الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    20 من محرم 1445هـ شمارہ نمبر: 03 / 1445
عیسوی تاریخ     پیر, 07 اگست 2023 م

پریس ریلیز

موجودہ سرمایہ دارانہ معیشت کےتحت زراعت یا معدنیات کی ترقی کے تمام منصوبے صرف سرمایہ داروں کیلئے گیم چینجر ثابت ہوں گے، صرف خلافت کے زیرِ سایہ ہی یہ منصوبے عوام کی زندگی میں خوشحالی لا سکتے ہیں

 

یکم اگست 2023 کو پاکستان منرلز سمٹ 2023 کی میزبانی وزارت پیٹرولیم اور بیرک گولڈ کارپوریشن نے مشترکہ طور پر کی۔ اپنے خطاب میں وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے مختلف شعبوں، خصوصاً معدنیات اور کان کنی کے شعبےمیں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ سمٹ کا مقصد ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھانا اور 'ڈسٹ ٹو ڈویلپمنٹ' (مٹی سے تعمیر و ترقی) سے آگے بڑھنا ہے۔

 

پچھلی صدی کی 60 کی دہائی میں پاکستان نےصنعت اور زراعت کے بعض شعبوں میں کچھ ترقی کی حتیٰ کہ اسے Decade of Progress(ترقی کی دہائی) کہا جانے لگا۔ لیکن جلد ہی یہ بات سامنے آئی کہ اس ترقی کے ثمرات کا ایک بہت بڑا حصہ صرف 22 خاندانوں تک ہی محدود ہے۔ پھر پچھلی صدی کی 80 اور 90 کی دہائی میں فری مارکیٹ اکانومی، ٹریڈ لبرلائزیشن، سرکاری اداروں کی نجکاری اور موٹر ویز کی تعمیر کو ترقی کی بنیاد قرار دیا گیا، لیکن ان پالیسیوں کا فائدہ بھی آبادی کے ایک بہت ہی محدود طبقے یا غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اٹھایا، جبکہ ملک اور عوام غریب ہی رہے۔ اسی طرح موجودہ صدی کی پہلی دہائی میں ملک میں ٹیلی کام اور دوسری دہائی میں سی پیک کو ملکی ترقی کا ضامن قرار دیا گیا۔ لیکن ایک بار بھر اس کے فوائد کا بہت بڑا حصہ ملٹی نیشنل اور چینی کمپنیوں نے اٹھایا جبکہ عوام اور ریاست غریب ہی رہی اور مزید قرض کی دلدل میں دھنس گئے۔ اب عوام کو نیا لالی پاپ دیا جا رہا ہے کہ پاکستان معدنی دولت سے مالا مال ہے، کھربوں ڈالر کی معدنیات پاکستان میں موجود ہیں، تو اگر ہم نے اس شعبے میں بھرپور کام کیا تو پاکستان اور اس کے عوام کی قسمت بدل جائے گی۔ سوال یہ ہے کہ اس میں نیا کیا ہے؟ پاکستان نے سیندک کی کانوں سے تانبہ اور سونا نکالنے کے لیے چینی کمپنی سے تقریباً 20 سال قبل معاہدہ کیا تھا جس کے میعاد کو 2037 تک بڑھادیا گیا ہے۔ لیکن اس منصوبے سے پاکستان اور اس کے عوام نے کیا خوشحال ہونا تھا جس علاقے سے یہ معدنیات نکل رہی ہیں وہ آج بھی بدترین غربت اور بد حالی کا شکار ہے۔

 

پچھلے 60 سال کے تجربے کو سامنے رکھا جائے تو یہ کہنا بالکل بھی غلط نہیں ہوگا کہ اس بار بھی اس معدنی دولت سے بھر پور فائدہ پاکستان کا ایک انتہائی محدود طبقہ اور غیر ملکی سرمایہ کار ہی اٹھائیں گے۔ جوکہ اس سمٹ کی میزبانی میں ایک بین الاقوامی ملٹی نیشنل کمپنی کے کردار اور اس سمٹ کے شرکاء سے ہی واضح ہے۔ لہٰذا  سب سے پہلے اس سوال کا جواب دیا جانا چاہیے کہ ترقی کے تمام تر عناصر کی موجودگی کے باوجود کیوں پاکستان اور اس کے عوام خوشحالی کو ترس رہے ہیں؟

 

اس صورتحال کی بنیادی وجہ پاکستان میں نافذ سرمایہ دارانہ معاشی نظام ہے جسے جمہوریت اور فوجی آمریت یا ہائبریڈ نظام کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے۔ سرمایہ دارانہ معاشی نظام معاشرے میں موجود تقریباً تمام وسائل کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کر دیتا ہے، جس کے باعث ان وسائل کا اصل فائدہ ان پرائیویٹ سیکٹر کے بڑے مگرمچھوں کو ہوتا ہے۔ یہ جوائنٹ سٹاک کمپنیاں سرمایہ دارانہ فنانسنگ ماڈل جس میں بنک، سٹاک مارکیٹ، کیپیٹل مارکیٹس اور انسٹیٹیوشنل انویسٹرز کے ذریعے اربوں ڈالر جمع کر کے ان وسائل پر کنٹرول حاصل کر لیتی ہیں، جس کا فائدہ دراصل تمام عوام کو پہنچنا چاہئیے، یوں سرمایہ دارانہ نظام چند ہاتھوں میں دولت کے ارتکاز کو یقینی بناتا ہے۔ یہی معاملہ باقی 'ترقی یافتہ ' ممالک کا بھی ہے۔ مثلاً 2023 کی پہلی سہ ماہی میں، امریکہ کی کل دولت کا 69 فیصد حصہ 10 فیصد افراد کے پاس تھا۔ اس کے مقابلے میں، سب سے کم کمانے والے 50 فیصد امریکیوں کا امریکہ کی کُل دولت میں حصہ صرف 2.4 فیصدہے۔

 

ان وسائل کا عوام کو فائدہ صرف خلافت کے زیر سایہ اسلامی نظام میں ہی ہوگا۔ اسلام کا معاشی نظام معدنیات کو عوامی ملکیت قرار دیتا ہے۔ لہٰذا ریاست پر لازم ہوتا ہے کہ وہ ان معدنیات کی کان کنی، ریفائننگ اور فروخت تک کے تمام مراحل خود چلائے، اور ان سے حاصل ہونے والے محاصل کو عوام کی براہ راست ضروریات پر خرچ کرے۔ اس طرح اسلام کے معاشی نظام کے صرف اس ایک حکم کے نفاذ کی وجہ سے عوام اور ریاست خوشحال ہو جاتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے:

 

وَلَوۡ اَنَّ اَهۡلَ الۡقُرٰٓى اٰمَنُوۡا وَاتَّقَوۡالَـفَتَحۡنَا عَلَيۡهِمۡ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَالۡاَرۡضِ

"اور اگر بستیوں والے ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ضرور ہم اُن پر آسمان و زمین سے برکتیں کھول دیتے۔" (سورۃاعراف۔7:96)۔

 

تو اب اہل قوت پر لازم ہے کہ وہ ان ناکام نسخوں پر مزید وقت ضائع کیے بغیر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک