المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 5 من شوال 1438هـ | شمارہ نمبر: PR17052 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 29 جون 2017 م |
مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے خلافت کا قیام ضروری ہے
صرف خلافت ہی ہمیں مغرب زدہ حکمران اشرافیہ سے نجات دلائے گی اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے ہماری افواج کو حرکت میں لائے گی
بدھ کے روز وزارت خارجہ نے ٹرمپ-مودی مشترکہ بیان پر ایک کمزور اور فضول بیان جاری کیا جس میں پاکستان پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ وزارت خارجہ کے اس بیان نے پاکستان کے حکمرانوں کی غلامانہ ذہنیت کو بے نقاب کردیا جو کئی دہائیوں سے خارجہ تعلقات خراب مغربی استعماری خارجہ پالیسی کے اصولوں پر چلاتے آرہے ہیں۔ پاکستان کی فوجی اور سیاسی اشرافیہ اِس بات پر یقین رکھتی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر موجود سب سے بڑی طاقت کا اتحادی بن کے رہنا ہی خارجہ تعلقات کی بنیاد ہے۔ پاکستان کی حکمران اشرافیہ ، جو کہ برطانوی استعماری دور کی نشانی ہے، نے ہمیشہ سے بیرونی امداد اور حمایت کو نئی بننے والی مملکت کی معیشت اور فوج کو کھڑا کرنے اور خارجہ تعلقات کو چلانے کے لیے انتہائی ضرورتصور کیا ہے۔ ہماری حکمران اشرافیہ، فوجی و سیاسی، کی یہ وہ غلامانہ ذہنیت ہے جو ہمارے اپنے لوگوں کی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں کرتی، اپنے ذاتی مفادات کی فکر کرتی ہے، مغربی ثقافت کی پوجا کرتی ہے اور اسلام کے طاقتور اور واضح احکامات کو نظر انداز کرتی ہے، جس کے نتیجے میں تذلیل ہمارا مقدر بن گئی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ میں ہمیشہ ناکامی ہوئی۔
اس خراب صورتحال کا احساس سب سے زیادہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہوتا ہے۔ بجائے اس کے کہ پاکستان اور کشمیر کے مسلمانوں کے خلاف بھارت کی کھل کر حمایت کرنے پر امریکہ سے اتحاد کے خاتمے کا اعلان کیا جاتا ، دفتر خارجہ نے امریکہ کو یہ یاد کرایا کہ بھارت کی حمایت کرنا خطے میں اس کے مفاد میں نہیں۔ دفتر خارجہ نے کہا،"مشترکہ بیان جنوبی ایشیا کے خطے میں اسٹریٹیجک استحکام اور مستقل امن کے ہدف کو حاصل کرنے میں مددگار نہیں ہوگا"۔ بیان میں امریکہ سے بھارت کو روکنے کی بھیک مانگی گئی اور پاکستان کے ساتھ نارملائیزیشن کے لیے بھارت کو مجبور کرنے کو کہا گیا جو درحقیقت خطے میں بھارتی بالادستی کے مقصد کو پورا کرتی ہے۔ بیان میں کہا گیا:"ایک موقع کو ضائع کردیا گیا کہ بھارت کو مجبور کیا جاتا کہ وہ خطے میں امن کے لیے اپنی غیر دوستانہ پالیسیوں کو تبدیل کرے۔ اور کشمیر میں انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزیوں اور بھارت میں ریاستی حمایت سے اقلیتی مذاہب کو ظلم کا نشانہ بنانے کے سلسلے کو ختم کرے"۔ حکومت کے انتہائی کمزور موقف پر پاکستان کے مسلمانوں کے شدید غصے کو محسوس کرتے ہوئے، وزیر داخلہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں امریکہ کے رویے پر نقطہ چینی کی گئی۔ وزیر داخلہ نے کہا:" مودی کے حالیہ وائٹ ہاوس کے دورے کے بعد ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ کے لیے کشمیریوں کے خون کے کوئی زیادہ اہمیت نہیں اور انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین کا کشمیر پر اطلاق نہیں ہوتا"۔
ہم یہ پوچھتے ہیں کہ کشمیر کی آزادی اور وادی کے مسلمانوں کی بدترین صورتحال کو ختم کرنے کے لیے حکومت کی یہ حکمت عملی ہے؟ اخلاقیات پر امریکہ کو درس دینا، امریکہ کے لیے امریکی مفادات کی تشریح کرنا کہ بھارت کے خلاف پاکستان کی پشت پناہی کرنا خطے میں امریکی مفادات کے لیے زیادہ بہتر عمل ہے، امریکہ سے التجائیں کرنا کہ وہ فوجی ٹیکنالوجی بھارت کو دے کر اسے مضبوط نہ کرے، یا مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے استعماری اداروں کو پکارنا حکمرانوں کی حکمت عملی ہے؟ ہم سوال کرتے ہیں کہ کیا حکمرانوں میں کوئی دماغی طور پر صحت مند ہے؟ یا یہ اعلان کرنا انصاف پر مبنی ہے کہ یہ حکمران اشرافیہ مغرب کے سیاسی اور دانشور ایجنٹوں پر مشتمل ہے جو ان دائروں سے باہر سوچنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے جو مغرب نے بنائے ہوئے ہیں۔
افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران!
اے بھائیو! یہ کشمیر ہے، جو ہماری شہ رگ ہے۔ ہندو ریاست ہماری پکی دشمن ہے اور امریکہ کفر کا سردار، اسلام اور مسلمانوں کا دشمن ہے۔ اور یہ ہمارے حکمران ہیں اور ہمارے دشمنوں کے حوالے سے یہ ان کا موقف ہے۔ ہماری شہ رگ امریکی صلیبیوں اور تمہاری قیادت میں موجود ایجنٹوں کی وجہ سے ہندو مشرکین کے ہاتھ میں ہے۔ تو کہاں ہیں آپ کی صفوں میں موجود وہ لوگ جو اس موجودہ صورتحال سے خوش ہیں؟ ہم جانتے ہیں کہ ایسا کوئی بھی نہیں ہے! لیکن اس صورتحال پر محض غصہ و پریشانی کافی نہیں۔ طاقت و قوت آپ کے پاس ہے، آپ عزت اور غیرت والے ہیں، آپ دنیا کے عظیم ترین فوجی کمانڈروں اور جنگجووں کے وارث ہیں! آپ خالد بن ولید، صلاح الدین ایوبی، محمد بن قاسم ،سلطان فاتح اور ان جیسے بے شمارعظیم فوجی سپہ سالاروں کے وارث ہیں۔ آپ ان کے اعمال اور ان کی تاریخ سے واقف ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی بہادری ، استقامت اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد سے تاریخ کے رخ کو موڑ دیا۔ اب آپ کے پاس بھی موقع ہے کہ ان جیسی عظیم ہستیوں کے ساتھ آپ کا نام بھی لیا جائے لیکن اس کے لیے آپ کو ان جیسی بہادری ، استقامت اور اللہ کی مدد پر کامل یقین کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ فوراً حرکت میں آئیں! آگے بڑھیں اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں۔ حزب التحریر آپ کے سامنے ایک متبادل وژن پیش کرتی ہے جس کا مغرب کے نظام حکمرانی اور خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ وژن صرف اور صرف اسلام سے لیا گیا ہے۔ یہ وہ وژن ہے جس کو اختیار کرنے کے بعد آپ اپنے معاملات میں دوسروں کی مدد پر انحصار نہیں کریں گے بلکہ انہیں خود حل کریں گے، جو آپ کو اس قدر آزادی فراہم کرے گا کہ آپ خطے کی صورتحال اور شکل تک تبدیل کردیں گے اور آپ وہ عزت حاصل کرسکیں گے جو آپ کے آباؤاجداد کو حاصل تھی اور جن کا ذکرآپ فخر سے کرتے ہیں۔ اے بھائیو! آگے آئیں اور اس امیر کی اطاعت میں بیعت دیں جو مسلمانوں کے خلاف ہونے والے تمام حملوں کا جواب محض کمزور زبانی بیانات کے ذریعے نہیں بلکہ عمل سے دے گا اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور اکھنڈ بھارت کے منصوبے کی ناکامی کے لیے خود آپ کی قیادت کرے گا۔ اے بھائیو! ایک بہت ہی عظیم اجر اور عزت کے لیے آگے بڑھیں جو اس دنیا میں آپ کی منتظر ہے اور اس دن بھی جب سب کو احتساب کے لیے کھڑا کیا جائے گا۔
يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ ٱسْتَجِيبُواْ لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ
"اے ایمان والو! اللہ اور رسول(ﷺ) کی پکار پر لبیک کہو، جب وہ تمہیں اُس چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہارے لیے زندگی ہے"(الانفال:24)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |