الثلاثاء، 24 محرّم 1446| 2024/07/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي

ہجری تاریخ     شمارہ نمبر:
عیسوی تاریخ     منگل, 16 اپریل 2013 م

ایک بار پھرآئی۔ایم۔ایف پاکستان کا بجٹ بنا رہا ہے معاشی خودمختاری کی بحالی کے لیے جمہوریت کا خاتمہ اور خلافت کا قیام ضروری ہے

اس بات سے قطع نظر کہ 11مئی2013کے انتخابات میں صرف چہرے ہی تبدیل ہوں گے،جمہوریت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہمارا بجٹ استعماری طاقتیں ہی بنائیں۔ پاکستان کا ایک چھ رکنی وفد ،جس میں سیکریٹری مالیات اور معاشی امور،سٹیٹ بینک کے گورنر،ایڈیشنل سیکریٹری برائے بیرونی مالیات اور بورڈ آف ریوینیو کے چیرمین،17سے22اپریل تک امریکہ کا دورہ کررہے ہیں جہاں پر یہ وفد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(I.M.F)اور امریکی محکمہ خزانہ سے ہمارے بجٹ کے حوالے سے ہدایات وصول کرے گا۔ اور پھر جیسے ہر سال ہوتا ہے، چاہے جمہوریت ہو یا آمریت،ایک معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے اور انتخابات کے بعد نئے چہروں کی موجودگی میں امریکہ سے منظور شدہ بجٹ پہلے سے مفلوج زدہ پاکستان کی معیشت پر مسلط کردیا جائے گا۔


معیشتوں کو تباہ و برباد کرنے کے حوالے سے شہرت یافتہ آئی۔ایم۔ایف اور عالمی بینک کے زیر نگرانی آمدن اور خرچ پر انتہائی بھاری ٹیکسوں کی بھرمار نے پاکستان کی معیشت کا گلا گھوٹ دیا ہے۔ حکومت نے 2011-12میں صرف انکم ٹیکس کی مد میں 730,000ملین روپے اکٹھے کیے جو 2002-03میں حاصل ہونے والے کل محاصل کے برابر ہے۔اس کے علاوہ 2012-13کے بجٹ میں حکومت نے انکم ٹیکس کی مد میں اکٹھی ہونے والی رقم کا ہدف 914,000ملین روپے رکھا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ محنت کش، نوکری پیشہ لوگ زیادہ مشکلات کا سامنا کررہے ہیں کیونکہ بھاری ٹیکس ان کی آمدن کے ایک بڑے حصے کو ان کے ہاتھ میں آنے سے قبل ہی کھا جاتا ہے۔ حکومت نے 2011-12میں جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 852,030ملین روپے اکٹھے کیے تھے اور 2012-13کے بجٹ میں اس کا ہدف بڑھا کر1,076,500ملین روپے کر دیا ہے۔س سیلز ٹیکس کی وجہ سے لوگوں کے لیے ادویات،خوراک اور زراعت اور صنعت کی پیداوار میں استعمال ہونے والے خام مال کی خریداری اس حد تک تکلیف دہ بن گئی ہے کہ ان کے لیے معیشت میں اپنا حصہ ڈالنا اور اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ناممکن ہو گیاہے۔
اس بات سے قطع نظر کہ کون حکومت میں آتا ہے، جب تک جمہوری نظام قائم رہے گا صورتحال بد سے بدتر ہوتی جائے گی۔ جمہوریت صرف اسی قسم کی ناکامی اور تباہی پیدا کرتی ہے کیونکہ اس نظام کی تشکیل ہی ایسی کی گئی ہے کہ یہ لوگوں کی مفادات کو پس پشت ڈالتی ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ اس نظام میں جو جماعتیں بھی اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں وہ سب اپنے منشور میں ٹیکسوں میں اضافے کا اعلان کررہی ہیں۔


حزب التحریرکی انتخابات کے خلاف مہم صرف جمہوریت کے خاتمے تک محدود نہیں ہے جیسا کہ اخبارات میں یہ غلط تائثر دیا جارہا ہے بلکہ حزب التحریرکی مہم کا مقصد حزب کے امیرشیخ عطأ بن خلیل ابو رشتہ،جو ایک مشہور و معروف فقہی اور سیاست دان ہیں ،کی قیادت میں، جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کا قیام ہے۔ صرف خلافت میں ہی منتخب حکمران اور عوام کے نمائندوں کا اصل مقصد پوار ہوگا۔
صرف خلافت میں ہی پاکستان کی معاشی خودمختاری بحال ہوسکتی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کی مانند اسلام آمدن اور اخراجات پر ٹیکس کو محاصل کے حصول کا بڑا ذریعہ نہیں بناتا۔ اس کے محاصل کی بنیاد،بنیادی ضروریات اور چند آسائشوں کو پورا کرنے کے بعدبچنے والی فاضل دولت اور اصل پیداوار ہے۔ خلافت صرف سخت شرائط کے ساتھ ہی ٹیکس لگاسکتی ہے اور یہ ٹیکس بھی صرف اخراجات کے بعد جمع ہونے والی دولت پر لگتا ہے، لہٰذا ان لوگوں پر ٹیکس لگ ہی نہیں سکتا جو غریب ہیں یا اپنی بنیادی ضروریات کو بھی پورا نہیں کرسکتے۔ یہ اس لیے ممکن ہے کیونکہ ریاستِ خلافت عوامی اور ریاستی اثاثوں، جیسے توانائی کے وسائل، بھاری مشینری کے اداروں سے بہت بڑی تعداد میں محاصل حاصل کرسکے گی۔ خلافت میں صنعتی اور زرعی شعبے تیزی سے ترقی کریں گے۔ صنعتی اور زرعی پیداوار کے لیے درکار اشیاء جیسے مشینری اورتوانائی پر مختلف قسم کے ٹیکس لگا کر ان شعبوں کو مفلوج نہیں کیا جائے گا۔
اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے لوگ جمہوریت کو مسترد کردیں اور خلافت کے قیام کا بھر پور مطالبہ کریں اور اپنی عزت اور معیشت دونوں کو بحال کرلیں۔

 

پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک