المكتب الإعــلامي
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: | |
عیسوی تاریخ | اتوار, 20 ستمبر 2009 م |
پاکستان کی سیکولر حکومت ایک بار پھر عوام کو اللہ کے حکم کے مطابق عید منانے سے روک رہی ہے
پاکستان کی سیکولر حکومت جسے اللہ اور رسولﷺکے احکامات کا کوئی پاس نہیں اس کی یہ جرأت کیسے ہوئی کہ وہ اسلام پر عوام کو لیکچر دے۔ یہی وہ حکومت ہے جو اسلام کے تمام احکامات کو پامال کرتے ہوئے مسلمانوں کے قتل عام میں امریکہ کا ساتھ دے رہی ہے۔ اسلام کے معاشی نظام کو پس پشت ڈال کر سرمایہ دارانہ سودی نظام کو نافذ کر رہی ہے اور حدود اللہ کو بالائے طاق رکھ کر انگریز کے چھوڑے کفریہ قوانین کو عدالتی نظام میں لاگو کر رہی ہے۔ جو اسلام کو محض ایک ذاتی معاملہ سمجھتی ہے۔ ایسے میں اس سیکولر حکومت کو عوام کی عبادات میں ٹانگ اڑانے کی آخر کیوں ضرورت محسوس ہوئی؟ درحقیقت عید جیسے معاملے میں حکومت کا اس قدر دلچسپی لینا اور اس میں اپنے موقف کو ڈنڈے کے زور پر نافذ کرنے کا اصل مقصد عوام کو شرعی قوانین کے مطابق چلانا نہیں بلکہ مسلم امت کو مزید تقسیم کرنا ہے۔ استعمار نے جب 1924میںخلافت کا خاتمہ کیا تو اس نے مسلمانوں کے ہر گروہ کو الگ ملک ، الگ جھنڈا اور الگ قومی ترانہ فراہم کیا تاکہ وہ اپنی شناخت اسلام کے بجائے اس نئی قومیت کی بنیاد پراستوار کریں اور ان کی سیاسی اور عسکری وحدت پارہ پارہ ہو کر رہ جائے۔ اسی طرح مسلمانوں کی مذہبی جمعیت کو منتشر کرنے کے لئے ان ممالک کو اپنا اپنا چاند اور رؤیت ہلال کمیٹیاں بھی دی گئیں۔ چنانچہ پاکستان میں دیکھے جانے والا چاند افغانستان کو قابل قبول نہ رہا چاہے وہ ڈیورینڈ لائن کی دوسری طرف چند میل دور ہی کیوں نہ دیکھا گیا ہو۔ اسی طرح ایران کی رؤیت پاکستان کو اور عراق کی رؤیت سعودی عرب کو قابل قبول نہ رہی جبکہ اسلام میں استعمار کی کھینچی ہوئی لکیروں کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ۔ جبکہ شریعت کی رو سے مسلمان ایک قوم ہیں اور ان کی عید بھی ایک ہی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
﴿اِنَّ هٰذِهۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّاَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ﴾
''بے شک یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں پس میری ہی عبادت کرو‘‘۔
ہر سال پاکستانی حکومت پوری دنیا کے مسلمانوں کی رؤیت مسترد کر کے اپنے شہریوں کو رمضان ایک دن دیر سے شروع کرنے اور عید کے دن روزہ رکھنے پر مجبور کرتی ہے۔ چنانچہ یہ معاملہ شرعی نہیں بلکہ سیاسی نوعیت کا ہے جس کا مقصد ہر ملک کی تعصبانہ قومیت پرستی کو ہوا دینا ہے۔ اس کے لئے بہانہ یہ تراشا جاتا ہے کہ پاکستان میں چاند نظر نہیں آیا جبکہ آپ ﷺکی حدیث کے مطابق دنیا میں کہیں بھی چاند دیکھے جانے پر تمام مسلمانوں کے لئے رمضان شروع کرنا اور ختم کرنا فرض ہو جاتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
﴿﴿صوموا لرؤیتہ و افطروا لرؤیتہ فان غمی علیکم فاکملوا عدۃ شعبان ثلاثین یوماً﴾﴾
''اس ﴿چاند﴾ کے دیکھے جانے پر تم سب روزے رکھو اور اس ﴿چاند﴾ کے دیکھے جانے پر تم سب روزے افطار کر لو، اگر تم پر بادل چھائے ہوں تو ۳۰ دنوں کی گنتی پوری کر لو‘‘۔
چنانچہ حکم شرعی یہ نہیں کہ ہر شخص خود چاند دیکھے یا ہر شہر یا علاقے کی الگ الگ رؤیت ہو بلکہ شرعی حکم یہ ہے کہ چاند کے دیکھے جانے کی گواہی تمام مسلمانوں کے لئے کافی ہے ۔ نیز سعودی عرب یا کسی بھی ملک کے ساتھ رمضان کی شروعات منسلک کرنے کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ملتی۔ حکومت جان بوجھ کر سعودی عرب کا مسئلہ اٹھا کر مزید کنفیوژن پھیلا رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دیگر مسائل کی طرح یہ مسئلہ بھی خلافت یعنی مسلمانوں کی مرکزیت کی عدم موجودگی اور ان ایجنٹ حکمرانوں کی استعماری غلامی کی بنا پر ہے ۔ امت کو چاہئے کہ خلافت قائم کریں تاکہ امت کے جان و مال کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عقائد اور عبادات کا تحفظ بھی کیا جاسکے۔
المكتب الإعلامي لحزب التحرير |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |