المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 6 من صـفر الخير 1442هـ | شمارہ نمبر: 13 / 1442 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 23 ستمبر 2020 م |
پریس ریلیز
گلگت –بلتستان کو الگ صوبہ بنانا مودی کے ساتھ یاری اور کشمیر کاز سے غداری ہے
باجوہ-عمران حکومت کی کشمیر کاز سے غداری اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔ اس حکومت نے کشمیری مسلمانوں کی مدد کیلئے افواج کو حرکت میں لانے کے بجائے سرکاری طور پر مسئلہ کشمیر کا جنازہ پڑھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں جنرل باجوہ کی جمہوری سیاسی لیڈروں سے ملاقات ہوئی جس میں گلگت بلتستان کو پانچواں صوبہ بنا کر پاکستان میں ضم کرنے پر بات چیت ہوئی، جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ پاکستان نے سرکاری طور پر مودی کا یہ دعویٰ قبول کر لیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا ہے، لائن آف کنٹرول پاکستان اور بھارت کے درمیان مستقل سرحد ہو گی اور پاکستان کشمیر کاز سے دستبردار ہو رہا ہے۔پاکستان نے گلگت۔بلتستان اور آزاد کشمیر کی ایک الگ آئینی حیثیت صرف اس لیے برقرار رکھی ہوئی ہے کیونکہیہ دنیا کے لیے ایک پیغام ہے کہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا ادھورا ایجنڈا اور ایک ایسا زخم ہے جس کو پاکستان کبھی نہیں بھولے گا اور کیونکہ پاکستان کا دعویٰ پورے کشمیر پر ہے اس لیے وہ کشمیر کے کچھ حصوں اور گلگت۔بلتستان کو نہیں بلکہ پورے کے پورے کشمیر کو اکھٹے اپنے اندر ضم کرے گا۔ گلگت۔بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانا امریکہ کے حکم پر مودی کے لیے باجوہ-عمران حکومت کا تحفہ ہے۔
اس حکومت کو نہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کا لحاظ ہے، جس کی رو سے کشمیریوں کی فوجی مدد کرنا رب کائنات کی جانب سے فرض ہے اور نہ چھ لاکھ افواج اور پاکستان کے عوام کے جذبات کی کوئی پرواہ ہے، جن کے دل اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ، جنہوں نے کشمیر کیلئے کئی جنگیں لڑیں، اپنے بیٹے کشمیر جہاد کے لیے پیش کیے اور جو آج بھی سری نگر پر اسلام اور مسلمانوں کا جھنڈا لہرانے کے لیے پر امید ہیں۔ اس حکومت نے مودی کے 5 اگست 2019 کے جبری اقدام کے خلاف پاکستان کے عوام اور افواج کو مسلسل دھوکا دینے کی کوشش کی ہے اور یہ حکومت پہلے دن سے امریکہ کے حکم پر ہندو ریاست کے ساتھ تعاون کر کے کشمیر کاز کو دفنانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے تا کہ بھارت کشمیر کے مسئلے سے بے پرواہ ہو کر اپنی توجہ اور وسائل چین کے ساتھ مقابلے پر صرف کرے۔ اگر پہلے کسی کو اس حکومت کی نیت اور غداری کے حوالے سے کوئی شک تھا تو اب اس حکومت نے گلگت-بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کے ارادے کا اظہار کر کے خود ہی اس شک کو دور کر دیا ہے۔
اے افواج پاکستان کے مسلمانو !
یہ وہ قیادت ہے جس نے کھلے عام کشمیروں کی مدد کو کشمیریوں سے دشمنی اور دہشت گردی قرار دیا تاکہ کشمیری مسلمان اپنے آپ کو تنہا محسوس کر کے ہمت ہار جائیں۔ موجود سول اور فوجی قیادت اسلام، کشمیر اور مسلمانوں سے مخلص نہیں۔ اس قیادت نے سات دہائیوں میں کشمیر کو آزاد کروانے کے سب سے سنہری موقع پر افواج پاکستان کو حرکت میں لانے سے انکار کر دیا۔ مودی کی کشمیر پر 5 اگست 2019 کو کی جانے والی جسارت ایک مخلص حکمران اور ایک مخلص کمانڈر کے لیے اللہ کی طرف سے دیا گیا وہ سنہری موقع تھا جس کو استعمال کرتے ہوئے مودی کی اس حرکت کو اس کے منہ پر مارا جا سکتا تھا۔ آج کشمیر آزادی کے لیے ابل رہا ہے، امریکہیوریشیا میں جنگوں سے بھاگ رہا ہے، کافر ممالک آپس میںالجھےہوئے ہیں اور ہندو ریاست اپنی تاریخ کے بد ترین معاشی بحران کا سامنا کر رہی ہے۔ کیایہ کشمیر کو آزاد کروانے کا وقت ہے یہ اس سے دستبردار ہونے کا؟ بس بہت ہو گیا! آگ بڑھیں اور اس غدار قیادت کے ہاتھ پکڑ لیں، اور اس کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک کر خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں۔ آگے بڑھیں اور اپنے آپ کو اللہ کے قہر سے محفوظ کر لیں، آپ اہل قوت ہیں، آپ کے پاس منکر کو روکنے کی قوت اور طاقت ہے، اپنی طاقت سے ظلم اور کفر کی حکومت کا خاتمہ کر کے ایک ایسے خلیفہ کے ہاتھ پر بیعت کریں جو کشمیر اور مسجد الاقصیٰ کی آزادی کے لیے جہاد میں آپ کی قیادت کرے گا، آگے بڑھیں اور اللہ کی رضا کی خاطر دوسری خلافت راشدہ کا قیام عمل میں لائیں، دنیا اور آخرت کی کامیابی آپ کا انتظار کر رہی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ﴾
"اور ان کو جہاں پاؤ قتل کرو اور جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے وہاں سے تم بھی انہیں نکال دو" (البقرۃ، 2:191)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |