المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 24 من ربيع الاول 1438هـ | شمارہ نمبر: PR16076 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 23 دسمبر 2016 م |
انصاف کے کٹہرے سے مشرف کو فرار کرانے میں راحیل کی معاونت
اسلام میں حکمران کا احتساب کرنا فرض ہے اور اس پر اجر عظیم ہے
سابق صدر جنرل مشرف کے اس انکشاف نے ملک میں ایک نیا تنازعہ جنم دے دیا ہے کہ انہیں انصاف کے کٹہرے سے نکال کر ملک سے فرار کرانے کے لیے جنرل راحیل نے خود ذاتی طور پر مداخلت کی تھی۔ یقیناً یہ بات انتہائی قابل مذمت ہے کہ جب کوئی شخص اقتدار میں موجود ہو تو اس کے ہر عمل کی تعریف و توصیف کی جائے اور جب وہ اقتدار کے ایوانوں سے نکل جائے تو اس پر الزام تراشی اور لعنت و ملامت کی جائے۔ لہٰذا کچھ لوگ ہیں جو مشرف کی تعریف کرتے تھے جب وہ حکمران تھا لیکن اب اس کوانصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہی معاملہ جنرل کیانی کے حوالے سے بھی ہے جس کی غداری بے نقاب ہو چکی ہے لیکن جب وہ آرمی چیف تھا تو اس کی تعریفیں کیں جاتی تھیں۔ اور اب وہی کہانی جنرل راحیل کے حوالے سے دہرائی جارہی ہے کہ اب اس کی زبردست مذمت کی جارہی ہے لیکن جب مارچ 2016 میں اس نے مشرف کو فرار کرانے میں معاونت فراہم کی تھی تو اس وقت خاموشی اختیار کی گئی۔ اسی صورتحال کے لیے پاکستان کے مسلمان یہ جملہ کہتے ہیں کہ، “جس کی لاٹھی اس کی بھینس” اور “درباری” سیاست کا مذاق اڑاتے ہیں۔
اسلام حکمران کا احتساب کرنے کا حکم دیتا ہے جب وہ حکمران ہو اس بات سے قطع نظر کہ اس کا کیا نتیجہ نکلے گا کیونکہ یہ ایک فرض ہے جس پر اجر عظیم کا وعدہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَرَجُلٌ قَامَ إِلَى إِمَامٍ جَائِرٍ فَأَمَرَهُ وَنَهَاهُ فَقَتَلَهُ
“سید الشہداء حمزہ بن عبدالمطلب ہیں اور وہ شخص جو احتساب کرنے کے لیے ظالم حکمران کے سامنے کھڑا ہوا اور اس وجہ سے قتل کردیا گیا”(حاکم)۔
لہٰذا وہ جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا کا حصول اور مسلمانوں کے معاملات کی نگہبانی چاہتے ہیں ان کے لیے لازم ہے کہ حکمرانوں کا احتساب کریں اور اس معاملے میں اللہ کے سواء کسی سے نہ ڈریں۔ حالیہ ترقیوں و تبادلوں کے بعد فوج کی نئی قیادت نے ذمے داریاں سنبھال لیں ہیں اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے ملک میں امریکی بالادستی کو مستحکم کرنے کے لیے پچھلے آرمی سربراہوں نے جو غداریاں کیں تھیں ان کو دوبارہ دہرانے نہ دیا جائے۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ موجودہ فوجی قیادت سے اس بات کا مطالبہ کریں کہ نیشنل ایکشن پلان کے نام پر اسلام اور مسلمانوں کو کچلنے کی پالیسی سے دستبردار ہو جائیں۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ فوجی قیادت سے مطالبہ کریں کہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کر کے کفر اور کرپشن کی حکمرانی کا خاتمہ کردیں۔ لہٰذا حزب التحریرسیاسی جماعتوں، علماء، میڈیا دانشوروں اور اثرو رسوخ رکھنے والے لوگوں سے یہ کہتی ہے کہ اسلام سے کسی بھی صورت ہٹنے کی صورت میں حکمرانوں کے احتساب میں اس کے بہادر شباب کے ساتھ کھڑے ہوں۔
افواج پاکستان کے مخلص فوجی کمانڈرز! یہ بات انتہائی تکلیف کا باعث ہے کہ پاکستان کے معزز مسلمانوں کی ایک کے بعد ایک آنے والے کرپٹ حکمرانوں کے ہاتھوں تذلیل ہو رہی ہے۔ یاد کریں انصار رضی اللہ عنہ کے فوجی کمانڈروں کو جنہوں نے مدینہ منورہ میں اسلامی ریاست کو قائم کر کے انصاف کے ایک نئے دور کا آغاز کیا تھا۔ اسلامی ریاست کے قیام کے لیے رسول اللہ کو نصرۃ فراہم کر کے انصار نے اس بات کو یقینی بنایا کہ حکمرانوں کا احتساب اسلام کی بنیاد پر کیا جائے۔ حزب التحریر، جس کے شباب ظالموں کے قید خانوں میں ا ن کا احتساب کرنے کی وجہ سے ہیں، اپنی اس ذمہ داری کو اس تاریک ترین دور میں بھی ادا کررہی ہے اور حزب التحریرآپ سے یہ کہتی ہے کہ آپ بھی اپنی ذمےداری ادا کریں۔ مخلص کمانڈرز، نبوت کے طریقے پر خلافت کی واپسی کے لیے نصرۃ فراہم کریں اور مسلمانوں کے لیے انصاف کے ایک نئے دور کی ابتداء کے لیے معاون و مددگار بن جائیں اور ایمان والوں کی دعائیں اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا حاصل کریں۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |