السبت، 21 محرّم 1446| 2024/07/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    23 من ذي الحجة 1442هـ شمارہ نمبر: 94 /1442
عیسوی تاریخ     پیر, 02 اگست 2021 م

پریس ریلیز

مکمل لاک ڈاؤن یا سمارٹ - وفاقی اور سندھ حکومت صرف کورونا وائرس پر سیاست کر رہی ہیں، عوام کی صحت کی حفاظت یا معاشی ضروریات پورا کرنے کی ذمہ داری کوئی بھی نہیں اٹھا رہا

 

30جولائی کو کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ نے اچانک 9 دنوں کیلئے لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا اور دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد کورونا کے ڈیلٹا وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنا ہے۔ اس لاک ڈاؤن میں ڈبل سواری  پر پابندی سے لے کر  تمام مارکیٹوں، کاروباروں کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ سبزی، بیکری اور کریانہ کے اوقات کو بھی محدود کر دیا گیا  ہے اورعوام کے باہر نکلنے پر بھی بڑی حد تک پابندی عائد کر دی گئی ہے اور یوں لاکھوں روز کے دیہاڑی داروں کو روزگار سے محروم کر دیا گیا ہے اور دسیوں لاکھ کے بے روزگاروں کی فوج ظفر موج میں مزید لاکھوں افراد کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔  یہ لاک ڈاؤن ان 20سے 30 فیصد پاکستانیوں کی تعداد میں بھی لاکھوں مزید افراد کا اضافہ کرےگا جو خوراک کی قلت کا شکار ہیں۔ اگرچہ شدید عوامی دباؤ کے بعد ان پابندیوں میں بعض تبدیلیاں کی گئی ہیں لیکن جمہوریت میں ان لاک ڈاؤنوں کی بھینٹ چڑھنے والے لاکھوں  افراد کی مشکلات کا کوئی حساب و کتاب نہیں رکھا جاتا جو غربت و افلاس اور خوراک کی قلت کے باعث زندگی یا زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہو گئے ہیں۔

 

دوسری جانب وفاقی حکومت نے اس لاک ڈاؤن پر ایسا ردعمل دیا جیسا کہ وہ کورونا وبا کے اثرات کو بہترین طریقے سے ڈیل کر رہی ہے اور باقی ملک میں دودھ اور شہد کی ندیاں بہہ رہی ہیں۔ یہ وفاقی حکومت ہی نہیں تھی جس نے کورونا ویکسین درآمد کرنے میں بے پناہ تاخیر کی، جس کے باعث تیسری لہر پورے ملک میں پھیل گئی؟ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا حکومت کی ذمہ داری صرف کورونا کے پھیلاؤ کو روکنا ہے یا عوام کو بھوک، افلاس اور غربت  سے بچانا بھی ان کی ذمہ داری ہے، یا یہ حکمران اس سے ناآشنا ہیں؟ ہم پوچھتے ہیں کہ اس وائرس  کے سامنے آنے کے ڈیڑھ  سال گزرنے کے باوجود یہ حکمران ہر دن کتنے لاکھ کورونا ٹیسٹ کرنے کے اہل ہیں، تاکہ بیمار کو صحت مند سے الگ کیا جا سکے؟ یہ عوام کو بتائیں کہ وبا کی تین لہریں آنے کے بعد بھی کورونا کے کتنے ہزار مریضوں کا علاج کرنے اور وینٹی لیٹرز کی سہولت مہیا کرنے کی صلاحیت حاصل کی  گئی ہے، تاکہ روزمرہ زندگی کو بند کئے بغیر اس وبا کا سامنا کیا جا سکے؟ تو  اپنی انتظامی اور حکومتی نااہلی  کو یہ کب تک  مکمل اور سمارٹ لاک ڈاؤن کے پیچھے چھپانے کی کوشش کریں گے؟ آج بھی لوگ ہزاروں کی تعداد میں ویکسین لگانے کیلئے کسی حفاظتی اقدامات کے بغیر قطاروں میں خوار ہو رہے ہیں اور حکمرانوں کی کرپٹ انتظامیہ کو مکمل یا سمارٹ لاک ڈاؤن کے اثرات سے بچنے کیلئے بھتہ دے کر کاروبار کھولنے یا ٹرانسپورٹ چلانے پر مجبور ہیں!

 

ان حکمرانوں کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں۔ انھیں صرف اگلے الیکشن کیلئے سیاست کرنے سے غرض ہے۔ اسلام کے احکامات وبائی صورتحال کا مکمل حل پیش کرتے ہیں ۔ لیکن ان حکمرانوں نے ان احکامات سے غفلت بھرتی جس کے باعث باہر سے آنے والے وائرس سے متاثرہ افراد کو پورے ملک میں پھیلنے دیا گیا جس سے یہ وبا ایک سنگین شکل اختیار کر گئی۔ اور بعد میں بھی اسلام سے رہنمائی لینے کے بجائے مغربی اقوام کی نقالی کی گئی اور لاک ڈاؤن لگا دیا گیا۔ حالانکہ اگر حکمران اسلام سے رہنمائی لیتے تو  وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ کے ذریعے صرف اس  مریض  کےگھر یا محلے کو دیگر افراد سے الگ کرتے اور باقی کاروبار زندگی کو جاری و ساری رکھتے۔  بے شک یہ مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت ہو یا صوبے میں پی پی پی کی، جمہوریت اللہ کے قوانین کے بجائے غیر اللہ کے قوانین سے حکومت کرتی ہے جس کی مثال رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں بیان فرمائی؛ 

وَمَثَلُ الَّذِي يُعِينُ قَوْمَهُ عَلَى غَيْرِ الْحَقِّ كَمَثَلِ بَعِيرٍ رُدِّيَ فِي بِئْرٍ فَهُوَ يَنْزِعُ مِنْهَا بِذَنَبِهِ ،

"اس شخص کی مثال جو اپنے لوگوں کی مدد حق (اسلام) کے بجائے کسی اور راستے سے کرے ، اس مردہ اونٹ  کی سی ہے جو کنویں میں گر جائے اور اسے اس کی دم سے پکڑ کر باہر کھینچا جا رہا ہو۔" (مسند احمد)۔ 

 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اس آزمائش نے ایک بار پھر جمہوریت کی ناکامی کو دنیا بھر میں عیاں کر دیا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ خلافت کے ذریعے دنیا اسلام کی روشنی سے منور ہو اور اسلام کے قوانین کے نفاذ کے ذریعے لوگوں کی بنیادی ضروریات اور صحت کے تحفظ کی ضمانت دی جائے۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: [email protected]

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک