المكتب الإعــلامي
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: | |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 05 مارچ 2015 م |
جمہوریت کا خاتمہ کرو خلافت کو قائم کرو جمہوریت طاقتوروں اور سرمایہ داروں کے گھر کی لونڈی ہے
آج پاکستان میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات نے اس حقیقت کو ایک بار پھر بے نقاب کیا ہے کہ جمہوریت طاقتوروں اور سرمایہ داروں کے گھر کی لونڈی ہے۔ اس نظام میں شریک تمام ہی جماعتوں نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ محض ایک سینٹ کی نشست حاصل کرنے کے لئے امیدوار کروڑوں روپے خرچ کررہے ہیں۔ یہاں تک کہ تبدیلی کے گھوڑے پر سوار سیاسی جماعت کے سربراہ نے تو یہاں تک کہاں کہ "ایک اچھے آدمی نے انہیں پندرہ کروڑ دینے کی پیشکش کی"۔ سینیٹ کے انتخابات نے جمہوری نظام کی گندگی کو اس حد تک بے نقاب کر دیا ہے کہ اس نظام کے حمایتی بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ اگر ایسے پچاس انتخابات بھی کرادیے جائیں تو اس کے بعد بھی پاکستان میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوگی۔
پاکستان کے عوام ہی نہیں بلکہ اب تو مغربی ممالک کے عوام بھی یہ حقیقت جان گئے ہیں کہ جمہوری نظام عوام کے نام کو استعمال کرکے صرف اور صرف امراء کے طبقے کے مفادات کے حصول کو یقینی بناتا ہے اور ان کا تحفظ کرتا ہے۔ اسی لیے مغرب میں لوگوں نے "میں 99 فیصد ہوں" اور " وال سٹریٹ پر قبضہ کرو" کی تحریکیں چلائیں۔ ایک ایک نشست کے لئے کروڑوں روپے خرچ کرنا اس حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے کہ پیسے لگانے والے کو جیتنے اور پھر جمہوری نظام کے ذریعے اس سے کئی گنا زیادہ روپے بنانے کا یقین ِ کامل ہوتا ہے جمہوری سیاست میں پیسے کی طاقت اور اثرورسوخ کا حالیہ مشاہدہ 2014 میں ہونے والے امریکی سینیٹ اور کانگریس کے انتخابات میں کرنے کو ملا جہاں امیدواروں نے ریکارڈ پانچ ارب ڈالر انتخابی مہم پر خرچ کیے۔ یہی حقیقت حال ہی میں برطانیہ میں سامنے آنے والے "کیش فار ایکسز" یعنی رسائی کے بدلے میں پیسے کے نام سے سامنے آنے والے سکینڈل نے بے نقاب کی۔ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ و داخلہ اور لیبر پارٹی کے رکن جیک سٹرا نے بھیس بدل کر آنے والے صحافیوں کے سامنے اعتراف کیا کہ انہوں نے ایک کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لئے یورپی قوانین میں تبدیلی کےلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کیا اور اس کے بدلے انہوں نے ساٹھ ہزار پونڈ لیے۔ اسی سیکنڈل میں ملوث کنزرویٹو پارٹی کے رکن اسمبلی سر میلکم ریفکینڈ نے کہا کہ "میں اپنا روزگار خود پیدا کرتا ہوں لہٰذا کوئی مجھے تنخواہ نہیں دیتا"۔
جمہوریت ایک بدبودار نظام ہے جس پر جتنی بھی خوشبو چھڑک دی جائے پھر بھی اس کی بدبو کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا بائیسویں آئینی ترمیم کردی جائے یا اس جیسی سینکڑوں ترامیم آجائیں یہ نظام ہمیشہ طاقتوروں کے مفادات کی ہی نگہبانی کرے گا۔ اگر مغرب میں تقریباً دوسو سال کی نام نہاد عوامی جمہوریت کے بعد بھی طاقتور ہی اصل حکمران ہیں اور جمہوریت انہیں اپنی طاقت میں مزید اضافہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے تو پاکستان اور مسلم دنیا میں جمہوریت کس طرح حقیقی تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے؟ لہٰذا پاکستان کے مسلمانوں کو بھی جمہوریت سے ہر قسم کی امید توڑ کر خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ نظام خلافت اللہ سبحانہ و تعالٰی کی جانب سے ہے اور یہ قانون سازی کے اُس اختیار کا ہی خاتمہ کردیتا ہے جس کی وجہ سے طاقتور طبقہ ایسے قوانین بناتا ہے جس سے صرف انہی کے مفادات کی نگہبانی ہوتی ہے۔
إِنِ ٱلْحُكْمُ إِلاَّ لِلَّهِ
"حکم تو صرف اللہ ہی کا ہے" (یوسف:67)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
المكتب الإعلامي لحزب التحرير |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |