المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 11 من شـعبان 1443هـ | شمارہ نمبر: 46 / 1443 |
عیسوی تاریخ | پیر, 14 مارچ 2022 م |
پریس ریلیز
پاکستان کی حدود میں بھارتی براہموس میزائل حملہ – باجوہ عمران سرکارکی بزدلانہ اور غلامانہ "تحمل" کی پالیسی پاکستان کے غیور عوام اور افواج کیلئے باعث شرم ہے
9 مارچ 2002 کو بھارتی علاقے سرسا سے بھارتی سپر سانک براہموس میزائل فائر ہوا جو سورت گڑھ سے پاکستان کی حدود میں داخل ہوا اور تقریباً 124 کلومیٹر پاکستان علاقے میں آنے کے بعد میاں چنوں میں گرا۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مغرب کو اپنی خاموشی توڑنا ہوگی اور اس غیر ذمہ دارانہ اقدام کا نوٹس لینا ہوگا۔ اس سے حادثاتی جنگ چھڑ سکتی تھی۔ ہم دنیا سے کہہ رہے ہیں کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں۔
جب تک بھارت امریکہ کا اسٹریٹیجک اتحادی نہیں بنا تھا تو اس کی جانب سے آنے والی ہر اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جاتا تھا، اسی وجہ سے ہم نے ایٹمی و میزائل صلاحیت حاصل کی، کشمیر میں مظالم کے جواب میں کشمیر کے اندر جہادی ڈھانچہ کھڑا کر کے بھارت کی نو لاکھ افواج کو لوہے کے چنے چبوائے، اور سکھوں کی آزادی کیلئے خالصتان تحریک کھڑی کی۔ لیکن اب معاملہ یہ ہوگیا کہ بھارت چاہے مقبوضہ کشمیر کو ہندو ریاست میں ضم کر لے یا مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر مصائب کے پہاڑ توڑ ڈالے، پاکستان کی قیادت انگلی تک ہلانے کی روادار نہیں ہے، بلکہ انھوں نے ہندو ریاست کے ساتھ خفیہ بیک ڈور پینگیں بڑھا کر لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدہ کر دیا تاکہ ہندو ریاست اس سرحد سے بے فکر ہو کر چین پر اپنی توجہ مرکوز کر لے۔ حالانکہ مغربی سرحد محفوظ ہوجانے کے بعد پاکستان کی افواج باآسانی لائن آف کنٹرول کراس کر کے کشمیر واپس لے سکتی تھی۔ ایک جانب تو یہ قیادت پاکستان کے لوگوں کو یہ یقین دلانے کی کوشش کرتی رہتی ہے کہ اگرچہ ہم مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے افواج پاکستان کو حرکت میں نہیں لارہے لیکن پاکستان کے علاقوں کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا۔ لیکن عملاً ہو یہ رہا ہے کہ بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو "انصاف کی فراہمی" یقینی بنانے کے لیے خصوصی قانون پارلیمنٹ سے منظور کرایا گیا، حملہ آور ابھی نندن کو چائے پلا کر ایسے واپس بھیجا گیا جیسے وہ اپنی نانی کے گھر گھومنے آیا تھا اور بھارتی بحریہ کی آبدوز کو دوسری بار پاکستانی علاقوں میں گھسنے کی کوشش کے باوجود بحفاظت جانے دیا گیا، گویا کہ وہ ہندوستان کی ہی سمندری حدود میں کسی فلم کی شوٹنگ میں مصروف ہو۔اور اب پاکستان پرغیر مسلح سپر سانک کروز میزائل براہموس کا حملہ کیا گیا، لیکن نہ تو اس میزائل کو گرایا گیا، نہ ہی سیکنڈ سٹرائک صلاحیت کو استعمال کیا گیا۔ خدانخواستہ اگر یہ ایک ایٹمی میزائل کا حملہ ہوتا تو باجوہ عمران سرکار نے تو پاکستان کی تباہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ اس فوجی اور سیاسی قیادت نے مسلم دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت اور ایٹمی صلاحیت کے حامل پاکستان کو آوارہ جانور بنا کر رکھ دیا ہے جس کو ہر کوئی آتے جاتے پتھر مار دیتا ہے۔ ہندو ریاست کو اس کی ہمت اس لیے ہو رہی ہے کیونکہ پاکستان کی قیادت نام نہاد "تحمل" کا مظاہرہ کر کے امریکی منصوبے پر عمل پیرا ہے تاکہ پاکستان ہندو ریاست کی ایک طفیلی ریاست بن جائے اور ہندو بنیا علاقے کا تھانیدار بن کر چین کے خلاف محاذ آرائی میں امریکہ کا دست و بازو بنے۔ یوکرائن کے بحران نے ثابت کردیا ہے کہ امریکہ یا مغرب کی خوشنودی ہمارے تحفظ کی ضمانت نہیں بن سکتی۔ ہمارے تحفظ کی ضمانت ہماری افواج ہی ہیں اگر انہیں ان کا فرض ادا کرنے دیا جائے۔ بھارتی میزائل کے پاکستانی حدود میں گرنے کا کم سے کم مناسب جواب وہی تھا جیسا کہ بالاکوٹ حملے کے جواب میں شاہینوں نے کر کے دکھایا اور اس فوجی یونٹ کو تباہ کیا جاتا جہاں سے یہ میزائل فائر کیا گیا تھا، اور لائن آف کنٹرول کراس کرکے کشمیر کو مودی کے چنگل سے آزاد کرایا جاتا۔
اے افواج پاکستان کے شیرو! یہ سیاسی اور فوجی قیادت ہمارے لئے شرم کا باعث ہیں۔ یہ آپ کی ذلت کی ذمہ دار ہیں، انھوں نے ہی "تحمل" کے نام پر آپ کو ہندو ریاست کو جواب دینے سے روکا ہوا ہے جبکہ آپ دشمن کو باآسانی دھول چٹا سکتے ہیں۔ ہندو ریاست کا آپ کی موجودگی میں مسلسل اشتعال انگیزیاں کرنا آپ کی غیرت کیسے گوارا کرسکتی ہے؟ آپ محمود غزنوی اوراحمد شاہ ابدالی کے وارث ہیں جنہوں نے ہندو راج کے چیتھڑے اڑا دیے تھے۔ ہم بڑے درد کے ساتھ آپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ اس سیاسی اور فوجی قیادت کے باعث یہ قوم انتہائی ذلت محسوس کر رہی ہے اور یہ آپ کا فرض ہے کہ آپ اپنی قوم کا بھر پور دفاع کریں۔ لیکن سیاسی و فوجی قیادت آپ کو یہ فرض ادا نہیں کرنے دے گی، لہٰذا آپ پر لازم ہے کہ ایسی بزدل اور ایجنٹ قیادت سے ہمیں نجات دلائیں اور نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے قیام کے لیے خلافت کے داعیوں کو نصرۃ فراہم کریں۔ اور پھر خلیفہ راشد کی قیادت میں آپ ہندو ریاست کی اشتعال انگیزیوں کا جواب مقبوضہ کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق کر کے دیں گے، اور یہ ردعمل دینے کا بہترین وقت ہے جب بڑی طاقتیں یوکرین میں مدمقابل ہیں اور ہندوستان مودی کی متعصبانہ سیاست کی وجہ سے اندرونی طور پر منقسم ہے۔ وَمَنۡ يَّتَوَلَّ اللّٰهَ وَ رَسُوۡلَهٗ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا فَاِنَّ حِزۡبَ اللّٰهِ هُمُ الۡغٰلِبُوۡنَ " اور جو شخص اللہ اور اس کے پیغمبر اور مومنوں سے دوستی کرے گا تو (وہ اللہ کی جماعت میں داخل ہوگا اور) اللہ کی جماعت ہی غلبہ پانے والی ہے۔"(المائدہ، 5:56)
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |