المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 9 من صـفر الخير 1442هـ | شمارہ نمبر: 15 / 1442 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 26 ستمبر 2020 م |
پریس ریلیز
پاکستان کے مسلمان گلگت–بلتستان کو الگ صوبہ بنانے کے منصوبے کو کشمیر کاز سے غداری سمجھتے ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں
پاکستان کے مسلمانوں کی بھر پور مخالفت کے باوجود ، پاکستان کے حکمران گلگت-بلتستان کی حیثیت کو تبدیل کرکے صوبہ بنانے پر بضد ہیں اور 15 نومبر 2020 کو ان حکمرانوں نے وہاں پر انتخابات کے انعقاد کا اعلان کردیا ہے۔ حکمران یہ غلط دعویٰ کررہے ہیں کہ گلگت-بلتستان کو صوبہ بنانے کا مقصد وہاں پر تعمیر و ترقی کی رفتار کو تیز کرنا ہے۔ آخر ایسی کیا مجبوری ہے کہ گلگت-بلتستان کی حیثیت تبدیل کیے بغیر وہاں کے لوگوں کی طویل مشکلات کا خاتمہ ممکن نہیں؟! پہلے سے موجود صوبوں کو موجودہ ناکام نظام کے تحت پچھلی سات دہائیوں میں اس نام نہاد ترقی نے کون سا فائدہ پہنچایا ہے؟! کئی دہائیوں تک پاکستان کی کسی حکومت کو گلگت۔بلتستان کو صوبہ بنا کر پاکستان میں ضم کرنے کی ہمت نہ ہوئی ۔ گلگت۔بلتستان کی خصوصی حیثیت کو برقرار رکھ کر اور لائن آف کنٹرول کو ایک متنازعہ سرحد کے طور پر یقینی بنانے سے پورے کے پورے کشمیر کو بھارتی قبضے سے آزاد کرانے کے مطالبے کو تقویت ملتی ہے۔ گلگت-بلتستان کو صوبہ بنانا باجوہ-عمران حکومت کی جانب سے جاری کیے جانے والے پاکستان کے سیاسی نقشے سے بھی متصادم ہے جسے اس حکومت نے کچھ عرصے قبل 4 اگست 2020 کو جاری کیا تھا، اور جس میںیہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ مقبوضہ مسلم علاقے لائن آف کنٹرول سے آگے تک موجود ہیں۔
گلگت-بلتستان کی حیثیت کو تبدیل کرنا کشمیر کاز کے ساتھ کھلی غداری ہے۔ گلگت-بلتستان کو صوبہ بنانے سے مودی کے اس موقف کو تقویت ملے گی کہ لائن آف کنٹرول کو مستقل سرحد بنالیا جائے اور اس طرح آزاد کشمیر کو بھی صوبہ بنانے کی بات چل نکلے گی۔ لیکن باجوہ-عمران حکومت امریکا کے حکم پر چلتے ہوئے اس بات پر اصرار کررہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے دستبردار ہو کر اس پر بھارت کے تسلط کو قبول کرلیا جائے جبکہ وہاں کے مسلمانوں نے بھارتی تسلط سے آزادی کے لیے ایک طویل اور مشکل جدوجہد کی ہے جس میں انہوں نے کسی قسم کی قربانی دینے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا جس کی وجہ سے نڈھال اور اندرونی طور پر منقسم بھارتی افواج اس جدوجہد کی جذبہ ایمانی سے سخت خوفزدہ ہیں۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
مقبوضہ کشمیر سے دستبرداری کے فیصلے سے باجوہ-عمران حکومت کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کرو۔ اس حکومت نے پہلے ہماری زبردست اور شاندار افواج کو مقبوضہ کشمیر کو یہ کہہ کر آزاد کرانے سے روکے رکھا کہ جنگ کوئی آپشن نہیں ہے اور جہاد مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے۔ اب یہ حکومت مقبوضہ کشمیر پر مودی کی کمزور گرفت مضبوط کرنے کے لیے لائن آف کنٹرول کو ایک مستقل سرحد میں تبدیل کرنے پر کام کررہی ہے۔ ہمارے رب، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے،جو تمام کائنات کا رب ہے، دشمن کے زیر قبضہ مسلم علاقوں سے دستبرداری کو مسترد کیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَاقۡتُلُوۡهُمۡ حَيۡثُ ثَقِفۡتُمُوۡهُمۡ وَاَخۡرِجُوۡهُمۡ مِّنۡ حَيۡثُ اَخۡرَجُوۡكُمۡ وَالۡفِتۡنَةُ اَشَدُّ مِنَ الۡقَتۡلِۚ
" اور ان کو جہاں پاؤ قتل کردو اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو۔ اور فساد قتل وخونریزی سے کہیں بڑھ کر ہے"(البقرۃ، 2:191)۔
اسلام نے جہاد کو مسلمانوں کے مفاد کے خلاف قرار نہیں دیا بلکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
«مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إلاّ ذُلّوا»
" جس قوم نے جہاد چھوڑا وہ ذلیل و رسوا ہوئی "(احمد)۔
ہمیں سچ پر مضبوطی سے جم کر کھڑے رہنا ہے یہاں تک کہ حق یعنی نبوت کے نقش قدم پر خلافت بحال ہوجائے۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو ہم پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کے مطابق حکمرانی کرے گی اور ہم زندگی کے ہر شعبے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کے نفاذ سے پیدا ہونے والی راحت اور برکت سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو ہمارے علاقوں سے دشمنوں کو مار بھگائے گی، چاہے وہ کشمیر ہو یا مسجد الاقصی اور اس کے اطراف ۔ اے مسلمانو اٹھو اور ایک بار پھر نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے قیام کے لیے کمر کس لو۔ اے مسلمانو اٹھو کہ تمہاری کامرانی و کامیابی کا وقت قریب آرہا ہے۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |