المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 20 من ذي القعدة 1441هـ | شمارہ نمبر: 78 / 1441 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 11 جولائی 2020 م |
پریس ریلیز
اب نہیں تو کب؟ خلافت نہیں تو کون؟
باجوہ-عمران حکومت صرف عوام کے سامنےاقرار نہیں کر رہی وگرنہ امریکی ڈکٹیشن پر وہ مقبوضہ کشمیر کو عملاً ہندو ریاست کوسرنڈر کر چکی ہے!
آئی ایس پی آر نے 2 جولائی 2020 کو وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ نئے فوجی دستے نہیں بھیجے گئے ہیں۔ یہ اعلان بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی ان خبروں کے جواب میں کیا گیاجس میںیہ دعوی کیا گیا تھا کہ پاکستان نےچین اور بھارت کے تناؤ کے تناظر میں 20 ہزار اضافی افواج گلگت بلتستان میں لائن آف کنٹرول پر بھجوائی ہیں۔ جب سے مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول(LAC) پر چین اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ، پاکستان اور کشمیرکے مسلمان کشمیر کی آزادی کے حوالے سے مزید پر جوش ہوگئے ہیں۔ پاکستان کے مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ عالمی اور علاقائی حالات اس حوالے سے بہت موافق ہیں کہ اگرآج افواج پاکستان کے شیروں کو حرکت میں لایا جائے تو مقبوضہ کشمیر کو باآسانی ہندو ریاست کےقبضے سے چھڑایا جاسکتا ہے۔ عالمی حالات کے تناظر میںیہواضح ہے کہ کورونا وائرس کی تباہ کاریوں نے پوری دنیا خصوصاً امریکا و یورپ کو جکڑ رکھا ہے جس کی وجہ سے ان کیپہلے سے زوال پذیرمعیشتیں مزید تنزلی کا شکار ہو گئی ہیں۔ امریکا میں ایک کالے امریکیکا سفیدفام پولیس کے ہاتھوں بے رحمانہ ہلاکت نے امریکی معاشرے کو مزید تقسیم کردیا ہے۔ امریکاافغانستان سے اپنی افواج کو نکالنے کے لیے طالبان کے ساتھ ایک مستقل "امن" کے لیے مرا جارہا ہے اور امریکی صدر ٹرمپ کئی بار یہ اعلان کرچکا ہے کہ امریکی افواج کو دوسرے علاقوں میں لڑنے کے لیے بھیجنا امریکا کے لیے انتہائی گھاٹے کا سودا ہے، جبکہ یہ سال امریکا میں صدارتی انتخابات کا سال ہے جس کی وجہ سے امریکا دنیا کے امور پر مکمل توجہ مرکوز نہیں کرسکتا۔ لہٰذا اگر پاکستان کوئی عملی قدم اٹھالیتا ہے تو امریکا بھارت کی کوئی زیادہ مدد کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگا۔
علاقائی تناظرکے لحاظ سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال یہ ہے کہ کشمیری مسلمان الحاق پاکستان کے سوا کسی دوسرے آپشن کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، وہ اپنے شہیدوں کےجنازے پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹتے ہیں اور تقریباً نولاکھ بھارتی افواج کی موجودگی کے باوجود نہتے بغیر کسی خوف کے ہندو افواج کا سامنا کرتے ہوئےاپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے پر تیار نہیں ہے۔دو درجن علیحدگی پسند تحریکوں کا سامنا کرنے والے ہندوستان کوشہریت کے قانون میں ترمیم نے مزید تقسیم کردیا ہے۔ بھارت چین تنازعے کے باعث ہندو ریاست زیادہ افواج پاکستان سے مقابلے کیلئے تعینات کرکے چین کے سامنے اپنے آپ کو تر نوالہ نہیں بنا سکتا۔ بالی ووڈ اور میڈیا کے ڈھکوسلوں اور قوم پرستی کے مصنوعی نعروں کے علاوہ ذات پات کی بنیاد پر منقسم ہندو ریاست میں آباد سینکڑوں قوموں کو ایک کرنے والی کوئی چیز موجود نہیں۔
لہٰذا یہ مقبوضہ کشمیر کی اسلامی سرزمین کو کفار کے قبضے سے چھڑانے کے اسلامی حکم کی تکمیل کا آئیڈیل موقع ہے ۔ لیکن انتہائی افسوس کی بات ہے کہ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت امریکی غلامی میں اندھی ہو کراب بھی "تحمل" کی بزدلانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے جبکہ آج بہت کم وقت میں باآسانی مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرایا جاسکتا ہے۔حد تو یہ ہے کہ ایک سینئر پاکستانی اعلی عہدیدار نے یہ کہا کہ پاکستان کسی بھی(بھارت چین) تنازعے کو "منفی" طور پر دیکھتا ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے۔ پس یہ بالکل واضح ہے کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی و فوجی قیادت کسی صورت مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے افواج پاکستان کو حرکت میں نہیں لائے گی چاہیے عالمی اور علاقائی حالات کتنے ہی سازگار کیوں نہ ہوجائیں اور وہ عملاً کشمیر آج کے راجہ داہر کی قیادت میں ہندو ریاست کو سرنڈر کر چکی ہے۔
وقت آچکا ہے کہ پاکستان میں نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم کی جائے تا کہ خلیفہ راشد ، جو کہ صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کی پیروی کرنے کا پابند ہوتا ہے، بغیر کسی تاخیر کے افواج پاکستان کےمحمد بن قاسموں کو حرکت میں لائے اور مقبوضہ کشمیر کی اسلامی سرزمین کو کفار کے قبضے سے آزاد کراکر مسلمانوں کو ہندو مظالم اور بالادستی سے نجات دلائے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَاقۡتُلُوۡهُمۡ حَيۡثُ ثَقِفۡتُمُوۡهُمۡ وَاَخۡرِجُوۡهُمۡ مِّنۡ حَيۡثُ اَخۡرَجُوۡكُمۡ
اور ان کو جہاں پاؤ، قتل کردو اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو۔"(البقرہ، 2:191) ۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |