الأربعاء، 23 جمادى الثانية 1446| 2024/12/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    9 من ربيع الثاني 1437هـ شمارہ نمبر: PR16005
عیسوی تاریخ     منگل, 19 جنوری 2016 م

 پاک-سعودی-ایران تعلقات

راحیل - نواز حکومت  امریکی  ایجنٹوں کے درمیان صلح کی لئے بھاگ دوڑ کررہی ہے

         پاکستانی وزیر اعظم، نواز شریف اور آرمی چیف،جنرل راحیل شریف، 18 جنوری 2016 پیر کی صبح  " سعودی عرب"اور" اسلامی جمہوریہ ایران" کے دورے پر  روانہ ہوئے۔ بظاہر اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرانا ہے ! ذرائع نے  اخبار "دی نیوز" کو بتایا کہ  پاکستان  کئی دنوں سے ریاض اور طہران سے رابطے میں ہے تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔

      ہم ان کوششوں کو سراہتے جو بظاہر دوممالک کے درمیان صلح کی کوشش ہے مگر یہ جانتے ہوئے کہ یہ دونوں ریاستیں کوئی اسلامی ریاستیں نہیں ہیں، جیسا کہ یہ دعوی کرتے ہیں،  بلکہ اپنے دستور،قوانین ، خارجہ اور داخلہ پالیسیوں میں یہ دونوں ملک  سیکولر ریاستیں ہیں،لہٰذا   ہمیں  ان اقدام کو درست سیاسی سیاق و سباق  میں دیکھنا چاہیے  یعنی راحیل-نواز حکومت  کی داخلہ اور خارجہ پالیسی  کے سیاق میں جس کا مقصد  خطے میں امریکی مفادات کو یقینی بنانا اور عالمی سطح پر اس کی خدمت کرنا ہے۔

     جزیرہ عرب میں بنی سعود کی حکومت  خلافت کے ملبے پر قائم ہے کیونکہ بنی سعود نے  خلافت کی پشت پر چھرا گھونپنے کے لیے وہابیوں کے ساتھ اتحاد کر لیا تھا۔  پھر اپنی شاہی ریاست کو سیکولر دستور پر استوار کیا ،  جس میں دین کو  مسلمانوں کی زندگی سے الگ کردیا گیا۔ انہوں نے سیاسی و مذہبی اختیارات کو اپنے اور علماء کے درمیان  تقسیم کیا جو کہ درباری علماء ہیں۔ سعودی حکومت  طہران  میں ایرانی حکومت کے آلہ کاروں کی جانب سے اپنے سفارت خانے کو آگ لگانے کے بعد مشتعل اورمتحرک ہو گئی،  مگر ایران اور اس کی حزب کی جانب سے اسلام کے مسکن شام میں  مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں کو قتل کرنے اور ان کا محاصرہ کرنے پر  ان کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی! یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ سعودیہ کی بادشاہت  اللہ  سبحانہ و تعالیٰ،اس کے رسولﷺ اور مومنوں سے وفادار  حکومت نہیں ہے۔  شام کی مبارک تحریک کو کچلنے کے لیے سعودیہ نے ایران ،اس کی تنظیم  اور اتحادیوں کے ساتھ ساز باز کر رکھی ہے۔  کیا اس کے بعد بھی یہ خیال کیا جا سکتا ہے کہ پاکستانی حکومت  "دو بھائیوں" کے درمیان صلح کرانے کا نیک  کام کر رہی ہے  یا  وہ ان دونوں امریکی ایجنٹوں، ایران اور سعودیہ، کو  ان کے مشترکہ دشمن اسلام ، اس کے داعیوں اور شام کے سرکش کے خلاف تحریک چلانے والوں کے خلاف متحد و متفق کرنا چاہتی ہے، جس کا مقصد شام میں امریکی مفادات کا تحفظ ہے؟!

     جہاں تک ایرانی ریاست کا تعلق ہے  اس نے امریکی ایجنٹوں کے قدم جمانے کے لیے اسلام کو استعمال کیا۔  اس نے مسلم  جعفری مسلک اور اپنےسرکاری علماء کوسیکولر جمہوریت کو  اسلامی رنگ دینے کے لیے  استعمال کیا  جس کو یہ  گمراہ کن طریقے  سےاسلامی کہتے ہیں ۔ایرانی ریاست کی حقیقت یہ ہے کہ یہ ریاست  قرآن اور سنت کے مطابق حکومت نہیں کرتی  بلکہ یہ سیکولر ریاست ہے، اس نے دین کو زندگی سے الگ کیا ہوا ہے۔  ایرانی دستور یا اس سے نکلنے والے قوانین کا اسلام سے کوئی تعلق ہی نہیں، اور نہ ہی ایرانی داخلہ اور خارجہ پالیسی کا بھی اسلام سے دوردور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔  ایران  کے ایجنٹ حکمرانوں نے امریکی مفادات کے لیے باربار امت مسلمہ کے خلاف سازش کی ہے۔ انہوں نے عراق کے خلاف امریکی جنگ میں دس لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو قتل کیا ، جبکہ یہ وہ تنازعہ تھا جس کا مسلمانوں سے  کوئی تعلق نہیں تھا،  بلکہ یہ تنازعہ ایران اور عراق میں امریکہ اور برطانیہ کی بالادستی کی جنگ تھی۔ ایران نے افغانستان پر قبضے میں امریکہ کے ساتھ مکمل تعاون کیا،اور اسی طرح عراق پر قبضے میں بھی امریکہ کے ساتھ  تعاون کیا۔اور اب یہ امریکی مفادات کی حفاظت کے لیے شام کی مبارک تحریک کے خلاف سازشیں کر رہا ہے، وہاں نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔  کیا اس ریاست کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق ہے کہ راحیل -نواز حکومت  ان کے اور  سعودی حکومت کے درمیان  صلح کرانے کے لیے لازمی بھاگ دوڑ کرے ؟! کیا ان کوششوں سے کسی خیر کی امید کی جا سکتی ہے؟! اگر راحیل-نواز حکومت  مسلمانوں کے درمیان صلح کرانے کی اتنی شوقین ہے  تو پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان صلح کیوں نہیں کراتے جو کہ دو سگے بھائی ہیں، جن میں  چالیس سال سے زیادہ عرصے سے تعلق ٹوٹا ہوا ہے۔ اور  اگر یہ اتنے ہی اچھے ہیں تو  راحیل-نواز حکومت اور شیخ حسینہ کی حکومت  دونوں ہی اپنے آقاوں کے پاس امریکہ اور لندن چلے جائیں اور کبھی واپس نہ آئیں!

  راحیل-نواز حکومت امریکی مفادات کے حصول کےلیےبھاگ دوڑ کررہی ہے جیسے کہ یہ   حکومت امریکی محکمہ خارجہ کا کوئی دفتر ہے۔ اس لیے مسلمانوں اور پاک فوج کے مخلص افسران  پر فرض ہے کہ وہ  اس حکومت کو برطرف کر کے  نبوت کے طرز پر خلافت  راشدہ کے قیام کے لیے حزب التحریر کو  قیادت دیں، اور اس طرح اسلام اور اہل اسلام سرخرو ہوں گے اور اس پاک سرزمین کی پیشانی پر لگے اس  حکومت کی خیانتوں کے داغ کو دھویا جاسکے گا۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

" اے ایمان والو !اللہ اور رسول کی پکار پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہارے لیے زندگی ہے اور یاد رکھو اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے  اور یہ بھی تم اس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہو"(الانفال:24)۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا  میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک