المكتب الإعــلامي
ولایہ اردن
ہجری تاریخ | 1 من شـعبان 1446هـ | شمارہ نمبر: 13 / 1446 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 01 فروری 2025 م |
پریس ریلیز
خلافت کے انہدام کی یاد منانا، ماتم کرنے کے لیے نہیں،
بلکہ اس کے قیام کے لیے سنجیدہ کوششوں کی یاد دہانی ہے
)ترجمہ (
یہ دن ہمارے لیے ایک المناک یاد لے کر گزر رہے ہیں، جو دورِ حاضر کے مجرم مصطفیٰ کمال کے ہاتھوں، عرب غداروں کے تعاون سے، 28 رجب 1342 ہجری، بمطابق 3 مارچ 1924، خلافت کے انہدام کی یاد ہے۔ تب سے امتِ مسلمہ خلافت کے بغیر زندگی گزار رہی ہے، جو اس کی ہیبت اور وقار کی حفاظت ایسے وقت میں کرتی، جب ہم اپنی آنکھوں سے، فلسطین میں بندروں اور سوروں کے بھائیوں کی جانب سے ہمارے لوگوں کے خلاف قتل، تباہی اور جرم کا ارتکاب دیکھ رہے ہیں۔ اور ایسے وقت میں حفاظت کرتی، جب فلسطین کے مسئلے کو یہودی وجود کے مفاد میں ختم کرنے کے لیے 'صدی کی ڈیل' کی باتیں دوبارہ ہو رہی ہیں۔ امتِ مسلمہ سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ مشرقی ترکستان، کشمیر، میانمار، وسطی ایشیا، سوڈان، یمن، شام اور دیگر مسلم ممالک میں اس کے بیٹوں پر، امام (خلیفہ) کی عدم موجودگی کی وجہ سے، ظلم و ستم، خون ریزی اور تباہی برپا ہے۔ وہ امام (خلیفہ)، جس کے ذریعے وہ بچاؤ کرتے اور جس کے پیچھے رہ کر لڑتے۔
اے عظیم امت:
خلافت کے انہدام کی یاد منانے کا مقصد اس پر ماتم کرنا یا تاریخی داستانیں بیان کرنا نہیں ہے کہ ہم خلافت کی وجہ سے کیسے ایک عظیم امت تھے اور دنیا کی قیادت کر رہے تھے، اور آج اس کے بغیر کیسے ہم ایک ایسی امت بن گئے ہیں جس کی کوئی قدر و قیمت نہیں، جس کے مقدسات اور عزتیں پامال ہو رہی ہیں، اور استعمار اور اس کے ایجنٹوں کے ہاتھوں جس کا خون دریاؤں کی طرح بہہ رہا ہے۔ اور نہ ہی اس کی یاد منانے کا مقصد ایک خوبصورت یاد کا تذکرہ کرنا ہے، بلکہ اس کا مقصد اس کے قیام کو ممکن حد تک جلد اور پوری توانائی سے یقینی بنانا ہے۔ یہ معاملہ اس نوعیت کا کیسے نہ ہو، کہ جب یہ خلافت، اسلام کی ریاست، اس کا سیاسی وجود اور اس کو نافذ کرنے کا شرعی طریقہ ہے۔
اے عظیم امت:
بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو حکم دیا کہ وہ مسلمانوں کے درمیان اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ کریں، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿فَاحْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءهُمْ عَمَّا جَاءكَ مِنَ الْحَقِّ﴾
"اور جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس کے مطابق ان کے درمیان فیصلہ کیجئے اور جو حق آپ کے پاس آیا ہے اس کے مقابلے میں ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے" (سورۃ المائدہ : آیت 48)
اور فرمایا:
﴿وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللهُ إِلَيْكَ﴾
"اور ان کے درمیان اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ کیجئے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے اور ان سے ہوشیار رہئے کہ کہیں وہ آپ کو اللہ کی طرف سے نازل کردہ کچھ باتوں سے فتنے میں نہ ڈال دیں۔" (سورۃ المائدہ : آیت 49)
اور رسول ﷺ سے خطاب، ان کی امت کے لیے بھی خطاب ہے، جب تک کہ کوئی ایسی دلیل نہ ہو جو اسے خاص کرے۔ اور یہاں کوئی دلیل موجود نہیں ہے، اس لیے یہ مسلمانوں کے لیے خلافت کے قیام کو واجب قرار دینے والا خطاب ہے۔
جہاں تک سنت کا تعلق ہے، تو امام مسلم نے نافع کے ذریعے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھ سے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
«مَنْ خَلَعَ يَداً مِنْ طَاعَةٍ لَقِيَ اللهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ، وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً»
"جس نے اطاعت سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے پاس کوئی حجت نہ ہوگی، اور جو اس حال میں مر گیا کہ اس کی گردن میں بیعت نہیں تھی، تو وہ جاہلیت کی موت مرا"۔
پس، نبی ﷺ نے ہر مسلمان پر یہ فرض کیا ہے کہ اس کی گردن میں بیعت ہو، اور جو اس حال میں مر جائے کہ اس کی گردن میں بیعت نہ ہو، تو اس کے بارے میں فرمایا کہ وہ جاہلیت کی موت مرا۔ اور بیعت صرف خلیفہ کے لیے ہوتی ہے۔ واجب یہ ہے کہ ہر مسلمان کی گردن میں بیعت ہو، یعنی ایک خلیفہ موجود ہو، جو اپنے موجود ہونے کی وجہ سے ہر مسلمان کی گردن میں بیعت کا مستحق ہو۔
امام الماوردی نے الاحکام السلطانیہ میں کہا ہے: «الإمامة موضوعة لخلافة النبوة في حراسة الدين وسياسة الدنيا، وعقدها لمن يقوم بها في الأمة واجب بالإجماع» "امامت (خلافت) دین کی حفاظت اور دنیا کی سیاست میں، نبوت کے جانشین کے طور پر قائم کی گئی ہے، اور امت میں اس کے قائم کرنے والے کا تقرر، اجماع سے واجب ہے۔"
اور امام نووی نے شرح مسلم میں کہا ہے: «أجمعوا على أنه يجب على المسلمين نصب خليفة» "اس بات پر اجماع ہے کہ مسلمانوں پر خلیفہ کا تقرر واجب ہے۔"
اسلامی خلافت اور امت کو ایک حکمران کے ماتحت جمع کرنا، جو انہیں اللہ کی شریعت کے مطابق نبوی طریقے سے چلائے، آج کے مسلمان کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد ہے، اور یہ اسلام کے سب سے بڑے مقاصد میں سے ہے، اور اتحاد و یکجہتی کی اعلیٰ ترین شکل ہے جس کا حکم اللہ اور اس کے رسولﷺ نے دیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَإِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَٱتَّقُونِ﴾
"اور بے شک یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں، تو مجھ سے ڈرو" سورۃ الانبیاء: آیت 92)
اور فرمایا:
﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللهِ جَمِيعاً وَلَا تَفَرَّقُوا﴾
"اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور تفرقہ نہ پڑو" (سورۃ آل عمران: آیت 103) تفرقہ، انتشار اور ذلت ہے۔
اے مسلمانو:
بے شک خلافت تمہارے رب کی طرف سے فرض ہے اور تمہارے نبی ﷺ کی طرف سے بشارت ہے اور تمہاری عزت کا باعث اور تمہارے دشمن کو زیر کرنے والی ہے، اور یہ دنیا میں حق اور انصاف پھیلانے والی ہے، تو اس کے قیام کے لیے مخلص کارکن بنو۔ کیا تمہارے دل اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے نہیں تڑپتے؟! تمہارے حکمرانوں کی بزدلی، بلکہ تمہارے ساتھ ان کی خیانت کے سائے میں "وا معتصماه" پکارنے والے تم میں سے کہاں ہیں؟
نبوت کے نقشِ قدم پر خلافتِ راشدہ کو قائم کرنے کی دعوت، جس کے لیے حزب التحریر کام کر رہی ہے، ان جھوٹی سرحدوں سے ماورا ہے جو استعمار نے خلافتِ عثمانیہ کے انہدام کے بعد مسلمانوں کے ممالک کے درمیان کھینچی ہیں۔ یہ کرہ ارض پر موجود تمام مسلمانوں کے لیے ایک عالمی دعوت ہے۔ یہ ان کی عام قیادت ہے، اور حزب نے اس کے لیے کتاب و سنت سے اخذ کردہ ایک دستور تیار کیا ہے، جس میں معیشت، خارجہ، جنگ، معاشرت، تعلیم، صحت، مالیات اور ان تمام چیزوں کے بارے میں مواد شامل ہے جن کی پہلے دن سے اس کے قیام کے عملی نفاذ کے لیے ضرورت ہوگی، ان شاء اللہ، جس کے آثار ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں اور مسلمانوں کی جماعتیں اس کے لیے آرزو مند ہیں۔
تو اے مسلمانو! ہم آپ کو اس کے قیام کے لیے ہمارے ساتھ مل کر سنجیدگی اور اخلاص سے کام کرنے کی دعوت دیتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر عمل کرنے کی دعوت دیتے ہیں
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ﴾.
"اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشتی ہے، اور جان لو کہ اللہ، انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور یہ کہ تم سب اس کی طرف جمع کیے جاؤ گے۔" (سورۃ الانفال: آیت 24)
ولایہ اردن میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ اردن |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: http://www.hizb-ut-tahrir.info |
E-Mail: jordan_mo@hizb-ut-tahrir.info |