المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 1 من ربيع الاول 1442هـ | شمارہ نمبر: 1442 / 19 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 18 اکتوبر 2020 م |
پریس ریلیز
پاکستان کے حکمران مقبوضہ کشمیر ہندو ریاست کو سرینڈر کر رہے ہیں
تو کہاں ہیں وہ مردان حق جو اس غدارانہ منصوبے کو ناکام بنائیں؟
بھارتی میڈیا چینل "دی وائر" کے 12 اکتوبر 2020 کو نشر ہونے والے انٹرویو میں پاکستان کے نیشنل سیکیوریٹی ایڈوائزر معید یوسف نے عملاً بھارت کو بتا دیا کہ پاکستانی حکمران کشمیر سرینڈر کرنے کیلئے تیار ہیں۔ معید یوسف نے انٹرویو میں واضح کیا کہ پاکستان کا سٹریٹیجک مفاد معاشی سیکیوریٹی اور علاقائی ربط ہے اور اس ایجنڈے کے راستے میں مسئلہ کشمیر رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ اس نے واضح کیا کہ اگر بھارت مذاکرات کی میز پر آتا ہے تو پاکستان کشمیر کے مسئلے کو دفن کرنے پر تیار ہے۔ پاکستانی حکمران بھارتی حکمرانوں کو جو شرمناک اور خطرناک رعایتیں آفر کر رہے ہیں وہ کسی غداری سے ہر گز کم نہیں۔
موجودہ حکمرانوں کی سربراہی میں پاکستان پہلی بار "دہشت گردی" کو پاک انڈیا مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کرنے پر تیار ہوا ہے جبکہ اب تک ہمارا مؤقف یہی تھا کہ مذاکرات کا واحد ایجنڈا صرف اور صرف کشمیر ہے۔ اور اس رعایت کو چھپانے کیلئے معید یوسف نے چالاکی سے پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کے ثبوت پیش کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ دہشت گردی کا ایجنڈا بھارت کا نہیں بلکہ ہمارا ہے ۔ ڈاکٹر معید نے باربار اس امر کا اعادہ کیا کہ بھارت اب ایک نئے پاکستان سے ڈیل کر رہا ہے، جس نے جہاداور جہادی گروہوں کا خاتمہ کیا ہے اور کشمیر میں عسکری مزاحمت کو بے یار و مددگار چھوڑ رکھاہے۔ اور یہ کہ پاکستان جنگ نہیں بلکہ امن چاہتا ہے۔ ڈاکٹر معید نے بھارت کیجانب سے پاکستان دشمنیکا بھی گلہ کیا۔سوال یہ ہے کہ کیا آپ ایک جارح دشمن کوامن کییقین دہانیوں اورفوجی آپشن کا باب بند کرنےسےکس طرح روک سکتے ہیں جس نے یکطرفہ طور پر آپ کے علاقےکا جبری الحاق کرلیا ہے ، لائن آف کنٹرول پر مستقل طور پر پریشانی پیدا کررہا ہے اور آپ کے ملک میں تخریب کاری کی کاروائیاں کررہا ہے؟کیایہ ہےباجوہ عمران حکومت کی نام نہاد اسٹریٹجک سوچ ؟
!
مقبوضہ کشمیر کو جابرانہ ہندو حکمرانیکے سامنے سرینڈر کرنا اس خطے کے لئے امریکی منصوبہ ہے ، جس کی باجوہ-عمران حکومت آنکھیں بند کرکے پیروی کرتی ہے۔ اس امریکی منصوبے کی واضح جھلک انٹرویو میں اس وقت سامنے آئیجب ڈاکٹر معید نے گلگت بلستان کو صوبائی درجہ دینےکے آپشن پرغور کرنے کی تردید کرنے سےانکار کر دیا، حالانکہ بھارتی صحافی نے انہیںیاد دلایا کہ اس طرح کے اقدام سے 5 اگست 2019 کو مودی کے کشمیر پر الحاق کو جائزقانونی حیثیت ملے گی اور مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کا دعویٰ کمزورہو جائے گا۔ یہامریکہ ہے جو لائن آف کنٹرول کو مستقل بارڈر بنا کر اس مسئلہ کو بھارت کے حق میں حل کرنا چاہتا ہے تاکہ بھارت چین کا مقابلہ کرسکے۔
اے پاکستان کے مسلمانوں اور خصوصاً افواج پاکستان! پاکستان کے حکمران مقبوضہ کشمیر کوسرینڈر کر رہے ہیں ، حالانکہ یہ ایک اسلامی سرزمین ہے جسے مسلم افواج نے اپنی تلواروں سےفتح کیا ہے۔ یہ حکمران مقبوضہ کشمیر کو ہندو ریاست کے حوالے کر رہے ہیں ، حالانکہ ہندو ریاست نے جبراًمقبوضہ کشمیرکا الحاق کیا ہےجس کا انھیں کوئی حق نہیں۔ یہ حکمران مقبوضہ کشمیر کو سرینڈر کر رہے ہیں حالانکہ ہندو ریاست کے حکمران اس کے بعد بھی خیانت سے باز نہیں آئیں گے کیوں کہ وہ مسلمانوں اور اسلام سے نفرت کرتے ہیں ، جیسا کہ پورے ہندوستان میںان کے اقدامات سے ظاہر ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ باجوہ-عمران حکومت اپنی غداری میں بہت آگے نکل گئی ہیں اور اب اس کو روکنے کا وقت آگیا ہے۔ واقعتاً اب وقت آگیا ہے کہ مسلح افواج خلافت کے قیام کے لئےمنہج نبویکی پیروی میں نصرہ دے کر غدار باجوہ-عمران حکومت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں، وہ خلافت جو تمام مقبوضہ اسلامی زمینوں کو ذلیل اور پست دشمنوں سے آزاد کرائے گی۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |