بسم الله الرحمن الرحيم
مسلح افواج کی جنرل کمانڈ کے سامنے کھڑے ہونے والے انقلابیو
انقلاب کی ناکامی کی تین وجوہات سے خبردار رہو
(ترجمہ)
ایسے واقعات جن سے امتِ مسلمہ کے بیدار ہونے کا احساس ہوتا ہے، وہ بہترین امت جو لوگوں کے لئے بھیجی گئی ہے، وہ نوجوانوں کے ہجوم جو ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ، جنہوں نے خوف کی تمام دیواروں کوگرا دیا جنہیں شیطان کے روپ میں موجودہ حکمرانوں نے کھڑا کیا، یہاں تک کہ یہ نوجوان تمام رکاوٹوں کو ہٹا کر ایک طلسماتی جلوس کی صورت میں مسلح افواج کی جنرل کمانڈ کے سامنے پہنچ گئے۔ اس ہجوم نے ہیڈکوارٹر کے اردگرد جمع ہو کر ناانصافی، غربت اور ظلم پر مبنی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ لہٰذا حکومت کا سامنا اس تلخ حقیقت سے ہوا کہ اب اس کا جانا لازمی ہوچکا ہے ۔ لیکن کیا حکومت، دستور، قانون سازی اور قوانین کو بھی ان کی جڑوں سے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے گاجن کی بنیاد انسان کے بنائے ہوئے نظام ہیں جو کئی دہایوں سے ہمارے مصائب کی وجہ ہیں؟ اور کیا صرف حکومتی کابینہ، صدر اور اس کے عملے کو تبدیل کر کے مسئلہ حل ہو جائے گا جبکہ انسانوں کا بنایا ہوا نظام قائم ودائم رہے اور نئے آنے والے بھی اسی کی بنیاد پر حکمرانی کریں؟ تو کیاپرانے نظام کو نئے چہروں کے ذریعے چلا کر وہی صعوبتیں، غربت اور مایوسی کا تسلسل چلتا رہے گا؟
اس بابرکت انقلاب کی حفاظت کی خاطر کہ یہ اپنے منطقی انجام تک پہنچے، ہم حزب التحریر ولایہ سوڈان آپ کو ان تین وجوہات سے خبردار کرتے ہیں جو انقلاب کی ناکامی کا سبب بنتے ہیں؛ پچھلی حکومت کی وفادار فوجی قیادت کا لوگوں کے ساتھ مل جانا، پھر وہ عبوری حکومت تشکیل دیں،اور یہ عبوری حکومت پچھلی حکومت کے لوگوں کے ساتھ مل کر انتخابات کا ڈھونگ رچائے، انسانی عقل پر مبنی قانون سازی کرے یعنی وہی انسان کا بنایا ہوا نظام جو آج ہمیں اس حالت تک لایا ہے۔ لہٰذا ہم آپ کو ان تین وجوہات سے خبردار کرتے ہیں۔
اللہ کے اذن سے اے با برکت انقلابیو!
اصل تبدیلی جو اس بابرکت انقلاب کی جدوجہد اور شہیدوں کےخون کو رائیگاں ہونے سے بچائے گی وہ اُس فوجی گروہ کی جانب سے ہو گی جو کہ پچھلی حکومت سے نہیں بلکہ اسلام کے عقیدے سے جڑے ہوئے ہیں ۔ یہ مخلص گروہ دراصل اہلِ حل و عقد ہیں جو امت سے غصب شدہ اقتدار واپس لٹائے گا۔ وہ مسلمانوں کے خلیفہ کی بیعت کا عقد کریں گے جو اسلامی شریعت، دستور ، قانون اور نظام کا نفاذ کرے گا۔ اگر خلیفہ وحی کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسلام کی بنیاد پر اس کا محاسبہ کیا جائے گا، اگر وہ رجوع نہیں کرتا تو محکمہ مظالم کے ذریعے اسے ہٹا دیا جائے گا۔ خلیفہ کو کسی عام شخص پر کوئی برتری حاصل نہیں اور قانون کی نظر میں عام شخص کی مانند ہے، لیکن اس پر بہت بھاری ذمہ داری ہے۔ جیسے رسول اللہ ؐ نے فرمایا:
«الإِمَامُ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ»
"امام نگہبان ہے اور وہ اپنی رعیت پر ذمہ دار ہے"۔
ہماری زندگیوں بلکہ تمام انسانیت کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی اس وقت آتی ہےجب تمام لوگ اسلام کے عادلانہ نظام کے نیچے صالح زندگی گزارتے ہیں، یعنی خلافت علی ٰمنہاج نبوت کے سائے تلے۔
﴿إِنَّ فِي هَذَا لَبَلاغاً لِقَوْمٍ عَابِدِينَ﴾
"عبادت گزار بندوں کے لئے تو اس میں ایک بڑا پیغام ہے۔"(الانبیا: 106)
ہجری تاریخ :2 من شـعبان 1440هـ
عیسوی تاریخ : پیر, 08 اپریل 2019م
حزب التحرير
ولایہ سوڈان