المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 28 من ربيع الاول 1442هـ | شمارہ نمبر: 29 /1142 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 14 نومبر 2020 م |
پریس ریلیز
ہندو ریاست وادی نیلم میں ہمارے شہریوں کو شہید کر رہی ہے لیکن امریکہ کے حکم پر پاکستان کے حکمران ہماری افواج کولائن آف کنٹرول پار کرنے کی اجازت نہیں دے رہے
آئی ایس پی آر(ISPR)اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق 13 نومبر کو بھارتی فوج کی سویلین آبادی پر فائرنگ اور مارٹر گولوں کی بمباری سے پانچ شہری شہید ہو گئے جس میں ایک خاتون اور ایک فوجی بھی شامل ہے۔ 5 فوجیوں سمیت 17 مزید افراد زخمی بھی ہیں، جس میں ایک بچہ آنکھ ضائع ہونے کے بعد بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ آخر کب تک ہم بھارتی سفارت کاروں کو احتجاجی مراسلے دیتے رہیں گے جبکہ صرف ایک سال میں لائن آف کنٹرول کی یہ خلاف ورزیوں ہزاروں میں جا پہنچی ہیں اور یہ ہندو ریاست کا مستقل وطیرہ بن گیا ہے۔ کیا ہم نے اپنی دسویں کور کو اس لئے تیار کیا ہے کہ جب طبل جنگ بج جائے تو باجوہ عمران سرکار یہ اعلان کرے کہ جنگ آپشن نہیں ہے؟ کیا اس لئے قوم بخوشی اپنا پیٹ کاٹ کر اپنی بساط سے بڑھ کر افواج پاکستان کو وسائل مہیا کر رہی ہے کہ جب دشمن مقبوضہ کشمیر کا قضیہ سمیٹ کر آزاد کشمیر پر حملہ آور ہو تو ہمارے حکمران نام نہاد عالمی برادری کو دہائیاں دیتے رہیں اور امن کا راگ الاپنا شروع کر دیں؟ کیا پاکستان کے ذہین، قابل، محنتی اور جذبہ ایمان سے لبریز سائنسدانوں، انجینئیرز اور افواج کے بہترین سپوتوں نے ایٹمی اسلحہ، سٹریٹیجک میزائیل، ٹینک، جہاز اور گولہ بارود اس لئے تیار کیا ہے کہ ہم اس اسلحے کی حفاظت کرتے پھریں اور بھارتی جارحیت کے سامنے تحمل کی پالیسی اپنائیں؟ اور آخر کس بنیاد پر لائن آف کنٹرول پر حملوں کا تو "منہ توڑ " جواب دیا جاتا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کی عصمت دریوں کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کیا جاتا ہے؟ کیا وہ ہمارے مسلمان بہن بھائی نہیں؟ کیا انھوں نے لا اله الا الله کا کلمہ نہیں پڑھا؟ کیا پورا کا پورا کشمیر ہمارا علاقہ نہیں؟ وہاں کی بچیاں ہاتھوں میں پتھر اٹھا کر ہندو ظالم فوجیوں کا مقابلہ غلیل سے کر رہی ہیں اور ان کے تربیت یافتہ کیل کانٹے سے لیس پاکستان کی افواج میں بھائیوں کو بیرکوں میں بند کر کے دنیاوی مراعات میں الجھایا جا رہا ہے، آخر کیوں؟
اے افواج پاکستان!
ہندو ریاست چین کے ساتھ لداخ میں الجھ چکی ہے، کورونا کے بحران نے اس کی معیشت کو بری طرح برباد کر ڈالا ہے، کشمیری عوام سڑکوں پر بھارت سے آزادی کے نعرے بلند کر رہے ہیں ،ہندو ریاست کے فوجی جذبے اور بہتر اسلحے سے محروم ہیں اور خودکشیاں کر رہے ہیں اور مودی نے مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو یکطرفہ طور پر ختم کر کے پاکستان کیلئے افواج کو متحرک کرنے کا راستہ ہموار کر دیا ہے، تو کشمیر کے کلمہ گو مسلمانوں کو آج کے راجہ داہر سے چھڑانے کا اس سے بہترین موقع کب ہاتھ آئے گا؟ آپریشن Swift Retortمیں ہندو فوجیوں کی بزدلی اور کمزوری آپ پر ثابت ہو چکی ہے۔ اور آپ اچھی طرح ہندو بنئے کی خصلت سے واقف ہیں کہ اس کے سامنے امن امن کا راگ الاپنا صرف اسے جَری کرنے کے مترادف ہے۔ ہندو بنیا ہندو راج اور اکھنڈ بھارت سے کم پر کبھی راضی نہیں ہو گا۔ لیکن پاکستان کی سول اور فوجی قیادت اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت اور پاکستان کے مفادات کی حفاظت کے بجائے واشنگٹن کی ڈکٹیشن کو اپنے لئے زیادہ اہم سمجھتی ہے۔ اس لئے وہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر ہڑپ کرنے کیلئے راستہ فراہم کر رہی ہے جس کیلئے وہ گلگت بلتستان کو صوبہ کا درجہ دے کر وہی "جرم " کرنا چاہتی ہے جو مودی نے کیا تاکہ مودی اپنے اقدام کو جواز دے سکے، اور پاکستان کا مؤقف بین الاقوامی طور پر زمین بوس ہو جائے۔ یہ وہی "اِدھر ہم – اُدھر تم" کا نعرہ ہے جس کی بنیاد پر بنگلہ دیش پاکستان سے ٹوٹا!!!
اےبھائیو!
اللہ کی رضا کیلئے لائن آف کنٹرول پار کر کے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو ہندو راج سے چھٹکارا دلاؤ اور سرینگر کی طرف مارچ میں ان حکمرانوں میں سے جو تمہارے سامنے کھڑا ہو اسے اپنے بوٹوں تلے روند ڈالو۔ خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے نصرۃ فراہم کرو تاکہ تمہاری قیادت ایک ایسے مخلص خلیفہ کے ہاتھ میں آئے جو تمہیں دنیا و آخرت کی عظیم کامیابی کی طرف یعنی اللّٰہ کی راہ میں جہاد میں تمہاری قیادت کرے۔ تو تم میں سے کون ہے جو کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی صداؤں کا جواب دے گا؟
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |