الخميس، 02 رجب 1446| 2025/01/02
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    20 من جمادى الثانية 1446هـ شمارہ نمبر: 22 / 1446
عیسوی تاریخ     اتوار, 22 دسمبر 2024 م

پریس ریلیز

 اسلام میں ریاست اور عوام ایک ہیں! خلیفہ اسلامی شریعت نافذ کرتا ہے اور امت اس کی اطاعت کرتی ہے!

 

اسلام  کے ریاست کےتصور  میں  ریاستی مفادات، عوام اور ان کے نظریے سے الگ  نہیں ہوتے۔ ریاست امت کی ہوتی ہے۔ ریاست اندرونی اور بیرونی  معاملات   کے انتظام میں امت  کے وژن کی نمائندگی کرتی ہے۔ ریاست  کو امت  سے جدا کر  کے دیکھنا اور ریاست کے مفادات اور امت کے مفادات  کو ایک دوسرے سے الگ  سمجھنا یا  ریاست کے مفاد اور امت کے مفاد میں تصادم  کے سیاسی نظریے پر یقین رکھنا، درحقیقت  ریاست کی اصل کو نہ سمجھنا ہے۔ اسلام میں ریاست اور معاشرہ ایک ہیں۔ خلیفہ کو امت کی اطاعت اس شرط پر حاصل ہوتی ہے کہ وہ اُن پر اسلام کو نافذ کرے گا۔

 

یہ مغربی استعمار ہی ہے جس نے مسلم دنیا میں ریاست کو امت سے الگ کیا جہاں ریاست مغربی مفادات کی نمائندگی کرتی ہے جبکہ  عوام اسلام کے نفاذ کامطالبہ کر رہے ہیں۔ ریاست اور حکمران کے درمیان کوئی بھی تنازعہ اسلامی نظریہ کی بنیاد پر حل کیا جاتا ہے۔ اسلام نے امت سے خلیفہ کی مکمل اطاعت کا مطالبہ کیا ہے جب تک کہ خلیفہ اسلامی شریعت کو نافذ کرے اور جہاد کے ذریعے اسلام کا پیغام دنیا تک پہنچائے۔ تاہم اسلام اسلامی شریعت کے نفاذ کو حکمران کی مرضی اور صوابدید پر نہیں چھوڑدیتا۔ اسلام نے امت پر یہ فرض کیا ہے کہ وہ اُس وقت حکمران کا محاسبہ کرے جب وہ اسلام سے منحرف ہو جائے اور وہ امت کے امور کی دیکھ بھال  میں غفلت  برت رہا ہو۔ اس طرح حکمران اور امت کا رشتہ اطاعت اور احتساب کا ہے، جہاں امت  اسلام کے نفاذ کے لیے خلیفہ کی اطاعت کرتی ہے اور ساتھ ہی شریعت کے نفاذ سے کسی بھی انحراف کی صورت میں خلیفہ کا محاسبہ کرتی ہے۔ اس طرح خلیفہ اور امت کے درمیان تعلق کے بارے میں اسلام کے مفصل احکام، عوام اور حکمران کے درمیان تعلق کو مضبوط رکھتےہیں اور ریاست اور امت کو اسلامی نظریہ کی بنیاد پر ایک وجود کے طور پر یکجا  رکھتےہیں۔

 

یہ 3 مارچ 1924 کو اسلامی خلافت کی تباہی اور کافر استعمار کی طرف سے امت پر کفریہ قانون اور حکمرانی کے نفاذ کے بعد ہوا کہ امت اور  یورپی کافر استعماری حکمرانوں کے درمیان علیحدگی اور خلیج پیدا ہو گئی۔یہ اس لیے  کہ خلافت کے انہدام کے بعد اور کچھ علاقوں میں خلافت کے انہدام سے پہلے کافر استعمار نے مسلم علاقوں پر قبضہ کر کے مسلم سر زمین پر براہ راست حکمرانی شروع کر دی۔  کافر استعمار نے مغربی نظریے کی بنیاد پر مسلم دنیا میں ایک نئی ریاست قائم کی۔ اس ریاست کو عوام کی طرف سے کوئی حمایت حاصل نہیں تھی اور اس کی جڑیں اُس نظریے  میں نہیں تھیں جس پر لوگ یقین رکھتے تھے۔ مزید یہ کہ امت نے یورپی  حکمرانوں کو کافر استعمار کے طور پر دیکھا جن کی اطاعت کی بجائے  انہیں بے دخل کرنے اور ان سے لڑنے کی ضرورت تھی، اور امت نے ایسا ہی کیا۔ اگرچہ امت کافر استعمار کی مسلم علاقوں میں موجودگی کو ختم کرنے میں کامیاب رہی، لیکن استعمار نے جو ریاست بنائی تھی، وہ مسلم سرزمین پر برقرار رہی۔ اس طرح اب ہم ایک غیر فطری حقیقت کو دیکھتے ہیں جہاں مسلمان دنیا کے حکمران مغربی نظریے کے مطابق استعماری ریاست کے ذریعے اپنے عوام پر حکومت کرتے ہیں۔ اور اسی لیے ہم ریاستی مفادات جیسی اصطلاحات کے بارے میں سنتے ہیں، جنہیں عوام کے مفادات سے الگ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ریاست کی بنیاد مغربی نظریے پر ہے جب کہ امت اسلام کے لیے تڑپتی ہے۔

 

اس صورتحال نےموجودہ مسلم دنیا کے حکمرانوں اور امت کے درمیان دشمنی کا رشتہ پیدا کر دیا ہے جہاں  مسلم حکمرانوں نے مغرب کی اندھی تابعداری میں اسلامی ریاست کے قیام کی بجائے یورپی استعمار سے وراثت میں ملی ریاست کے تحفظ اور دفاع پر اصرار کیا ۔ گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے امت میں جو انقلابات آج ہم دیکھ رہے ہیں اُس کا درحقیقت مقصد امت کو امت اور حکمرانوں کے درمیان ایک مثبت اور طاقتور رشتے کی طرف لوٹانا ہے۔ جہاں امت  خلیفہ کا تقرر چاہتی ہے، جو اسلام کو قائم کرے گا اور اسلامی ریاست خلافت قائم کر کے اسلامی سرزمین پر فطری حکمرانی  کو بحال کرے گا۔ اس طرح ایک بار پھر امت ، اس کی ریاست  اور اس کے حکمران  ایک وجود کے طور پر یکجا ہوجائیں گے، جیسا کہ اسلامی شریعت نے تصور دیا ہے۔

 

مسلم  دنیا  میں انقلابات کی کامیابی، اور امت اور حکمرانوں کے درمیان تصادم سے بچنے کا دارومدار مخلص فوجی افسران پر ہے۔ امت  کی جانب سے اپنے حکمرانوں کا احتساب اور حکمرانوں کی مغرب نواز پالیسیوں پر امت کے غصے کا اظہار  اور امت اورمغرب کے ایجنٹ  مسلم حکمرانوں کے درمیان تصادم پر  مسلم افواج کی خاموشی ہی ہے جس نے مسلم معاشروں کو  شدید جانی اور مالی نقصان سے دوچار کیا  ۔ مسلم افواج نے یا تو مسلم حکمرانوں کی اسلام دشمن پالیسیوں پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے یا  وہ ان حکمرانوں کے تخت کے محافظ کا کردار ادا کر رہی ہیں  جس  کی وجہ سے یہ حکمران بلا خوف و خطر مغرب کے ایجنڈے کو ہمارے سروں پر نافذ کر رہے ہیں۔ امت کے حالات میں تبدیلی   صرف اسی وقت ممکن ہے جب امت کی افواج میں موجود افسران    مغرب کے ایجنٹ مسلم حکمرانوں کی اطاعت سے انکار کر دیں اور خلافت کیے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک