المكتب الإعــلامي
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: | |
عیسوی تاریخ | پیر, 23 مئی 2011 م |
مہران نیول بیس پر حملہ - امریکہ کا پاکستان کی خودمختاری پرایک اور حملہ جب تک امریکی فوجی حساس مقامات پر دندناتے پھریں گے ایسے افسوسناک واقعات جاری رہیں گے
کراچی کی سب سے محفوظ سڑک شاہراہ فیصل پر واقع انتہائی حساس علاقے مہران بیس پر اچانک درجن کے لگ بھگ دہشت گرد وں کا حملہ اتنا ہی ناقابل یقین ہے جتنا امریکہ کا 2مئی کو 150کلو میٹر پاکستانی علاقے میں داخل ہوکر کاکول اکیڈمی ایبٹ آباد کے سائے میں ازخود خفیہ فوجی آپریشن کرنا۔ دونو ں واقعات کے بعد فوجی قیادت اس موقف پر ڈٹی ہوئی ہے کہ یہ کوئی سکیوریٹی ناکامی نہیں ہے بلکہ ایسا رات کی تاریکی کی کے باعث ممکن ہوا۔ کوئی بھی باشعور شخص یہ بات تسلیم نہیں کرسکتا کہ ایسی جگہ جہاں پر پاکستان نیوی کاجدید ترین ائیر فلیٹ موجود ہو وہاں کی سیکیوریٹی اس قدر کمزور ثابت ہوگی کہ دہشت گرد اس میں ایسے داخل ہو جائیں جیسے وہ بچوں کے پارک میں داخل ہو رہے ہوں! یہ بات اب پوری امت جانتی ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوںکے پیچھے امریکی ''ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک‘‘ کارفرماہے جس کا مقصد فوج اور قبائلیوں کے درمیان جنگ کوجاری رکھنا ہے۔ جب تک امریکی فوجی جی ایچ کیو، پاکستان کے فوجی اڈوں اور دیگر فوجی تنصیبات میں دہشت گردی کی جنگ میں تعاون کے نام پردندناتے پھریں گے، ہماری تنصیبات پر ایسے ہی حملے بدستور جاری رہیں گے۔ کیونکہ افواج پاکستان کے علاوہ صرف امریکی ہی ان تنصیبات سے مکمل آگاہی رکھتے ہیں۔ دہشت گردی کے ان واقعات کے ذریعے پاکستان کے عوام پر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ''دہشت کردی کے خلاف جنگ‘‘ امریکی جنگ نہیں بلکہ دراصل یہ ہماری جنگ ہے۔
اسی حکمت عملی کا انکشاف امریکی صدر اوبامہ نے دسمبر 2009 میں ان الفاظ میں کیا تھا:
''ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں... لیکن پچھلے چند سالوں میں جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے... ﴿پاکستان کی﴾ رائے عامہ تبدیل ہو گئی ‘‘۔
نیز حال ہی میں اخبارات کی زینت بننے والے وِکی لیکس اس بات کا ثبوت ہیں کہ موجودہ سیاسی و فوجی قیادت امریکی خوشنودی کے لیے ڈرون حملوں،بم دھماکوں اور قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشنز کے ذریعے اپنے ہی ہم وطنوں کا خون بہانے کی دعوت دے رہی ہے۔ جس طرح ماضی میں جی ایچ کیو پر حملے کو اورکزئی ایجنسی میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے جواز بنا یا گیا اسی طرح کراچی میں مہران نیول بیس پر حملہ کو قبائلی علاقوں میں کسی نئے فوجی آپریشن شروع کرنے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اخبارات میں پہلے ہی کرم ایجنسی میں فوجی آپریشن کی تیاریوں کی خبریں شائع ہورہی ہیں۔ وہ فوج اور اس سے منسلک ادارے جن کی قابلیت اور بہادری سے دنیا کی بڑی طاقتیں پریشان رہتی تھیں آج اس کے ہیڈکواٹر اور اڈوں پر حملے ہورہے ہیںاوراس کی ساکھ داؤ پر لگ چکی ہے۔
حزب التحریر افوج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے یہ سوال کرتی ہے کہ وہ کب تک ذلت و رسوائی کے اس کھیل کو خاموشی سے دیکھتے رہیں گے۔ امت آپ کی طرف دیکھ رہی ہے کہ آپ آگے بڑھیں ،ان غدار حکمرانوں کو اقتدار سے ہٹائیںاور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو مدد و نصرت دیں۔
شہزاد شیخ
پاکستان میںحزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان
المكتب الإعلامي لحزب التحرير |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |