الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    21 من صـفر الخير 1444هـ شمارہ نمبر: 1444 / 07
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 17 ستمبر 2022 م

پریس ریلیز

ٹرانس جینڈر پروٹیکشن ایکٹ اسلام  اور اُس کی خاندانی اقدار پر حملہ ہے! پاکستان کے حکمران مغرب کے غلام ہیں ، جونوجوان نسل کو تباہ کرنے کے درپے ہیں!

 

5 ستمبر 2022 کو سینیٹر مشتاق احمد نے ٹرانس جینڈر پروٹیکشن ایکٹ 2018 میں ترامیم کا بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں پیش کیا۔ اجلاس کے دوران سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ،"ٹرانس جینڈر ایک امریکی اصطلاح ہے، اسلام میں اس کی کوئی جگہ نہیں، خواجہ سراؤں کے حوالے سے قانون سازی قرآن و سنت کے خلاف ہے اور اس سے ہم جنس پرستی کو فروغ ملے گا۔"ہم حقیقت کو واضح کرنا چاہتے ہیں تاکہ بحث اس انداز میں ختم ہو جس سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ خوش ہوں۔

 

مغرب نے اپنی تہذیب کی بنیاد اس تصور پر رکھی ہے کہ انسان آزاد ہے، جس کا ایک پہلو شخصی آزادی بھی ہے۔ عورتوں کی آزادی سے متعلق یہ تصور پروان چڑھتے چڑھتے اس نتیجے تک پہنچا کہ معاشرے میں عورت کے کردار کا تعین اس بات سے نہیں ہونا چاہیے کہ اس کی حیاتیاتی یا طبی شناخت کیا ہے۔ پھر بات یہاں پر ختم نہیں ہوئی بلکہ عصر حاضر میں یہ تصور اس مقام پر آکھڑا ہوا ہے کہ عورت کی جنس یا صنف کا تعین بھی اس بات  سے نہیں ہونا چاہیے کہ اس کی حیاتیاتی یا طبی شناخت کیا ہے، کیونکہ عورت نے اپنی آزاد مرضی سے اپنے آپ کو بطور عورت شناخت کروانے کا فیصلہ نہیں کیا بلکہ یہ شناخت معاشرے نے اس پر لاگو کی ہے جو کہ آزادی کے بنیادی تصور کے خلاف ہے۔ یہی تصور مرد کے بارے میں بھی پیش کیا گیا ۔ یعنی آزادی کا تصور اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ایک انسان اپنی آزاد مرضی سے یہ فیصلہ کرے کہ آیا وہ مرد ہے ، یا عورت ہے ، یا مرد اور عورت کا مجموعہ ہے یا دونوں ہی نہیں ہے ۔ اس تصور نے ماورائے جنس شخص یا ماورائے صنف شخص کا تصور پیدا کیا ۔

 

مغرب کی غلامی میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے والے مسلمان حکمرانوں نے اس کفریہ تصور کی بنیاد پر ٹرانس جینڈرایکٹ کا قانون بنایا اور اب اس میں ترامیم کررہے ہیں۔ یہ قانون اسی بات پر زور دیتا ہے کہ جنس/صنف کی شناخت پیدائش سے نہیں ہوتی بلکہ یہ نفسیاتی اور سماجی عوامل سے متاثر ہوتی ہے اور سماجی عوامل کے زیر اثر بدلتی بھی رہتی ہے۔ یہ قانون اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ کسی  مرد کا اندرونی احساس کہ وہ ایک عورت ہے ایک ایسا احساس ہے جس کا نہ صرف احترام ہونا چاہیئے بلکہ اس کو قانونی تحفظ بھی ملنا چاہیے۔اس قانون میں ٹرانس جینڈر شخص کی تعریف میں ہر وہ شخص شامل کیا گیا ہے جس کا اپنے بارے میں اندرونی اور انفرادی احساس ہے کہ وه مرد ہے یا عورت ہے یا دونوں کا مجموعہ ہے یا دونوں نہیں ہے۔ اور اس کی یہ جنسی شناخت اس جنسی شناخت سے مختلف ہو سکتی ہے جو اسے پیدائش کے وقت دی گئی تھی۔ یعنی کوئی بھی شخص کسی بھی وقت اپنے اندرونی احساس کا اظہار کر کے اپنے لئے مرد یا عورت یا مرد اور عورت کا مجموعہ يا ان کے علاوہ کوئی دوسری شناخت قانونی طور پر اپنا سکتا ہے اور اس ضمن میں اس شخص کا کوئی طبی یا نفسیاتی معائینہ بھی نہیں کروایا جا سکتا ۔ 

 

ٹرانس جینڈر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت کوئی بھی مرد جب اپنے اندرونی احساس کا اظہار کر کے اپنے آپ کو قانونی طور پر عورت منوا لے گا تو اسے عورتوں کے تمام حقوق حاصل ہو جائیں گے، مثلاً عورتوں کے مخصوص کمروں میں داخلہ، عورتوں کے واش رومز کا استعمال، عورتوں کے سکول میں داخلہ اور کسی مرد سے شادی کا حق وغیرہ۔ اسی طرح جب کوئی عورت اپنے آپ کو قانونی طور پر مرد تسلیم کروا لے گی تو اس پر وراثت کے معاملات میں مرد کے وراثتی احکامات لاگو ہوں گے اور وہ کسی بھی عورت سے شادی کر سکے گی۔اس قانون کو لاگو کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے حکمران مغرب کی غلامی میں ہر حد عبور کر چکے ہیں اور مسلمانوں کو ان کے دین سے دور کرنے کی کوشش میں سرگرم عمل ہیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَّلَاُضِلَّـنَّهُمۡوَلَاُمَنِّيَنَّهُمۡ وَلَاٰمُرَنَّهُمۡ فَلَيُبَتِّكُنَّ اٰذَانَالۡاَنۡعَامِ وَلَاَمُرَنَّهُمۡ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلۡقَ اللّٰهِ‌ؕ وَمَنۡيَّتَّخِذِ الشَّيۡطٰنَ وَلِيًّا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ فَقَدۡ خَسِرَخُسۡرَانًا مُّبِيۡنًاؕ

"اور ان کو گمراہ کرتا اور امیدیںدلاتا ہروں گا اور یہ سکھاتا رہوں گا کہ جانوروں کے کان چیرتے رہیں اور (یہبھی) کہتا رہوں گا کہ وہ خدا کی بنائی ہوئی صورتوں کو بدلتے رہیں اور جسشخص نے خدا کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنایا اور وہ صریح نقصان میں پڑ گیا۔"(النسا:، 4:119)۔

 

ترمذی میں روایت ہے کہ:

 

«لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمُتَشَبِّهَاتِ بِالرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْمُتَشَبِّهِينَ بِالنِّسَاءِ مِنَ الرِّجَالِ»

"اللہ کے نبی ﷺ نے اُن عورتوں پر لعنت کی جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں اور ان مردوں پر لعنت کی جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔" ( ترمذی)

 

اے پاکستان کے مسلمانو!  

یہ قانون اللہ کے نازل کردہ کو چھوڑ کر کسی اور چیز سے حکمرانی کرنا ہے جو کہ طاغوت ہے اور اس کے بارے میں واضح احکامات موجود ہیں۔ یہ قانون ہماری معاشرتی اقدار کو غیر شرعی بنیادوں پر استوار کرے گا اور ہمارے خاندانی ڈھانچے کو تباہ کر دے گا۔ یہ قانون مرد کی مرد سے شادی اور عورت کی عورت سے شادی کرنے کا قانونی راستہ فراہم کر کے اس گناہ کو جائز کر رہا ہے جس کی وجہ سے حضرت لوط علیہ السلام کی قوم پر عذاب نازل کیا گیا تھا۔ اس مکروہ اور غیر شرعی قانون کی حقیقت جاننے کے بعد ہم پر فرض ہے کہ ہم اس قانون کو مسترد کر دیں جیسے کہ ہم پر فرض ہے کہ ہم پورے کے پورے دین کو نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔

 

ٹرنس جینڈر پرو ٹیکشن ایکٹ کے برخلاف اسلام میں قانونی طور پر صرف دو جنس ہیں، مرد یا عورت۔ جنس کا فیصلہ حیاتیاتی اور طبی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ حیاتیاتی  بنیاد کو چھوڑ کرذاتی ادراک یا خود شناسی کی بنیاد پر جنس کو تبدیل کرنے کی ہرگز کوئی اجازت نہیں۔ جن اشخاص کی جنس کے بارے میں شک ہو، تو اگر کسی میں حیاتیاتی پہلو سے عورت والے عوامل غالب ہوں تو اس پر عورت کا حکم لگے گا اور جس پر حیاتیاتی پہلو سے مرد والے عوامل نمایاں ہوں اس پر مرد کا حکم لگے گا۔ اور اگر اس سب کے باوجود شک کی گنجائش رہ جائے تو طبی ماہرین متعلقہ اشخاص کا نفسیاتی اور طبی معائنہ کر کے ان سے پوچھ کر جنس کے بارے میں رائے دیں گے کہ آیا جنس مرد ہے یا عورت۔

 

            نبوت کے نقشے قدم پر قائم خلافت راشدہ ، اللہ کے نازل کردہ دین کو نافذ کرے گی جس کے ذریعے خلافت نہ صرف مغربی تہذیب کی پیدا کرده خرابیوں کا خاتمہ کرے گی بلکہ تمام انسانوں کو غیر اللہ کی اطاعت سے نکال کر اللہ کی اطاعت میں آنے کی دعوت دے گی اور دنیا کو ہدایت کا راستہ دکھائے گی۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے:

 

اتَّبِعُوۡا مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكُمۡ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَلَا تَتَّبِعُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اَوۡلِيَآءَ‌ؕ 

" (اے لوگو!) تم صرف اُس (وحیکی پیروی کرو جو تمہارے رب کی جانب سے تمہاری طرف اتاری گئی ہے اور اسے چھوڑ کر دوسرے حاکموں کے پیچھے نہ جاؤ۔"(سورۃ الاعراف،7:3)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک