الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    19 من شـعبان 1442هـ شمارہ نمبر: 61 / 1442
عیسوی تاریخ     جمعرات, 01 اپریل 2021 م

پریس ریلیز

اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر استعماری آئی ایم ایف کے کنٹرول کا مقصد ہمارے مفاد کو نظر انداز کر کے پاکستان کے قرض خواہوں کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے

 

اسٹیٹ بینک آف پاکستان(ایس بی پی) سے متعلق آئی ایم ایف کے مطالبے کا مقصد پاکستان کی معیشت کو اس  شکل میں ڈھالنا ہے جس کے تحت پاکستان اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود کو قربان کرتے ہوئے قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کو جاری رکھ سکے۔ اس فیصلے کا نتیجہ مقامی قرضوں پر سود کی ادائیگی میں اضافہ ، عوام پر ٹیکسوں کے بوجھ میں اضافہ اور نجی شعبے کو سرمائے کی فراہمی میں رکاوٹوں کی صورت میں سامنے آئے گا۔

 

پچھلے کچھ مہینوں سے آئی ایم ایف اسٹیٹ بینک کی خودمختاری پر بہت اصرار کررہا ہے۔ آئی ایم ایف نے اپنی ایک حالیہ پریس ریلیز نمبر21/83 میں "اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری اور گورننس" پر زور دیا۔ پاکستان کی وفاقی کابینہ کی جانب سے ایس بی پی ترمیمی بل 2021 کے مسودے کی منظوری کے بعد اب یہ بل پارلیمنٹ کی منظوری کا منتظر ہے ، وہ پارلیمنٹ جس نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کو استعماری آقاؤں کی خواہشات پر قربان کیا ہے۔

 

آئی ایم ایف اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے لیے مزید خودمختاری کا مطالبہ اسلئے کررہی ہے تا کہ بین الاقوامی اورمقامی سرمایہ داروں  کی پاکستان کے مقامی قرضوں کی مارکیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کے تحفظ کویقینی بنایا جائے۔ حکومتِ پاکستان کو سودی قرضے فراہم کرنے والے، پاکستان کےروز بروز   بڑھتے مقامی قرض پر  بہت زیادہ سود کما رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بننے والے مسودے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو "مقامی قیمتوں میں استحکام"کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ ایس بی پی شرح سود میں یہ کہہ کر اضافہ کر سکے گی کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہے۔ شرح سود میں اضافے سے عملاً قرض دینے والوں اپنی سودی سرمایہ کاری پر بڑی مقدار میں سود کما پائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان پرقرض کے بوجھ میں اضافہ ہوگا اور نجی شعبے کے لیے اپنے نئے منصوبوں کے لیے قرض لینا مزید مہنگا ہوجائے گا۔ اس طرح آئی ایم ایف اس بات کو یقینی بنائے گی کہ پاکستان قرض کی دلدل میں مزید گہرائی میں دھنستا چلا جائے جبکہ پاکستان سود خور مافیہ  کے لیے دودھ دینے والی گائے بنا رہے۔  یہ مسودہ قانون آئی ایم ایف کے سابق ملازم رضا باقر کی بحیثیت گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان مدت ملازمت کو پانچ سال تک طول دیتا ہے جس میں مزید پانچ سال کا اضافہ بھی ہوسکتا ہے، جبکہ اس کو عہدے سے ہٹانے کے راستے میں شدید رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

پاکستان کے حکمران ایک جانب ہمیں یہ کہہ رہے ہیں کہ "بھکاریوں کی مرضی نہیں ہوتی"

( beggars can’t be choosers)، لیکن پھر خود پاکستان کو قرض کی دلدل میں مزید ڈبو کر بھکاری بنایا  جا رہا ہے۔  اس قبر میں پیر لٹکائے نظام سے کوئی امید باقی نہیں رہی اور اس کے رہتے ہوئے موجودہ بدحالی سے نکلا ہی نہیں جاسکتا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے  ہمیں خبردار کیا ہوا ہے،

﴿وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى﴾

"اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا، اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اور قیامت کو ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے"(طہ، 20:124)۔

 

صرف ہمارا دین اسلام ہمیں سودی نظام، جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ جنگ کی دعوت دیتا ہے، کی چنگل سے نجات دلاسکتا ہے ۔ اسلام پاکستان میں مہنگائی کی بنیادی وجہ کاغذی کرنسی کو مسترد کرتا ہے جس کو ڈالر کے ساتھ منسلک کیا گیا ہوا ہے، اور جب روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قیمت گرتی ہے تو اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔  اسلام مہنگائی کے مسئلے کو جڑ سے ختم کرتا ہے اور رسول اللہﷺ کے حکم کے مطابق سونے اور چاندی کو خلافت کی کرنسی قرار دیتا ہے۔ اسلام سود کی مکمل ممانعت کرتا ہے اور ایک ایسا منفرد محصولات کا نظام قائم کرتا ہے جس سے نجی شعبے کو کاروباری اور صنعتی سرگرمیاں بڑھانے کیلئےسود سے پاک قرضوں اور امداد کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ۔ یقیناً ہمارے پاس صرف ایک ہی ایسا نظام ہے جو ہماری دنیا اور آخرت ، دونوں جہانوں کی کامیابی کا ضامن ہے، اور وہ ہے نبوت کے نقش قدم پر خلافت۔ تو صالح اعمال کرنے والوں کو اس کے قیام کی کوشش کرنی چاہیئے ۔   

  

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک