المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 9 من محرم 1442هـ | شمارہ نمبر: 05 / 1442 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 28 اگست 2020 م |
پریس ریلیز
واقعۂ کربلا مسلمانوں کے لیے یاد دہانی ہے کہ کسی بھی دور میں ایسا نظامِ حکمرانی جو شرعی بیعت کے ذریعے قائم نہ ہووہ ہرگزقابلِ قبول نہیں ہوسکتا
میدان ِ کربلا میں نواسہ رسول ﷺ کی شہادت سے بڑھ کر کوئی ایسا واقعہ نہیں جو سال بہ سال مسلمانوں کونمناک کرتا ہو۔ حضرت امام حسینؓنے اسلامی طرزِحکمرانی کی حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کردی۔ امام حسینؓ نے یزید کو چیلنج کیا جو ایسا سلسلہ شروع کر رہاتھاکہ جس کے نتیجے میں خلافت موروثی حکمرانی میں تبدیل ہو جاتی جس کا لازمی نتیجہ اسلامی ریاست کی کمزوری کی صورت میں نکلتا۔
شہادتِ امام حسین آج امتِ مسلمہ کے لیےیاد دہانی ہے کہ حکمرانوں کے محاسبے اور انہیں اسلام پر کاربند رکھنے کی اسلام میں کیا اہمیت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نےا رشاد فرمایا:
وَاللَّه لَتَأْمُرُنَّ بالْمعْرُوفِ، وَلَتَنْهوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ، ولَتَأْخُذُنَّ عَلَى يَدِ الظَّالِمِ، ولَتَأْطِرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْراً، ولَتقْصُرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ قَصْراً، أَوْ لَيَضْرِبَنَّ اللَّه بقُلُوبِ بَعْضِكُمْ عَلَى بَعْضٍ، ثُمَّ لَيَلْعَنكُمْ كَمَا لَعَنَهُمْ
"اللہ کی قسم ! تم ضرور ظالم کے ہاتھ کو پکڑو اور اسے حق کی طرف موڑو اور اسے حق پر قائم رکھو ورنہ اللہ تمہارے قلوب کو آپس میں ٹکرائے گا اور تم پر اسی طرح لعنت کرے گا جیسے بنی اسرائیل پر کی"(ابوداؤد، ترمذی)۔
تو پھر آج ہم کیسے پاکستان کے حکمرانوں کے کڑے محاسبے سے پہلو تہی کر سکتے ہیں کہ جن کے ظلم اور فساد نے زمین و آسمان کو بھر دیا ہے، جنہوں نے ملکِ پاکستان کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے استعماری اداروں ہاتھوں گروی رکھ دیا ہے، جو عوام پر کمر توڑ ٹیکس لاد کرمقامی اور بین الاقوامی سود خوروں کا پیٹ بھر رہے ہیں، جن کی نااہلی کی وجہ سے آج پورا کا پورا کراچی شہر پانی میں ڈوب رہا ہےاورلوگوں کی کروڑوں کی املاک تباہ ہو رہی ہیں ،جو یہود و ہنود کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل اور ان کے گھر بارکی بربادی کے باوجود مسلم افواج کوحرکت میں نہیں لاتے ۔
وہ لوگ جو یہ گمان کرتے ہیں کہ طاقتور ظالم حکمرانوں کے مقابلے میں ان کی ناتواں آواز کیا کام کرے گی انہیںیہ جان لینا چاہئے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فرض کو ادا کرنا اور ظالم حکمرانوں کا محاسبہ کرنا ہی دین کوزندہ رکھتا ہے اورمعاشرے کو فسق سے محفوظ رکھتا ہے۔ امام حسینؓ اگرچہ اپنے قلیل ساتھیوں کے ساتھ یزید کے والی ابنِ زیاد کے لشکر کا مقابلہ نہ کر سکے مگر یزید کی حکمرانی کو چیلنج کرنے کے اقدام نے ہمیشہ کے لیے مسلمانوں کے قلوب و اذہان میں اس بات کوواضح کر دیا کہ اسلام کا طرزِ حکمرانی بادشاہت نہیںہے اور اسلام میں موروثی حکمرانی اور ولی عہدی کی کوئی گنجائش نہیں ۔ امام حسینؓ نے امت کے لیےیہ مثال قائم کی کہ اسلام کے کسی ایک قانون میں تبدیلییا اس کا غلط نفاذ ایک مومن کے لیے قابلِ قبول نہیں ہونا چاہئے۔ یزید کے اقتدار پر قبضے کو تسلیم کرنے کا مطلب اس اصول میں بگاڑ کو قبول کرنا تھا کہ بیعت امت ہی کا حق ہے اور وہ جسے چاہتی ہے اپنی رضا مندی اور اختیار سے، قرآن و سنت کے نفاذ کی شرط پر،خلیفہ مقرر کرتی ہے۔ آج اسلام کا ایک حکم نہیں بلکہ پورے کا پورا اسلام پامال ہو رہا ہے۔ آج مسلم دنیا پر ایسے حکمران مسلط ہیں جنہوں نے اسلام کے نظامِ حکومت کے کسی ایک قانون کو تبدیل نہیں کیا بلکہ پورے نظامِ خلافت کو اور تمام ترشریعت کو ہی معطل کر رکھا ہے ۔ ان حکمرانوں کا محاسبہ کرنا اور ان کی بجائے بیعت کے ذریعے شرعی حکمران کا تقرر اور نظامِ خلافت کی بحالی کی جدوجہد کرنا ہر اس شخص کا نصب العین ہونا چاہئے جو اسلام اور آلِ رسول ﷺسے محبت کرتا ہے۔
کربلا کا واقعہ آج امتِ مسلمہ کے بیٹوں کے لیے ایکیاددہانی ہے جومشرق و مغرب میں امتِ مسلمہ پر مغرب کی طرف سے مسلط کردہ حکمرانوں کے حلاف سرگرمِ عمل ہیں کہ ایک سچا مسلمان ظلم کے بڑھنے پر کمزور نہیں پڑتا اور نہ ہی مایوس ہوتا ہے بلکہ وہ اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے آگے بڑھتا ہے اورظالم حکمرانوں کے سامنے سینہ سپر ہوتا ہے خواہ اس کے نتیجے میں اسے اپنی جان کی قربانی دینا پڑے۔اور وہی لوگ آج امام حسینؓ کی سنت کے وارث ہیں جو اسلامی طرزِ زندگی کے از سر نو آغاز کی جدوجہد میں کسی دنیاوی نقصان کی پرواہ نہیں کرتے۔
وَالعاقِبَةُ لِلمُتَّقينَ
"اور انجام کی بھلائی متقین کے لیے ہی ہے"(القصص:83)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |