المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 12 من ذي القعدة 1440هـ | شمارہ نمبر: 1440/70 |
عیسوی تاریخ | پیر, 15 جولائی 2019 م |
پریس ریلیز
سرمایہ دارانہ معاشی نظام کانفاذ اور عالمی قوانین کی تقلید ہمیں ریکوڈک جیسے خزانوں سے محروم کرتے رہیں گے
12 جولائی 2019 کو ٹریبیونل آف دی انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈیسپیوٹس (ICSID) نےصوبہ بلوچستان میں ریکوڈک کے مقام پر کان کنی(Mining) کا معاہدہ منسوخ کرنے پر ٹی سی سی کمپنی کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں پاکستان کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے پاکستان کو تقریباً 6 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم جاری کیا۔ اس فیصلے کے بعد سے ملک میں ایک بحث شروع ہو گئی ہے کہ 2013 میں سپریم کورٹ نے اس معاہدے کو غیر قانونی قرار دے کر ایک عوامی فیصلہ تو کیا تھا لیکن اس کی وجہ سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروع ہوا اور اب ورلڈ بینک کے ٹریبیونل کے فیصلے کی وجہ سے پاکستان کو مالی نقصان بھی اٹھانا پڑے گا۔
اگر پاکستان میں نبوت کے طریقے پر خلافت قائم ہوتی تو یہ مسئلہ سرے سے پیدا ہی نہیں ہوتا ۔ اسلام معدنی ذخائر کو عوامی ملکیت قرار دیتا ہے اور ریاست پر لازم کرتا ہے کہ وہ معدنی ذخائر کی کان کنی، خام یعنی کچی دھات کی صفائی اور اس کی فروخت تک کے تمام معاملات کو اپنی نگرانی میں چلائے اور اس سے حاصل ہونے والی دولت کو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرے کیونکہ وہ ہی اس کے اصل مالک ہیں۔ اسلام کے اس حکم کے تحت تیل، گیس، معدنی وسائل کی نجکاری کسی صورت نہیں ہوسکتی یعنی کوئی نجی کمپنی، چاہے وہ مقامی ہو یا بیرونی ہو، ان وسائل پر حقِ ملکیت کے ساتھ کام نہیں کرسکتی۔ لہٰذا اسلام نے صرف اور صرف ریاست پر لازم کیا ہے کہ وہ عوام کے وکیل ہونے کی حیثیت سے معدنی وسائل کے امور کو براہ راست دیکھے اور چلائے۔
باجوہ-عمران حکومت کا ورلڈ بینک کے ٹریبیونل کے فیصلے پر کمیشن بنانے کا فیصلہ عوام کو دھوکہ دینے کے سوا کچھ نہیں ہے کیونکہ اس فیصلے کے بعد حکومت کے اٹارنی جنرل نے ٹی سی سی کمپنی کی پیرنٹ() کمپنی کی جانب سے معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے بیان کوخوش آئند قرار دیا اور کہا کہ پاکستان بطور ذمہ دار ریاست کے بین الاقوامی معاہدوں کو سنجیدگی سے دیکھتا ہے۔ یعنی حکومت ورلڈ بینک کے ٹریبیونل کے اس فیصلے کو جواز بنا کر ایک بار پھر دنیا کے پانچویں بڑے سونے کے ذخیرے کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے حوالے کر دے گی جو اس ذخیرے سے حاصل ہونے والی دولت کا بہت بڑا حصہ لے جائیں گے اور پاکستان اور اس کی عوام کے حصے میں چند سکوں کے سوا کچھ نہیں آئے گا اور وہ غریب ہی رہیں گے۔ اس حوالے سے صوبہ بلوچستان میں سیندک کی مثال سامنے ہے جہاں چینی کمپنی سال ہا سال سے تانبے کی کان کنی کررہی ہے لیکن اس دولت سے اتنا حصہ بھی نہیں ملا کہ اگر پورے پاکستان کی نہ سہی کم ازکم سیندک کے چند ہزار لوگوں کی قسمت ہی بدل جاتی لیکن وہ لوگ آج بھی غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
سرمایہ دارانہ نظام “آزادیِ ملکیت” کے تصور کے تحت قدرتی وسائل کی نجکاری کا پُرزور حامی ہے جس کی وجہ سے بڑے بڑے خزانے چند سرمایہ داروں کے پاس چلے جاتے ہیں اور ریاست اور عوام غریب ہی رہتے ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام جمہوریت کے ذریعے اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے نام پر ان خزانوں کے مالک استعماری ممالک کی کمپنیاں بن جائیں۔ اگر کبھی استعمار کا ظلم بے نقاب ہوجائے اور مظلوم ملک اور عوام اور بین لاقوامی سرمایہ کار کمپنی کے درمیان تنازعہ پیدا ہوجائے تو استعماری طاقتوں کی جانب سے بنائیں گئی عدالتیں استعماری سرمایہ دار کمپنیوں کومکمل تحفظ فراہم کرتیں ہیں ۔ اس صورتحال کا خاتمہ صرف اسی صورت ممکن ہے جب پاکستان میں جمہوریت کاخاتمہ کرکےنبوت کے طریقے پر خلافت قائم کی جائے جو معدنی وسائل کو عوامی ملکیت قرار دے گی جس کے بعد کوئی بین الاقوامی استعماری طاقت ہماری دولت کو لوٹ نہیں سکے گی۔ اور خلافت موجودہ بین الاقوامی یا عالمی عدالتی نظام کا بھی انکار کردے گی کیونکہ اللہ نے مسلمانوں کو اپنے معاملات میں نہ تو کفار کو کوئی اختیار دینے اور نہ ہی اپنے تنازعات کو کفار سے حل کرانے کی اجازت دی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَلَنْ يَّجْعَلَ اللّٰهُ لِلْكٰفِرِيْنَ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ سَبِيْلًا
”اللہ تعالٰی ایمان والوں کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ کفار کو اپنےمعاملات پر اختیار دیں“ (النساء 4:141)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |