المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 30 من رمــضان المبارك 1441هـ | شمارہ نمبر: 61 / 1441 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 23 مئی 2020 م |
توانائی اور معدنی ذخائر کی نجکاری کر کے پی ٹی آئی کی حکومت مسلمانوںکو ان کی دولت سے محروم اور رسول اللہ ﷺ کی سنت کی خلاف ورزی کر رہی ہے
پچھلی کرپٹ حکومتوں کی طرح پی ٹی آئی کی حکومت بھی مسلمانوں کو پاکستان کے عظیم معدنی ذخائر اور توانائی کے شعبے سے بھرپور فائدہ اٹھانے سے محروم کر رہی ہے۔ عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی جانب سے بنائی گئی پالیسی کے تحت معدنیات اور انرجی دونوں شعبوں میں اب تک کی گئی نجکاری کو برقرار رکھا جا رہا ہے بلکہ مزید نجکاری کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔ سرمایہ داریت کے نظام کی وجہ سے پاکستان کا عالمی سطح پر معاشی وزن پاکستان سے چھوٹے کچھ ممالک سے بھی بہت کم ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے پاکستان کو عظیم توانائی اور معدنی وسائل سے نوازا ہے۔ پاکستان کے مسلمانوں کے قدموں تلے بانوے (92) معدنیات موجود ہیں، جس میں سے صرف باون (52) بشمول سونا اور یورینیم کو تجارتی بنیادوں پر استعمال کیا جارہا ہے۔ کھیوڑہ کی کان دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان ہے۔ تھر کے کوئلے کے ذخائر 175 ارب ٹن سے زیادہ ہیں جس کے ذریعے باآسانی دس ہزار میگاواٹ بجلی اگلے دو سو سال تک پیدا کی جا سکتی ہے۔ ریکوڈک کا شمار دنیا کے بڑے تانبے کے ذخائر میں ہوتا ہے جس میں سے 2200 ملین ٹن تانبہ نکالا جا سکتا ہے۔ ریکوڈک سے ہر سال دو لاکھ ٹن تانبہ اور ڈھائی لاکھ اونس سونا نکالا جا سکتا ہے یعنی موجودہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے یہ کانیں اگلے چھیالیس (46) سال تک تانبہ اور سونا فراہم کر سکتی ہیں۔
لیکن پی ٹی آئی عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے سامنے جھک کر اور سرمایہ دارانہ نظام نافذ کر کے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ان نعمتوں کو برباد کر رہی ہے۔ سرمایہ داریت ملکیت کی مکمل آزادی پر بہت زور دیتی ہے جس کی وجہ سے عظیم عوامی اثاثوں کی نجکاری کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ یہ وہ اثاثے ہوتے ہیں جن پر پورا معاشرہ بہت زیادہ انحصار کرتا ہے جیسا کہ توانائی اور معدنیات۔ عالمی سطح پر سرمایہ داریت کے تحت توانائی اور معدنیات کے شعبے میں کی جانے والی نجکاری کی وجہ سے ایک چھوٹے سے اشرافیہ کے طبقے میں دولت کا ارتکاز ہو گیا ہے اور ان توانائی کے ذخائر سے حاصل ہونے والی دولت سے فائدہ اٹھانے والوں میں مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے حکمران خاندان بھی شامل ہیں۔ سرمایہ داریت کے تحت پاکستان میں ایک مخصوص غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاروں کا گروہ معاشرے کو نقصان پہنچا کر توانائی اور معدنی وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے۔
پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ دارانہ نظام کے تحت کی جانے والی نجکاری کی وجہ سے گردشی قرضہ 2000 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے یعنی یہ وہ رقم ہے جو اس شعبے سے وابستہ نجی کمپنیوں کو دی جانی ہے۔ اسی طرح سرمایہ دارانہ نظام کی جانب سے "نجکاری کے فروغ" کی پالیسی کی وجہ سے نجی پاور کمپنیاں اپنے صارفین سے اس وقت بھی "کپیسٹی چارجز" وصول کرتی ہیں جب بجلی کی طلب میں کمی کی وجہ سے وہ بجلی پیدا ہی نہیں کر رہی ہوتیں۔ ان چارجز کی مد میں سالانہ کئی سو ارب روپے ان نجی کمپنیوں کو دیے جاتے ہیں۔ کئی دہائیوں سے توانائی کے شعبے میں ہونے والی نجکاری کی وجہ سے نجی کمپنیاں مسلسل زبردست منافع کما رہی ہیں جبکہ مقامی صنعت گر رہی ہے اور زراعت اپنی صلاحیت کے مطابق پیداوار دینے سے قاصر ہوتی جا رہی ہے۔ صنعت اور زراعت کا شعبہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق کام نہیں کر رہا جس کی وجہ سے روزگار کے موقع پیدا نہیں ہو رہے بلکہ پہلے سے روزگار پر لگے لوگ بھی بے روزگار ہو رہے ہیں اور اوپر سے مسلسل بڑھتے بجلی کے بل لوگوں کی کمر توڑ رہے ہیں۔ معدنی شعبے میں سرمایہ دارانہ نجکاری ہی وہ وجہ ہے جس کے تحت عالمی بینک کی مصالحتی عدالت نے جولائی 2019 میں حکومت پاکستان کو حکم دیا کہ وہ ایک غیر ملکی کمپنی ٹیھتیان کاپر کو نقصانات کی مد میں 5.8 ارب ڈالر ادا کرے کیونکہ اسے ریکوڈک میں تانبے اور سونے کے ذخائر معلوم کرنے کے لیے سروے کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن اس کے بعد مقامی سرمایہ داروں کو نوازنے کے لیے اس غیر ملکی کمپنی کو کان کنی کرنے کا اجازت نامہ نہیں دیا گیا۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
سرمایہ دارانہ نظام کے تحت ہمارا یہ حال ہے؛ غربت اور افلاس۔ اس کے علاوہ پوری دنیا سرمایہ دارانہ نظام کی ناکامی کے بوجھ تلے دبی جا رہی ہے۔ سرمایہ دارانہ معاشی نظام بالآخر اشرافیہ کی قانونی لوٹ مار کے ذریعے معیشتوں کو تباہ کر دیتا ہے اور دولت کے بہت بڑے حصے کو آبادی کے ایک بہت ہی محدود طبقے میں جمع کر دیتا ہے۔ کورونا وائرس کے بحران نے یہ دیکھا دیا ہے کہ مغربی معیشتیں تباہی کے دہانے پر کھڑی ہیں؛ وہ صرف اس وجہ سے مکمل طور پر تباہ نہیں ہو رہیں کیونکہ وہ باقی دنیا کے وسائل کو آئی ایم ایف جیسے آلہ کار اداروں کے ذریعے لوٹ رہی ہیں۔ مسلم علاقوں میں سرمایہ دارانہ معاشی نظام کا نفاذ مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا رہا، بلکہ مغربی استعماری طاقتیں ملکیت کی آزادی کے تصور، توانائی اور معدنی وسائل کی نجکاری، ہمارے ہی وسائل میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری اور بلا روک ٹوک سرمائے کی نقل و حمل کے ذریعے منافع کما کر مغربی معیشتوں میں واپس بھجوا کر اس سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
توانائی اور معدنی ذخائر کی نجکاری معاشرے کے ساتھ صرف ظلم ہی نہیں ہے بلکہ یہ رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے خلاف ہے اور ایک گناہ ہے جس پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے سزا ہو گی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ "مسلمان تین چیزوں میں شراکت دار ہیں؛ پانی، چراگاہیں اور آگ (توانائی)" (احمد)۔ اور عمرو بن قیس سے روایت ہے کہ، اسْتَقْطَعْتُ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه و سلم مَعْدِنَ المِلْحِ بِمَأْرِبَ فَأَقْطَعَنِيهُ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّهُ بِمَنْزِلَةِ الْمَاءِ الْعَدِّ يعني أنه لا ينقطع فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه و سلم فَلاَ إِذَنْ "میں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ مجھے نمک والی زمین دے دیں اور انہوں نے وہ مجھے دے دی۔ رسول اللہ ﷺ سے کہا گیا کہ یہ زمین ایسے ہی ہے جیسے پانی کا ایسا ذخیرہ جسے شمار نہ کیا جا سکے یعنی ختم ہونے والا نہ ہو، اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر ایسا ہے تو پھر نہیں" (النسائی)۔ یہاں معاملہ بذات خود نمک کا نہیں ہے بلکہ اس کا بہت بڑا معدنی ذخیرہ ہونے کی صفت ہونا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے یہ جانتے ہوئے پہلے وہ زمین انہیں دے دی تھی کہ وہاں نمک ہے لیکن جب انہیں بتایا گیا کہ وہ بہت بڑا ذخیرہ ہے تو انہوں نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔
لہٰذا رسول اللہ ﷺ کی سنت نے منفرد طریقے سے عوامی ملکیت کے متعلق اسلام کا حکم بتا دیا جس کا اطلاق بہت بڑے بڑے تمام معدنی ذخائر پر ہوتا ہے۔ عوامی ملکیت کے تحت آنے والی ہر چیز کبھی بھی نجی ملکیت اور سرکاری ملکیت میں نہیں جاسکتی ہے۔ عوامی اثاثوں سے یا تو عوام براہ راست خود فائدہ اٹھاتے ہیں یا اس کی فروخت سے حاصل ہونے والا پیسہ مکمل طور پر عوامی امور کی دیکھ بحال پر خرچ کیا جاتا ہے۔ اگرچہ ریاست خلافت عوامی اثاثوں اور ریاستی اثاثوں دونوں کی دیکھ بحال کی ذمہ داری اٹھاتی ہے لیکن خلافت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عوامی اثاثوں کو نجکاری کے ذریعے نجی ملکیت میں دے دے۔ اس حکم کا اطلاق ہر اس چیز پر ہوتا ہے جو عوامی اثاثوں سے جڑی ہے جیسا کہ کان کنی، ان معدنیات کی صفائی، ان کی پیداوار اور تقسیم کے تمام مراحل میں استعمال ہونے والے وسائل اور ٹیکنالوجی وغیرہ عوامی ملکیت میں ہی رہتے ہیں۔
لہٰذا نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم کر کے رسول اللہ ﷺ کی سنت کو بحال کریں۔ ہمیں ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام سے اپنی جان چھڑا لینی چاہیے اور تمام جہانوں کے خالق اور مالک کے نظام کو نافذ کرنے کی بھرپور جدوجہد کرنی چاہیے تاکہ ہم پر زمین و آسمان کی نعمتیں برسیں۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |