المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: PN15063 | |
عیسوی تاریخ | بدھ, 16 ستمبر 2015 م |
پریس ریلیز
زرعی شعبے کے لئے حکومت کا" ریلیف" پیکج
کل بروز منگل 15 ستمبر 2015 کو وزیر اعظم نواز شریف نے زرعی شعبے کے مسائل کے حل کےلئے کسانوں کے ایک اجتماع کے سامنے 341 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا۔ وزیر اعظم نے زرعی شعبے کو درپیش مشکلات میں غیر مناسب موسمی حالات، اندرونی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں زرعی اجناس کی قیمتوں میں کمی، پیداواری لاگت میں اضافے اور آمدن میں کمی کا ذکر کیا ۔ اس منصوبے میں ساڑھے بارہ ایکڑ تک کے زرعی زمین کے مالکان کو جو چاول اور کپاس کاشت کرتے ہیں فوری پانچ ہزار روپے ادا کرنے ، پوٹائیشیم اور فاسفیٹ کھاد کی بوری کی قیمت میں 500 روپے کی کمی، چھوٹے کاشتکاروں کی فصلوں کی انشورنس، بجلی کی قیمتوں میں کمی، حکومت کی جانب سےقرضوں پر سود کی ادائیگی، زرعی مشینری کی خریداری پر سیلز ٹیکس میں کمی جیسے اعلانات کیے گئے۔
غیر مناسب موسمی حالات یا اجناس کی قیمتوں میں کمی اصل مسئلہ نہیں کیونکہ یہ قدرتی عوامل ہیں جو کسی بھی وقت تبدیل ہوسکتے ہیں۔درحقیقت اس وقت معیشت کا ہر شعبہ چاہے وہ صنعتی ہو یا زرعی اس بات پر حکومت سے کاروبار کرنے کا خرچہ بہت بڑھ جانے پر احتجاج اور اسے کم کرنے کا مطالبہ کررہا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے اندرون اور بیر ون ملک زرعی اور صنعتی اشیاء دوسرے ممالک کی اشیاء سے مسابقت نہیں کرپارہی ہیں۔ کاروبار کرنا یا زرعی پیداواردینا مشکل اس لئے ہوتا جارہا ہے کیونکہ حکومت ٹیکس اور کُل ملکی پیداوار(ٹیکس/جی ڈی پی) کی شرح میں اضافے کے لئے آئی۔ایم۔ایف کے مطالبات پر بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور تقریباً ہر شے پر جنرل سیلز ٹیکس اور دیگر ٹیکس لگا چکی ہے اور مزید لگارہی ہے۔
یہ بات ثابت شدہ ہے کہ جب بھی ماضی میں کسی بھی حکومت نے معاشی نظام میں موجود بنیادی خرابی، سرمایہ داریت، کو ختم کیے بغیر کسی بھی شعبے یا عام عوام کی آسانی کے لئے ریلیف پیکج دیا اس کا فائدہ بڑے سرمایہ داروں اور بڑے زمینداروں کوہی ہوا جبکہ چھوٹے کاروباری ، چھوٹے کسان اور عام عوام اس سے محروم ہی رہے۔ لہٰذا جس طرح اس قسم کے اعلانات ماضی میں معیشت کو کوئی حقیقی فائدہ نہیں پہنچا سکے ، اس بار بھی اس "ریلیف پیکج" کا انجام ماضی سے مختلف نہیں ہوگا۔
اگر حکومت ملکی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر کھڑا کرنا چاہتی ہے تو فوری طور پر اسلام کے معاشی نظام کو اپناتے ہوئے آئی۔ایم۔ایف کے پروگرام سے علیحدگی اختیار کرے، بجلی، تیل و گیس کو عوامی ملکیت قرار دے کر انہیں مناسب قیمتوں پر مہیا کرے اور جنرل سیلز ٹیکس سمیت تمام غیر شرعی ٹیکسوں کے خاتمے کا اعلان کرے۔ ان اقدامات سے کاروبار اور کاشکاری کرنے کے خرچے میں کئی گنا کمی آئے گی اور ملکی اشیاء دیگر ممالک کی اشیاء سے مسابقت کے لئے کئی گنا بہتر پوزیشن میں آجائیں گی۔
لیکن یہ سب کچھ جمہوریت کے ہوتے ہوئے نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ نظام ہی طاقتوروں کا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت ہو یا جمہوریت کا علمبردار امریکہ عام آدمی کے لئے زندگی مشکل سے مشکل ہی ہوتی چلی جاتی ہے۔ صرف خلافت ہی وہ واحد نظام ہے جس میں حقیقی ریلیف ملتا ہے کیونکہ اسلام معیشت کو چلانے اور اس پر ٹیکس لگانے کا ایسا منفرد نظام دیتا ہے جس کی وجہ سے کاروبار کرنے کے خرچے میں اضافے کی شکایت پیدا نہیں ہوتی اور نا ہی حکومت کو ہر وقت بجٹ خسارے کا سامنا ہوتا ہے جس کو پورا کرنے کےلئے بار بار ٹیکس لگانا پڑے ۔لہٰذا حزب التحریرولایہ پاکستان، کاروباری حضرات اور کسانوں کو خلافت کے قیام کی جدوجہد میں حزب التحریرکا ساتھ دینے کی دعوت دیتی ہے۔سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ اور خلافت کا قیام ہی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر کھڑا کرے گا۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |