السبت، 21 جمادى الأولى 1446| 2024/11/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ازبکستان

ہجری تاریخ    25 من صـفر الخير 1445هـ شمارہ نمبر: 02 / 1445
عیسوی تاریخ     اتوار, 10 ستمبر 2023 م

پریس ریلیز
ازبکستان کے مفتی اور مساجد کے امام
موجودہ غیر اسلامی حکومتی قانون کو برقرار رکھتے ہیں

 

5 ستمبر کو، سپریم کونسل کے قانون ساز چیمبر نے مسودہ قانون "فوجداری قانون اور انتظامی ذمہ داری کے قانون میں ترامیم اور اضافے" کا جائزہ لیا۔ اس مسودہ قانون کے مطابق، اس کا مقصد ایسے معاملات کی انتظامی اور مجرمانہ ذمہ داری کا تعین کرنا ہے جن  میں قومی، علاقائی، نسلی، یا مذہبی وابستگی کی بنیاد پر لوگوں کے ایک گروہ کو  دوسروں پر برتری یا کمتری کو فروغ دیا جاتا ہو ، اور اس کے ساتھ ساتھ ایسے افراد کا معاملہ جن کے درمیان شادی سے متعلق مذہبی رسومات کی ادائیگی کی جاتی ہو جبکہ انہوں  نے قانون کے مطابق اپنی شادی رجسٹر نہ کروائی ہو۔

 

         اس مسودے کے ذریعے تعدد ازدواج کو فروغ دینے پر یا صنفی مساوات کو عوامی سطح پر مسترد کرنے پر انتظامی ذمہ داری عائد کی گئی ہے۔ امن عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تاثیر کو بڑھانے کے لیے، خاص طور پر "سیف سٹی" کے تصور کے تناظر میں، عوامی مقامات پر چہرے کو اس حد تک ڈھانپنے یا نقاب کرنے پر کہ شناخت کا تعین نہ کیا جا سکے، انتظامی ذمہ داری کا ایک پیمانہ متعارف کرایا جا رہا ہے۔

 

         مسودہ قانون کے اعلان کے کچھ ہی عرصے کے بعد، مفتی کی قیادت میں مساجد کے اماموں نے سرکار کی جانب سےدیئے گئے خصوصی احکامات کی بنیاد پر قانون میں ہونے والی اس ہر تبدیلی کا دفاع کرنا شروع کر دیا، اور ان کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام میں ایسا ہی ہے! جب بھی حکومت کوئی ایسا قانون جاری کرتی ہے جو ملک میں مسلم عوام کے خیالات سے متصادم ہو، تو حکومت مفتی کی قیادت میں اپنے اماموں کی فوج کو اسے ہمارے لوگوں تک باآسانی پہنچانے کے لیے تعینات کرتی ہے۔ یہ ہتھیار اس بار بھی استعمال ہوا ہے۔ یہاں پر مفتی خلیق نظروف اور ان کے ماتحت تمام آئمہ سے چند سوالات کرنا مناسب ہے: حکومت امریکہ اور روس جیسے بیرونی جابروں کی دھن پرچلتی ہے اور ملک کی دولت اور وسائل کو مفت میں ضائع کر رہی ہے۔ گویا یہ کافی نہیں تھا کہ یہ حکومت اب مغربی تصورات کو فروغ دیتی ہے جیسے "جنسی مساوات" اور "خواتین اور بچوں کے حقوق" کا مہلک زہر، جو قانون کے ذریعے لوگوں اورخصوصاً نوجوانوں کی زندگیوں کو تباہ کر دیتے ہیں۔ لیکن اے علمائے کرام جنہیں رسول اللہ ﷺکے وارث کے طور پر سراہا گیا ہے اور جنہوں نے امت مسلمہ کی صحیح رستے کی جانب راہنمائی کرنی تھی، آپ کو کیا ہوا ؟! کیا آپ کو شرم نہیں آتی کہ آپ ہمارے مسلمان عوام کو غیر اسلامی قوانین کے تابع کرنے پر اکسانے کے گھناؤنے کام میں مصروف ہیں، جب کہ آپ کو ہر لمحہ حکومت کی مذموم حرکتیں اور خیانت نظر آتی ہے، اس کے باوجود آپ گونگے شیطانوں کی طرح خاموش رہتے ہیں؟! کیا آپ ایسے شرپسند لوگوں کی طرح ہو گئے ہیں جو اسلام سے متصادم قوانین کو اسلام کا حصہ قرار دے کر جواز فراہم کرتے ہیں اور قرآنی آیات اور احادیث سے ثبوت پیش کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے؟! آپ کےدلوں میں تقویٰ اور اللہ کا خوف کہاں ہے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ وہ اعتدال پسند اسلام ، جس کا حکومت حکم دیتی ہے اور جو صرف لوگوں کو یقین دلاتا ہے، اسے پیش کر کے اللہ کے سامنے اپنے آپ کو درست ثابت کر سکتے ہیں ؟! کیا اس اعتدال پسند اسلام کی کوئی حد ہے، یا یہ حد اس وقت تک بڑھتی جائے   گی جب تک کہ آپ دین کو ترک نہیں کر دیتے؟!

 

         درحقیقت، اگر آپ باخبر ہیں تو، ہم پر لاگو ہونے والے پرفریب جمہوری قوانین کے لیے آپ کی پیش کی جانے والی خدمات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آپ براہ راست استعماری  کفار کے حق میں حکومت کی خدمت کرنے اور عوام کو دھوکہ دینے میں شریک ہیں ۔ اگر آپ ہمارے ملک کے مسلمانوں کے لیے خالص اسلام کو قبول کرتے اور انہیں اس کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب دیتےاور دوسرے غیر اسلامی نظاموں سے دوری اختیار کرتے تو آپ اپنے آپ کو اور آپ کے پیچھے نماز پڑھنے والے مسلمانوں کو دنیا و آخرت کی مصیبتوں سے محفوظ رکھتے ، اور آپ اپنا بنیادی فرضپورا کر لیتے۔

 

         اگر آپ دین میں تجارت نہ کرتے تو حکومت مسلمانوں کو اسلام سے اجنبی کرنے اور ان پر کفار کے قوانین مسلط کرنے کے قابل نہ ہوتی۔ اس کے برعکس آپ حکومت کو کافر استعماری طاقتوں کے اثر سے بچا لیتے اور اسلام اور مسلمانوں کے مطابق ڈھالنے میں بھی اپنا نمایاں  کردار ادا کر پاتے۔ ایسا کرنے سے آپ اپنے آپ کو اور مسلمانوں کو بچا  پاتے کیونکہ پھر آپ خلافت کے قیام میں مدد کرتے جو ہمارے فخر اور طاقت کی علامت ہے اور آپ کو رسول اللہ ﷺکے وارث ہونے کا شرف حاصل ہوتا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

 

﴿وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَناً قَلِيلاً وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ * وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ﴾‏

اور میری نشانیوں کے بدلے تھوڑی قیمت نہ دو اور مجھ سے ڈرو۔ اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملایا کرو اور نہ حق کو چھپاؤ جبکہ تم جانتے ہو‘‘۔ [البقرہ: 41-2]

 

ازبکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ازبکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک