المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 30 من ذي القعدة 1438هـ | شمارہ نمبر: PN17063 |
عیسوی تاریخ | منگل, 22 اگست 2017 م |
ٹرمپ غصے میں پاگل ہوکر احکامات دے رہا ہے جبکہ پاکستان کے حکمران
غلاموں کی طرح امریکی راج کو بچانے کی شدید جدوجہد کررہے ہیں
ٹرمپ کی 21 اگست 2017 کی تقریر نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کے حکمران خبیث امریکہ کی اندھی اطاعت کر کے ہماری قبریں کھود نے میں مصروف ہیں۔ ٹرمپ کی پالیسی “افغانستان اور جنوبی ایشیا میں آگے بڑھنے کا رستہ” درحقیقت وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کو ہندو ریاست کی بالادستی قبول کرنے پر مجبور کرنے کی پالیسی ہے۔ شدید متعصب ہندو ریاست نہ تو اس قسم کی بالادستی کا حق رکھتی ہے اور نہ ہی وہ بالادستی حاصل کرسکتی ہے سوائے اس صورت کے کہ پاکستان کے حکمران ٹرمپ کے حکم پر پاکستان کی طاقتور افواج کو بھارت کے راستے کی رکاوٹ بننے سے روک دیں۔
امریکہ کے ساتھ اتحاد کا مطلب یہ ہے کہ ٹرمپ اب پاکستان کے حکمرانوں کے ساتھ مل کر افغان طالبان کو مذاکرات کے جال میں الجھائے تا کہ امریکہ افغانستان میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کو یقینی بناسکے جسے امریکہ اپنی بزدل افواج کے ذریعے میدان جنگ میں سولہ سال سے حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ تو بجائے اس کے کہ ٹرمپ کو افغانستان کی دلدل میں ڈوبنے اور وہاں سے ذلیل و رسوا ہو کر نکلنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ، پاکستان کے حکمران افغانستان میں کمزور اور گھیرے میں آئی امریکی افواج کی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے عسکری کوششوں کے ساتھ ساتھ سیاسی اثرورسوخ استعمال کرنے میں مصروف ہیں۔ پاکستان کے حکمرانوں کا یہ طرز عمل ٹرمپ کے اس بیان کے عین مطابق ہے کہ،”پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں پر اب ہم مزید خاموش نہیں رہ سکتے، طالبان اور دوسرے گروہ جو کہ خطے اور اس سےآگے تک کے لیے خطرہ ہیں”۔
ٹرمپ کے ساتھ اتحاد کا مطلب یہ ہے کہ جب پاکستان کے حکمران افغانستان کو مستحکم کردیں گے، جو کہ وسطی ایشیا کادروازہ ہے، تو بھارت اس کے ایک ٹریلین ڈالرز سے زائد مالیت کے معدنی ذخائر سے مکمل استفادہ حاصل کرسکے گا اور مسلم امت پر بالادستی قائم کرنے کے لیے اس دولت سےاپنی صلاحیت میں اضافہ کرے گا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اکھنڈ بھارت کے خطرے کامقابلہ کرنے کے لیے فوری طور پر امت کی رہنمائی کی جاتی، لیکن پاکستان کے حکمران بھارت کے سامنے “تحمل” کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور بھارتی جارحیت کے خلاف لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر صرف اتنی فائرنگ کرتے ہیں کہ جس سے مسلمانوں کو دھوکہ دیا جاسکے لیکن “تحمل” کی پالیسی اور نتیجتاً بھارت کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ اور پاکستان کے حکمرانوں کا یہ طرز عمل ٹرمپ کے اس بیان کے عین مطابق ہے کہ،”ہم افغانستان کے استحکام میں بھارت کی اہم کاوشوں کی تعریف کرتے ہیں لیکن بھارت امریکہ کے ساتھ تجارت کر کے اربوں ڈالرز بناتا ہے، اور ہم چاہتے ہیں وہ افغانستان میں ہماری مزید مدد کرے، خصوصاً معاشی مدد اور تعمیر وترقی کے میدان میں”۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
ہماری سب سے بڑی کمزوری ہمارے حکمران ہیں جنہوں نے واشنگٹن میں بیٹھے اپنے آقاوں کی خوشنودی اور ان کے استحکام کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کو چھوڑ دیا ہوا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے دشمنوں کے ساتھ اتحاد کرنے کو حرام قرار دیا ہے لیکن اس کے باوجود مشرف نےامریکہ کے ساتھ اتحادکیا اور ہماری فضائیں، فوجی و فضائی اڈے اور انٹیلی جنس امریکہ کے حوالےکردیں تا کہ وہ ہمارے علاقے پر حملہ آور ہوسکے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حملہ آور اور قابض دشمنوں کے خلاف لڑنے کا حکم دیا ہے لیکن اس کے باوجود کیانی اور راحیل نے امریکی افواج کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے قبائلی علاقوں اور پورے پاکستان میں اُن مجاہدین کے خلاف فوجی آپریشنز کیے جو افغانستان میں قابض صلیبی امریکی افواج سے لڑتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اُن لوگوں کے ساتھ صلح یا امن کو حرام قرار دیا ہے جو ہم سے لڑتے ہیں لیکن اس کے باوجود باجوہ افغان طالبان کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے تا کہ وہ مذاکرات کے جال میں پھنس کر ناکام ہو جائیں جبکہ وہ میدان جنگ میں فتحیاب ہیں اور پورے حوصلے کے ساتھ سولہ سال بعد بھی امریکی فوجیوں کا شکار کررہے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے اس بات کو حرام قرار دیا ہے کہ وہ کفار کو خود پر کسی بھی قسم کا اختیار دیں لیکن اس کے باوجود باجوہ اس بات کو یقینی بنارہا ہے کہ ہماری افواج کے شیر کبھی بھارت پر حملہ آور نہ ہوں کہ بھارت بھاگنے پر مجبور ہوجائے۔
اے افواج پاکستان کے مسلم افسران!
بہت عرصے سے آپ کی قیادت میں ایسے کمانڈرز آرہے ہیں جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کا انکار کرتے ہیں اور یہ کہتے ہوئے امریکہ کی اندھی اطاعت کرتے ہیں کہ ایسا کرنا ہمارے “قومی مفاد” میں ہے۔ پچھلے سولہ سالوں نے ہماری صورتحال کو تہہ و بالا کردیا ہے اور یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ گمراہ لوگوں کی قیادت میں ، چاہے وہ مشرف ہویا کیانی ، راحیل ہو یا باجوہ، کبھی خوشحالی اور امن کی منزل نہیں مل سکتی۔
حزب التحریرولایہ پاکستان آپ کو یقین دلاتی ہے کہ اب بھی صورتحال کو تبدیل کیا جاسکتا ہے اگر آپ مکمل طور پر خود کو اسلام کے لیے وقف کردیں جو کہ آپ کا فریضہ بھی ہے۔ حزب التحریرکو ابھی نصرۃ فراہم کریں تا کہ آپ کے امور ایک خلیفہ راشدسنبھال لے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکام کے نفاذ میں ایک بالشت کے برابر بھی روگردانی نہیں کرے گا۔ صرف اسی صورت میں ایک امام دشمنوں کو شکست دینے کے لیے ہمارے تمام وسائل کو بروئے کار لائے گا اور اسلام کو وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کی بالادست قوت بنا دے گا جیسا کہ اس سے پہلے صدیوں تک اسلام ہی اس علاقے کی بالادست قوت تھی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ
“اے ایمان والو! اگر تم اللہ(کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا”(محمد:7)۔
اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَلاَ تَهِنُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
“تم نہ سستی کرو نہ غمگین ہو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایمان دار ہو “(آل عمران:139)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |