الجمعة، 27 جمادى الأولى 1446| 2024/11/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي

ہجری تاریخ     شمارہ نمبر:
عیسوی تاریخ     منگل, 16 ستمبر 2014 م

حکومت کی طرف سے حزب التحریر  کو بھیجے گئے "عجیب" خط پر ابتدائی رد عمل

ہمارے پاس وزیر اعظم کا خط آیا جس پر اس کی نیابت میں کونسل کے ڈائریکٹر کے دستخط بھی ہیں۔ یہ ایک عجیب و غریب خط ہے، اور اس کی بیہودگی اور شرمناک تضادات سے ہمیں صدمہ پہنچا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے مصدر کے بارے میں ہم شش وپنج میں رہے اور سوچا کہ یہ کسی گمنام اور جھوٹے  کی طرف سے تہمت ہو سکتی ہے لیکن یہ معلوم کر کے ہم ششدر رہ گئے کہ یہ واقعی وزیر اعظم کا ہی خط ہے تب ہمیں یقین ہو گیا کہ ملک اس ناگفتہ بہ صورت حال سے کیوں دوچار ہے؟ اور اس قدر گری ہوئی حکمرانی کیوں ہے؟

یہ خط قانونی یا انتظامی نوعیت کا نہیں بلکہ ایک سیاسی بیان ہے جو کسی ایسی جماعت کی طرف سے ہو سکتا ہے جس کو حزب التحریر ایک آنکھ نہیں بھاتی اور حزب التحریر کا نظریاتی ہونا اور جدوجہد کرنا اس کے لیے ناقابل برداشت ہے، ورنہ وزیر اعظم اور اس کی حکومت پر تنقید کرنے پر  ہمارا محاسبہ کرتے ہوئے وہ یہ کیوں کہتے کہ "کامیاب حکومت کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش" ...۔ہاں ہم نے یہ کہا ہے۔

کیا وزیر اعظم یہ چاہتا ہے کہ پارٹیاں حکومت کی ہاں میں ہاں ملائیں اور واہ واہ کرتی پھریں؟؟

کیا قومی مذاکرات کے شرکاء میں سے ایک نے یہ نہیں کہا تھا کہ وزیر اعظم کا تقرر مغرب کے ایماء پر ہوا ہے اور اس سے مراد تم ہی تھے؟ کیا سیاسی پارٹیوں نے تسلسل سے جھوٹے الزامات، تمسخر اڑانا اور اشتعال دلانے جیسے کام کر کے حکومتوں کوتماشا نہیں بنایا جن کی پاکی کا تم اپنے بیان میں تقدس کی حد تک گن گاتے ہو؟؟ اس کے ثبوت کے طور پر تم سینکڑوں گھنٹوں پر مشتمل ٹی وی کی ریکارڈنگ دیکھ سکتے ہو۔

ایک ٹیکنوکریٹ وزیر اعظم کی جانب سے اس بات پر ہمارا محاسبہ کرنے کے کیا معنی ہیں کہ ہم "بیشتر پارٹیوں پر پسپائی اور مغربی احکامات کے سامنے سر جھکانے کا الزام لگاتے ہیں ..."؟ کیا یہ ان پارٹیوں کی پاکدامنی کو بیان کرنے کے لیے ہے یا سرپرست اور نصیحت کرنے والے مغرب کے لیے وفاداری کا مظاہرہ کرنے کے لیے؟؟ پھر یہ بھی بتائیں کہ حزب التحریر کب کسی پارٹی کو اپنا دشمن سمجھتی ہے؟ حزب التحریر صرف حکومت کا محاسبہ کرتی ہے اور کبھی بھی اپنے راستے اور منزل سے انحراف نہیں کرتی۔

وزیر اعظم کی جانب سے اس بات پر ہمارا محاسبہ کرنے کے کیا معنی ہیں کہ ہم نے "دستور میں شریعت کو ماخذ نہ بنانے والوں پر تنقید کی"...کان کھول کر سن لو اسلامی شریعت گویا تہمت بن گئی ہے...ہم کوئی یہودی قائدین کے پرٹوکول، تلمود یا خفیہ زائنزم کے فرامین کی طرف دعوت نہیں دے رہے ہیں ...تمہاری نظروں کے سامنے ہے کہ کون صدارتی انتخابی مہم میں "اسلامی شریعت" کو منھج بنانے کی دعوت دیتا ہے غور کرو اور رد عمل کا اظہار کرو...جہاں تک اس عظیم رسوائی کا تعلق ہے کہ تم حزب التحریرکی طرف سے اپوزیشن جماعت کا کردار ادا کرنے کو اسلامی بیداری کی اس لہر کے لیے رکاوٹ سمجھتے ہو یہ تمام حدود کو پار کرنے والی اور خطرناک بات ہے...یہ کونسی آمرانہ رسوائی ہے؟ تم نےہمارے اس کام کو سیاسی نتیجے، فلسفیانہ استدلال، منطقی بنیاد، چھٹی حس، توقعات، نگرانی اور لوگوں کی خواہشات پر کنٹرول کے ذریعے انصار شریعہ کا دفاع اور انقلاب کی حفاظت کے لیے ایسوسی ایشن قرار دیا...کیا ہی تخلیق اور ذہانت ہے۔ تمہارا ارادہ اگر کچھ کرنے کا ہے اور کسی خاص صورت حال کے لیے تمہید  باندھنا چاہتے ہو تو سمجھو کہ تمہاری امیدوں پر پانی پِھر چکا ہے کیونکہ ہم تمہیں پیچھے چھوڑ چکے ہیں اور وہ سارے دروازے بند کر چکے ہیں۔ دہشت گرد کی مذمت میں ہمارے بیانات، اس کو جرم اور حرام قرار دینا اور ایسی مجرمانہ کاروائیوں کی مکمل تحقیقات کے مطالبے کے بارے میں ہمارے بیانات سے تمہاری فائلیں اور الماریاں بھری ہیں۔ ہر کس وناکس ہمارے موقف سے آگاہ ہے۔ سب یہ جانتے ہیں کہ ہمارا موقف ہی سب سے سچا، سب سے صحیح اور درست ترین ہے...جس نے بھی اس بارے میں تمہارے کان بھر دئیے ہیں یا یہ چال چلنے کی کوشش کی ہے وہ سیاست میں اناڑی ہے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ تم ان کے آلہ کار نہیں بنو گے جن کی خباثت اور ناموں کو بھی ہم جانتے ہیں ﴿ومكر أولئك هو يبور﴾ "اور انہی کا مکر ہی تباہ ہونے والا ہے" (فاطر:10)۔

ہم سوچ رہے تھے کہ تم ان لوگوں کے بارے میں رپورٹ، تنبیہ اور دھمکی تیار کر رہے ہو گے جو صبح و شام غیر ملکی سفارت خانوں اور انٹلیجنس ایجنسیوں سے رابطے کرتے ہیں جو ان سے بیش بہا اور قیمتی تحائف اور جدید ترین کاریں وصول کرتے ہیں۔

ہم یہ انتظار کر رہے تھے کہ تم اس اربوں کے کالے دھن کو بے نقاب کرنے کے لیے کمر کس رہے ہو گے جو بعض پارٹیوں کے پاس ہے۔

یہ کیسی بات ہے کہ ریاست کے سربراہ پر تنقید کرنے پر تم ہمارا محاسبہ نہیں کرتے بلکہ صرف اس حکومت پر تنقید کرنے پر تم سیخ پا ہوگئے جس کےنمائندہ تم خود ہو؟؟؟

ہم نے دونوں پر برابر تنقید کی اور ہمیں اس سیاسی جدوجہد کا شرف حاصل ہے کہ ہم نے لوگوں کے مفاد میں یہ کیا اور ان پر ہونے والے ظلم و زیادتی کو بےنقاب کیا۔

ہمارا یہ خیال تھا کہ تم کامیاب حکومت یا انقلاب کی ضرورت کے لیے یہ سمجھ جاؤ گے کہ حکومت اور حکمرانوں پر تنقید سیاسی جماعتوں کا پہلا کام ہے، اسی میں مقابلہ ہونا چاہیے اور اسی سے سنجیدگی اور سچائی کو جانچا جاسکتا ہے، اس سے بھی بڑھ کر یہ ہماری شرعی ذمہ داری ہے...نبیﷺ نے فرمایا : «والله لتأمرنّ بالمعروف ولتنهون عن المنكر ولتأخذنّ على يد الظالم ولتأطّرنّه على الحق أطرا ولتقصرنّه على الحقّ قصرا أو ليضربنّ الله بقلوب بعضكم على بعض ثمّ ليلعنكم كما لعنهم...» "اللہ کی قسم تمہیں ضرور بالضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا ہے تمہیں ظالم کا ہاتھ ہر حال میں روکنا ہے اور اس کو حق کے سامنے لازماً سرنگوں کرنا ہے اور حق تک ہی اس کو محدود رکھنا ہے ورنہ تمہارے دلوں میں ایک دوسرے سے نفرت ڈال دے گا پھر پہلے والوں کی طرح تم پر بھی لعنت کرے گا..."۔

یا پھر تم راز داری سے تنقید چاہتے ہو جو تنہائی میں  تمہارے کان میں کی جائے جیسا کہ بعض خلیجی ممالک کے مشائخ فتوے دے رہے ہیں؟؟

تم ٹھیک ٹھاک ہوشیار آدمی ہو...اللہ سے ڈرو اس قسم کے رسوا کن، مفلسانہ اور مایوسی کے کام کر کے اپنے آپ پر ظلم مت کرو۔

اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِين﴾ " جو لوگ بلاوجہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو اذیت پہنچاتے ہیں تو وہ بہتان اور بہت بڑے گناہ کا بوجھ سر لیتے ہیں" (الاحزاب:58)۔

ملائیشیا میں حزب التحریر  کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک