہ شرح سود حاصل کرنے کی خاطر اپنے کھاتیداروں کی رقم کو سٹیٹ بینک کے مخصوص اکاؤنٹ میں جمع کراتے ہیں۔ چونکہ سٹیٹ بینک کے پاس نجی بینکوں کو اس سود کی ادائیگی کے لیے زائد رقم موجود نہیں ہوتی تو وہ مزید نوٹ چھاپتا ہے تا کہ سود کی رقم ادا کر سکے۔ اسی طرح سرمایہ دارانہ نظام میں برآمدات اور درآمدات میں توازن پیدا کرنے کے لیے روپے کی قدر کم کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں افراط زر پیدا ہوتا ہے۔ چونکہ ہمارا صنعتی شعبہ کمزور ہے اور ہماری درآمدات، برآمدات کے مقابلے میں ہمیشہ زائد ہوتی ہیں۔ لہذا پاکستان کی سرمایہ دارانہ حکومت آئی۔ایم۔ایف (I.M.F) کے حکم پر روپے کی قدر کو کم کر دیتی ہے۔ روپے کی قدر میں کمی کرنے کا مقصد پاکستان کے تجارتی توازن کو بہتر کرنا بتایا جاتا ہے۔ لیکن روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پاکستان کی حکومت پیداواری لاگت میں اضافہ کر دیتی ہے جس کے نتیجے میں زراعت، ٹیکسٹائل اور معیشت کے دوسرے شعبوں میں ایک افراتفری مچ جاتی ہے کیونکہ وہ پہلے ہی بلند شرح سود کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ لہذا مہنگے قرضے اور پیداواری لاگت میں اضافہ بہت سی کمپنیوں اور صنعتوں کو اس قابل ہی نہیں چھوڑتا کہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کرسکیں۔

اسلام نے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ ریاست کی کرنسی کی بنیاد قیمتی دھات کی دولت کو ہونا چاہیے جس کے نتیجے میں افراط زر کی جڑ ہی کٹ جاتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ سونے کے دینار، جن کا وزن 4.25 گرام اور چاندی کے درہم، جن کا وزن 2.975 گرام ہو، ریاست کی کرنسی کے طور پر استعمال کریں۔ اس وجہ سے ہزار سال تک ریاست خلافت میں قیمتوں کو استحکام حاصل رہا۔ مسلمانوں کے لیے سونے اور چاندی کے پیمانے کی جانب دوبارہ لوٹنا عملی طور پر ممکن ہے۔ جن مسلم علاقوں میں خلافت کے دوبارہ قیام کے امکانات ہیں وہ سونے اور چاندی کے وسائل سے بھر پور ہیں جیسے پاکستان میں سینڈک اور ریکوڈیک کے میدان۔

آنے والی ریاست خلافت حقیقی دولت کے ذریعے یعنی سونے اور چاندی کے ذریعے کرنسی کو مستحکم اور طاقتور کرے گی تا کہ عمومی افراط زر کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو جس نے گھروں، صنعتوں اور زراعت کو مفلوج کر دیا ہے۔

نوٹ :اس پالیسی دستاویز اور اس سے متعلقہ ریاست خلافت کی آئینی دفعات کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔

کمر توڑ مہنگائی کے خاتمے کی پالیسی

ربیع الاول 1434 ہجری، بمطابق فروری 2013

 

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک