کرنسی کی مضبوطی اور تباہ کن افراط زر کے خاتمے کے لیے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرو شریعت کے طریقہ کار کے مطابق سونے اور چاندی پر مبنی کرنسی ہی روپے کی گرتی قدر کا خاتمہ کرسکتی ہے
- Published in پاکستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار یہ کہہ کر لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں کہ روپے کی گرتی قدر کی بنیادی وجہ مارکیٹ میں ہونے والی سٹے بازی ہےجس کی وجہ سے ملک کو تباہ کن افراط زرکا سامنا ہے جبکہ درحقیقت اس تباہ کن افراط زر کی بنیادی وجہ وہ سرمایہ دارانہ نظام ہے جس کو حکومت نافذ کررہی ہے۔
ڈالر، پاؤنڈ اور فرانک کی طرح روپیہ بھی کسی قیمتی دھات کی بنیاد پر جاری ہوتا تھا۔ ڈالر کی صورت میں وہ قیمتی دھات سونا ہوتی تھی جبکہ روپے کی صورت میں وہ چاندی ہوا کرتی تھی۔ کرنسی کا یہ نظام مالیاتی نظام کو نہ صرف اس خطے میں اندرونی طور پر بلکہ بین الاقوامی تجارت میں بھی استحکام فراہم کرنے کا باعث ہوتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کے زیر سایہ برصغیر پاک و ہند عالمی معیشت کے لیے ایک انجن کا کردار ادا کیا کرتا تھا۔
لیکن سرمایہ دارانہ نظام کے تحت جاری ہونے والے سودی قرضوں اور سٹاک مارکیٹ نے کرنسی کی اس قدر طلب پیدا کی جس کو سونے اور چاندی کی رسد(Supply) پورا نہیں کرسکتی تھی۔ لہٰذا ریاستوں نے قیمتی دھات کی بنیاد پر جاری ہونے والی کرنسی کے نظام کو چھوڑ دیا اور زیادہ سے زیادہ نوٹ چھاپنے شروع کردیے جن کے پیچھے سونے اور چاندی کے ذخائر موجود نہیں تھے اور اس طرح ہر چھاپے جانے والا نوٹ پچھلے نوٹ سے قدر و قیمت میں کم ہوتا ہے۔ اور پھر جب ان نوٹوں سے اشیاء کو خریدا جاتا اور خدمات حاصل کی جاتیں تو یہ نوٹ اگر چہ اپنی مکمل قدر و قمیت تو نہیں کھوتے لیکن اس کا بڑا حصہ کھو دیتے ہیں۔اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اب اس قدر سرمایہ دارانہ نظام کاطرہ امتیاز بن چکا ہے کہ ہر ملک افراط زرکے پیمانے کا حساب رکھتا کہ وہ کس قدر تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
اسلام نے ریاست پر یہ لازم کیا ہے کہ وہ قیمتی دھات کی بنیاد پر کرنسی نوٹوں کو جاری کرے اور اس طرح اسلام نے افراط زر کی بنیادی وجہ ہی کا خاتمہ کردیاہے۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ ریاست کی کرنسی کے طور پر سونے کے دیناراور چاندی کے درہم ڈھالیں جن کا وزن بالترتیب 4.25گرام اور 2.975گرام ہو۔ یہی وجہ تھی کہ ریاست خلافت ایک ہزار سال سے بھی زائد عرصے تک قیمتوں میں استحکام قائم رکھنے میں کامیاب رہی۔ جو سب سے آسان کام جناب ڈار اور ان کے ساتھی کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کے لیے راستہ کھلا چھوڑ دیں تا کہ اسلام کا نفاذ کیا جاسکے۔ صرف خلافت کے زیر سایہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کے احکامات کو نافذ کرکے ہی مسلمان پوری دنیا کی معاشی ترقی کے لیے ایک مثال قائم کرسکتے ہیں۔