المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 26 من ربيع الثاني 1442هـ | شمارہ نمبر: 1442 / 33 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 11 دسمبر 2020 م |
پریس ریلیز
جمہوریت، مارشل لا اور ہائبرڈ ماڈل کو آزما کر ناکامی کا منہ دیکھنے کے بعد بھی کیا وہ موقع نہیں آیا کہ ہم اللہ سے رجوع کرتے ہوئے اسلام کے نظام خلافت کی جانب لوٹ آئیں؟
جمہوریت، آمریت اور ہائبرڈ ماڈل کے شیطانی گول چکر سے گزرنے کے بعد پاکستان ایک بار پھر دوراہے پر کھڑا ہے۔ نیشنل ڈائیلاگ اور Truth and Reconciliation کمیشن جیسے اقدامات کی بازگشت ایک بار پھر اقتدار کی بندر بانٹ کا فارمولا طے کرنے کی سعی لاحاصل اور اس بوسیدہ نظام میں جان ڈالنے کی کوشش ہے۔ پاکستان کے عوام ایک انقلابی تبدیلی کے منتظر ہیں اور موجودہ سیاسی و فوجی قیادت اور ان کے درمیان ہونے والی بیک ڈور یا باضابطہ ڈائیلاگ محض اشرافیہ کے درمیان طاقت اور وسائل کی تقسیم کا فارمولا طے کرنے کے علاوہ کچھ نہیں۔ یہ اپروچ اور اس طرح کی سیاست کبھی بھی پاکستان کے عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتی، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ کوئی سیرئیس ایجنڈا ہے ہی نہیں۔
پاکستان کے سیاسی نظام کاحقیقی مسئلہ حاکمیت اعلیٰ کا انسان کے پاس ہونا ہے خواہ وہ ایک آمر کے پاس ہو یا 342 افراد کی پارلیمنٹ کے پاس۔ اسی حاکمیت کے باعث مشرف نے پاکستان کی سرزمین، ہوائی کوریڈور، افواج اور وسائل چند ڈالروں کے عوض امریکہ کے چرنوں میں پیش کر دیں، اور سترویں ترمیم کے ذریعے پارلیمنٹ نے اس کی توثیق بھی کر دی، اسی انسانی حاکمیت کے باعث تمام چوری اور لوٹ مار این آر او قانون کے ذریعے معاف کر دئیے گئے۔ یہ انسانی حاکمیت ہی تھی جس کے باعث زرداری اور اس کے حواریوں نے سی این جی لائسنسز ہوں یا رینٹل پاور، ہر شعبے میں کرپشن کا راستہ ہموار کرنے والی پالیسیاں ترتیب دیں، امریکہ کا ریمنڈڈیوس نیٹ ورک ہو، ڈرون حملوں کے لئے فاٹا میں امریکہ کو اجازت دینی ہو یا آئی ایم ایف سے معاہدے، یہ سب صریح حرام اعمال قانونی طریقے سے کیے گئے۔ نواز دور میں آئی ایم ایف سے معاہدے، نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے امریکی جنگ پاکستان کے ہر شہر منتقل کرنا ، سی پیک کے نام پر پاکستان پر سودی قرضوں کے انبار لادنا، اکیسویں ترمیم کے ذریعے امریکی جنگ کیلئے متبادل عدالتی ڈھانچہ منظور کرنا، مودی کی یاری ہو یا لبرل پاکستان بنانے کے کھلے عام اعلانات، سب اسی انسانی حاکمیت کے شاخسانے ہیں۔ اور یہی انسانی حاکمیت ہے جس کے باعث باجوہ عمران ہائبرڈ حکومت میں پوری پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ ہندو ریاست کشمیر ہڑپ کر گئی اور پاکستان کے حکمران جنگ کے ذریعے اسے واپس لینے کے بجائے گلگت بلتستان کو صوبہ بنا کر مودی کے غیر قانونی اور جبری قبضہ کے لئے بین الاقوامی جواز مہیا کر رہے ہیں۔ پس اصل کینسرکے علاج کے بجائے محض نمائشی تبدیلیاں کیسے پاکستان کے مسائل کا حل کر سکتیں ہیں؟
پاکستان کے عوام اس سرمایہ دارانہ معاشی نظام کا انہدام چاہتے ہیں جس نے ان کا خون نچوڑ لیا ہے اور ان کے بچوں کے منہ سے نوالہ بھی چھین رہا ہے۔ اللہ کی حاکمیت پر مبنی خلافت کا نظام ہی لوگوں کو اس ظلم سے نجات دلائے گا۔ پاکستان کے عوام اس لبرل معاشرتی نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں جس نے ان کے خاندانی نظام کو تہس نہس کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے۔ خلافت ہی اللہ سبحانہ و تعالی کے احکامات کے ذریعے پرسکون خاندانی نظام کو بحال کرتی ہے۔ پاکستان کے عوام اس انگریزی عدالتی نظام کو سات گز زمین کے اندر دفن دیکھنا چاہتے ہیں جس نے انصاف کا حصول ان کے لیے نا ممکن بنا دیا ہے ۔ یہ خلافت ہی ہے جو عوام کو فوری اور مفت انصاف مہیا کرتی ہے۔ پاکستان کے عوام اس تعلیمی نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں جس نے علم کو دنیاوی اور دینی میں بانٹ کر مغربی سیکولر فکر کا راستہ ہموار کر دیا ہے اور مغرب کو سستے فکری اور معاشی مزدور مہیا کر رہی ہے۔ خلافت نے ہی مسلم دنیا کے شہروں کو علم و فنون کا مرکز بنایا۔ پاکستان کے عوام اس جمہوریت اور آمریت کے شیطانی گول چکر کا خاتمہ چاہتے ہیں جس نے انہیں استعمار کی غلامی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ نیشنل ڈائیلاگ کے ڈھکوسلے عوام کی امنگوں کے عکاس نہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ انسانی حاکمیت کے مرض کو جڑ سے اکھاڑ کر اللہ کی حاکمیت کی جانب واپس لوٹا جائے۔ خلافت کے انہدام کو 100 اسلامی سال ہونے کو ہیں، جبکہ ایک خلیفہ کے بعداگلے خلیفہ کے تقرر کا حد درجہ وقت شرع کے لحاظ سے تین دن اور تین راتیں ہیں۔ تو اے اہل قوت آگے بڑھیں اور حزب التحریر کو خلافت کے قیام کیلئے نصرہ فراہم کریں جو خلافت پروجیکٹ کی مکمل تیاری اور قابل ٹیم کے ساتھ حکمرانی سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔
﴿ وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هُوَۖ قُلۡ عَسَىٰٓ أَن يَكُونَ قَرِيبٗا﴾
«اور وہ پوچھیں گے کہ ایسا کب ہوگا؟ کہہ دو (کیا معلوم) کہ یہ بہت قریب آ لگا ہو»
(سورہ اسراء: 51)
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |