المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 19 من شـعبان 1438هـ | شمارہ نمبر: PR17034 |
عیسوی تاریخ | منگل, 16 مئی 2017 م |
سی پیک چینی استعماریت ہے
کیا امریکی استعماریت کی تباہی کافی نہیں تھی
کہ اس کے ساتھ چینی استعماریت کو بھی متعارف کرایا جارہا ہے؟!
وزیر اعظم نواز شریف ، جو پہلے ہی چین-پاکستان معاشی راہداری (سی پیک)کی بہت زیادہ تعریفیں کرچکے ہیں، نے 15 مئی 2017 کو چین میں ہونے والی بیلٹ اینڈ روڈ فورم (BRF) میں بہت پرجوش طریقے سے شرکت کی ۔ اس فورم میں چین نے خطے کے لیے اپنی استعماری پالیسیوں کا اعلان اور ترویج کی۔ لیکن جب چین کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی ابتدائی شکل کی تفصیلات سامنے آئیں اور لوگوں نے اس پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرنا شروع کیا تو حکومت نے لوگوں کے جذبات کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ایک انتہائی کمزور موقف اپنایا کہ یہ حتمی معاہدہ نہیں ہے بلکہ تبدیلیوں کے بعد حتمی معاہدے پر اس مہینے کے آخر میں دستخط ہوں گے۔ باجوہ-نواز حکومت اس معاہدے کی تفصیلات کے حوالے سے جو بھی یقین دہانیاں کرائے، سی پیک کے رہنما اصولوں پر عمل درآمد کا حکومت خود اقرار کر چکی ہے جس کے بعد یہ یقین دہانیاں کوئی معنی نہیں رکھتیں۔
خارجہ یا معاشی پالیسی بناتے وقت کسی بھی قیادت کے لیے یہ حقیقت سامنے رکھنا لازمی ہے کہ چین مسلمانوں اور پاکستان کے لوگوں کے لیے دوست ملک کی حیثیت سے کوسوں دور ہے۔ چین ایک لالچی سرمایہ دار ریاست ہے اور اندرون ملک اور بیرون ملک مسلمانوں پر شدید مظالم کرتی ہے۔اس کے شدید مظالم کی مثال مشرقی ترکستان (سنکیانگ)میں مسلمانوں کے خلاف اس کا وحشیانہ طرز عمل ہے جہاں مسلمانوں کو رمضان کے روزے رکھنے، نوجوانوں کو مساجد میں جانے ، لمبی داڑھیاں رکھنے، خواتین کو اسلامی لباس پہننے یہاں تک کہ اب مسلمانوں کو اپنے بچوں کا نام ہمارے پیارے نبی ﷺ کے نام “محمد” رکھنے سے روکا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چین مسلم دنیا میں دوسری بڑی طاقتوں کےاستعماری منصوبوں کی سیاسی حمایت کرتا ہے۔ چین بھی روس، امریکہ اور برطانیہ کی طرح ایک استعماری سرمایہ دار ریاست ہے جو صرف اپنے مفادات کو ہی سامنے رکھتی ہے اور ان کے حصول کے لیے کام کرتی ہے ۔ جہاں تک سی پیک کا تعلق ہے تو یہ یکطرفہ منصوبہ ہے جس کے ذریعے چین اپنی صنعتی مصنوعات کے لیے پاکستان کے وسائل اور ان کی کھپت کے لیے پاکستان کی مارکیٹ کو استعمال کرسکے گا۔
ایک اور استعماری ریاست کے ساتھ معاملات طے کر پاکستان کو خطرے سے دوچار کردیا گیا ہے۔ سی پیک کے ذریعے چین پاکستان کے اہم وسائل کا مالک بن گیا ہے ، لہٰذا سی پیک کھیل کی تبدیلی(گیم چینجر) نہیں بلکہ کھیل ہارجانے( گیم لُوزر) کا معاہدہ ہے۔ سی پیک نے پاکستان کو مزید خارجی سودی قرضوں کی دلدل میں دھکیل دیا ہے لہٰذا پاکستان جو پہلے ہی استعماری طاقتوں اور ان کے اداروں کے قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا تھا اب اس میں چینی قرضوں کے بوجھ کا بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ سی پیک کے ذریعے حکومت نے چینی درآمدات اور مزدوروں (لیبر) پر انحصار اختیار کرلیا ہے جس کے نتیجے میں پہلے سے ہی تباہ حال پاکستان کی زراعت اور صنعت مزید زبوں حالی کا شکار ہو جائے گی۔ لیکن اگر اس کےبعد بھی کسی کو یہ توقع ہے کہ پاکستان کو اس منصوبے سے کچھ حاصل ہوگا تو وہ خوراک کے اُن چند ٹکڑوں سے زیادہ نہیں ہوگا جو کھانے کے دوران زمین پر گر جاتے ہیں اور یہ چند ٹکڑے بھی پورے پاکستان کے حصے میں نہیں بلکہ صرف باجوہ-نواز حکومت اور اس کے ساتھیوں اور حامیوں کے حصے میں آئیں گے ۔
لہٰذا اس بات کے باوجود کہ پاکستان عظیم صلاحیت کا حامل ملک ہے، بصیرت سے عاری باجوہ-نواز حکومت نے خارجی طاقتوں کے سامنے پاکستان کو مال غنیمت کے طرح پیش کردیا ہے کہ جس کا جتنا جی چاہے اس میں سے لے جائے۔ یہی وقت ہے کہ مسلمان اِس ناکام قیادت کو مسترد کردیں اور خلافت کے منصوبے کے لیے کام کریں جو خارجی ممالک پر انحصار کے اِس تباہ کن دور کا خاتمہ کردے گی۔ صرف خلافت کے قیام کے بعد ہی مسلمانوں کے پاس ایسی قیادت ہو گی جو مسلمانوں کو طاقتور بنانے کے لیے کام کرے گی، موجودہ مسلم ممالک کو خلافت کے جھنڈے تلے ایک ریاست کی صورت میں وحدت بخشے گی اور مسلم علاقوں کو، جو بے پناہ وسائل سے مالا مال ہیں، سڑکوں، مواصلات اور توانائی کے منصوبوں کے ذریعے ایک دوسرے سے جوڑ دے گی۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک کی ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری پر انحصار کی جگہ خلافت خود بھاری صنعتوں، جیسا کہ انجن سازی، ہتھیار، بھاری مشینری، میں بھر پور سرمایہ کاری کرے گی تا کہ معیشت مضبوط بنیادوں پر تعمیر ہو اور اس میں یہ صلاحیت ہو کہ وہ ریاست خلافت کو دنیا کی بڑی طاقت بنا دے۔
افواج پاکستان کے مخلص افسران! آپ دیکھ رہے ہیں کہ اپنی دولت میں تیزی سے اضافے کے لیے کس طرح باجوہ-نواز حکومت پاکستان کو استعماریوں کو سامنے ایک پلیٹ میں رکھ کر پیش کررہی ہے ۔ جہاں تک آپ کا تعلق ہے تو باجوہ-نواز حکومت نے آپ کا کردار گھٹا کر چینی منصوبوں کے رکھوالوں کا بنا دیا ہے جبکہ اسلام مطالبہ کرتا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کی بالادستی کے لیے آپ کو حرکت میں لایا جائے۔ یاد کریں اپنے اُس بھائی کو جن کا تعلق اُس دور سے ہے جب ہماری ڈھال خلافت موجود تھی۔ مسلم کمانڈر قتیبہ بن مسلم البھیلی جنہوں نے ترکستان کے دروازے اسلام کے لئے کھولے۔ جب وہ چین کی سرحدوں پر پہنچ گئے اور اس کی سر زمین میں داخل ہی ہوا چاہتے تھے، تو چین کے شہنشاہ نے ان کے متعلق سنا اور خوف سے کانپ گیا اور جلدی جلدی ایک وفد چین کی مٹی کے ساتھ ان کے پاس بھیجا تا کہ قتیبہ چین کی سرزمین پر قدم رکھنے کی قسم پوری کرسکیں اور اس نے جزیہ کی ادائیگی کو بھی قبول کرلیا ۔ یہ تھا اسلامی افواج کا کردار خلافت کے دور میں! تو کیا آپ حزب التحریر کو نبوت کے طریقے پر خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے نصرۃ فراہم نہیں کریں گے تا کہ آپ کا خون، پسینہ اور ہتھیار ہمارے دشمنوں، ملحدوں، مشرکین اور اہل کتاب کے منصوبوں کے لیے نہیں بلکہ اسلام کی بالادستی کے لیے ایندھن کے طور پر استعمال ہوں؟!
مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
“وہ جو کافر ہیں ، اہل کتاب یا مشرک، وہ نہیں چاہتے کہ تم پر کوئی بھلائی اترے تمہارے رب کی طرف سے، اور اللہ اپنی رحمت خاص کرتا ہے جسے چاہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے”(البقرۃ:105)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |