المكتب الإعــلامي
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: 12/2015 | |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 26 جون 2015 م |
سوسۃمیں آج ہونے والی مجرمانہ دہشت گردی کی کاروائی کی مذمت
سوسۃ میں آج ہونے والی مجرمانہ دہشت گردی کی کاروائی کہ ہم پُزور مذمت کرتے ہیں۔۔۔۔ سیکیوریٹی کی مکمل ناکامی، متاثرین کی بڑی تعداد اور اس کے حوالے سے پیدا ہونے والا وسیع منفی تاثر خطرناک ہے ۔ لیکن اس سے بھی زیادہ خطرناک بات تیونس کے حکمرانوں کا قوم اور ہمسائے الجزائر کے سامنے شرمندہ ہونا ہے جس کے نتیجے میں لیبیا کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی اور تیونس غیر واضح فوجی اور سیکیوریٹی معاہدے کررہا ہے جن کی کوئی وضاحت سامنے نہیں آرہی۔۔۔۔ اور ان معاہدوں پر بعد میں سب لوگ افسوس کریں گے جب افسوس کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
اب تک حکومت اس واقع کے حوالے سے مکمل سچ بتانے سے قاصر ہے کہ اس دہشت گردی کے واقع کے پیچھے سہولت کار اور سرمایہ فراہم کرنے والے کون تھے۔ لیکن اس بار یہ دہشتگردی کی کاروائی اس حوالے سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اس پر نیٹو کی نگاہیں ہیں جو لیبیا اور الجزائر کے لئے نئے منصوبے بنا رہا ہے۔۔۔کچھ لوگ ہیں جو چاہتے ہیں (اللہ ان کے عزائم کو ناکام بنائے) کہ تیونس اور اس کے آس پاس کے علاقے کو ایک نئے عراق میں تبدیل کردیا جائے۔
ہم حکومت سے پوچھتے ہیں کہ۔۔۔۔ ریاست کے امور اور اس کی سیکیوریٹی کے حوالے سےاس قدر شدید نااہلی سامنے آنے کے بعد اب کیا باقی بچا ہے؟ سیکیوریٹی کے امور میں ناکامی کے بعد کیے جانے والے معاہدوں کے بعد کیا بچا ہے جس پر ریاست کا کوئی اختیار نہیں ہوگا؟ تیونس کو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر شدید دباؤ میں لانے کے بعد اب کیا بچا ہے؟ حکومت کی جانب سے دہشت گردی کے اسباب کو سمجھنے اور اس کو روکنے میں ناکامی کے بعد اب کیا بچا ہے؟ تیونس کی نمائندگی کرنے والےسیاست دانوں کی بیوقوفانہ حرکتوں کے بعد کیا بچا ہے جو حکمرانی تک پہنچنے یا اس پر فائز رہنے کے لئے تیونس کو اپنے آقاؤں کے سامنے پیش کردیتے ہیں؟ آپ اس کے سوا کیا کررہے ہیں کہ غلط سوالوں کے غلط جواب دے رہے ہیں؟
آج تیونس کو دہشت گردوں اورکمزور ایجنٹ حکمرانوں سے بچانا سب سے اہم فرائض ہیں۔
تیونس میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |