الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    23 من ربيع الاول 1445هـ شمارہ نمبر: 12 / 1445
عیسوی تاریخ     اتوار, 08 اکتوبر 2023 م

پریس ریلیز

پاکستان کے حکمران امت مسلمہ کےاہم ایشو، مسئلہ فلسطین پر
کمزور مؤقف پر ہی اٹکے ہوئے ہیں

 

فلسطین کے ہیروز نے یہودی وجود کے فوجی اور سیکورٹی آلات کو ہلا کر رکھ دیا، لیکن پاکستان نے اپنا کمزور موقف برقرار رکھا۔ پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس گیلانی نے 8 اکتوبر 2023 کو بیان کیا کہ، "ہم فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیلی قابض افواج کے تشدد اور جبر کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر فلسطین کی ایک قابل عمل اور خودمختار ریاست کا قیام ضروری ہے۔"

 

بات یہ ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں نے امت اسلامیہ کے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اپنا کمزور موقف جاری رکھا ہوا ہے۔ یہ کمزور موقف اس حقیقت کے باوجود اختیار کیا گیا ہوا ہے کہ پاکستان، فلسطین کو آزاد کرانے  کے لیے ایک سیریس اور مضبوط کردار ادا کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے ۔ پاکستان ایک طاقتور ملک ہے جس کے پاس ایک مضبوط فوج ہے جو اسلام اور فلسطین سے محبت کرتی ہے۔ اس کے پاس مہلک ہتھیار ہیں، جس سے دشمن کے دل لرز جاتے ہیں، کیونکہ یہ ایک ایٹمی ریاست ہے۔ یہ ملک فلسطین اور اس کے عوام کے المیے اور تکالیف کو ایک ہی دن کےچند گھنٹوں میں ختم کر سکتا ہے۔ یہ پورے فلسطین کو یہودیوں کے مکروہ وجود سے آزاد کرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اور یہ خصوصیت پاکستان کو اس وجہ سے حاصل ہے کیونکہ پاکستان کے فوجی جوان مسجد اقصیٰ کے احاطے میں شہادت کے متمنی ہیں۔ یہ نہ تو کوئی احسان ہے نہ ہی محض کوئی اچھےآپشن کی بات ہے،  بلکہ یہ ان پر فرض ہے۔ فلسطین کا مسئلہ صرف فلسطین کے بےیارو مددگار عوام کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ غدار فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور فلسطینی اتھارٹی کا مسئلہ نہیں ہے۔ نہ ہی یہ کٹھ پتلی عرب اور مسلم دنیا کےحکمرانوں کا مسئلہ ہے۔ یہ پوری امت اسلامیہ کا مسئلہ ہے اور امت کی طاقتور فوجوں کا مسئلہ ہے جس کی قیادت پاکستان کی قابل فوج کر رہی ہے۔

 

جہاں تک پاکستانی حکمرانوں کی طرف سے امن اقدامات اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کی حمایت کی بات ہے تو یہ امریکن ویژن کے مطابق مسئلہ فلسطین کو دفن کرنا ہے۔ یہ فلسطین اور اس کے عوام کی حمایت نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فلسطین کے تین چوتھائی سے زیادہ حصے پر یہودی وجود کو قانونی حیثیت دی جائے، اور اس کے بدلے میں فلسطینی اتھارٹی کے لیے ایک کمزورننھی سی "ریاست" جیسا وجود قبول کرلیا جائے جیسی کہ وہ اس وقت ہے، یا پھر اس میں سے جو باقی بچ جائے۔ یہ وہ ننھا سے وجود ہو گا جس کی زمین، آسمان اوریہاں تک کہ جو کچھ زمین کے نیچے ہے، اس پر بھی کوئی حاکمیت نہیں ہو گی ۔ یہ وہ ننھا سا وجود ہے جس کے پاس فوج، طاقت یا کوئی اختیار نہیں۔ یہ قابضین کی جانب سے اور انہی کے اختیارات کے تحت، کاغذ پر موجودایک ننھی سی "ریاست" ہے۔ اور اس کے پاس مسجد اقصیٰ پر بھی کوئی کنٹرول نہیں ہے، جو مسلمانوں کا قبلہ اول اور ہمارے نبی ﷺ کے سفر معراج کی رات کی منزل بھی ہے۔

 

فلسطین، الاقصیٰ اور اس کے عوام کو قبضے سے مکمل نجات کی ضرورت ہے۔ اور یہ یہودی وجود کو جڑ سے اکھاڑ پھینک کر ہی ہو سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کے لیے طاقت، فوج اور ایک صالح حکمران کی ضرورت ہے، جیسا کہ عمر بن الخطاب ؓ نےاسے پہلی بار فتح کیا تھا۔ اسے ہیرو صلاح الدین ایوبی جیسے صالح فوجی کمانڈر کی ضرورت ہے جس نے اسے صلیبیوں کے مکروہ عزائم سے آزاد کرایاتھا۔ اسے سلطان عبدالحمید ثانی جیسی قیادت کی ضرورت ہے جس نے اپنی زندگی کی آخری سانس تک اس کے تقدس کو برقرار رکھا تھا۔ امت کا یہ مسئلہ فوج میں موجود مخلص افراد کو اس بات کا پابند کرتا ہے کہ وہ اقدامات اٹھائیں۔ انہیں امت کے اس غصب شدہ اختیار کوبحال کرانا ہوگا، تاکہ ایک صالح خلیفہ اپنی فوجوں کو القدس اور دیگر مقبوضہ سرزمینوں ، جیسا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے متحرک کرے ۔

 

جہاں تک افواج کو حرکت دیے بغیر محض یہودی وجود کے ساتھ نارملائزیشن کو مسترد کرنے کی بات ہے، تو یہ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے برابرہے۔ یہ درست ہے کہ نارملائزیشن آخری گولہ ہے جسے حکمران فلسطین کے کاز پر چلاتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ نارملائزیشن کو رد کرنا ایک شرعی فریضہ ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ جو بھی نارملائزیشن پر عمل کرتا ہے اسے مجرم اور غدار قرار دیا جانا چاہیے۔ تاہم، قابل فوجی کمانڈروں کی جانب سے حکمرانوں کو مجرم اور غدار کہنا کافی نہیں ہو گا۔ ان پر اس سے کہیں زیادہ، اور بہت زیادہ کرنا فرض ہے، اور وہ فرض فلسطین کی مکمل آزادی ہے۔

 

پاکستان میں اسلام کے سپاہیوں،

دنیا و آخرت کی سربلندی کے لیے نکل آؤ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا کے لیے آزادی، جہاد اور شہادت کے لیے نکلو۔ اس کے دین کو مضبوط کرنے کے لیے آگے بڑھو۔ مسجد اقصیٰ اور باقی مسلم علاقوں کے اوپر اسلام کا جھنڈا بلند کرنے کے لیے آگے آؤ۔

 

﴿يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَاٰمَنُوۡا مَا لَـكُمۡ اِذَا قِيۡلَ لَـكُمُ انْفِرُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِاللّٰهِ اثَّاقَلۡتُمۡ اِلَى الۡاَرۡضِؕ اَرَضِيۡتُمۡ بِالۡحَيٰوةِالدُّنۡيَا مِنَ الۡاٰخِرَةِۚ فَمَا مَتَاعُ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا فِىۡالۡاٰخِرَةِ اِلَّا قَلِيۡلٌ *اِلَّا تَـنۡفِرُوۡايُعَذِّبۡكُمۡ عَذَابًا اَلِيۡمًاۙ وَّيَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَيۡرَكُمۡوَلَا تَضُرُّوۡهُ شَيۡـًٔـاؕ وَاللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ

"مومنو! تمہیں کیا ہوا ہے کہ جب تم سےکہا جاتا ہے کہ خدا کی راہ میں (جہاد کے لیے) نکلو تو تم (کاہلی کے سبب سے)زمین پر گرے جاتے ہو ، کیا تم آخرت (کینعمتوں) کو چھوڑ کر دینا کی زندگی پر خوش ہو بیٹھے ہو۔ دنیا کی زندگی کےفائدے تو آخرت کے مقابل بہت ہی کم ہیں۔اگر تم نہ نکلو گے تو اللہ تمہیں دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا اور تمہاری جگہ اور لوگ پیدا کرے گااور تم اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکو گے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔" (سورۃ التوبہ، 39-38)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک