الأربعاء، 25 محرّم 1446| 2024/07/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي

ہجری تاریخ     شمارہ نمبر:
عیسوی تاریخ     جمعہ, 09 مئی 2014 م

نوید بٹ کے خاندان نے پریس کانفرنس منعقد کی نوید بٹ کا اغوا: دو سال، حد ہوگئی! نوید بٹ کو فوری رہا کیا جائے

آج نوید بٹ کی اہلیہ محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ اور ان کے خاندان کے دیگر افرادنے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ نے میڈیا کو نوید بٹ کے اغوا اور اب تک کی عدالتی کاروائی سے آگاہ کیا۔

محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ نے کہا کہ نوید بٹ کو دو سال قبل حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا تھا اور اب تک وہ لاپتہ ہیں۔ انہیں اس لیے اغوا کیا گیا کیونکہ وہ ایک عالمی اسلامی سیاسی جماعت حزب التحریر کے ولایہ پاکستان میں ترجمان ہیں۔ اغوا کے دن سے آج تک ان کے خاندان کو انہیں دیکھنے تک کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔میرے بچے جن کی آنکھوں کے سامنے ان کے والد کو اغوا کیا گیا تھا ، اکثر رات کو روتے ہوئے اٹھ جاتے ہیں اور سوال کرتے ہیں کہ ان کے ابو کب آئیں گے؟ یہ ظلم اور ناانصافی اُس ملک میں ہورہی ہے جس کی تخلیق "لا إله إلا الله" کی بنیاد پر ہوئی تھی۔
محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ نے نوید بٹ کے اغوا سے لے کر آج کے دن تک ہونے والی عدالتی کاروائی سے میڈیا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 11 مئی 2012 کو ان کے اغوا کے فوراً بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن داخل کی گئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسؤل علیہان کے نام نوٹس جاری کیے جن میں ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی اور ڈائریکٹر جنرل ایم۔آئی بھی شامل تھے اور ساتھ ہی یہ حکم بھی دیا کہ نوید بٹ کو اگلی پیشی پر حاضر کیا جائے۔ اس کے علاوہ لاہور کے لیاقت آباد پولیس اسٹیشن میں ایف۔آئی۔آر نمبر 12/566 درج کی گئی جس میں ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی اور ڈائریکٹر جنرل ایم۔آئی کو ملزمان نامزد کیا گیا تھا۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی اور ڈائریکٹر جنرل ایم۔آئی کو ایک سول عدالت میں ملزمان کے طور پر نامزد کیا گیا ۔ لیکن چند پیشیوں کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے اچانک اس مقدمے کو یہ کہہ کر سننے سے انکار کردیا کہ یہ واقع کیونکہ لاہور میں پیش آیا ہے اور اس کی ایف۔آئی۔آر بھی لاہور میں ہی درج ہوئی ہے لہٰذا یہ مقدمہ اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور لاہور ہائی کورٹ میں یہ مقدمہ سنا جانا چاہیے۔ ہم نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا لیکن انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
جون 2013 سے یہ مقدمہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے لیکن اب تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو دباؤ میں لانے کےبعد ایجنسیاں اپنے اس مقصد میں کامیاب ہو جائیں گی کہ یہ مقدمہ عدالتی قبرستان میں دفن ہوجائے جبکہ یہ مقدمہ ایک تاریخی روایت قائم کرسکتا تھا۔ حکومت ایسا اس لیے کررہی ہے کہ حکومت کے پاس اپنے حق میں کہنے کو ایک بھی لفظ سچائی کا نہیں ہے اور وہ اس بات سے خوفزدہ ہے کہ اگر اسے عدالت میں اس ناانصافی کا جواب دینا پڑا تو نوید بٹ جس دعوت کا داعی ہیں اسے مزید مقبولیت حاصل ہوگی۔
محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ اور نوید بٹ کے خاندان کے دیگر افراد نے حکومت سے نوید بٹ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا کیونکہ نہ تو اس نے کوئی جرم کیا ہے اور نہ ہی وہ کسی مجرمانہ مقدمے میں مطلوب ہے بلکہ وہ ایک معزز اور انتہائی قابل انجینئر ہے جو پاکستان اور اس کے لوگوں کو امریکی غلامی کی قید سے نکلانے کی جدوجہد کررہا ہے اور انہیں یہ موقع فراہم کرنا چاہتا ہے کہ وہ اسلام کے زیر سایہ اپنی زندگی بسر کرسکیں، لہٰذا نوید بٹ کو فوری رہا کیا جائے۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان مسلمانوں کو یہ یقین دلانا چاہتی ہے کہ وہ جابروں کے ظلم سے خوفزدہ ہو کر خلافت کے قیام کی جدوجہد سے دست بردار نہیں ہو گی اور نہ ہی اپنی رفتار میں کوئی کمی لائے گی اور حزب یہ یقین رکھتی ہے کہ انشاء اللہ وہ دن اب دور نہیں جب خلافت پاکستان کی سرزمین پر قائم ہو گی اور لوگ نوید بٹ کو اپنے کندھوں پر اٹھائے خلافت کا استقبال کریں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں، أَتَخْشَوْنَهُمْ فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَوْهُ إِنْ كُنتُمْ مُؤْمِنِينَ "کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ اللہ ہی زیادہ مستحق ہے کہ تم اس کا ڈر رکھو، اگر تم ایمان والے ہو" (التوبۃ:13)

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک