السبت، 21 محرّم 1446| 2024/07/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
قرغیزستان

ہجری تاریخ    14 من ذي القعدة 1445هـ شمارہ نمبر: 06 / 1445
عیسوی تاریخ     بدھ, 22 مئی 2024 م

پریس ریلیز

بشکیک میں افراتفری اور اس کے نتائج

 

وزارتِ صحت نے اطلاع دی ہے کہ 18 مئی کی رات کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں ہونے والی افراتفری اور ہنگامہ آرائی کے دوران 29 افراد زخمی ہوئے۔ پاکستانی سفارت خانے نے تصدیق کی کہ اس حادثے میں 14 پاکستانی شہری زخمی ہوئے۔

 

صدر کی قیادت میں متعدد عہدیداروں نے اس واقعہ کے حوالے سے سرکاری بیانات دیئے۔ اسی دوران پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے ٹوئٹر پیج پر اعلان کیا کہ وہ اس واقعے کو تشویش کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔ ہفتے کے روز، پاکستانی حکومت نے تقریباً 180 شہریوں کو کرغزستان سے پاکستان واپس آنے میں مدد کی اور ان لوگوں کے لیے خصوصی پروازوں کا انتظام کیا جو ملک چھوڑنا چاہتے تھے۔

 

اس حادثے کی ٹائم لائن پر واپس جائیں جوافراتفری کا باعث بنا، تو 13 مئی کو دو مصری شہریوں اور چار مقامی نوجوانوں کے درمیان جھگڑا شروع ہوا۔ اس کے بعد مقامی نوجوانوں نے غیر ملکی طالب علموں کا ان کے ہاسٹل تک پیچھا کیا اور لڑائی ہو گئی، جس کے نتیجے میں غیر ملکی طالب علموں نے انہیں مارا پیٹا۔ اس واقعے کی ویڈیو کلپ آن لائن پھیلنے کے بعد، 17-18 مئی کی درمیانی شب سینکڑوں مقامی نوجوان اجتماعی طور پر غیر ملکی شہریوں پر ان کی رہائش گاہ پر حملہ آور ہو گئے۔

 

اگرچہ یہ واقعہ تھوڑی بہت افراتفری کی وجہ سے ہوا، لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسی طاقتیں تھیں جنہوں نے اپنے مفاد کے لیے اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ خاص طور پر، اپوزیشن گروپوں نے قوم پرستی کو بھڑکانے والے مواد تقسیم کیے اور اس واقعے کے بارے میں غلط معلومات پھیلائیں جو لوگوں کی موت کا باعث بنا۔ ان کا مقصد جمع ہونے والے نوجوانوں کے احتجاج کو بڑھاوا دینا اور انہیں حکام کے خلاف کرنا تھا۔

 

دوسری جانب حکام نے ہجوم کے جذبات پر قابو پانے کے لیے جرم کرنے والے شہریوں کو گرفتار کرنے سے گریز کیا اور اس عمل کا یہ کہہ کر جواز پیش کیا کہ انہوں نے نوجوانوں کے مطالبے پر عمل کیا، یا یہ کہا کہ انہوں نے غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف اقدامات اٹھائے ہیں۔

 

اس خوف سے کہ نوجوان متحد ہو جائیں گے اور ملک میں احتجاج حکومت کے خلاف شروع ہو جائے گا، حکومت نے ملک میں ٹک ٹاک پلیٹ فارم کی سرگرمیوں پر باضابطہ طور پر پابندی عائد کر دی تھی، کیونکہ اس پلیٹ فارم پر معلومات اور خاص طور پر ویڈیو مواد تیزی سے پھیلتا ہے، اور یہ اپوزیشن اور رائے عامہ کی تشکیل کا اہم ذریعہ بن گیا تھا۔

 

دوسری طرف یہ واقعہ حکومت کے لیے ایک بڑا سبق تھا، کیونکہ اگرچہ حکومت نے اب تک بہت سے قبیلوں اور سیاستدانوں کو زبردستی دبایا ہواتھا، لیکن یہ معلوم ہو چکا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا عوامی احتجاج کے حوالے سے رویہ کمزور ہے۔ مزید واضح طور پر، حکومت نے دیکھا کہ آمریت کے راستے پر چلنے کے باوجود اس کی کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ اس لیے صدر جاپاروف نے اپنی سرکاری تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ اگر اس طرح کے بڑے پیمانے پر فسادات دوبارہ ہوئے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے سخت اقدامات کریں گے۔

 

درحقیقت، مقامی لوگوں کے احتجاج کا تعلق صرف 13 مئی کو ہونے والے فسادات سے ہی نہیں تھا۔ زیادہ واضح طور پر، لوگوں کا عدم اطمینان ان سرمایہ داروں کے خلاف بڑھ رہا ہے جو زیادہ منافع حاصل کرنے کے لیے غیر ملکی تارکین وطن کی سستی محنت کو استعمال کرتے ہیں، کیونکہ جو آجر صرف نفع کو ہی اپنی زندگی کے پیمانے کے طور پر دیکھتے ہیں، وہ نصف اجرت پر بیرون ملک سے کارکنوں کو لانے کے عادی ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام میں ایسی صورت حال معمول بن چکی ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ 18 مئی کو پیش آنے والا واقعہ اس ظالم حکومت کے خلاف عوام کے احتجاج کا ایک مظہر تھا۔

 

بلاشبہ اس میں کوئی شک نہیں کہ قوم پرستی کے نظریے، جو کرپٹ سرمایہ دارانہ نظریے کا ہی حصہ ہے، کا اس واقعہ میں بڑا کردار ہے۔ استعمار نے خلافت کی تباہی کے بعد مسلم ممالک کو چھوٹی چھوٹی قومی ریاستوں میں تقسیم کیا اور وہاں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنے کے لیے قوم پرستی اور حب الوطنی کو مضبوط کیا۔ ان کا مقصد اپنے زیر اثر لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر کے ان پر قابو پانا تھا۔ ہم نے ایسی صورتحال اپنے ملک میں 1990-2010 کے درمیانی عرصے میں روس کی طرف سے منظم نسلی تنازعات کی صورت میں دیکھی ہوئی ہے۔

 

لہٰذا مسلمانوں کو اپنے عقیدے کی بنیاد پر ہر واقعے پر ردعمل دینا چاہیے، تاکہ اس طرح کی بری حرکتیں دوبارہ نہ ہوں۔ دوسرے لفظوں میں دو افراد کے درمیان جھگڑے یا تنازعے کو قوم پرستانہ نقطہ نظر سے حل نہیں کرنا چاہیے، بلکہ یہ قرآن و سنت سے اخذ کردہ اسلامی نقطہ نظر سے حل ہونا چاہیے، کیونکہ اسلام، زمانہ جاہلیت کے اس تصور کو مسترد کرتا ہے۔

 

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«لَيْسَ مِنَّا مَنْ دَعَا إِلَى عَصَبِيَّةٍ»

’’وہ شخص ہم میں سے نہیں جو کسی عصبیت کی طرف بلائے‘‘۔

 

اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

﴿يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقۡنٰكُمۡ مِّنۡ ذَكَرٍ وَّاُنۡثٰى وَجَعَلۡنٰكُمۡ شُعُوۡبًا وَّقَبَآٮِٕلَ لِتَعَارَفُوۡا‌ؕ اِنَّ اَكۡرَمَكُمۡ عِنۡدَ اللّٰهِ اَتۡقٰٮكُمۡ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيۡمٌ خَبِيۡرٌ

’’لوگو! ہم (اللہ) نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے۔ تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ اور اللہ کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا (اور) سب سے خبردار ہے‘‘۔ (الحجرات، 49:13)

 

لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک مسلمان اپنے رشتہ داروں اور اس معاشرے سے نفرت کرتا ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ اس کے برعکس اسلام خاندان اور معاشرے کے ساتھ اچھے تعلقات کا حکم دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساء میں رشتہ داریوں کو توڑنے پر خبردار کیا ہے۔

 

قومیت کا تصور، جو اسلام میں حرام ہے، مسلم بھائی چارے کے تصور کے متبادل کے طور پر بنایا گیا ایک تصور ہے، اور اس کے تحت صرف وہی لوگ محفوظ ہیں جو ایک ہی قومیت سے تعلق رکھتے ہیں، چاہے وہ صحیح ہوں یا نہ ہوں۔ جن کے پاس یہ تصور ہے وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ان کے لوگ دوسرے تمام لوگوں پر سرخرو ہوں، اور وہ اپنے لوگوں کی اقدار کو ہر چیز پر ترجیح دیں، اور ان کی نظر میں ان کے لوگ دوسرے مسلمانوں سے بہتر ہیں، خواہ وہ جرائم ہی کیوں نہ کریں۔

 

اے مسلمانو: جاہلانہ قوم پرستی کے نظریے کو مسترد کردیں، اور اسلامی عقیدہ پر قائم رہیں جو تمام مسلمانوں، اولادِ آدم کو بھائی تسلیم کرتا ہے! بالخصوص کرپٹ سرمایہ دارانہ نظام کو چھوڑدیں جس نے دو برادر قوموں کے درمیان مصنوعی سرحدیں قائم کیں اور مسلمانوں کو ایک دوسرے کا دشمن بنا دیا۔ ہمارا عقیدہ فلسطین کی جنگ کو فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں سمجھتا، نہ پاکستان میں غربت کو پاکستانیوں کا مسئلہ، اور نہ ہی کرغزستان کے مسائل کو صرف کرغیز عوام کا مسئلہ سمجھتا ہے! اس کے برعکس ہمارا عقیدہ یہ بتاتا ہے کہ روئے زمین پر کسی بھی مسلمان کا مسئلہ، امت کا مسئلہ ہے۔

 

اے مسلم ممالک کے حکمرانو! آپ امت کے مسائل بھی حل کریں۔صرف اپنے لوگوں کی تعریف کرنے اور بیانات دینے کے بجائے پوری امت کے مسائل کے حل کے لیے اٹھیں، قوم پرستی کی باقیات کو ترک کر دیں، اور استعمار کی کھینچی ہوئی مصنوعی سرحدوں کو ختم کر دیں۔ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ آپ کا یہ کام آپ کو دنیا اور آخرت میں نجات دے گا!

 

 

کرغزستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
قرغیزستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
http://hizb-turkiston.net
E-Mail: [email protected]

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک