الأحد، 20 جمادى الثانية 1446| 2024/12/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    9 من ذي الحجة 1439هـ شمارہ نمبر: PR18054
عیسوی تاریخ     پیر, 20 اگست 2018 م
  •  قرآن و سنت پر مبنی حکمرانی کا واحد طریقہ خلافت راشدہ ہے 
  • نہ کہ جمہوریت جو کہ اکثریت کی حکمرانی کا نظام ہے

 

عمران خان نے پاکستان کے 22ویں وزیر اعظم کے طور پر 19اگست 2018 کو قوم سے پہلا خطاب کیاجس میں انہوں نے بار بار خلافتِ راشدہ کے سنہری دور کا ذکر کیا۔ اس بات میں کوئی شک و شبہہ نہیں کہ پاکستان کے مسلمان اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کی شدید خواہش رکھتے ہیں ۔ قرآن وسنت کی بنیادپر حکمرانی، ریاستِ مدینہ، اسلامی نظام اور خلافت کا تصور اب مرکزی دھارے کی  بحث کا حصہ ہیں۔ لیکن موجودہ نظام، یعنی کہ جمہوریت، کبھی بھی لوگوں کی اس خواہش کوپورا نہیں کرے گا کیونکہ اس نظام میں قرآن و سنت سے قوانین اخذ نہیں کیے جاتے بلکہ پارلیمنٹ کا اکثریتی ووٹ قانون بناتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے بھی کئی حکمرانوں نے اسلام کی بات کی لیکن جمہوری نظام کی وجہ سے عوام کو ہمیشہ مایوسی کاہی سامنا کرنا پڑا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے مسلمانوں کے اتحاد کی بات کی، جنرل ضیا الحق   نے اسلامی سزائیں نافذ کیں اور نواز شریف نے شریعت بل منظور کرایا لیکن پاکستان میں اسلام  نافذ نہ ہوسکا۔

 

خلفائے راشدین نے معاشرے کوجو خوشحالی، عدل اور طاقت دی اس کی وجہ صرف اور صرف یہ تھی کہ  دورِ خلافت میں قانون قرآن و سنت سے سے اخذ کیاجاتا تھا۔ لہٰذا خلافتِ راشدہ میں قاضی قرآن و سنت سے فیصلے کرتے تھے نہ کہ برطانوی پینل کوڈ سے جیسا کہ جمہوریت میں ہوتا ہے۔ خلافتِ راشدہ میں معیشت سے متعلق ہر ایک قانون قرآن و سنت سے اخذ شدہ ہوتا تھا نہ کہ آج کی جمہوریت کی طرح جہاں سرمایہ دارانہ نظام کے مطابق عوامی اثاثے  نجی ملکیت میں دے دیے جاتے ہیں اور سودی بینکاری کانظام جاری وساری ہے۔  خلافتِ راشدہ میں داخلہ پالیسی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی پرمبنی ہوتی تھی اور اسی وجہ سے مسلمانوں کے تمام علاقوں کو ایک ریاست تصور کیا جاتا تھا لیکن جمہوریت میں مسلمانوں کے علاقے قومیتی ریاستوں (nation state) کی بنیاد پر الگ الگ ریاستوں میں تقسیم  ہیں۔  اور خلافتِ راشدہ میں خارجہ پالیسی  اسلام اور مسلمانوں کی دشمن ریاستوں سے اتحاد کو ممنوع قرار دیتی تھی ،  آج کے دور میں ایسی ریاستوں کی مثال بھارت اور امریکہ ہیں ۔ نبوت کے طریقے پرخلافت کے علاوہ کوئی بھی منصوبہ اسلام کامکمل طور پر نفاذ نہیں کرسکتا۔  لہٰذا مزیدمایوسی سے بچنےاور اسلام کے نفاذ کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے ہمیں کسی اور طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

 

«وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَتَكُونُ خُلَفَاءُ فتَكْثُرُ» قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: «فُوا بِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ وَأَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ»

"میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے بلکہ کثرت سے خلفاء ہوں گے۔ صحابہؓ نے پوچھا، ‘آپ ﷺ ہمیں کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟’ آپ ﷺ نے فرمایا، ‘تم ایک کے بعد دوسرے کی بیعت کوپورا کرواور انہیں ان کا حق دو کیونکہ اللہ اُن سے اُن کی رعایا کے بارے میں پوچھے گا جو اُس نے انہیں دی'"(بخاری)۔        

 

 ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک