الثلاثاء، 24 محرّم 1446| 2024/07/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي

ہجری تاریخ     شمارہ نمبر:
عیسوی تاریخ     جمعرات, 28 فروری 2013 م

حزب التحریر کی خلافت بیان مہم کی شاندار کامیابی عوام کا مطالبہ خلافت راشدہ

حزب التحریر ولایہ پاکستان کی خلافت بیان مہم، جس کا آغازجنوری 2013 میں ہوا تھا، پاکستان کے بڑے شہروں میں زبردست طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔ یہ بیانات اہم ترین عوامی و سیاسی مقامات پر دیے جا رہے ہیں جن میں مقررنین امت سے اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ موجودہ کرپٹ نظام کو مسترد کر دیں اور پاکستان میں خلافت کے قیام کی تحریک کا حصہ بن جائیں۔ امت اس بیاناتی مہم کا بھر پور مثبت جواب دے رہی ہے۔

ان بیانات میں لوگوں کو اس بات سے خبردار کیا گیا ہے کہ آنے والے انتخابات محض ایک ڈرامہ ہوں گے جس میں پرانے چہروں کے ساتھ ساتھ کچھ نئے چہرے متعارف کرائے جائیں گے، لیکن موجودہ جمہوری سرمایہ دارانہ نظام جوکہ اس ذلت اور بدحالی کی بنیادی وجہ ہے اپنی جگہ پر اسی مضبوطی سے قائم رہے گا۔ جمہوریت کی حقیقت یہی ہے کہ آمریت کی طرح یہ بھی بذاتِ خود کرپشن، بدحالی اور ذلت کو جنم دیتی ہے۔ کیونکہ آمریت کی طرح جمہوریت میں بھی قانون بنانے کا اختیار اللہ خالقِ کائنات کا نہیں بلکہ انسان کے ہاتھ میں ہے اور انسان جس چیزکو چاہے جائز یا ناجائز قرار دے سکتا ہے۔ لہٰذا وہ افراد، کہ جن کا مقصد محض اپنے ذاتی مفادات کو پورا کرنا ہے، اس بات کو جانتے ہیں کہ اگر وہ جمہوری نظام میں منتخب ہو گئے تو ان کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ ایسے قوانین بنائیں جن سے ان کے ذاتی مفادات پورے ہوسکیں۔ چنانچہ کرپٹ افراد انتخابات میں کروڑوں روپے کی "سرمایہ کاری" کر کے 'عوامی نمائندے' بنتے ہیں۔ ان کرپٹ لوگوں کے لیے یہ عقلمندانہ سرمایہ کاری ہے کیونکہ اس کے عوض میں زبردست 'منافع' حاصل ہوتا ہے۔ جمہوریت میں اسمبلیوں کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ وہ عوام کے مفادات کی نگہبانی کریں بلکہ ان اسمبلیوں کے ذریعے کرپٹ لوگ اپنے اور اُن استعماری طاقتوں کے مفاد کا تحفظ کرتے ہیں جو ان کا چنائو کرتی ہیں اور حکمرانی تک پہنچنے کے لیے ان کی تربیت کرتی ہیں۔

ان بیانات میں لوگوں کو اس بات کی یاد دہانی کرائی گئی کہ صرف خلافت ہی ہمیں کرپشن، بدحالی اور ذلت کی صورتحال سے نجات دلوائے گی۔ خلافت میں حکمران قوانین نہیں بناتے بلکہ حکمران بھی عام شہریوں ہی کی طرح اللہ کے قوانین کی اتباع کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔ خلافت میں والیوں (گورنروں) کو نامزد کرتے وقت ان کی ذاتی دولت کو شمار کیا جائے گا اور جب ان کی حکمرانی کی مدت کا خاتمہ ہوگا تو جو بھی دولت اصولی حساب سے زائد ہوگی اسے ضبط کر کے بیت المال میں جمع کر دیا جائے گا۔ اسلام کے نظامِ معیشت کا نفاذ ہمیں بجلی، گیس، ڈیزل اور پیٹرول کی ناقابل ِبرداشت مہنگائی کے عذاب سے نجات دلوائے گا۔ یہ اس لیے ممکن ہوگا کیونکہ نظامِ خلافت میں تیل، گیس اور توانائی کے وسائل جیسے عوامی اثاثوں کو کسی بھی صورت پرائیویٹ کمپنیوں کی ملکیت میں نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی حکمران انہیں سرکاری ملکیت بناسکتا ہے بلکہ عوام ہی ان اثاثوں کے اصل مالک ہوتے ہیں اور ریاست صرف امت کی طرف سے دیے گئے اختیار کی بنا پر ان وسائل کے معاملات کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ لہٰذا ریاستِ خلافت کبھی بھی ان عوامی اثاثوں کو اپنے منافع کے لیے استعمال نہیں کرتی بلکہ وہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ان عوامی اثاثوں سے پورا معاشرہ فائدہ اٹھائے۔ خلافت موجودہ نظام میں نافذ ظالمانہ ٹیکسوں اور غیر ملکی قرضوں سے نجات دلائے گی اور ایک نئے ٹیکس نظام کو متعارف کروائے گی جس میں غریب عوام پر ٹیکسوں کا کوئی بوجھ نہیں ہوتا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اتنے وسائل دستیاب ہوتے ہیں کہ جس سے امت کے معاملات کی نگہبانی کی جاسکے۔ اسلام کے نظام میں اللہ کا قانون ہی اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ کون سا ٹیکس منصفانہ ہے اور کون اس کو ادا کرنے کی استعداد رکھتا ہے، جبکہ اسلام میں غریبوں پر ٹیکس لگانا حرام ہے۔ اسلام کا اپنا ایک منفرد محصولات کا نظام ہے جس میں عوامی اثاثوں، جیسے تیل، گیس، تانبہ، سونا وغیرہ سے حاصل ہونے والی آمدن، زراعت کے شعبہ سے حاصل ہونے والا عشر اور خراج اور صنعتی شعبے کی پیداوار پر لگنے والی زکوة وغیرہ شامل ہیں۔ اور جہاں تک خارجہ پالیسی کا تعلق ہے، تو خلافت مسلمانوں پر کفار کے غلبے کی جڑ ہی کاٹ دے گی اور وہ تمام حربی کفار سے تعلق توڑ لے گی، ان کے سفارت خانے، اڈے اور ان کی نجی عسکری تنظیموں کی رہائش گاہوں کو بند کر دے گی، اور ان کے کسی بھی فوجی اور سیاسی عہدیدارکے ریاستِ خلافت میں موجود رابطوں اور تعلقات کو کاٹ دے گی۔ ریاستِ خلافت کو طاقتور اور عزت دار بنانے کے لیے کفارکی طرف رجوع نہیں کیا جائے گا بلکہ خلافت مسلمان علاقوں کو یکجا کرنے کے لیے کام کرے گی تا کہ تمام مسلم علاقوں کو ضم کر کے ایک ریاست کی شکل دے سکے۔ خلافت غیر حربی کفار ممالک سے تعلقات استوار کرے گی تاکہ ان تک اسلام کی دعوت کو پہنچایا جاسکے اور مسلمانوں کے خلاف صف آرا کافر حربی ریاستوں کو تنہا کیا جائے۔ یہ اُن اقدامات میں سے چند ہیں جو حزب التحریر نے نفاذ کے لیے تیار کر رکھے ہیں، جنہیں اللہ کے اذن سے ریاستِ خلافت کے قیام کے فوراً بعد نافذ کیا جائے گا۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک